Surat Marium

Surah: 19

Verse: 94

سورة مريم

لَقَدۡ اَحۡصٰہُمۡ وَ عَدَّہُمۡ عَدًّا ﴿ؕ۹۴﴾

He has enumerated them and counted them a [full] counting.

ان سب کو اس نے گھیر رکھا ہے اور سب کو پوری طرح گن بھی رکھا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

There is none in the heavens and the earth but comes unto the Most Gracious as a slave. Verily, He knows each one of them, and has counted them a full counting. He knows their number from the time He created them, until the Day of Resurrection, male and female, both the small and the large of them. وَكُلُّهُمْ اتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

94۔ 1 یعنی آدم سے لے کر صبح قیامت تک جتنے بھی انسان، جن ہیں، سب کو اس نے گن رکھا ہے، سب اس کے قابو اور گرفت میں ہیں، کوئی اس سے چھپا ہے اور نہ چھپا رہ سکتا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

وَعَدَّهُمْ عَدًّا |"And precisely calculated their numbers|" - 19:94. It means that Allah Ta’ ala has full knowledge of their doings.

وَعَدَّهُمْ عَدًّا، یعنی حق تعالیٰ شانہ تمام افسانوں کے اشخاص و اعمال کا پورا علم رکھتے ہیں ان کے سانس ان کے قدم ان کے لقمے اور گھونٹ اللہ کے نزدیک شمار کئے ہوئے ہیں نہ کم ہو سکتے ہیں نہ زیادہ۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لَقَدْ اَحْصٰىہُمْ وَعَدَّہُمْ عَدًّا۝ ٩٤ۭ حصا الإحصاء : التحصیل بالعدد، يقال : قد أحصیت کذا، وذلک من لفظ الحصا، واستعمال ذلک فيه من حيث إنهم کانوا يعتمدونه بالعدّ کا عتمادنا فيه علی الأصابع، قال اللہ تعالی: وَأَحْصى كُلَّ شَيْءٍ عَدَداً [ الجن/ 28] ، أي : حصّله وأحاط به . وقال صلّى اللہ عليه وسلم ... : «من أحصاها دخل الجنّة» «2» وقال : «نفس تنجيها خير لک من إمارة لا تحصيها» ( ح ص ی ) الا حصاء ( افعال ) کے معنی عدد کو حاصل کرنا کہا جاتا ہے احصیت کذا میں نے اسے شمار کیا ۔ اصل میں یہ لفظ حصی ( کنکر یاں ) سے مشتق ہے اور اس سے گننے کا معنی اس لئے لیا گیا ہے کہ عرب لوگ گنتی میں کنکریوں پر اس طرح اعتماد کرتے تھے جس طرح ہم انگلیوں پر کرتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَأَحْصى كُلَّ شَيْءٍ عَدَداً [ الجن/ 28] یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو گن رکھا ہے ۔ اور اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے ۔ ایک حدیث میں ہے کہ«من أحصاها دخل الجنّة» «2» وقال : «نفس تنجيها خير لک من إمارة لا تحصيها» جو شخص ان ( اسمائے حسنٰی ) کا احصا لرلیگا ( یعنی یاد کرلے گا ) ( وہ جنت میں داخل ہوگا نیز آنحضرت نے فرمایا کہ ایک جان کو ہلاکت سے بچالینا اس امارت سے بہتر ہے جسے تم نباہ سکو عد العَدَدُ : آحاد مركّبة، وقیل : تركيب الآحاد، وهما واحد . قال تعالی: عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسابَ [يونس/ 5] ( ع د د ) العدد ( گنتی ) آحا د مرکبہ کو کہتے ہیں اور بعض نے اس کے معنی ترکیب آحاد یعنی آجا د کو ترکیب دینا بھی کئے ہیں مگر ان دونوں معنی کا مرجع ایک ہی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسابَ [يونس/ 5] بر سوں کا شمار اور ( کاموں ) کا حساب  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩٤) اس نے ان سب کو اپنے احاطہ میں کر رکھا ہے اور اپنے علم سے سب کو جمع کر رکھا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٩٤ (لَقَدْ اَحْصٰٹہُمْ وَعَدَّہُمْ عَدًّا ) ” ان میں سے ایک ایک اس کی نظر میں ہے۔ وہ سب انسانوں کا پوری طرح احاطہ کیے ہوئے ہے۔ کوئی ایک فرد بھی اس سے بچ کر کہیں ادھر ادھر نہیں ہو سکے گا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(19:94) احصہم۔ اس نے ان کو گن رکھا ہے ماضی واحد مذکر غائب ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ عدہم عدا۔ اس نے ان کو خوب اچھی طرح گن رکھا ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 نہ کسی کے ساتھ اس کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ کوئی مال و اسباب جیسا کہ فرمایا : یوم لاینفع مال ولابنون (شعرا 88)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

لقد احصھم وعدھم عدا (٩١ : ٤٩) ” سب پر وہ محیط ہے اور اس نے ان کو شمار کر رکھا ہے “۔ لہٰذانہ کوئی اس سے بھاگ سکتا ہے ‘ نہ وہ کسی کو بھول سکتا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

63:۔ وہ سب اللہ تعالیٰ کے احاطہ علم وقدرت میں ہیں ان کے تمام حالات کو جانتا ہے۔ ” وَ کُلُّھُمْ اٰتِیْهِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَرْدًا “ قیامت کے دن ان میں سے ہر ایک اللہ تعالیٰ کے سامنے اکا و تنہا حاضر ہوگا اور اس کیساتھ کوئی سفارشی اور یار و مددگار نہیں ہوگا۔ بعض نے کہا ہے کہ مراد یہ ہے کہ ہر عابد و م... عبود ایک دوسرے سے جدا ہوگا۔ ای کل واحد من اھل السموات والارض العابدین والمعبودین اتیہ عزو جل منفردا عن الاخر فینفرد العابدون عن الالھۃ التی زعموا انھا انصارا و شفعاء والمعبودون عن الاتباع الذین عبدوھم الخ (روح ج 16 ص 142) ۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

94 بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے علم وقدرت نے ان سب کا احاطہ کر رکھا ہے اور ان سب کی پوری پوری گنتی کر رکھی ہے یعنی کوئی اس کی معلومات اور اس کے شمارے خارج نہیں ہے۔