VerbPersonal Pronoun

حَٰفِظُوا۟

Guard strictly

حفاظت کیا کرو

Verb Form 3
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
حَفِظَ
يَحْفَظُ
اِحْفَظْ
حَافِظ
مَحْفُوْظ
حِفْظ
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

الحِفْظُ: کا لفظ کبھی تو نفس کی اس ہیئت (یعنی قوت حافظہ) پر بولا جاتا ہے جس کے ذریعہ جو چیز سمجھ میں آئے وہ محفوظ رہتی ہے اور کبھی دل میں یاد رکھنے کو حِفظ کہا جاتا ہے اس کی ضد نسیان ہے، اور کبھی قوت حافظہ کے استعمال پر یہ لفظ بولا جاتا ہے مثلاً کہا جاتا ہے۔ حَفِظْتُ کَذَا حِفْظاً: یعنی میں نے فلاں بات یا کرلی۔ پھر ہر قسم کی جستجو، نگہداشت اور نگرانی پر یہ لفظ بولا جاتا ہے۔ قرآن میں ہے۔ (وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ) (۱۵:۹) اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔ (حٰفِظُوۡا عَلَی الصَّلَوٰتِ ) (۲:۲۳۸) سب نمازیں … پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو۔ (وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ لِفُرُوۡجِہِمۡ حٰفِظُوۡنَ ) (۲۳:۵) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (وَ الۡحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمۡ وَ الۡحٰفِظٰتِ ) (۳۳:۳۵) اور اپنے ستر کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں۔ میں حفظ فرج عفت اور پاک دامنی … سے کنایہ ہے۔ اور آیت کریمہ: (حٰفِظٰتٌ لِّلۡغَیۡبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ ) (۴:۳۴) اور ان کے پیٹھ پیچھے خدا کی حفاظت میں (مال و آبرو کی) خبرداری کرتی ہیں۔ کے معنیٰ یہ ہیں کہ اپنے شوہروں کی غیرحاضری میں ان کے عہد کی حفاظت کرتی ہیں اس بنا پر کہ اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ ان کی حفاظت کی جائے (1) اور ایک قرأت میں حَفِظَ اﷲَ، اﷲ پر نصب کے ساتھ ہے اس وقت معنیٰ یہ ہوں گے کہ وہ اﷲ کے حق کی نگہبانی کے لئے حفاظت کرتی ہیں نہ کہ کسی قسم کی ریاکاری اور تصنع کے طور پر۔ اور آیت کریمہ: (فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ عَلَیۡہِمۡ حَفِیۡظًا ) (۴:۸۰) تو اے پیغمبر! تمہیں ہم نے ان کا نگہبان بناکر نہیں بھیجا میں حفیظ بمعنیٰ حافظ یعنی نگہبان کے ہیں جیساکہ : (وَ مَاۤ اَنۡتَ عَلَیۡہِمۡ بِجَبَّارٍ) (۵۰:۴۵) اور (وَ مَاۤ اَنۡتَ عَلَیۡہِمۡ بِوَکِیۡلٍ) (۶:۱۰۷) میں فَعَال اور فَعِیل بمعنی فاعلٌ ہیں۔ اور آیت کریمہ: (فَاللّٰہُ خَیۡرٌ حٰفِظًا) (۱۲:۶۴) تو خدا ہی بہتر نگہبان ہے۔ میں ایک قرأت حِفْظاً ہے یعنی اس کی حفاظت دوسروں سے بہتر ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ عِنۡدَنَا کِتٰبٌ حَفِیۡظٌ) (۵۰:۴) اور ہمارے پاس تحریری یادداشت بھی ہے۔ کے معنی یہ ہیں کہ وہ کتاب ان کے اعمال کی حفاظت کرنے والی ہے تو یہاں بھی حفیظ بمعنیٰ حافظ ہے جیساکہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: (اللّٰہُ حَفِیۡظٌ عَلَیۡہِمۡ ) (۴۲:۶) میں ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حفیظُ بمعنیٰ محفوظ ہو یعنی وہ کتاب ضائع نہیں ہوگی۔ جیسے فرمایا: (عِلۡمُہَا عِنۡدَ رَبِّیۡ فِیۡ کِتٰبٍ ۚ لَا یَضِلُّ رَبِّیۡ وَ لَا یَنۡسَی ) (۲۰:۵۲) اَلْمَحافَظَۃ وَالحِفَاظُ: (مفاعلہ) ایک دوسرے کی حفاظت کرنا اور آیت کریمہ: (وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَلٰی صَلَاتِہِمۡ یُحَافِظُوۡنَ ) (۷۰:۳۴) اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیں۔ میں اس بات پر متنبہ کیا یہ کہ وہ نمازوں کے اوقات اور اس کے ارکان کی حفاظت کرتے ہیں اور اپنی پوری طاقت کے ساتھ اس کی پابندی کرتے ہیں۔اور نماز ان کی حفاظت کرتی ہے۔ یعنی وہ انہیں بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ جیسے فرمایا: (اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ) (۲۹:۴۵) کچھ شک نہیں کہ نماز بے حیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔ اَلتَّحَفُّظُ: (تفعیل) بعض نے کہا ہے کہ اس کے معنی عقل کی کمی کے ہیں اور اصل میں اس کے معنیٰ قوت حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے تکلف سے کسی چیز کو یاد کرنے کے ہیں۔ اور قوت حافظہ چونکہ اسباب عقل سے ہے اس لئے اس کی تفسیر میں لوگوں نے وسعت سے کام لیا ہے جیساکہ بیان ہوچکا ہے۔ اَلحَفِیْظَۃُ: کے اصل معنیٰ عزت و آبرو کی حفاظت کے لئے غصہ اور حمیت سے کام لینے کے ہیں۔ پھر یہ لفظ محض غصہ کے معنیٰ میں استعمال ہونے لگا ہے کہا جاتا ہے۔ اَحْفَظَنِیْ فُلَانٌ یعنی فلاں نے مجھے غصہ دلایا۔

Lemma/Derivative

4 Results
يُحافِظُ
Surah:2
Verse:238
حفاظت کیا کرو
Guard strictly
Surah:6
Verse:92
حفاظت کرتے ہیں
(are) guarding
Surah:23
Verse:9
حفاظت کرتے ہیں
they guard
Surah:70
Verse:34
حفاظت کرتے ہیں
keep a guard -