Surat Marium

Surah: 19

Verse: 93

سورة مريم

اِنۡ کُلُّ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحۡمٰنِ عَبۡدًا ﴿ؕ۹۳﴾

There is no one in the heavens and earth but that he comes to the Most Merciful as a servant.

آسمان و زمین میں جو بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

لَقَدْ أَحْصَاهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدًّا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

93۔ 1 جب سب اللہ کے غلام اور اس کے عاجز بندے ہیں تو پھر اسے اولاد کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ اور یہ اس کے لائق بھی نہیں ہے

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨١] یعنی جو غلام یا بندہ ہو وہ بیٹا نہیں ہوسکتا اور جو بیٹا ہو وہ اس کا بندہ اور غلام نہیں ہوسکتا۔ اب جس ہستی کے پہلے ہی سب غلام و محتاج ہوں اس کو اولاد کی ضرورت بھی کیا ہے ؟ اور وہ اس کی اولاد بن کیسے سکتے ہیں ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِي الرَّحْمٰنِ عَبْدًا۝ ٩٣ۭ سما سَمَاءُ كلّ شيء : أعلاه، قال بعضهم : كلّ سماء بالإضافة إلى ما دونها فسماء، وبالإضافة إلى ما فوقها فأرض إلّا السّماء العلیا فإنها سماء بلا أرض، وحمل علی هذا قوله : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق/ 12] ، ( س م و ) سماء ہر شے کے بالائی حصہ کو سماء کہا جاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے ( کہ یہ اسماء نسبیہ سے ہے ) کہ ہر سماء اپنے ماتحت کے لحاظ سے سماء ہے لیکن اپنے مافوق کے لحاظ سے ارض کہلاتا ہے ۔ بجز سماء علیا ( فلک الافلاک ) کے کہ وہ ہر لحاظ سے سماء ہی ہے اور کسی کے لئے ارض نہیں بنتا ۔ اور آیت : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق/ 12] خدا ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ویسی ہی زمنینیں ۔ کو اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ أرض الأرض : الجرم المقابل للسماء، وجمعه أرضون، ولا تجیء مجموعةً في القرآن «4» ، ويعبّر بها عن أسفل الشیء، كما يعبر بالسماء عن أعلاه . ( ا رض ) الارض ( زمین ) سماء ( آسمان ) کے بالمقابل ایک جرم کا نام ہے اس کی جمع ارضون ہے ۔ جس کا صیغہ قرآن میں نہیں ہے کبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچے کا حصہ مراد لے لیتے ہیں جس طرح سماء کا لفظ اعلی حصہ پر بولا جاتا ہے ۔ أتى الإتيان : مجیء بسهولة، ومنه قيل للسیل المارّ علی وجهه ( ا ت ی ) الاتیان ۔ ( مص ض ) کے معنی کسی چیز کے بسہولت آنا کے ہیں ۔ اسی سے سیلاب کو اتی کہا جاتا ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩٣) کیوں کہ جو کچھ بھی آسمانوں میں اور زمین میں ہیں۔ سب اللہ تعالیٰ کے روبرو غلام بن کر حاضر ہوں گے اور کافروں کے علاوہ ہر ایک اس کی عبادت اور اطاعت کا اقرار کر نیوالا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٩٣ (اِنْ کُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا ۔ ) ” ہر انسان ‘ کسے باشد ! اللہ تعالیٰ کی عدالت میں ایک مطیع فرمان بندے کی حیثیت سے پیش ہوگا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ایک بندے کی حیثیت میں اللہ کے حضور حاضر ہوں گے۔ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہ کہتے اور مانتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے : لِوَاءُ الْحَمَدُ بِیَدِیْ کہ اس روز میدان حشر میں حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی عدالت میں کھڑے ہو کر اس کی حمد بیان کریں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس روز میں اللہ کی جو حمد بیان کروں گا وہ آج بیان نہیں کرسکتا۔ چناچہ معلوم ہوا کہ اس روز ہر کوئی اللہ کے حضور اللہ کا بندہ بن کر حاضر ہوگا۔ اس میں کسی کو کوئی استثناء حاصل نہیں ہوگا۔ چناچہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) سے یہ سوال کیا جائے گا : (یٰعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ ءَ اَنْتَ قُلْتَ للنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَاُمِّیَ اِلٰہَیْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ ط) (المائدۃ : ١١٦) ” اے مریم کے بیٹے عیسیٰ ! کیا تم نے کہا تھا لوگوں سے کہ مجھے اور میری ماں کو بھی معبود بنا لینا ‘ اللہ کے سوا ؟ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(19:93) اتی۔ آنے والا۔ اسم فاعل واحد مذکر۔ اتیان مصدر۔ جب اس کا تعدیہ ب کے ساتھ ہو تو معنی لانے والے کے ہوں گے۔ عبدا۔ حال ہے اتی کا۔ عاجزی۔ انکساری۔ اور خشوع خضوع کے ساتھ۔ اتی الرحمن عبدا۔ حاضر ہونے والا ہے رحمن کے روبرو ایک عاجز و حقیر بندہ کی حالت میں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 جیسے دوسری آیت میں فرمایا : وکل اتوہ داخرین اور سب اس کے سامنے کان پکڑے حاضر ہوں گے۔ (نمل :87)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پھر فرمایا (اِنْ کُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا) آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے سب رحمن کے حضور میں بندہ بنے ہوئے حاضر ہوں گے۔ (سب اللہ کے بندے ہیں اور بندگی کی حالت میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں حاضر ہوں گے اس کا بندہ ہونے سے کسی کو بھی انکار اور استنکاف نہ ہوگا جو سراپا بندہ ہو وہ کیونکر خالق جل مجدہ کی اولاد ہوسکتا ہے) (لَقَدْ اَحْصٰھُمْ وَعَدَّھُمْ عَدًّا) ان تمام حاضر ہونے والوں کو اس نے اپنے علمی احاطہ میں لے رکھا ہے اور انھیں خوب شمار کر رکھا ہے۔ کوئی بھی بچ کر اور بھاگ کر اس کے قبضہ قدرت سے نکل نہیں سکتا یہ جو لوگ اس کے لیے اولاد تجویز کرتے ہیں یہ نہ سمجھیں کہ قیامت کے دن بھاگ نکلیں گے اور عذاب سے بچ جائیں گے ایسا ہرگز نہیں، اس کا علم اور قدرت سب کو محیط ہے اور سب اس کے شمار میں ہیں۔ (وَ کُلُّھُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا) (اور ہر ایک اس کے پاس فرداً فرداً تنہا آئے گا) وہاں اپنا اپنا حساب دینا ہوگا اور اپنے اپنے عقیدہ اور عمل کے مطابق جزا سزا پائیں گے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

62:۔ اس میں مشرکین کے قول فظیع کا رد ہے۔ یعنی زمین و آسمان کی تمام مخلوق اللہ تعالیٰ کی مملوک ہے اور اس کے سامنے عاجز و منقاد ہے۔ جن کو مشرکین اللہ تعالیٰ کے ولد قرار دیتے ہیں۔ یعنی فرشتے اور انبیاء (علیہم السلام) اور اولیاء کرام وہ بھی اللہ کے مملوک، اس کے مطیع و فرمانبردار اور اس کے عاجز بندے ہیں۔ اس لیے وہ معبود ہونے اور صفات کارسازی میں اللہ کے نائب ہونے کے لائق نہیں ہوسکتے۔ والمراد انہ ما من معبود لھم فی السموات والارض من الملئکۃ والناس الا وھو یاتی الرحمن ای یاوی الیہ ویلتجی الی ربوبیتہ عبدا منقادا مطیعا خاشعا راجیا کما یفعل العبید (کبیر ج 5 ص 830) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

93 کوئی نہیں آسمانوں میں اور زمین میں مگر یہ کہ رحمان کے حضور حاضر ہوں گے بندہ بن کر ۔ یعنی تمام مخلوقات اس کے پاس بندہ اور غلام بن کر حاضر ہوگی اور جب تمام مخلوقات غلام اور بندہ ہوئی تو بندہ بیٹا بیٹی کس طرح ہوسکتا ہے۔