Surat ul Baqara

Surah: 2

Verse: 189

سورة البقرة

یَسۡئَلُوۡنَکَ عَنِ الۡاَہِلَّۃِ ؕ قُلۡ ہِیَ مَوَاقِیۡتُ لِلنَّاسِ وَ الۡحَجِّ ؕ وَ لَیۡسَ الۡبِرُّ بِاَنۡ تَاۡتُوا الۡبُیُوۡتَ مِنۡ ظُہُوۡرِہَا وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنِ اتَّقٰیۚ وَ اۡتُوا الۡبُیُوۡتَ مِنۡ اَبۡوَابِہَا ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۸۹﴾

They ask you, [O Muhammad], about the new moons. Say, "They are measurements of time for the people and for Hajj." And it is not righteousness to enter houses from the back, but righteousness is [in] one who fears Allah. And enter houses from their doors. And fear Allah that you may succeed.

لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں ( کی عبادت ) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لئے ہے ( احرام کی حالت میں ) اور گھروں کےپیچھے سے تمہارا آنا کچھ نیکی نہیں ، بلکہ نیکی والا وہ ہے جو متقی ہو اور گھروں میں تو دروازوں میں سے آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

یَسۡئَلُوۡنَکَ
وہ سوال کرتے ہیں آپ سے
عَنِ الۡاَہِلَّۃِ
نئے چاندوں کے بارے میں
قُلۡ
کہہ دیجیے
ہِیَ
وہ
مَوَاقِیۡتُ
اوقاتِ مقررہ ہیں
لِلنَّاسِ
واسطے لوگوں کے
وَالۡحَجِّ
اور حج کے
وَلَیۡسَ
اور نہیں ہے
الۡبِرُّ
نیکی
بِاَنۡ
یہ کہ
تَاۡتُوا
تم آؤ
الۡبُیُوۡتَ
گھروں کو
مِنۡ ظُہُوۡرِہَا
ان کی پچھلی طرف سے
وَلٰکِنَّ
اور لیکن
الۡبِرَّ
نیکی (اس کی ہے)
مَنِ
جو
اتَّقٰیۚ
تقوی کرے
وَاۡتُوا
اور آؤ تم
الۡبُیُوۡتَ
گھروں کو
مِنۡ اَبۡوَابِہَا
ان کے دروازوں سے
وَاتَّقُوا
اور ڈرو
اللّٰہَ
اللہ سے
لَعَلَّکُمۡ
تاکہ تم
تُفۡلِحُوۡنَ
تم فلاح پا جاؤ
Word by Word by

Nighat Hashmi

یَسۡئَلُوۡنَکَ
وہ پو چھتے ہیں آپ سے
عَنِ الۡاَہِلَّۃِ
نئے چاند وں کے بارے میں
قُلۡ
آپ کہہ دیں
ہِیَ
وہ
مَوَاقِیۡتُ
وقت معلوم کرنے کےذریعےہیں
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
وَالۡحَجِّ
اور حج کے
وَلَیۡسَ
اور نہیں
الۡبِرُّ
نیکی
بِاَنۡ
یہ کہ
تَاۡتُوا
تم آؤ
الۡبُیُوۡتَ
گھروں کو
مِنۡ ظُہُوۡرِہَا
ان کے پیچھے سے
وَلٰکِنَّ
بلکہ
الۡبِرَّ
نیکی
مَنِ
۔ (اس کی ہے)جو
اتَّقٰیۚ
ڈرے
وَاۡتُوا
اورتم آؤ
الۡبُیُوۡتَ
گھروں میں
مِنۡ اَبۡوَابِہَا
ان کے دروازوں سے
وَاتَّقُوا
اورتم ڈرو
اللّٰہَ
اللہ تعالیٰ سے
لَعَلَّکُمۡ
تاکہ تم
تُفۡلِحُوۡنَ
تم کا میا ب ہوجاؤ
Translated by

Juna Garhi

They ask you, [O Muhammad], about the new moons. Say, "They are measurements of time for the people and for Hajj." And it is not righteousness to enter houses from the back, but righteousness is [in] one who fears Allah. And enter houses from their doors. And fear Allah that you may succeed.

لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں ( کی عبادت ) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لئے ہے ( احرام کی حالت میں ) اور گھروں کےپیچھے سے تمہارا آنا کچھ نیکی نہیں ، بلکہ نیکی والا وہ ہے جو متقی ہو اور گھروں میں تو دروازوں میں سے آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

لوگ آپ سے نئے چاندوں (اشکال قمر) کے متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ یہ لوگوں کے لیے اوقات اور حج کی تعیین کے لیے ہیں۔ نیز یہ کوئی نیکی کی بات نہیں کہ تم اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف سے آؤ بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیار کرے۔ لہذا تم گھروں میں ان کے دروازوں سے ہی آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اس طرح شاید تم فلاح پا سکو

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وہ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں پوچھتے ہیں،آپ کہہ دیں وہ لوگوں کے لیے اورحج کے لئے وقت معلوم کرنے کے ذریعے ہیں اورنیکی یہ نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے سے آؤبلکہ نیکی اس کی ہے جوڈرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤاوراﷲ تعالیٰ سے ڈرجاؤتاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

They ask you about the new moons. Say: They are in¬dicative of time for the people, and of the Hajj. And it is not righteousness that you come into your houses from their backs but righteousness is that one fears Al¬lah. And come to the houses through their doors. And fear Allah so that you may be successful.

تجھ سے پوچھتے ہیں حال نئے چاند کا کہہ دے کہ یہ اوقات مقررہ ہیں لوگوں کے واسطے اور حج کے واسطے اور نیکی یہ نہیں کہ گھروں میں آؤ ان کی پشت کی طرف سے اور لیکن نیکی یہ کہ جو کوئی ڈرے اللہ سے اور گھروں میں آؤ دروازوں سے اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم اپنی مراد کر پہنچو،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

(اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ) یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ رہے ہیں چاند کی گھٹتی بڑھتی صورتوں کے بارے میں کہہ دیجیے یہ لوگوں کے لیے اوقات کا تعینّ ہے اور حج کے لیے ہے اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے داخل ہو بلکہ نیکی تو اس کی ہے جس نے تقویٰ اختیار کیا اور گھروں میں داخل ہو ان کے دروازوں سے اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم فلاح پاؤ

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

ا لوگ تم سے چاند کی گھٹتی بڑھتی صورتوں کے متعلق پوچھتے ہیں ۔ کہو : یہ لوگوں کے لیے تاریخوں کی تعیین کی اور حج کی علامتیں ہیں ۔ 198 نیز ان سے کہو : یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ہے کہ تم اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف سے داخل ہوتے ہو ۔ نیکی تو اصل میں یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے ۔ لہٰذا تم اپنے گھروں میں دروازے ہی سے آیا کرو ۔ البتہ اللہ سے ڈرتے رہو ۔ شاید کہ تمھیں فلاح نصیب ہو جائے ۔ 199

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

لوگ آپ سے نئے مہینوں کے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ انہیں بتا دیجیئے کہ یہ لوگوں ( کے مختلف معاملات کے ) اور حج کے اوقات متعین کرنے کے لیے ہیں ۔ اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے داخل ہو ( ١٢٠ ) بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقوی اختیار کرے ، اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہوا کرو ، اور اللہ سے ڈرتے رہو ، تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

تجھ سے چاندوں کو پوچھتے ہیں تو کہہ چاند سے ( یعنی سے اس کے گھٹنے اور بڑھنے سے) لوگوں وقت معلوم ہوتے ہیں اور حج کا وقت معلوم ہوتا ہو ہے 4 اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں چھت پر سے آؤ بلکہ نیکی اسی شخص کی ہے جو حرام کاموں سے بچا رہے اور گھروں میں دروازوں سے آیا کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو تاکہ تم مراد کو پہنچو 5

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

آپ سے چاندوں کے بارے پوچھتے ہیں۔ فرما دیجئے یہ لوگوں کے لئے وقت کی شناخت ہے اور حج کے لئے۔ اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے سے آؤ اور لیکن نیکی پرہیزگاری اختیار کرنے میں ہے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاسکو

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

وہ آپ سے چاند کے (گھٹنے بڑھنے کے ) متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ یہ چاند لوگوں کے لئے اور حج کے لئے اوقات بتانے کا ذریعہ ہے۔ اور نیکی یہ نہیں ہے کہ تم (حج کے دنوں میں ) اپنے گھروں میں پیچھے سے داخل ہو بلکہ اللہ سے ڈرنا نیکی ہے۔ اس لئے تم اپنے گھروں کے دروازوں سے آیا جایا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تا کہ تم کامیاب و بامراد ہو۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

(اے محمدﷺ) لوگ تم سے نئے چاند کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ گھٹتا بڑھتا کیوں ہے) کہہ دو کہ وہ لوگوں کے (کاموں کی میعادیں) اور حج کے وقت معلوم ہونے کا ذریعہ ہے اور نیکی اس بات میں نہیں کہ (احرام کی حالت میں) گھروں میں ان کے پچھواڑے کی طرف سے آؤ۔ بلکہ نیکوکار وہ ہے جو پرہیز گار ہو اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ نجات پاؤ

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

They ask thee of new moons. Say thou: they are time-marks to mankind and for pilgrimage. And it is not piety that ye enter your houses by the backs thereof, but Piety is of him who feareth God; so enter the houses by the doors thereof, and fear Allah that haply ye may thrive.

آپ سے (لوگ) نئے چاندوں کے باب میں دریافت کرتے ہیں ۔ آپ کہہ دیجیے کہ وہ لوگوں کے لئے حج کے لئے آلہ شناخت اوقات ہیں ۔ اور یہ تو (کوئی بھی) نیکی نہیں کہ تم گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ ۔ البتہ نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقوی اختیار کرے۔ ۔ اور گھروں میں ان کے دروازوں ہی سے آؤ ۔ اور اللہ سے تقوی اختیار کئے رہو تاآنکہ فلاح پاجاؤ ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

وہ تم سے محترم مہینوں کے متعلق سوال کرتے ہیں ۔ کہہ دو: یہ لوگوں کے فوائد اور حج کے اوقات ہیں اور تقویٰ یہ نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پچھواڑوں سے داخل ہو ، بلکہ تقویٰ ان کا ( تقویٰ ) ہے ، جو حدودِ الہٰی کا احترام ملحوظ رکھیں ۔ گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہو اور اللہ سے ڈرتے رہو ، تاکہ تم فلاح پاؤ ۔

Translated by

Mufti Naeem

۔ ( اے محبوب ﷺ ) یہ لوگ آپ سے نئے مہینوں کے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ ( ﷺ ) فرمادیجیے: یہ لوگوں کے لیے ( عام ) معاملات اور حج کے اوقات مقرر کرنے کا ذریعہ ہیں ، اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پچھلے حصے سے داخل ہو اور لیکن نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرلے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو اور اﷲ ( تعالیٰ ) سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاجاؤ ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

لوگ تم سے چاند ( کی گھٹتی بڑھتی صورتوں) کے متعلق پوچھتے ہیں۔ کہو یہ لوگوں کے لئے تاریخوں کا تعین اور حج کی علامتیں ہیں۔ ( نیز ان سے کہو) یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ہے کہ تم اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف سے داخل ہو۔ نیکی تو اصل میں یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضگی سے بچے۔ لہٰذا تم اپنے گھروں میں دروازے ہی سے آیا کرو البتہ اللہ سے ڈرتے رہو، شاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہوجائے۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

پوچھتے ہیں آپ سے یہ لوگ اے پیغمبر چاند کی گھٹتی بڑھتی صورتوں کے بارے میں کہ ایسے کیوں ہوتا ہے تو کہو کہ یہ لوگوں کے لئے تاریخوں کہ تعین اور خاص کر حج کے اوقات و تواریخ کی علامتیں ہیں اور نیکی یہ نہیں ہے کہ تم لوگ آؤ اپنے گھروں میں ان کے پیچھے کی طرف سے بلکہ نیکی تو دراصل یہ ہے کہ انسان بچے اپنے خالق ومالک کی نافرمانی و ناراضگی سے لہذا تم لوگ آؤ اپنے گھروں میں سیدھے طریقے سے یعنی انکے دروازوں سے اور ہمیشہ ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے تاکہ تم فلاح پاسکو

Translated by

Noor ul Amin

لوگ آپ سے نئے چاندوں ( اشکال قمر ) کے متعلق پوچھتے ہیں ، آپ ان سے کہیے کہ یہ لوگوں کے اوقات اور حج کے لئے ہیں نیزیہ کوئی نیکی کی بات نہیں کہ تم گھروں میں پیچھے کی طرف سے آئو بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیارکرے لہٰذاتم گھروں میں ان کے دروازوں سے ہی آیا کرواوراللہ ہی سے ڈرتے رہواس طرح شایدتم فلاح پاسکو

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

تم سے نئے چاند کو پوچھتے ہیں ( ف۳٤٤ ) تم فرمادو وہ وقت کی علامتیں ہیں لوگوں اور حج کے لئے ( ف۳٤۵ ) اور یہ کچھ بھلائی نہیں کہ ( ف۳٤٦ ) گھروں میں پچھیت ( پچھلی دیوار ) توڑ کر آؤ ہاں بھلائی تو پرہیزگاری ہے ، اور گھروں میں دروازوں سے آؤ ( ف۳٤۷ ) اور اللہ سے ڈرتے رہو اس امید پر کہ فلاح پاؤ

Translated by

Tahir ul Qadri

۔ ( اے حبیب! ) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں ، فرما دیں: یہ لوگوں کے لئے اور ماہِ حج ( کے تعیّن ) کے لئے وقت کی علامتیں ہیں ، اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم ( حالتِ احرام میں ) گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ بلکہ نیکی تو ( ایسی الٹی رسموں کی بجائے ) پرہیزگاری اختیار کرنا ہے ، اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو ، اور اﷲ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ

Translated by

Hussain Najfi

۔ ( اے رسول ( ص ) ) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں پوچھتے ہیں ( کہ وہ گھٹے بڑھتے کیوں ہیں؟ ) کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں کے ( دنیوی معاملات ) کی تاریخیں اور حج کے لئے اوقات مقرر کرنے کا ذریعہ ہیں اور یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے کہ تم گھروں میں پچھواڑے کی طرف سے ( پھاند کر ) آؤ ۔ بلکہ نیکی تو یہ ہے کہ ( آدمی غلط کاری سے ) پرہیزگاری اختیار کرے ۔ اور گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہوا کرو ۔ اور خدا سے ڈرو ( اس کے قہر و غضب سے بچو ) تاکہ تم فلاح پاؤ ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

They ask thee concerning the New Moons. Say: They are but signs to mark fixed periods of time in (the affairs of) men, and for Pilgrimage. It is no virtue if ye enter your houses from the back: It is virtue if ye fear Allah. Enter houses through the proper doors: And fear Allah: That ye may prosper.

Translated by

Muhammad Sarwar

(Muhammad), they ask you about the different phases of the moon. Tell them that they are there to indicate to people the phases of time and the pilgrimage season. It is not a righteous act to enter houses from the back. Righteousness is to be pious and enter the houses from the front door. Have fear of God so that perhaps you will have lasting happiness.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

They ask you (O Muhammad) about the crescents. Say: "These are signs to mark fixed periods of time for mankind and for the pilgrimage." It is not Al-Birr (piety, righteousness, etc.) that you enter the houses from the back, but Al-Birr is from Taqwa. So enter houses through their proper doors, and have Taqwa of Allah that you may be successful.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

They ask you concerning the new moon. Say: They are times appointed for (the benefit of) men, and (for) the pilgrimage; and it is not righteousness that you should enter the houses at their backs, but righteousness is this that one should guard (against evil); and go into the houses by their doors and be careful (of your duty) to Allah, that you may be successful.

Translated by

William Pickthall

They ask thee, (O Muhammad), of new moons, say: They are fixed seasons for mankind and for the pilgrimage. It is not righteousness that ye go to houses by the backs thereof (as do the idolaters at certain seasons), but the righteous man is he who wardeth off (evil). So go to houses by the gates thereof, and observe your duty to Allah, that ye may be successful.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

वे तुमसे (हर महीने के) चाँद के बारे में पूछते हैं, कह दो कि वह औक़ात मालूम करने का ज़रिया है लोगों के लिए और हज के लिए, और नेकी यह नहीं कि तुम घरों में उनके पिछले हिस्से से आओ; बल्कि नेकी यह है कि आदमी परहेज़गारी करे, और घरों में उनके दरवाज़ों से आओ, और अल्लाह से डरो; ताकि तुम कामयाब हो।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

آپ سے چاندوں کی حالت کی تحقیقات کرتے ہیں آپ فرمادیجیے کہ وہ چاند آلہٴ شناخت اوقات ہیں لوگوں کے (اختیاری معاملات مثل عدة مطالبہٴ حقوق) کے لیے اور (غیر اختیاری عبادات مثل) حج (روزہ زکوٰة وغیرہ) کے لیے (5) اور اس میں کوئی فضیلت نہیں کہ گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آیا کرو ہاں لیکن فضیلت یہ ہے کہ کوئی شخص (حرام چیزوں سے) بچے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ (6) ۔ اور خدا تعالیٰ سے ڈرتے رہو امید ہے کہ تم کامیاب ہو۔ (189)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں فرما دیجئے کہ اس سے اوقات (عبادت) اور حج کے ایام لوگوں کو معلوم ہوتے ہیں اور (احرام کی حالت میں) تمہارا گھروں کے پیچھے سے آنا نیکی نہیں بلکہ نیکی وہ ہے جو تقو ٰی اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں کی طرف سے آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اے نبی ، لوگ تم سے چاند کی گھٹنی بڑھنی کے متعلق پوچھتے ہیں ، کہو یہ لوگوں کے لئے تاریخوں کی تعین کی اور حج کی علامتیں ہیں ، نیز ان سے کہو کہ یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ہے کہ تم اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف داخل ہوتے ہو ۔ نیکی تو اصل یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے ۔ لہٰذا تم اپنے گھروں میں دروازے ہی سے آیا کرو ۔ البتہ اللہ سے ڈرتے رہو ، شاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہوجائے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

وہ آپ سے چاندوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ فرما دیجیے کہ یہ اوقات مقررہ ہیں لوگوں کے لیے اور حج کے لیے، اور نیکی یہ نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کے پچھواڑوں کی طرف سے آؤ لیکن نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقوی اختیار کرے۔ اور آجاؤ تم گھروں میں ان کے دروازوں سے۔ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

تجھ سے پوچھتے ہیں حال نئے چاند کا کہدے کہ یہ اوقات مقررہ ہیں لوگوں کے واسطے اور حج کے واسطے اور نیکی یہ نہیں کہ آؤ گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے اور لیکن نیکی یہ ہے کہ جو کوئی ڈرے اللہ سے اور آؤ گھروں میں دروازوں سے اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم اپنی مراد کو پہنچو

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ سے ہر مہینے نئے چاند نکلنے کا حال دریافت کرتے ہیں آپ فرما دیجئے یہ چاند لوگوں کے لئے اور حج کے لئے اوقات کی شناخت کا ذریعہ ہیں اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں دروازے کو چھوڑ کر ان کے پیچھے کی جانب سے آئو بلکہ نیکی تو یہ ہے کہ جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پائو