Allah says;
إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا
...
Verily, We have sent you (O Muhammad) with the truth (Islam), a bringer of glad tidings (for those who believe in what you brought, that they will enter Paradise) and a warner (for those who disbelieve in what you brought, that they will enter the Hellfire).
Allah's statement;
...
وَلاَ تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ
And you will not be asked about the dwellers of the blazing Fire.
means, "We shall not ask you about the disbelief of those who rejected you."
Similarly, Allah said,
فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَـغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ
Your duty is only to convey (the Message) and on Us is the reckoning. (13:40)
فَذَكِّرْ إِنَّمَأ أَنتَ مُذَكِّرٌ لَّسْتَ عَلَيْهِم بِمُسَيْطِرٍ
So remind them (O Muhammad) ـ you are only one who reminds. You are not a dictator over them. (88:21-22)
and,
نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ وَمَأ أَنتَ عَلَيْهِمْ بِجَبَّارٍ فَذَكِّرْ بِالْقُرْءَانِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ
We know best what they say. And you (O Muhammad) are not the one to force them (to belief). But warn by the Qur'an; him who fears My threat. (50:45)
There are many other similar Ayat.
The Description of the Prophet in the Tawrah
Imam Ahmad recorded;
Ata' bin Yasar saying that he met Abdullah bin `Amr bin Al-`As and said to him, "Tell me about the description of the Messenger of Allah in the Torah."
He said, "Yes, by Allah, he is described by the Torah with the same characteristics that he is described with in the Qur'an with:
`O Prophet! We have sent you as a witness, a bringer of good news, a warner, and as safe refuge for the unlettered people. You are My servant and Messenger. I have called you the Mutawakkil (who depends and relies on Allah for each and everything). You are not harsh, nor hard, nor obnoxious in the bazaars. He does not reward the evil deed with an evil deed. Rather, he forgives and pardons. Allah will not bring his life to an end, until he straightens the wicked's religion by his hands so that the people proclaim: There is no deity worthy of worship except Allah. By his hands, Allah will open blind eyes, deaf ears and sealed hearts."'
This was recorded by Al-Bukhari only.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نصیحت کی حد تک مسؤل ہیں
حدیث میں ہے خوشخبری جنت کی اور ڈراوا جہنم سے لا تسئل کی دسری قرأت ما تسئل بھی ہے اور ابن مسعود کی قرأت میں لن تسئل بھی ہے یعنی تجھ سے کفار کی بابت سوال نہیں کیا جائے گا جیسے فرمایا آیت ( فانما علیک البلغ وعلینا الحلساب یعنی تجھ پر صرف پہنچا دینا ہے حساب تو ہمارے ذمہ ہے اور فرمایا آیت ( فَذَكِّرْ ڜ اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَكِّرٌ 21ۭ لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُصَۜيْطِرٍ 22ۙ ) 88 ۔ الغاشیہ:21 ) تو نصیحت کرتا رہ تو صرف نصیحت کرنے والا ہے ان پر داروغہ نہیں اور جگہ فرمایا آیت ( نحن اعلم بما یقولون ) الخ ہم ان کی باتیں بخوبی جانتے ہیں تم ان پر جبر کرنے والے نہیں ہو تو قرآن کی نصیحتیں انہیں سنا دو جو قیامت سے ڈرتے ہوں اسی مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں ایک قرأت اس کی ولا تسائل بھی ہے یعنی ان جہنمیوں کے بارے میں اے نبی مجھ سے کچھ نہ پوچھو عبدالرزاق میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش کہ میں اپنے ماں باپ کا حال جان لیتا ، کاش کہ میں اپنے ماں باپ کا حال جان لیتا ، کاش کہ میں اپنے ماں باپ کا حال جان لیتا ۔ اس پر یہ فرمان نازل ہوا ۔ پھر آخری دم تک آپ نے اپنے والدین کا ذکر نہ فرمایا ابن جریر نے بھی اسے بروایت موسیٰ بن عبیدہ وارد کیا ہے لیکن اس راوی پر کلام ہے قرطبی کہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ جہنمیوں کا حال اتنا بد اور برا ہے کہ تم کچھ نہ پوچھو ، تذکرہ میں قرطبی نے ایک روایت نقل کی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین زندہ کئے گئے اور ایمان لے آئے اور صحیح مسلم میں جو حدیث ہے جس میں آپ نے کسی کے سوال پر فرمایا ہے کہ میرا باپ اور تیرا باپ آگ میں ہیں ان کا جواب بھی وہاں ہے لیکن یاد رہے کہ آپ کے ماں باپ کے زندہ ہونے کی روایت کتب صحاح ستہ وغیرہ میں نہیں اور اس کی اسناد ضعیف ہے واللہ اعلم ۔ ابن جریر کی ایک مرسل حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن پوچھا کہ میرے باپ کہاں ہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی ، ابن جریر نے اس کی تردید کی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ محال ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ماں باپ کے بارے میں شک کریں پہلی ہی قرأت ٹھیک ہے لیکن ہمیں امام ہمام پر تعجب آتا ہے کہ انہوں نے اسے محال کیسے کہ دیا ؟ ممکن ہے یہ واقعہ اس وقت کا ہو جب آپ اپنے ماں باپ کے لئے استفسار کرتے تھے اور انجام معلوم نہ تھا پھر جب ان دونوں کی حالت معلوم ہو گئی تو آپ اس سے ہٹ گئے اور بیزاری ظاہری فرمائی اور صاف بتا دیا کہ وہ دونوں جہنمی ہیں جیسے کہ صحیح حدیث سے ثابت ہو چکا ہے اس کی اور بھی بہت سی مثالیں ہیں مسند احمد میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاصی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضرت عطا بن یسار نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت و ثنا توراۃ میں کیا ہے تو آپ نے فرمایا ہاں اللہ کی قسم جو صفتیں آپ کی قرآن میں ہیں وہی توراۃ میں بھی ہیں ، توراۃ میں بھی ہے اے نبی ہم نے تجھے گواہ اور خوشخبریاں دینے والا اور ڈرانے والا اور ان پڑھوں کا بچاؤ بنا کر بھیجا ہے تو میرا بندہ اور میرا رسول ہے میں نے تیرا نام متوکل رکھا ہے تو نہ بد زبان ہے نہ سخت گو نہ بدخلق نہ بازاروں میں شور غل کرنے والا ہے نہ تو برائی کے بدلے برائی کرنے والا ہے بلکہ معاف اور درگزر کرنے والا ہے اللہ تعالیٰ انہیں دنیا سے نہ اٹھائے گا جب تک کہ تیرے دین کو تیری وجہ سے بالکل ٹھیک اور درست نہ کر دے اور لوگ لا الہ الہ اللہ کا اقرار نہ کرلیں اور ان کی اندھی آنکھیں کھل نہ جائیں اور ان کے بہرے کان سننے نہ لگ جائیں اور ان کے زنگ آلود دل صاف نہ ہو جائیں بخاری کی کتاب الیسوع میں بھی یہ حدیث ہے اور کتاب التفسیر میں بھی ابن مردویہ میں اس روایت کے بعد مزید یہ ہے کہ میں نے پھر جا کر حضرت کعب سے یہی سوال کیا تو انہوں نے بھی ٹھیک یہی جواب دیا ۔