Surat Marium

Surah: 19

Verse: 9

سورة مريم

قَالَ کَذٰلِکَ ۚ قَالَ رَبُّکَ ہُوَ عَلَیَّ ہَیِّنٌ وَّ قَدۡ خَلَقۡتُکَ مِنۡ قَبۡلُ وَ لَمۡ تَکُ شَیۡئًا ﴿۹﴾

[An angel] said, "Thus [it will be]; your Lord says, 'It is easy for Me, for I created you before, while you were nothing.' "

ارشاد ہوا کہ وعدہ اسی طرح ہو چکا تیرے رب نے فرما د یاہے کہ مجھ پر تو یہ بالکل آسان ہے اور تو خود جبکہ کچھ نہ تھا میں تجھے پیدا کر چکا ہوں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالَ ... He said: That is, the angel, in his response to Zakariyya and his was amazement. ... كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ... "Thus says your Lord: `It is easy for Me..."' Meaning the birth of the son will be from you and from this wife of yours and not from any other (woman). هَيِّنٌ (easy), Meaning, it is simple and easy for Allah to do. Then he (the angel) mentioned to him that which is more amazing than what he was asking about. The angel said that the Lord said, ... وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْيًا Certainly I have created you before, when you had been nothing! This is similar to Allah's statement, هَلْ أَتَى عَلَى الاِنسَـنِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُن شَيْياً مَّذْكُوراً Has there not been over man a period of time, when he was not a thing worth mentioning! (76:1)

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

9۔ 1 فرشتوں نے حضرت زکریا کا تعجب دور کرنے کے لئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے بیٹا دینے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے مطابق یقیناً تجھے بیٹا ملے گا، اور یہ اللہ کے لئے قطعاً مشکل کام نہیں ہے کیونکہ جب وہ تجھے نیست سے ہست کرسکتا ہے تو تجھے ظاہری اسباب سے ہٹ کر بیٹا بھی دے سکتا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١١] یہاں خلقتک سے مراد سیدنا زکریا بھی ہوسکتے ہیں اور سیدنا آدم بھی۔ دونوں صورتوں میں اس واقعہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی حیران کن قدرت کاملہ کا اظہار ہوتا ہے نیز یہاں تو پھر وسائل (یعنی سیدنا زکریا اور ان کی بیوی) موجود ہیں۔ ان کی زائل شدہ قوتوں کو از سر نو زندہ یا بحال کردینا اللہ کے لئے کچھ مشکل نہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالَ كَذٰلِكَ ۔۔ : یعنی ایسے ہی ہے کہ تیرے بڑھاپے اور تیری اسی بیوی کے بانجھ پن کے باوجود تیرے ہاں لڑکا ہوگا، کیونکہ جس نے تجھے اس وقت پیدا کرلیا جب تو کچھ بھی نہ تھا تو اس کے لیے یہ کام تو بہت آسان ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ كَذٰلِكَ ۝ ٠ۚ قَالَ رَبُّكَ ہُوَعَلَيَّ ہَيِّنٌ وَّقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَـيْـــــًٔـا۝ ٩ هين الْهَوَانُ علی وجهين : أحدهما : تذلّل الإنسان في نفسه لما لا يلحق به غضاضة، فيمدح به نحو قوله : وَعِبادُ الرَّحْمنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْناً [ الفرقان/ 63] ونحو ما روي عن النبيّ صلّى اللہ عليه وسلم :«المؤمن هَيِّنٌ ليّن» الثاني : أن يكون من جهة متسلّط مستخفّ بهفيذمّ به . وعلی الثاني قوله تعالی: الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذابَ الْهُونِ [ الأنعام/ 93] ، فَأَخَذَتْهُمْ صاعِقَةُ الْعَذابِ الْهُونِ [ فصلت/ 17] ، وَلِلْكافِرِينَ عَذابٌ مُهِينٌ [ البقرة/ 90] ، وَلَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ آل عمران/ 178] ، فَأُولئِكَ لَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ الحج/ 57] ، وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَما لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ [ الحج/ 18] ويقال : هانَ الأمْرُ علی فلان : سهل . قال اللہ تعالی: هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ [ مریم/ 21] ، وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ [ الروم/ 27] ، وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّناً [ النور/ 15] والْهَاوُونَ : فاعول من الهون، ولا يقال هارون، لأنه ليس في کلامهم فاعل . ( ھ و ن ) الھوان اس کا استعمال دو طرح پر ہوتا ہے انسان کا کسی ایسے موقعہ پر نر می کا اظہار کرتا جس میں اس کی سبکی نہ ہو قابل ستائش ہے چناچہ فرمایا : ۔ وَعِبادُ الرَّحْمنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْناً [ الفرقان/ 63] اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر متواضع ہوکر چلتے ہیں ۔ اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی ہے المؤمن هَيِّنٌ ليّن» کہ مومن متواضع اور نرم مزاج ہوتا ہے دوم ھان بمعنی ذلت اور رسوائی کے آتا ہے یعنی دوسرا انسان اس پر متسلط ہو کر اسے سبکسار کرے تو یہ قابل مذمت ہے چناچہ اس معنی میں فرمایا : ۔ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذابَ الْهُونِ [ الأنعام/ 93] سو آج تم کو ذلت کا عذاب ہے ۔ فَأَخَذَتْهُمْ صاعِقَةُ الْعَذابِ الْهُونِ [ فصلت/ 17] تو۔ کڑک نے ان کو آپکڑا اور وہ ذلت کا عذاب تھا وَلِلْكافِرِينَ عَذابٌ مُهِينٌ [ البقرة/ 90] اور کافروں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے ۔ وَلَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ آل عمران/ 178] اور آخر کار ان کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ۔ فَأُولئِكَ لَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ الحج/ 57] انکے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ۔ وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَما لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ [ الحج/ 18] اور جس کو خدا ذلیل کرے اس کو کوئی عزت دینے ولاا نہیں ۔ علی کے ساتھ کے معنی کسی معاملہ کے آسان ہو نیکے ہیں چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ [ مریم/ 21] کہ یہ مجھے آسان ہے ۔ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ [ الروم/ 27] اور یہ اس پر بہت آسان ہے ۔ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّناً [ النور/ 15] اور تم اسے ایک ہلکی بات سمجھتے ہو ۔ ھاودن کمزور یہ ھون سے ہے اور چونکہ قاعل کا وزن کلام عرب میں نہیں پایا اسلئے ھاون کی بجائے ہارون بروزن فا عول کہا جاتا ہے ۔ خلق الخَلْقُ أصله : التقدیر المستقیم، ويستعمل في إبداع الشّيء من غير أصل ولا احتذاء، قال : خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام/ 1] ، أي : أبدعهما، ( خ ل ق ) الخلق ۔ اصل میں خلق کے معنی ( کسی چیز کو بنانے کے لئے پوری طرح اندازہ لگانا کسے ہیں ۔ اور کبھی خلق بمعنی ابداع بھی آجاتا ہے یعنی کسی چیز کو بغیر مادہ کے اور بغیر کسی کی تقلید کے پیدا کرنا چناچہ آیت کریمہ : ۔ خَلْقِ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ [ الأنعام/ 1] اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی بر حکمت پیدا کیا میں خلق بمعنی ابداع ہی ہے شيء الشَّيْءُ قيل : هو الذي يصحّ أن يعلم ويخبر عنه، وعند کثير من المتکلّمين هو اسم مشترک المعنی إذ استعمل في اللہ وفي غيره، ويقع علی الموجود والمعدوم . ( ش ی ء ) الشئی بعض کے نزدیک شی وہ ہوتی ہے جس کا علم ہوسکے اور اس کے متعلق خبر دی جاسکے اور اس کے متعلق خبر دی جا سکے اور اکثر متکلمین کے نزدیک یہ اسم مشترکہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے ماسواپر بھی بولا جاتا ہے ۔ اور موجود ات اور معدہ سب کو شے کہہ دیتے ہیں ،

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩) جبریل امین (علیہ السلام) نے فرمایا جیسا کہ تم سے کہا گیا موجودہ حالت یوں ہی رہے گی تمہارے پروردگار کا فرمان ہے کہ اس کا پیدا کرنا مجھ پر آسان ہے اور اے زکریا یحییٰ سے پہلے میں نے ہی تمہیں پیدا کیا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

6. This dialogue is meant to impress that Allah is able to do whatever He wills and can make an impotent man and a barren woman give birth to a child, and likewise a virgin can be made to conceive a child.

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

5: یعنی جس اللہ تعالیٰ نے تمہیں عدم سے وجود عطا فرمایا ہے، وہ یقیناً اس بات پر بھی قادر ہے کہ تمہیں بڑھاپے میں اولاد عطا فرما دے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(19:9) قال کذلک۔ کہا یوں ہی ہوگا۔ یا ایسے ہی ہوگا ۔ یعنی باوجود تمہاری پیرانہ سالی کے اور باوجود تمہاری زوجہ کے عاقر ہونے کے تمہیں لڑکے کی بشارت ہے۔ ھین۔ آسان ھون (نصر) سے صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

1۔ جب معدوم کو موجود کرنا آسان ہے تو ایک موجود سے دوسرا موجود کردینا کیا مشکل ہے۔ یہ سب ارشاد تقویت رجا کے لئے تھا نہ کہ رفع شبہہ کے لئے کیونکہ زکریا (علیہ السلام) کو کوئی شبہہ نہ تھا۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قال کذلک قال ربک ھو علی ھین وقد خلقتک من قبل ولم تک شیئاً (٩١ : ٩) ” جواب ملا ، ایسا ہی ہوگا ، تیرا رب فرماتا ہے کہ یہ تو میرے لئے ایک ذرا سی بات ہے۔ اس سے پہلے میں تجھے پیدا کرچکا ہوں جب کہ تو کوئی چیز نہ تھا۔ “ اپنی مخلوقات کی پیدائش میں اللہ کے لئے کوئی چیز مشکل نہیں ہے۔ چھوٹی اور بڑی چیز ، حقیر اور عظیم چیز سب کا سبب صرف کن ہے۔ جب اللہ کا حکم ہوتا ہے تو ہوجاتا ہے۔ یہ اللہ ہی ہے جس نے بانجھ عورت کو ایسا بنایا ہے کہ اس کی اولاد نہ ہو اور بوڑھوں کو ایسا بنایا ہے کہ اس سے سلسلہ تناسل کا چلنا ختم ہوجائے۔ وہ بانجھ کو درست بھی کرسکتا ہے اور بانجھ پن کو دور کرسکتا ہے اور ایک بوڑھے مرد میں از سر نو قوت تولید پیدا کرسکتا ہے اور یہ کام بہ نسبت اس کے ، کہ اللہ نے انسان کو اس حال میں پیدا کیا کہ وہ کچھ نہ تھا ، آسان ہے۔ اگرچہ اللہ کے لئے یہ کوئی مشکل نہیں ہے کہ وہ کس چیز کو ابتدائً پیدا کرے یا اس کا اعادہ کرتا چلا جائے۔ ان سب حقائق کے باوجود حضرت زکریا مکمل اطمینان کے لئے اس قدر بےتاب ہیں کہ وہ اس ناقابل توقع عمل کے لئے علامت اور نشانی طلب فرماتے ہیں کہ جب یہ خوشخبری عملاً ظہور پذیر ہوگی تو اس کی علامت کیا ہوگی۔ تو اللہ نے اس خوشخبری کے لئے ایک ایسی علامت مقرر کی جو اس فضا کے ساتھ ہم آہنگ ہے جس میں حضرت نے یہ دعا ابتدائً کی تھی اور قبول ہوئی تھی تاکہ زکریا اس علامت کے ذریعہ رب تعالیٰ کا شکر بھی ادا کریں کہ اللہ نے انہیں اس بڑھاپے میں ایک بچہ دیا۔ وہ لوگوں کی دنیا سے کٹ جائیں اور تین دن صرف اللہ کے ساتھ مشغول ہوں۔ ان دنوں میں اس کی زبان صرف تسبیح الٰہی میں گویا ہو سکے گی اور اگر وہ لوگوں سے بات کرنا چاہیں گے تو زبان بند ہوجائے گی۔ حالانکہ ان کے اعضاء درست ہوں گے۔ ان کی زبان کو بھی کوئی معاملہ لاحق نہ ہوگا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

9 فرشتے نے جواب دیا اسی طرح ہوگا یعنی موجودہ حالت یوں ہی رہے گی تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ یہ بڑھاپے میں اولاد عطا کرنا مجھ پر سہل اور آسان ہے اور میں اس سے پہلے خود تجھ کو پیدا کرچکا ہوں حالانکہ تو کوئی چیز نہ تھا۔ یعنی جب معدوم کو موجود کرسکتے ہیں تو موجود میں سے کسی کو موجود کردینا ہمارے لئے کیا مشکل ہے کیونکہ ان کی قدرت کے مقابلہ میں اسباب عادیہ کی کوئی حقیقت نہیں۔ بعض حضرات نے کذالک کا یہ مطلب بھی بیان کیا ہے کہ جس طرح تو کہتا ہے بات تو اسی طرح ہے لیکن تیرا پروردگار فرماتا ہے کہ یہ کام اسباب عادیہ کے موجود نہ ہونے کے باوجود بھی مجھ پر آسان ہے ۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یہ فرشتے نے کہا۔ 12