PrepositionNoun

بِرَبْوَةٍ

on a height

اونچی جگہ پر

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
رَبَا
يَرْبُو
اُرْبُ
رَابٍ
مَرْبُوّ
رَبْو/رُبُوّ
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

رَبْوَۃٌ: (مثلثۃ الراء) وَرَبَاوَۃ (بفتح الراء وکسرھا) بلند جگہ یا ٹیلے کو کہتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: ( اِلٰی رَبۡوَۃٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِیۡنٍ ) (۲۳:۵۰) ایک اونچی جگہ جو ٹھہرنے کے قابل اور شاداب (بھی تھی)۔ ابوالحسن نے کہا ہے کہ رَبْوَۃٌ کا لفظ زیادہ جید ہے۔ کیونکہ اس کی جمع رُبِیٌّ آتی ہے۔ اور رَبَا فُلَانٌ فلاں اونچی جگہ پر چلا گیا۔ اور رَبْوَۃ کو رَابِیَۃ بھی کہا جاتا ہے گویا وہ خود بلندی پر ہے اور اسی سے رَبَا ہے جس کے معنی بڑھنے اور بلند ہونے کے ہیں۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (فَاِذَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡہَا الۡمَآءَ اہۡتَزَّتۡ وَ رَبَتۡ ) (۲۲:۵) پھر جب ہم اس پر پانی برسادیتے ہیں تو وہ لہلہانے اور ابھرنے لگتی ہے۔ (فَاحۡتَمَلَ السَّیۡلُ زَبَدًا رَّابِیًا) (۱۳:۱۷) پھر نالے پر پھولا ہوا جھاگ آگیا۔ (فَاَخَذَہُمۡ اَخۡذَۃً رَّابِیَۃً ) (۶۹:۱۰) تو خدا نے بھی انہیں بڑا سخت پکڑا۔ اَربٰی عَلَیہِ: کسی پر بلند ہونا یا کسی کی نگرانی کرنا۔ رَبَیتُ الْوَلَدَ فَرَبَا: میں نے بچے کی تربیت کی چنانچہ وہ بڑھ گیا بعض نے کہا ہے کہ یہ اصل میں رَبَبْتُ ہے۔ تخفیف کے لیے ایک باء کو یاء سے بدل دیا۔ جیساکہ تَظَنَّیتُ کہ اصل میں تَظَنَّنْتُ ہے تخفیفاً ایک نون کو یاء سے تبدیل کردیا ہے۔ اَلرِّبَا: (سود) رأس المال یعنی اصل سرمایہ پر جو بڑھوتی لی جائے وہ رَبٰو کہلاتی ہے۔ لیکن شریعت میں خاص قسم کی بڑھوتی پر یہ لفظ بولا جاتا ہے۔ چنانچہ زیادہ ہونے کے اعتبار سے فرمایا: (وَ مَاۤ اٰتَیۡتُمۡ مِّنۡ رِّبًا لِّیَرۡبُوَا۠ فِیۡۤ اَمۡوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرۡبُوۡا عِنۡدَ اللّٰہِ) (۳۰:۳۹) اور تم جو چیز (عطیہ) زیادہ لینے کے لیے دو تاکہ لوگوں کے اموال میں بڑھوتی ہو وہ اﷲ کے یہاں نہیں بڑھے گی۔ اور آیت: (یَمۡحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرۡبِی الصَّدَقٰتِ) (۲:۲۷۶) اﷲ سود کو بے برکت کرتا ہے اور خیرات کو بڑھاتا یہ۔ میں مَحق کا لفظ لاکر اس بات پر تنبیہ کی ہے کہ ’’ربا‘‘ یعنی سود میں برکت نہیں ہوتی اس کے مقابلہ میں زکوٰۃ کے متعلق فرمایا: ( وَ مَاۤ اٰتَیۡتُمۡ مِّنۡ زَکٰوۃٍ تُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُضۡعِفُوۡنَ ) (۳۰:۳۹) اور جو تم (محض) خدا کی رضاجوئی کے ارادے سے زکوٰۃ دیتے ہو تو جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہی اپنے دئیے ہوئے کو خدا کے ہاں بڑھا رہے ہیں۔ اَلاُرْبِیَّتَانِ: سرینوں کے چڈھے۔ اَلرَّبْوُ: سانس پھولنا۔ سانس پھول کر چونکہ اوپر کو چڑھتا ہے اس لیے اس کو رَبْوٌ کہا جاتا ہے۔ جیساکہ سانس پھولے ہوئے آدمی کے متعلق ھُوَ یَتَنَفَّسُ الصَّعْدَاء کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ اور اَلرَّبِیئَۃُ: جس کے معنی جاسوس ہیں (ر ب ء) سے ہے او اس مادہ (ر ب و) سے اس کو کوئی تعلق نہیں۔

Lemma/Derivative

2 Results
رَبْوَة
Surah:2
Verse:265
اونچی جگہ پر
on a height
Surah:23
Verse:50
بلند جگہ کے
a high ground