Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
أَصَابَ |
يُصِيْبُ |
أَصِبْ |
مُصِيْب |
مُصَاب |
إِصَابَة |
اَلصَّوَ ابُ : (صحیح با ت ) کا لفظ دو طرح استعما ل ہو تا ہے (۱) کسی چیز کی ذات کے اعتبا ر سے یعنی جب کو ئی چیز اپنی ذا ت کے اعتبا ر سے قا بل تعریف ہو اور عقل و شریعت کی رو سے پسندیدہ ہو ۔ مثلاً تَحَرِّی الْعَدْلِ صَوَا بٌ ( انصا ف کو مدنظر رکھنا صوا ب ہے ) اَلْکَرَ مُ صَوَا بٌ (کرم و بخشش صوا ب ہے ) (۲) قصد کر نے والے کے لحا ظ سے یعنی جب کو ئی شخص اپنی حسبِ منشا کسی چیز کو حا صل کر لے تو اس کے متعلق اَصَا بَ کَذَا کا محا ورہ استعما ل ہو تا ہے مثلاً : اَصَا بَہٗ بِا لسَّھْمِ ( اس نے اسے تیر ما را ، پھر اس دو سرے کے معنی کے اعتبا ر سے اس کی چند قسمیں ہیں ۔ (۱) اچھی چیز کا قصد کر ے اور اس کر گزرے یہ صواب تا م کہلا تا ہے اور قا بل ستائش۔ (۲) مستحن چیز کا قصد کر ے لیکن اس سے غیر مستحسن فعل سر زد ہو جا ئے یہ بھی صواب میں داخل ہے کیو نکہ اس نے اجتہا د کے بعد اسے صواب سمجھ کر کیا ہے اور آنحضرت ﷺ کے فر ما ن (کُلُّ مُجْتَھِدٍ مُصِیْبٌ) (کہ ہر مجتہد مصیب ہو تا ہے ) کا بھی یہی مطلب ہے اور یہ بھی مر وی ہے کہ (اَلْمُجْتَھِدٌ مُصِیْبٌ وَاِنْ اَخْطَأ فَھٰذَا لَہٗ اَجْرٌ) کہ مجتہد مصیب ہو تا ہے اگر خطا وار بھی ہو تو اسے ایک اجر حاصل ہو جا تا ہے جیسا کہ ایک اور روا یت میں ہے ۔ (1) (مَنِ اجْتَھَدَ فَاَصَابَ فَلَہٗ اَجْرَانِ وَمَنِ اجْتَھَدَ فَاَخْطَأِ فَلَہٗ اَجْرٌ) کہ جس نے اجتہا د کیا اور صحیح بات کو پا لیا تو اس کے لیے دواجر ہیں اور جس نے اجتہا د کیا اور غلطی کی تو اس کے لیے ایک اجر ہے ۔ (۳) کو ئی شخص صحیح با ت یا کا م کا قصد کر ے مگر کسی سبب سے اس سے غلطی سرزد ہو جا ئے ۔ مثلاً: ایک شخص شکا ر پر تیر چلا تا ہے مگر اتفا ق سے کسی انسا ن کو لگ جا تا ہے اس صو رت میں اسے معذور سمجھا جا ئے گا ۔ (۴) ایک شخص کو ئی برا کا م کر نے لگتا ہے مگر اس کے بر عکس اس سے صحیح کا م سر زد ہو جا تا ہے تو ایسے شخص کے متعلق کہا جا ئے گا کہ گو اس کا ارا دہ غلط تھا مگر اس نے جو کچھ کیا وہ درست ہے ۔ اَلصّوَابُ : (ن ) کے معنی بھی اِصَا بَۃٌ (افعال ) ہی ہیں اور صَابَہٗ وَاَصَابَہٗ کے ایک ہی معنی ہیں یعنی پہنچنا یا لگا نا اور صَوْبٌ اس با رش کو بھی کہتے ہیں جو صرف اسی قدر بر سے جس حد تک کہ مفید ہو چنانچہ آیت کریمہ: (نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ)(۴۳۔۱۱) ایک اندا زے کے سا تھ آسما ن سے پا نی نازل کیا ، میں بِقَدَ رٍ سے یہی معنی مرا د ہیں ۔ شا عر نے کہا ہے ۔(2)(الکا مل ) (۲۷۷) فَسَقٰی دِیَا رَکَ غَیْرَ مُفْسِدِ ھَا ۔۔۔صَوْبُ الرَبِیْعِ وَدِیْمَۃٌ تَھْمِیْ مو سم ربیع کی بارش اور متوا تر بر سنے والا پا نی تمہا رے شہر کو سیرا ب کر ے ۔ اور صَیِّبٌ خا صکر صَابَ یَصُوبُ سے فَعِیْلٌ کے وزن پر (مبا لغہ کا صیغہ ) ہے جس کے معنی ہیں با رش کا گر نا ، اوپر سے نیچے آنا ۔ شا عر نے کہا ہے ۔ (3) (طویل ) (۲۷۸) فَکَاَ نَّھُمْ صَابَتْ عَلَیْھِمْ سَجَلۃً گو یا اس پر (زورکا) با دل بر سا ہے ۔ اور آیت کریمہ : (اَوۡ کَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ) (۲۔۱۹) یا ان کی مثال اس بارش کی ہے جو آ سما ن سے (برس رہی ہو )میں بعض نے کہا ہے کہ صَیِّبٌ کے معنی با دل ہیں ۔ اور بعض نے با رش مرا د لی ہے ۔ اور با رش کو مجازًا صَیِّبٌ کہا جا تا ہے جیسا کہ اسے سَحَابٌ کہہ دیتے ہیں صَا بَ السَّھْاَمُ : تیر ٹھیک نشا نہ پر جا لگا ۔ اور مُصِیْبَۃٌ: اصل میں تو اس تیر کو کہتے ہیں جو ٹھیک نشا نہ پر جا کر بیٹھ جا ئے اس کے بعد (عر ف میں )ہر حادثہ اور واقعہ کے سا تھ یہ لفظ مخصوص ہو گیا ہے ۔ قرآن میں ہے : (اَوَ لَمَّاۤ اَصَابَتۡکُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ قَدۡ اَصَبۡتُمۡ مِّثۡلَیۡہَا)(۳۔۱۶۵) ( بھلا یہ) کیا با ت ہے کہ جب احد کے دن کفا ر کے ہا تھ سے تم پر مصیبت وا قع ہو ئی حالا نکہ (جنگ بد ر میں ) اس سے دو چند مصیبت تمہا رے ہاتھ سے انہیں پہنچ چکی تھی ۔ (فَکَیۡفَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ) (۴۔۶۲) تو کیسی (ندا مت کی با ت ہے کہ جب ۔۔۔۔۔۔ان پر کو ئی مصیبت وا قع ہو تی ہے ۔ (وَ مَاۤ اَصَابَکُمۡ یَوۡمَ الۡتَقَی الۡجَمۡعٰنِ) (۳۔۱۶۶) اور جو مصیبت تم پر دو نون جما عتوں کے ما بین مقا بلہ کے د ن واقع ہو ئی ۔ (وَ مَاۤ اَصَابَکُمۡ مِّنۡ مُّصِیۡبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتۡ اَیۡدِیۡکُمۡ)(۴۲۔۳۰) اور جو مصیبت تم پر وا قع ہو تی ہے سو تمہا رے اپنے اعما ل سے ۔ اور اَصَا بَ (افعا ل ) کا لفظ خیر و شر دو نوں کے لیے استعما ل ہو تا ہے ۔ چنا نچہ قرآن پا ک میں ہے : (اِنۡ تُصِبۡکَ حَسَنَۃٌ تَسُؤۡہُمۡ ۚ وَ اِنۡ تُصِبۡکَ مُصِیۡبَۃٌ ) (۹۔۵۰) اگر تم کو آسا ئش حاصل ہو تی ہے تو ان کو بری لگتی ہے اور اگر مشکل پڑتی ہے ۔ (وَ لَئِنۡ اَصَابَکُمۡ فَضۡلٌ مِّنَ اللّٰہِ ) (۴۔۷۳) اور اگر خدا تم پر فضل کر ے ۔ ّ(فَیُصِیۡبُ بِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ وَ یَصۡرِفُہٗ عَنۡ مَّنۡ یَّشَآءُ)( ۲۴۔۴۳) تو جس پر چا ہتا ہے اس کو بر سا دیتا ہے اور جس سے چا ہتا ہے پھیر دیتا ہے ۔ (فَاِذَاۤ اَصَابَ بِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖۤ )(۳۰ ۔۴۸) پھر جب وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چا ہتا ہے اسے بر سا دیتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ جب اَصَا بَ کا لفظ خیر کے معنی میں استعما ل ہو تا ہے تو یہ صَوْبٌ بمعنی با رش سے مشتق ہو تا ہے اور جب بر ے معنی میں آتا ہے تو یہ معنی اَصَابَ السَّھْمُ کے محا ورہ سے ما خو ذ ہو تے ہیں مگر ان دو نوں معا نی کی اصل ایک ہی ہے ۔
Surah:2Verse:19 |
جیسے مثال ہے زور دار پیش کی
like a rainstorm
|