Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَلْفَقْرُ: کا لفظ چار طرح پر استعمال ہوتا ہے۔ (۱) زندگی کی بنیادی ضروریات کا نہ پایا جانا۔ اس اعتبار سے انسان کیا کائنات کی ہر شے فقیر (محتاج) ہے۔ چنانچہ اس معنی میں فرمایا: (یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ اِلَی اللّٰہِ ) (۳۵:۱۵) لوگو! تم سب خدا کے محتاج ہو۔ اور الانسان میں اسی قسم کے احتیاج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: (وَ مَا جَعَلۡنٰہُمۡ جَسَدًا لَّا یَاۡکُلُوۡنَ الطَّعَامَ ) (۲۱:۸) اور ہم نے ان کے ایسے جسم نہیں بنائے تھے کہ کھانا نہ کھائیں۔ (۲) ضروریات زندگی کا کماحقہ پورا نہ ہونا۔ چنانچہ اس معنی میں فرمایا: (لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ ضَرۡبًا فِی الۡاَرۡضِ ۫ یَحۡسَبُہُمُ الۡجَاہِلُ اَغۡنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ) (۲:۲۷۳) تو ان حاجت مندوں کے لیے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں۔ (اِنۡ یَّکُوۡنُوۡا فُقَرَآءَ یُغۡنِہِمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ) (۲۴:۳۲) اگر وہ مفلس ہوں گے تو خدا ان کو اپنے فضل سے خوشحال کردے گا۔ (اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَ الۡمَسٰکِیۡنِ ) (۹:۶۰) صدقات (یعنی زکوٰۃ و خیرات) تو مفسلوں اور محتاجوں … کا حق ہے۔ (۳) فَقْرُ النَّفْسِ: یعنی مال کی ہوس۔ چناچنہ فقر کے اس معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آنحضرت ﷺ نے فرمایا: (1) (۷۲) کَادَالْفَقْرُ اَنْ یَّکُوْنَ کُفْرًا: کچھ تعجب نہیں کہ فقر کفر کی حد تک پہنچا دے اس کے بالمقابل غنی کے معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اَلْغِنٰی غِنَی النَّفْسِ کہ غنا تو نفس کی بے نیازی کا نام ہے۔ اور اسی معنی میں حکماء نے کہا ہے۔ مَنْ عَدِمَ القَنَاعَۃَ لَمْ یُفِدْہُ الْمَالُ: غنًی جو شخص قناعت کی دولت سے محروم ہوا اسے مالداری کچھ فائدہ نہیں دیتی۔ (۴) اﷲ تعالیٰ کی طرف احتیاج جس کی طر ف آنحضرت نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا(2) (۷۳) (اَللّٰھُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْاِفْتِقَارِ اِلَیْکَ وَلَا تُفْقِرْنِیْ بِالْاِسْتِغْنَائِ عَنْکَ) (اے اﷲ۔ مجھے اپنا محتاج بناکر غنی کر اور اپنی ذات سے بے نیاز کرکے فقیر نہ بنا) اس معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: (رَبِّ اِنِّیۡ لِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ اِلَیَّ مِنۡ خَیۡرٍ فَقِیۡرٌ) (۲۸:۲۴) کہ پروردگار میں اس کا محتاج ہوں کہ تو مجھ پر اپنی نعمت نازل فرمائے۔ اس معنی میں شاعر نے کہا ہے(3) (۳۴۲) وَیُعْجِبُیِ فَقْرِیْ اَِلَیْکَ وَلَمْ یَکُنْ لَیُعْجِبَنِیْ لَوْلَا مُحَبَّتُکَ الْفَقْرُ (مجھے تمہارا محتاج رہنا اچھا لگتا ہے اگر تمہاری محبت نہ ہوتی تو یہ بھلا معلوم نہ ہوتا۔) اور اس معنی میں اِفْتَقَرَ فَھُوَ مُفْتَقَرُ وَفَقَیْرٌ استعمال ہوتا ہے اور فَقَرَ کا لفظ اگرچہ قیاس کے مطابق ہے۔ لیکن لغت میں مستعمل نہیں ہوتا۔ اَلْفَقِیْرُ دراصل اس شخص کو کہتے ہیں جس کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو۔ چنانچہ محاورہ ہے: فَقَرَتْہُ فَاقِرَۃٌ: یعنی مصیبت نے اس کی کمر توڑی دی اَفْقَرَکَ الصَّیْدُ فَارْمِہٖ: یعنی شکار نے تجھے اپنی کمر پر قدرت دی ہے لہٰذا تیر مارئیے بعض نے کہا ہے کہ یہ افقر سے ہے جس کے معنی حُفْرَۃٌ یعنی گڑھے کے ہیں اور اسی سے فقیر ہر اس گڑھے کو کہتے ہیں جس میں بارش کا پانی جمع ہوجاتا ہے۔ فَقَرْتُ لِلْفَسِیْلَ: میں نے پودا لگانے کے لیے گڑھا کھودا شاعر نے کہا ہے(4) (الرجز) (۳۴۳) مَالَیْلَۃُ الْفَقِیْرِ اِلَّا شَیْطَانُ کہ فقیر میں رات بھی شیطان کی مثل ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہاں الفقیر ایک کنویں کا نام ہے۔ فَقَرْتُ الْخَرَزَ: میں نے منکوں میں سوراخ کیا اَفْقَرْتُ الْبَعِیْرَ: اونٹ کی ناک چھید کر اس میں مہار ڈالنا۔
Surah:2Verse:268 |
تنگدستی
[the] poverty
|