Surat Marium

Surah: 19

Verse: 70

سورة مريم

ثُمَّ لَنَحۡنُ اَعۡلَمُ بِالَّذِیۡنَ ہُمۡ اَوۡلٰی بِہَا صِلِیًّا ﴿۷۰﴾

Then, surely it is We who are most knowing of those most worthy of burning therein.

پھر ہم انہیں بھی خوب جانتے ہیں جو جہنم کے داخلے کے زیادہ سزاوار ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Then, verily, We know best those who are most worthy of being burnt therein. Then, at this point Allah attaches one piece of information to another. The meaning here is that Allah best knows which of His creatures deserve to be burned in the fire of Hell and remain there forever and who deserves to have his punishment doubled. This is as He says in the Ayah that was previo... usly mentioned, قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَلَـكِن لاَّ تَعْلَمُونَ He will say: "For each one there is double (torment), but you know not." (7:38)   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

70۔ 1 یعنی جہنم میں داخل ہونے اور اس میں جلنے کے کون زیادہ مستحق ہیں، ہم ان کو خوب جانتے ہیں

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦٤] یعنی ان شیطانوں میں سے بھی ان کے سرغنوں اور لیڈروں کو الگ نکال لیں گے اور انھیں سب سے پہلے جہنم رسید کریں گے اور زیادہ سزا دیں گے۔ کیونکہ انہوں نے خود گمراہ ہونے کے علاوہ دوسروں کو بھی گمراہ کیا تھا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ۚثُمَّ لَنَحْنُ اَعْلَمُ بالَّذِيْنَ هُمْ ۔۔ : ” صِلِيًّا “ ” صَلِیَ یَصْلٰی “ بروزن ” رَضِیَ یَرْضَی “ کا مصدر ہے، آگ میں داخل ہو کر اس کی تپش کی تکلیف اٹھانا، یعنی پھر ہمیں خوب معلوم ہے کہ اس جہنم میں جھونکے جانے کے زیادہ لائق کون ہے اور وہ گمراہ کرنے والے اور گمراہ ہونے والے دونوں ہیں، جیسا کہ دو... سری جگہ فرمایا : (قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ ) [ الأعراف : ٣٨ ] ” اللہ فرمائے گا سبھی کے لیے دگنا (عذاب) ہے اور لیکن تم نہیں جانتے۔ “ کیونکہ گمراہ ہونے والوں نے بھی کئی لوگوں کو گمراہ کیا۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

ثُمَّ لَنَحْنُ اَعْلَمُ بِالَّذِيْنَ ہُمْ اَوْلٰى بِہَا صِلِيًّا۝ ٧٠ علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا اور راک کرنا أَوْلَى ويقال : فلان أَوْلَى بکذا . أي أحری، قال تعالی: النَّبِيُّ أَوْلى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ [ الأحزاب/ 6] ، إِنَّ أَوْلَى الن... َّاسِ بِإِبْراهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ [ آل عمران/ 68] ، فَاللَّهُ أَوْلى بِهِما [ النساء/ 135] ، وَأُولُوا الْأَرْحامِ بَعْضُهُمْ أَوْلى بِبَعْضٍ [ الأنفال/ 75] وقیل : أَوْلى لَكَ فَأَوْلى[ القیامة/ 34] من هذا، معناه : العقاب أَوْلَى لک وبك، وقیل : هذا فعل المتعدّي بمعنی القرب، وقیل : معناه انزجر . ويقال : وَلِيَ الشیءُ الشیءَ ، وأَوْلَيْتُ الشیءَ شيئا آخرَ أي : جعلته يَلِيهِ ، والوَلَاءُ في العتق : هو ما يورث به، و «نهي عن بيع الوَلَاءِ وعن هبته» »، والمُوَالاةُ بين الشيئين : المتابعة . ۔ فلان اولیٰ بکذا فلاں اس کا زیادہ حق دار ہے قرآن میں ہے : ۔ النَّبِيُّ أَوْلى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ [ الأحزاب/ 6] پیغمبروں مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْراهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ [ آل عمران/ 68] ابراہیم (علیہ السلام) سے قرب رکھنے والے تو وہ لوگ ہیں جو ان کی پیروی کرتے ہیں ۔ فَاللَّهُ أَوْلى بِهِما [ النساء/ 135] تو خدا انکا خیر خواہی وَأُولُوا الْأَرْحامِ بَعْضُهُمْ أَوْلى بِبَعْضٍ [ الأنفال/ 75] اور رشتہ دار آپس میں زیادہ حق دار ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ آیت : ۔ أَوْلى لَكَ فَأَوْلى[ القیامة/ 34] افسوس تم پر پھر افسوس ہے ۔ میں بھی اولٰی اسی محاورہ سے ماخوذ ہے اور اولیٰ لک وبک دونوں طرح بولا جاتا ہے ۔ اور معنی یہ ہیں کہ عذاب تیرے لئے اولی ہے یعنی تو عذاب کا زیادہ سزا وار ہے ۔ اور بعض نے کہا ہے فعل متعدی بمعنی قرب کے ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اولیٰ بمعنی انزجر سے یعنی اب بھی باز آجا ۔ ولی الشئیء دوسری چیز کا پہلی چیز کے بعد بلا فصل ہونا ۔ اولیت الشئیء الشئیء دوسری چیز کو پہلی چیز کے ساتھ ملا نا ۔ صلا أصل الصَّلْيُ الإيقادُ بالنار، ويقال : صَلِيَ بالنار وبکذا، أي : بلي بها، واصْطَلَى بها، وصَلَيْتُ الشاةَ : شویتها، وهي مَصْلِيَّةٌ. قال تعالی: اصْلَوْهَا الْيَوْمَ [يس/ 64] والصَّلاةُ ، قال کثير من أهل اللّغة : هي الدّعاء، والتّبريك والتّمجید يقال : صَلَّيْتُ عليه، أي : دعوت له وزكّيت، وقال عليه السلام : «إذا دعي أحدکم إلى طعام فلیجب، وإن کان صائما فَلْيُصَلِّ» أي : ليدع لأهله، وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ [ التوبة/ 103] وصَلَاةُ اللهِ للمسلمین هو في التّحقیق : تزكيته إيّاهم . وقال : أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ [ البقرة/ 157] ، ومن الملائكة هي الدّعاء والاستغفار، كما هي من النّاس «3» . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِ [ الأحزاب/ 56] والصَّلَاةُ التي هي العبادة المخصوصة، أصلها : الدّعاء، وسمّيت هذه العبادة بها کتسمية الشیء باسم بعض ما يتضمّنه، والصَّلَاةُ من العبادات التي لم تنفکّ شریعة منها، وإن اختلفت صورها بحسب شرع فشرع . ولذلک قال : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء/ 103] ( ص ل ی ) الصلیٰ ( س) کے اصل معنی آگ جلانے ہے ہیں صلی بالنار اس نے آگ کی تکلیف برداشت کی یا وہ آگ میں جلا صلی بکذا اسے فلاں چیز سے پالا پڑا ۔ صلیت الشاۃ میں نے بکری کو آگ پر بھون لیا اور بھونی ہوئی بکری کو مصلیۃ کہاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : اصْلَوْهَا الْيَوْمَ [يس/ 64] آج اس میں داخل ہوجاؤ ۔ الصلوۃ بہت سے اہل لغت کا خیال ہے کہ صلاۃ کے معنی دعا دینے ۔ تحسین وتبریک اور تعظیم کرنے کے ہیں ۔ چناچہ محاورہ ہے صلیت علیہ میں نے اسے دعادی نشوونمادی اور بڑھایا اور حدیث میں ہے (2) کہ «إذا دعي أحدکم إلى طعام فلیجب، وإن کان صائما فَلْيُصَلِّ» أي : ليدع لأهله، جب کسی کو کھانے پر بلا یا جائے تو اسے چاہیے کہ قبول کرلے اگر روزہ دار ہے تو وہ انکے لئے دعاکرکے واپس چلا آئے اور قرآن میں ہے وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ [ التوبة/ 103] اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو کہ تمہاری دعا ان کے لئے موجب تسکین ہے ۔ اور انسانوں کی طرح فرشتوں کی طرف سے بھی صلاۃ کے معنی دعا اور استغفار ہی آتے ہیں چناچہ فرمایا : إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِ [ الأحزاب/ 56] بیشک خدا اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں ۔ اور الصلوۃ جو کہ ایک عبادت مخصوصہ کا نام ہے اس کی اصل بھی دعاہی ہے اور نماز چونکہ دعا پر مشتمل ہوتی ہے اسلئے اسے صلوۃ کہاجاتا ہے ۔ اور یہ تسمیۃ الشئی باسم الجزء کے قبیل سے ہے یعنی کسی چیز کو اس کے ضمنی مفہوم کے نام سے موسوم کرنا اور صلاۃ ( نماز) ان عبادت سے ہے جن کا وجود شریعت میں ملتا ہے گو اس کی صورتیں مختلف رہی ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء/ 103] بیشک نماز مومنوں مقرر اوقات میں ادا کرنا فرض ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧٠) اور ہم ان کو خوب جانتے ہیں جو دوزخ میں جانے کے زیادہ مستحق ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(19:70) لنحن۔ لام تاکید کے لئے ہے۔ پھر ہم ہی ہیں (جو بہتر جانتے ہیں) ۔ اعلم۔ خوب جاننے والا۔ بہتر جاننے والا۔ افعل التفضیل کا صیغہ علم سے۔ اولی بھا۔ اولی افعل التفضیل کا صیغہ ولی مادہ۔ الولاء والتوالی کے معنی دو یا دو سے زیادہ چیزوں کا اس طرح یکے بعد دیگرے آنا کہ ان کے درمیان کوئی ایسی چیز نہ آئے ... جو ان میں سے نہ ہو۔ پھر استعارہ کے طور پر قرب کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔ خواہ وہ قرب بلحاظ مکان یا نسبت یا بلحاظ دین یا دوستی یا بلحاظ اعتقاد کے ہو۔ اولی۔ زیادہ مستحق۔ زیادہ لائق۔ زیادہ قریب۔ اولی کا صلہ اگر لام واقع ہو تو یہ ڈانٹ اور دھمکی کے لئے آتا ہے اور اس صورت میں خرابی اور برائی سے زیادہ قریب اور اس کے زیادہ مستحق ہونے کے معنی ہوں گے۔ جیسے اولی لک فاولی (75:34) تیرے لئے خرابی ہی خرابی ہے۔ بھا میں ھاء ضمیر کا مرجع جہنم (آیۃ 68) ہے۔ صلیا۔ الصلی کے اصل معنی آگ جلانے کے ہیں۔ صلی النار۔ وہ آگ میں داخل ہوا وہ آگ میں جلا۔ یا اس نے آگ کی گرمی برداشت کی۔ (باب سمع سے ) اصلی یصلی اصلاء آگ میں ڈالنا۔ اصطلی یصطلیآگ تاپنا۔ صلی یصلی صلیا۔ اللحم۔ گوشت بھوننا۔ صلی کے جملہ مشتقات میں آگ کا عنصر شامل ہے۔ صلیا یا صال کی جمع ہے جیسے جاث کی جثیا۔ اور عات کی عتیا۔ یا صلی یصلی کا مصدر ہے۔ پہلی صورت میں اس کے معنی ہیں آگ میں داخل ہونے والے اور دوسری صورت میں آگ میں داخل ہونا یا سوختہ ہونا۔ الذین ہم اولی بھا صلیا۔ وہ لوگ جو جہنم کی آگ میں جلنے کے زیادہ مستحق ہیں۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ثم لنحن ۔۔۔۔۔۔۔۔ بھا صلیا (٩١ : ٠٧) ” پھر ہم یہ جانتے ہیں کہ ان میں سے کون سب سے بڑھ کر جہنم میں جھونکے جانے کا مستحق ہے “۔ ان کو وہ نکال لائے گا اور وہ جہنم میں ڈالے جانے والوں کا ہر اول دستہ ہوں گے۔ اس منظر کو اہل ایمان دیکھ رہے ہوں گے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(ثُمَّ لَنَحْنُ اَعْلَمُ بالَّذِیْنَ ھُمْ اَوْلٰی بِھَا صِلِیًّا) (پھر ہم ہی ان لوگوں کو خوب جاننے والے ہیں جو دوزخ میں جانے کے زیادہ مستحق ہیں) نافرمانی اور سرکشی کے اعتبار سے جب جدا کرلیے جائیں گے تو پھر ان میں سے اسی ترتیب کے مطابق دوزخ میں داخل ہونے کا کون زیادہ مستحق ہے اس کو ہم خوب جانتے ہیں ج... س درجہ کا کوئی کافر ہوگا اسی درجہ کے اعتبار سے داخلہ کی ترتیب میں بھی مقدم ہوگا اس پر عذاب کی سختی بھی اسی اعتبار سے ہوگی۔ قال صاحب الروح فکانہ قیل ثم لنحن اعلم بتصلیۃ ھولاء وھم اولی بالصلی من بین سائر الصالین ودرکاتھم اسفل وعذابھم اشد۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

49:۔ ” ثُمَّ “ تعقیب ذکری کے لیے ہے۔ یعنی ہمیں معلوم ہے کہ ان میں سب سے پہلے جہنم میں داخل کیے جانے کا مستحق کون ہے۔ ” وَ اِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا الخ “ ورود سے یہاں دخول مراد نہیں بلکہ اس سے پلصراط پر سے گذرنا مراد ہے جو دوزخ کے اوپر ہوگی۔ عن الھسن الورود المرور علیھا من غیر دخول وروی ذلک ع... ن قتادۃ وزلک المرور علی الصراط الموضوع علی متنھا الخ (روح ج 16 ص 122) ۔ الورود الممر علی الصراط وروی عن ابن عباس وابن مسعود و کعب الاحبار والسدی (قرطبی ج 11 ص 136) ۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

70 اور ہم ان لوگوں کو خوب جانتے ہیں اور ان سے اچھی طرح واقف ہیں جو دوزخ میں جانے کے زیادہ مستحق ہیں یعنی دوزخ میں جانے کو تو سب ہی جائیں گے یہ جدا کرنا کسی خاص تحقیق کے لئے نہیں ہوگا۔ کیونکہ ان اسقیا کو تو وہ خوب جانتا ہی ہے بلکہ یہ چھٹائی اس لئے کی جائے گی کہ پہلے جہنم میں ان سرکشوں کو اور اکڑنے وا... لوں کو ڈالا جائے گا یعنی یہ چھٹائی پہلے ڈالنے کے لئے ہوگی نہ کسی مزید تحقیقات اور معلومات میں اضافہ کی غرض سے۔  Show more