Surat ul Baqara

Surah: 2

Verse: 282

سورة البقرة

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَدَایَنۡتُمۡ بِدَیۡنٍ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکۡتُبُوۡہُ ؕ وَ لۡیَکۡتُبۡ بَّیۡنَکُمۡ کَاتِبٌۢ بِالۡعَدۡلِ ۪ وَ لَا یَاۡبَ کَاتِبٌ اَنۡ یَّکۡتُبَ کَمَا عَلَّمَہُ اللّٰہُ فَلۡیَکۡتُبۡ ۚ وَ لۡیُمۡلِلِ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ وَ لۡیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہٗ وَ لَا یَبۡخَسۡ مِنۡہُ شَیۡئًا ؕ فَاِنۡ کَانَ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ سَفِیۡہًا اَوۡ ضَعِیۡفًا اَوۡ لَا یَسۡتَطِیۡعُ اَنۡ یُّمِلَّ ہُوَ فَلۡیُمۡلِلۡ وَلِیُّہٗ بِالۡعَدۡلِ ؕ وَ اسۡتَشۡہِدُوۡا شَہِیۡدَیۡنِ مِنۡ رِّجَالِکُمۡ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُوۡنَا رَجُلَیۡنِ فَرَجُلٌ وَّ امۡرَاَتٰنِ مِمَّنۡ تَرۡضَوۡنَ مِنَ الشُّہَدَآءِ اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰىہُمَا فَتُذَکِّرَ اِحۡدٰىہُمَا الۡاُخۡرٰی ؕ وَ لَا یَاۡبَ الشُّہَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوۡا ؕ وَ لَا تَسۡئَمُوۡۤا اَنۡ تَکۡتُبُوۡہُ صَغِیۡرًا اَوۡ کَبِیۡرًا اِلٰۤی اَجَلِہٖ ؕ ذٰلِکُمۡ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ اَقۡوَمُ لِلشَّہَادَۃِ وَ اَدۡنٰۤی اَلَّا تَرۡتَابُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً حَاضِرَۃً تُدِیۡرُوۡنَہَا بَیۡنَکُمۡ فَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَلَّا تَکۡتُبُوۡہَا ؕ وَ اَشۡہِدُوۡۤا اِذَا تَبَایَعۡتُمۡ ۪ وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیۡدٌ ۬ ؕ وَ اِنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاِنَّہٗ فُسُوۡقٌۢ بِکُمۡ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ وَ یُعَلِّمُکُمُ اللّٰہُ ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۲۸۲﴾

O you who have believed, when you contract a debt for a specified term, write it down. And let a scribe write [it] between you in justice. Let no scribe refuse to write as Allah has taught him. So let him write and let the one who has the obligation dictate. And let him fear Allah , his Lord, and not leave anything out of it. But if the one who has the obligation is of limited understanding or weak or unable to dictate himself, then let his guardian dictate in justice. And bring to witness two witnesses from among your men. And if there are not two men [available], then a man and two women from those whom you accept as witnesses - so that if one of the women errs, then the other can remind her. And let not the witnesses refuse when they are called upon. And do not be [too] weary to write it, whether it is small or large, for its [specified] term. That is more just in the sight of Allah and stronger as evidence and more likely to prevent doubt between you, except when it is an immediate transaction which you conduct among yourselves. For [then] there is no blame upon you if you do not write it. And take witnesses when you conclude a contract. Let no scribe be harmed or any witness. For if you do so, indeed, it is [grave] disobedience in you. And fear Allah . And Allah teaches you. And Allah is Knowing of all things.

اے ایمان والو !جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقررہ پر قرض کا معاملہ کرو ۔ تو اسے لکھ لیا کرو اور لکھنے والے کو چاہئیے کہ تمہارا آپس کا معاملہ عدل سے لکھے ، کاتب کو چاہیئے کہ لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالٰی نے اسے سکھایا ہے پس اسے بھی لکھ دینا چاہیے اور جس کے ذمّہ حق ہو وہ لکھوائے اور اپنے اللہ تعالٰی سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ گھٹائے نہیں ہاں جس شخص کے ذمہ حق ہے وہ اگر نادان ہو یا کمزور ہو یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوادے اور اپنے میں سے دو مرد گواہ رکھ لو ۔ اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کر لو تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے اور گواہوں کو چاہیے کہ وہ جب بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور قرض کو جس کی مدت مقرر ہے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو لکھنے میں کاہلی نہ کرو ، اللہ تعالٰی کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی ہے اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی ہے شک وشبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے ہاں یہ اور بات ہے کہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کر رہے ہو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں ۔ خرید و فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کر لیا کرو اور ( یاد رکھو کہ ) نہ تو لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو اور اگر تم یہ کرو تو یہ تمہاری کھلی نافرمانی ہے ، اللہ سے ڈرو اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالٰی ہرچیز کو خوب جاننے والا ہے ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ
اے لوگو جو
اٰمَنُوۡۤا
ایمان لائے ہو
اِذَا
جب
تَدَایَنۡتُمۡ
تم باہم لین دین کرو
بِدَیۡنٍ
قرض کا
اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی
ایک مقرر وقت تک
فَاکۡتُبُوۡہُ
تو لکھ ل لو سے
وَ لۡیَکۡتُبۡ
اور چاہیے کہ لکھے
بَّیۡنَکُمۡ
درمیان تمہارے
کَاتِبٌۢ
ایک لکھنے والا
بِالۡعَدۡلِ
ساتھ عدل کے
وَ لَا
اور نہ
یَاۡبَ
انکار کرے
کَاتِبٌ
لکھنے والا
اَنۡ
کہ
یَّکۡتُبَ
وہ لکھے
کَمَا
جیسا کہ
عَلَّمَہُ
سکھا یا اسے
اللّٰہُ
اللہ نے
فَلۡیَکۡتُبۡ
پس چاہیے کہ وہ لکھے
وَ
اور
لۡیُمۡلِلِ
چاہیے کہ املاء کرے
الَّذِیۡ
وہ شخص
عَلَیۡہِ
جس پر
الۡحَقُّ
حق ہے
وَ لۡیَتَّقِ
اور چاہیے کہ وہ ڈرے
اللّٰہَ
اللہ سے
رَبَّہٗ
جو رب ہے اس کا
وَ لَا
اور نہ
یَبۡخَسۡ
وہ کمی کرے
مِنۡہُ
اس میں سے
شَیۡئًا
کسی چیز کی
فَاِنۡ
پھر اگر
کَانَ
ہو
الَّذِیۡ
وہ شخص
عَلَیۡہِ
جس پر
الۡحَقُّ
حق ہے
سَفِیۡہًا
نادان
اَوۡ
یا
ضَعِیۡفًا
کمزور
اَوۡ
یا
لَا یَسۡتَطِیۡعُ
نہیں وہ استطاعت رکھتا
اَنۡ
کہ
یُّمِلَّ
املاء کراٰئے
ہُوَ
وہ
فَلۡیُمۡلِلۡ
پس چاہیے کہ املاءکرے
وَلِیُّہٗ
سرپرست اس کا
بِالۡعَدۡلِ
ساتھ عدل کے
وَ اسۡتَشۡہِدُوۡا
اور گواہ بنالو
شَہِیۡدَیۡنِ
دو گواہ
مِنۡ رِّجَالِکُمۡ
اپنے مردو میں سے
فَاِنۡ
پھر اگر
لَّمۡ
نہ
یَکُوۡنَا
ہو وہ دونوں
رَجُلَیۡنِ
دو مرد
فَرَجُلٌ
تو ایک مرد
وَّ امۡرَاَتٰنِ
اور دو عورتیں
مِمَّنۡ
اس میں سے جنہیں
تَرۡضَوۡنَ
تم پسند کرتے ہو
مِنَ الشُّہَدَآءِ
گواہوں میں سے
اَنۡ
کہ
تَضِلَّ
بھول جائے
اِحۡدٰىہُمَا
ان دونوں میں سے ایک
فَتُذَکِّرَ
تو یاد دہانی کرادے
اِحۡدٰىہُمَا
ان دونوں میں سے ایک
الۡاُخۡرٰی
دوسری کو
وَ لَا
اور نہ
یَاۡبَ
انکار کریں
الشُّہَدَآءُ
گواہ
اِذَا مَا
جب بھی
دُعُوۡا
وہ بلائے جائیں
وَ لَا
اور نہ
تَسۡئَمُوۡۤا
تم اکتاہٹ محسوس کرو
اَنۡ
کہ
تَکۡتُبُوۡہُ
تم لکھ لو اسے
صَغِیۡرًا
چھوٹا ہو
اَوۡ
یا
کَبِیۡرًا
بڑا ہو
اِلٰۤی اَجَلِہٖ
طرف اس کے مقرر وقت تک
ذٰلِکُمۡ
یہ
اَقۡسَطُ
زیادہ انصاف والا ہے
عِنۡدَ
نزدیک
اللّٰہِ
اللہ کے
وَ اَقۡوَمُ
اور زیادہ درست ہے
لِلشَّہَادَۃِ
گواہی کے لیے
وَ اَدۡنٰۤی
اور زیادہ قریب ہے
اَلَّا
کہ نہ
تَرۡتَابُوۡۤا
تم شک میں پڑو
اِلَّاۤ
مگر
اَنۡ
یہ کہ
تَکُوۡنَ
ہو
تِجَارَۃً
تجارت
حَاضِرَۃً
حاضر
تُدِیۡرُوۡنَہَا
تم لین دین کرتے ہو جس کا
بَیۡنَکُمۡ
آپس میں
فَلَیۡسَ
تو نہیں ہے
عَلَیۡکُمۡ
تم پر
جُنَاحٌ
کوئی گناہ
اَلَّا
کہ نہ
تَکۡتُبُوۡہَا
تم لکھو اسے
وَ اَشۡہِدُوۡۤا
اور گواہ بنالو
اِذَا
جب
تَبَایَعۡتُمۡ
باہم خریدوفروخت کرو تم
وَ لَا
اور نہ
یُضَآرَّ
نقصان پہنچائے / پہنچایاجائے
کَاتِبٌ
کاتب
وَّ لَا
اور نہ
شَہِیۡدٌ
گواہ
وَ اِنۡ
اور اگر
تَفۡعَلُوۡا
تم (ایسا) کرو گے
فَاِنَّہٗ
تو بےشک وہ
فُسُوۡقٌۢ
نافرمانی ہے
بِکُمۡ
تمہاری
وَ اتَّقُوا
اور ڈرو
اللّٰہَ
اللہ سے
وَ یُعَلِّمُکُمُ
اور سکھاتا ہے تمہیں
اللّٰہُ
اللہ
وَ اللّٰہُ
اور اللہ
بِکُلِّ
ساتھ ہر
شَیۡءٍ
چیز کے
عَلِیۡمٌ
خوب جاننے والا ہے
Word by Word by

Nighat Hashmi

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ
اے لوگو جو
اٰمَنُوۡۤا
ایمان لائے ہو
اِذَا
جب
تَدَایَنۡتُمۡ
تم باہم لین دین کرو
بِدَیۡنٍ
قرض کا
اِلٰۤی اَجَلٍ
ایک مدت تک
مُّسَمًّی
مقررہ
فَاکۡتُبُوۡہُ
توتم لکھ لیا کرو اسے
وَ لۡیَکۡتُبۡ
اور لازم ہے کہ لکھے
بَّیۡنَکُمۡ
تمہارے درمیان
کَاتِبٌۢ
لکھنے والا
بِالۡعَدۡلِ
انصاف کے ساتھ
وَلَا
اور نہ
یَاۡبَ
انکار کرے
کَاتِبٌ
لکھنے والا
اَنۡ
یہ کہ
یَّکۡتُبَ
وہ لکھے
کَمَا
جیسا کہ
عَلَّمَہُ
سکھایا ہےاسے
اللّٰہُ
اللہ تعالیٰ نے
فَلۡیَکۡتُبۡ
پس لازم ہے کہ وہ لکھے
وَ لۡیُمۡلِلِ
اور لازم ہے کہ لکھوائے
الَّذِیۡ
وہ جو
عَلَیۡہِ
اُس کے ذمے ّہے
الۡحَقُّ
حق
وَلۡیَتَّقِ
اور چاہیے کہ وہ ڈرجائے
اللّٰہَ
اللہ تعالیٰ سے
رَبَّہٗ
اپنے رب سے
وَلَا
اور نہ
یَبۡخَسۡ
وہ کم کرے
مِنۡہُ
اُس میں سے
شَیۡئًا
کچھ بھی
فَاِنۡ
پھر اگر
کَانَ
ہو
الَّذِیۡ
وہ جو
عَلَیۡہِ
اس کے ذمے ہے
الۡحَقُّ
حق
سَفِیۡہًا
نا سمجھ
اَوۡ
یا
ضَعِیۡفًا
کمزور
اَوۡ
یا
لَا
نہ
یَسۡتَطِیۡعُ
وہ استطاعت رکھتا ہو
اَنۡ
یہ کہ
یُّمِلَّ
لکھوائے
ہُوَ
وہ
فَلۡیُمۡلِلۡ
تو لازم ہےکہ لکھوائے
وَلِیُّہٗ
مختار اُس کا
بِالۡعَدۡلِ
انصاف کے ساتھ
وَاسۡتَشۡہِدُوۡا
اورتم گواہ بنالو
شَہِیۡدَیۡنِ
دو گواہ
مِنۡ رِّجَالِکُمۡ
اپنے مردوں میں سے
فَاِنۡ
پھر اگر
لَّمۡ یَکُوۡنَا
نہ ہوں
رَجُلَیۡنِ
دو مرد
فَرَجُلٌ
تو ایک مرد
وَّامۡرَاَتٰنِ
اوردو عورتیں
مِمَّنۡ
اُن لوگوں میں سے جسے
تَرۡضَوۡنَ
تم پسند کرتے ہو
مِنَ الشُّہَدَآءِ
گواہوں میں سے
اَنۡ
یہ کہ
تَضِلَّ
بھول جائے
اِحۡدٰىہُمَا
ان دونوں(عورتوں) میں سے ایک
فَتُذَکِّرَ
تو یاد کرائے
اِحۡدٰىہُمَا
اُن دونوں میں سے ایک
الۡاُخۡرٰی
دوسری کو
وَلَا یَاۡبَ
اور نہ انکار کریں
الشُّہَدَآءُ
گواہ
اِذَامَا
جب بھی
دُعُوۡا
وہ بلائے جائیں
وَلَا
اور نہ
تَسۡئَمُوۡۤا
تم اُکتاؤ
اَنۡ
یہ کہ
تَکۡتُبُوۡہُ
تم لکھواسے
صَغِیۡرًا
چھوٹا ہو
اَوۡ
یا
کَبِیۡرًا
بڑا
اِلٰۤی اَجَلِہٖ
اس کی مقرر مدت تک
ذٰلِکُمۡ
یہ
اَقۡسَطُ
زیادہ انصاف والا ہے
عِنۡدَ اللّٰہِ
نزدیک اللہ تعالیٰ کے
وَاَقۡوَمُ
اور زیادہ قائم رکھنے والا ہے
لِلشَّہَادَۃِ
گواہی کے لیے
وَاَدۡنٰۤی
اور زیادہ قریب ہے
اَلَّا
یہ کہ نہ
تَرۡتَابُوۡۤا
تم شک میں پڑو
اِلَّاۤ
مگر
اَنۡ
یہ کہ
تَکُوۡنَ
ہو
تِجَارَۃً
تجارت
حَاضِرَۃً
نقد
تُدِیۡرُوۡنَہَا
تم لین دین کرتے ہو جس کا
بَیۡنَکُمۡ
آپس میں
فَلَیۡسَ
تو نہیں
عَلَیۡکُمۡ
تم پر
جُنَاحٌ
کوئی گناہ
اَلَّا
یہ کہ نہ
تَکۡتُبُوۡہَا
تم لکھو اس کو
وَاَشۡہِدُوۡۤا
اور تم گواہ بنالیا کرو
اِذَا
جب
تَبَایَعۡتُمۡ
تم آپس میں سودا کرو
وَلَا
اور نہ
یُضَآرَّ
نقصان پہنچایاجائے
کَاتِبٌ
کسی کاتب کو
وَّلَا
اور نہ
شَہِیۡدٌ
کسی گواہ کو
وَاِنۡ
اور اگر
تَفۡعَلُوۡا
تم ایسا کرو گے
فَاِنَّہٗ
تویقیناً وہ
فُسُوۡقٌۢ
بڑی نافرمانی ہوگی
بِکُمۡ
تمہاری
وَاتَّقُوا
اور تم ڈرو جاؤ
اللّٰہَ
اللہ تعالیٰ سے
وَیُعَلِّمُکُمُ
اورتعلیم دیتا ہے تمہیں
اللّٰہُ
اللہ تعالیٰ
وَاللّٰہُ
اوراللہ تعالیٰ
بِکُلِّ شَیۡءٍ
ساتھ ہر چیز کے
عَلِیۡمٌ
خوب جاننے والا ہے
Translated by

Juna Garhi

O you who have believed, when you contract a debt for a specified term, write it down. And let a scribe write [it] between you in justice. Let no scribe refuse to write as Allah has taught him. So let him write and let the one who has the obligation dictate. And let him fear Allah , his Lord, and not leave anything out of it. But if the one who has the obligation is of limited understanding or weak or unable to dictate himself, then let his guardian dictate in justice. And bring to witness two witnesses from among your men. And if there are not two men [available], then a man and two women from those whom you accept as witnesses - so that if one of the women errs, then the other can remind her. And let not the witnesses refuse when they are called upon. And do not be [too] weary to write it, whether it is small or large, for its [specified] term. That is more just in the sight of Allah and stronger as evidence and more likely to prevent doubt between you, except when it is an immediate transaction which you conduct among yourselves. For [then] there is no blame upon you if you do not write it. And take witnesses when you conclude a contract. Let no scribe be harmed or any witness. For if you do so, indeed, it is [grave] disobedience in you. And fear Allah . And Allah teaches you. And Allah is Knowing of all things.

اے ایمان والو !جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقررہ پر قرض کا معاملہ کرو ۔ تو اسے لکھ لیا کرو اور لکھنے والے کو چاہئیے کہ تمہارا آپس کا معاملہ عدل سے لکھے ، کاتب کو چاہیئے کہ لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالٰی نے اسے سکھایا ہے پس اسے بھی لکھ دینا چاہیے اور جس کے ذمّہ حق ہو وہ لکھوائے اور اپنے اللہ تعالٰی سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ گھٹائے نہیں ہاں جس شخص کے ذمہ حق ہے وہ اگر نادان ہو یا کمزور ہو یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوادے اور اپنے میں سے دو مرد گواہ رکھ لو ۔ اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کر لو تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے اور گواہوں کو چاہیے کہ وہ جب بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور قرض کو جس کی مدت مقرر ہے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو لکھنے میں کاہلی نہ کرو ، اللہ تعالٰی کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی ہے اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی ہے شک وشبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے ہاں یہ اور بات ہے کہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کر رہے ہو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں ۔ خرید و فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کر لیا کرو اور ( یاد رکھو کہ ) نہ تو لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو اور اگر تم یہ کرو تو یہ تمہاری کھلی نافرمانی ہے ، اللہ سے ڈرو اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالٰی ہرچیز کو خوب جاننے والا ہے ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

اے ایمان والو ! جب تم کسی مقررہ مدت کے لیے ادھار کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ اور لکھنے والا فریقین کے درمیان عدل و انصاف سے تحریر کرے۔ اور جسے اللہ تعالیٰ نے لکھنے کی قابلیت بخشی ہو اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہئے۔ اور تحریر وہ شخص کروائے جس کے ذمہ قرض ہے۔ وہ اللہ سے ڈرتا رہے اور لکھوانے میں کسی چیز کی کمی نہ کرے (کوئی شق چھوڑ نہ جائے) ہاں اگر قرض لینے والا نادان ہو یا ضعیف ہو یا لکھوانے کی اہلیت نہ رکھتا ہو تو پھر اس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کروا دے۔ اور اس معاملہ پر اپنے (مسلمان) مردوں میں سے دو گواہ بنا لو۔ اور اگر دو مرد میسر نہ آئیں تو پھر ایک مرد اور دو عورتیں گواہ بناؤ کہ ان میں سے اگر ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ اور گواہ ایسے ہونے چاہئیں جن کی گواہی تمہارے ہاں مقبول ہو۔ اور گواہوں کو جب (گواہ بننے یا) گواہی دینے کے لیے بلایا جائے تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے اور معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا مدت کی تعیین کے ساتھ اسے لکھوا لینے میں کاہلی نہ کرو۔ تمہارا یہی طریق کار اللہ کے ہاں بہت منصفانہ ہے جس سے شہادت ٹھیک طرح قائم ہوسکتی ہے اور تمہارے شک و شبہ میں پڑنے کا امکان بھی کم رہ جاتا ہے۔ ہاں جو تجارتی لین دین تم آپس میں دست بدست کرلیتے ہو، اسے نہ بھی لکھو تو کوئی حرج نہیں۔ اور جب تم سودا بازی کرو تو گواہ بنا لیا کرو۔ نیز کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔ اور اگر ایسا کرو گے تو گناہ کا کام کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ ہی تمہیں یہ احکام و ہدایات سکھلاتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا ہے

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اے لوگوجوایمان لائے ہو!جب تم کسی مقررہ مدت تک باہم قرض کالین دین کروتواسے لکھ لیا کرواورلکھنے والے پرلازم ہے کہ تمہارے درمیان انصاف کے ساتھ لکھے،اورکسی لکھنے والے کولکھنے سے انکار بھی نہیں کرناچاہئے، جیساکہ اﷲ تعالیٰ نے اُسے (لکھنا)سکھایا پس لازم ہے کہ وہ لکھے اور لازم ہے کہ وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے حق (قرض)ہے اوروہ اﷲ تعالیٰ سے ڈر جائے جواس کارب ہے اور اس میں سے کچھ بھی کم نہ کرے پھرجس شخص کے ذمے حق (قرض)ہواگر وہ ناسمجھ یاکمزورہویاخودلکھوانے کی استطاعت نہ رکھتاہوتواس کے مختارپرلازم ہے کہ انصاف کے ساتھ لکھوائے اوراپنے مردوں میں سے دوآدمیوں کوگواہ بنالو،پھراگر دومردنہ ہوں توایک مرد اور دو عورتیں ان لوگوں میں سے جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کرتے ہو،تاکہ ان دونوں(عورتوں)میں سے ایک بھول جائے توان میں سے ایک دوسری کو یاد کرا دے اورگواہ انکار نہ کریں جب بھی انہیں گواہی کے لیے بلایا جائے اورتم اس سے نہ اکتاؤکہ تم اسے لکھو،معاملہ چھوٹاہویابڑااس کی مقررہ مدت تک۔یہ کام اﷲ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ انصاف والا ہے اور گواہی کو زیادہ قائم رکھنے والا ہے اورزیادہ قریب ہے کہ تم شک میں نہ پڑو،مگریہ کہ تجارت نقد ہوجس کالین دین کرتے ہو توتم پرکوئی گناہ نہ ہو گا کہ تم اس کونہ لکھواورجب تم آپس میں سوداکرو توگواہ بنا لیا کرو اورکسی کاتب کواور کسی گواہ کونقصان نہ پہنچایاجائے اوراگرتم ایساکروگے تویقیناوہ تمہاری بڑی نافرمانی ہو گی اوراﷲ تعالیٰ سے ڈر جاؤ اوراﷲ تعالیٰ تمہیں تعلیم دیتاہے اور اﷲ تعالیٰ ہرچیزکو خوب جاننے والاہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

0 those who believe, when you transact a debt payable at a specified time, put it in writing. And let a scribe write it between you with fairness. And no scribe should refuse to write as Allah has educated him. He, therefore, should write. And the one who owes should give the dictation, but he must fear Allah, his Lord, and should not curtail anything from it. And if the one who owes is feeble-minded or weak or cannot himself give the dictation, his guardian should dictate with fairness. And have two witnesses from among your men. And if two men are not there, then one man and two women from those witnesses you are pleased with, so that if one of the two women errs the other woman may remind her. And the witnesses should not refuse when summoned. And, be not loath to write it down, as payable at its time, no matter how short or long. That is more equitable with Allah and more establishing for the evidence and nearer to that you fall not in doubt, unless it be a cash deal you carry out among yourselves. In that case there is no sin on you if you do not write it. And have witnesses when you transact a sale. And neither scribe nor witness should be harmed. And if you do, it is certainly a sin on your part. And fear Allah. And Allah teaches you. And Allah is All-Knowing in respect of everything.

اے ایمان والوجب تم آپس میں معاملہ کرو ادھار کا کسی وقت مقرر تک تو اس کو لکھ لیا کرو اور چاہئے کہ لکھ دے تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا انصاف سے اور انکارنہ کرو لکھنے والا اس سے کہ لکھ دیوے جیسا سکھایا اس کو اللہ نے سو اس کو چاہیے کہ لکھ دے اور بتلاتا جاوے وہ شخص کہ جس پر قرض ہے اور ڈرے اللہ سے جو اس کا رب ہے اور کم نہ کرے اس میں سے کچھ پھر اگر وہ شخص کہ جس پر قرض ہے بےعقل ہے یا ضعیف ہے یا آپ نہیں بتلا سکتا تو بتلادے کار گذار اس کا انصاف سے اور گواہ کرو دو شاہد اپنے مردوں میں سے پھر اگر نہ ہوں دو مرد تو ایک مرد اور دو عورتیں اور ان لوگوں میں سے جن کو تم پسند کرتے ہو گواہوں میں تاکہ بھول جائے ایک ان میں سے تو یاد دلاوے اس کو دوسری اور انکار نہ کریں گواہ جس وقت بلائے جاویں اور کاہلی نہ کرو اس کے لکھنے سے چھوٹا ہو معاملہ یا بڑا اس کی معیاد تک اس میں پورا انصاف ہے اللہ کے نزدیک اور بہر درست رکھنے والا ہے گواہی کو اور نزدیک ہے کہ شبہ میں نہ پڑو مگر یہ کہ سوداہو ہاتھوں ہاتھ لیتے دیتے ہو اس کو آپس میں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اگھر اس کو نہ لکھو اور گواہ کرلیا کرو جب تم سودا کرو، اور نقصان نہ کرے لکھنے والا اور نہ گواہ اور اگر ایساکرو تو یہ گناہ کی بات ہے تمہارے اندر اور ڈرتے رہو اللہ سے اور اللہ تم کو سکھلاتا ہے اور اللہ ہر ایک چیز کو جانتا ہے،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اے اہل ایمان ! جب بھی تم قرض کا کوئی معاملہ کرو ایک وقت معینّ تک کے لیے تو اس کو لکھ لیا کرو اور چاہیے کہ اس کو لکھے کوئی لکھنے والا تمہارے مابین عدل کے ساتھ اور جو لکھنا جانتا ہو وہ لکھنے سے انکار نہ کرے جس طرح اللہ نے اس کو سکھایا ہے پس چاہیے کہ وہ لکھ دے اور املا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے اور (لکھواتے ہوئے) اس میں سے کوئی شے کم نہ کر دے پھر اگر وہ شخص جس پر حق عائد ہوتا ہے ناسمجھ یا ضعیف ہو یا اس کے اندر اتنی صلاحیت نہ ہو کہ املا کرواسکے تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے اور اس پر گواہ بنالیاکرو اپنے َ مردوں میں سے دو آدمیوں کو پھر اگر دو مرد دستیاب نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں یہ گواہ تمہارے پسندیدہ لوگوں میں سے ہوں تاکہ ان میں سے کوئی ایک بھول جائے تو دوسری یاد کروا دے اور نہ انکار کریں گواہ جبکہ ان کو بلایا جائے اور تساہل مت کرو اس کے لکھنے میں معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کی معینّ مدت کے لیے یہ اللہ کے نزدیک بھی زیادہ مبنی بر انصاف ہے اور گواہی کو زیادہ درست رکھنے والا ہے اور یہ اس کے زیادہ قریب ہے کہ تم شبہ میں نہیں پڑو گے الا یہ کہ کوئی تجارتی لین دین ہو جو تم دست بدست کرتے ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ اسے نہ لکھو اور گواہ بنا لیا کرو جب کوئی (مستقبل کا) سودا کرو اور نہ نقصان پہنچایا جائے کسی لکھنے والے کو اور گواہ کو۔ اور نہ نقصان پہنچائے کوئی لکھنے والا اور گواہ اور اگر تم ایسا کرو گے (نقصان پہنچاؤ گے) تو یہ تمہارے حق میں گناہ کی بات ہوگی اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

O Believers, when you contract a debt for a fixed; term, you should put it in writing. Let a scribe write with equity the document for the parties. The scribe whom Allah has given the gift of literacy should not refuse to write. Let him write and let the one under obligation (the debtor) dictate, and he should fear Allah, his Lord, and should not diminish from or add anything to the terms which have been settled. But if the borrower be of low understanding or weak or unable to dictate (for any reason), then let the guardian of his interests dictate it with equity. And let two men from among you bear witness to all such documents. But if two men be not available, there should be one man and two women to bear witness so that if one of the women forgets (anything), the other may remind her. The witnesses should be from among such people whom you approve of as witnesses. When the witnesses are asked to testify, they should not refuse to do so. Do not neglect to reduce to writing your transaction for a specified term, whether it be big or small. Allah considers this more just for you, for it facilitates the establishment of evidence and lessens doubts and suspicions. Of course, there is no harm if you do not put in writing the common transactions you conclude daily on the spot, but in case of commercial transactions you should have witnesses. The scribe and the witnesses should not be harassed: if you do so, you shall be guilty of sin. You should guard against the wrath of Allah; He gives you the knowledge of the right way for Allah has the knowledge of everything.

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، جب کسی مقرّر مدت کے لیے تم آپس میں لین دین 325 کرو ، تو اسے لکھ لیا کرو ۔ فریقین 326 کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے ۔ جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو ، اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہیے ۔ وہ لکھے اور املا وہ شخص کرائےجس پر حق آتا ہے﴿یعنی قرض لینے والا﴾ ، اور اسے اللہ ، اپنے رب سے ڈرنا چاہیے کہ جو معاملہ طے ہوا ہو اس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے ۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو ، یا املا نہ کرا سکتا ہو ، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کرائے ۔ پھر اپنے مردوں میں 327 سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرا لو ۔ اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے ، تو دوسری اسے یاد دلائے ۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہییں ، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو ۔ 328 گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے ، تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے ۔ معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ، میعاد کی تعیین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہل نہ کرو ۔ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لیے زیادہ مبنی بر انصاف ہے ، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے ۔ اور تمہارے شکوک وشبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے ۔ ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو ، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں 329 ، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو ۔ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے 330 ۔ ایسا کرو گے ، تو گناہ کا ارتکاب کرو گے ۔ اللہ کے غضب سے بچو ۔ وہ تم کو صحیح طریقِ عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

اے ایمان والو جب تم کسی معین میعاد کے لیے ادھار کا کوئی معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو ، اور تم میں سے جو شخص لکھنا جانتا ہو انصاف کے ساتھ تحریر لکھے ، اور جو شخص لکھنا جانتا ہو لکھنے سے انکار نہ کرے ۔ جب اللہ نے اسے یہ علم دیا ہے تو اسے لکھنا چاہیے ۔ اور تحریر وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہو ، اور اسے چاہیے کہ وہ اللہ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس ( حق ) میں کوئی کمی نہ کرے ۔ ( ١٨٧ ) ہاں اگر وہ شخص جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہے ناسمجھ یا کمزور ہو یا ( کسی اور وجہ سے ) تحریر نہ لکھوا سکتا ہو تو اس کا سرپرست انصاف کے ساتھ لکھوائے ۔ اور اپنے میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو ، ہاں اگر دو مرد موجود نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان گواہوں میں سے ہوجائیں جنہیں تم پسند کرتے ہو ، تاکہ اگر ان دو عورتوں میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلادے ۔ اور جب گواہوں کو ( گواہی دینے کے لیے ) بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں ، اور جو معاملہ اپنی میعاد سے وابستہ ہو ، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا ، اسے لکھنے سے اکتاؤ نہیں ۔ یہ بات اللہ کے نزدیک زیادہ قرین انصاف اور گواہی کو درست رکھنے کا بہتر ذریعہ ہے ، اور اس بات کی قریبی ضمانت ہے کہ تم آئندہ شک میں نہیں پڑو گے ۔ ہاں اگر تمہارے درمیان کوئی نقد لین دین کا سودا ہو تو اس کو نہ لکھنے میں تمہارے لیے کچھ حرج نہیں ہے ۔ اور جب خریدوفروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو ۔ اور نہ لکھنے والے کو کوئی تکلیف پہنچائی جائے ، نہ گواہ کو ۔ اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہاری طرف سے نافرمانی ہوگی ، اور اللہ کا خوف دل میں رکھو ، اللہ تمہیں تعلیم دیتا ہے ، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

مسلمانو جب تم ایک مقرر میعاد پر ادھار کا معاملہ کرو تو اس کو لکھ لیا کرو اور جو تم میں لکھنے والا ہے 1 اس کا چا ہے کہ انصاف سے لکھے اور لکھنے والے کو چاہیے جب اس کو لکھنے کے لیے کہیں جیسا کہ اللہ نے اس کو سکھلایا اور اپنے فضل و کرم سے اس کو لا ئق بنایا وہ بھی لکھنے سے انکار نہ کرے اور لکھ دے اور لکھوادے وہ جس پر دینا ہو اور اللہ سے ڈرتا رہے جو اس کا مالک ہے اور جو دینا ہے وہ پورا پورا لکھو ادے اس میں کمی نہ کرے اگر جس پر دنیا وہ کم عقل ہو یا معذور مثلا دیوانہ ہو یا نابالغ یا بوڑھا جو سٹھیا گہا ہو ( یا لکھو انہ سکتا ہو مثلا گونگا ہو یا زبان سے ناواقف تو اس کا ولی وارث یا وکیل یا مترجم یا حاکم یا قاضی انصافے لکھوا دے اور اپنے لوگو میں سے یعنی مسلمانوں میں سے جن کو تم پسند کرو وہ مردوں کو گواہ کرلو اور اگر مرد گواہ نہ ہو سکیں تو ایک مرد اور دو عورتیں کو سہی 3 اس لیے کہ اگر ایک بھول جاوے کیونکہ ان کا حفاظہ ناقص ہوتا ہے تو دوسری اس کو یاد دلادے اور جب گواہ گواہی کے لیے بلائے جاویں تو انکار نہ کریں اور معاملہ چھوڑا ہو یا بڑا اس کے لکھنے سے میعاد سمیت جی مت چراؤ یہ لکھاوٹ بہت انصاف کی بات ہے اللہ کے نزدیک اور اس سے گواہی کی مضبوطی ہوتی ہے اور آئندہ کوئی شبہ نہ کرو اس کی زیادہ امید نہ بندھ جاتی ہے مگر جب نقد سودا ہو اس ہاتھ دو اس ہاتھ لو تو نہ لکھنا کچھ گناہ نہیں تم پر 3 اور سودا کرتے وقت گواہ کرلو اور لکھنے والے اور گواہ کو نقصان نہ پنچے 4 اور اگر ایسا گرو یعنی منشی اور گواہ کو بقصان پہنچا یا تم پر گناہ لازم ہوگا اور اللہ سے ڈرتے رہو جو حکم اس نے دیا ہے بسرو چشم بجا لاؤ اور اللہ تعالیٰ تمہاری تعظیم کرتا ہے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

اے ایمان والو ! جب تم معیاد مقرر تک ادھار لین دین کرو تو اس کو لکھ لیا کرو اور چاہیے کہ لکھنے والا تمہارے درمیان انصاف سے لکھے اور لکھنے جیسا کہ اللہ نے اس کو سکھایا ہے لکھنے سے انکار نہ کرے پس لکھ دے اور وہ شخص (بول کر) لکھوائے جس کے ذمہ حق (قرض) واجب ہو اور اللہ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس میں ذرہ برابر کمی نہ کرے پھر اگر وہ شخص کہ جس کے ذمہ حق (قرض) ہے ضعیف العقل ہو یا ضعیف البدن ہو یا وہ بول کر سکھوا نہ سکتا ہو تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے اور گواہ کرلو اپنے مردوں میں سے دو گواہ پس اگر وہ مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جن کو تم گواہ پسند کرو تاکہ ان میں سے اگر ایک بھول جائے تو ان میں سے ایک ، دوسری کو یاد دلادے اور جب گواہ طلب کیے جائیں تو انکار نہ کریں اور (قرض) چھوٹا ہو یا بڑا اس کی میعاد تک اس کے لکھنے میں کاہلی نہ کرو تمہارا ایسا کرنا اللہ کے نزدیک بہت انصاف قائم رکھنے والا ہے اور شہادت کے لئے بہت درست ہے اور اس بات کے نزدیک ہے کہ تمہیں کسی قسم کا شبہ نہ پڑے ہاں اگر سودا دست بدست ہو کہ تم آپس میں لیتے دیتے ہو اگر اس کو نہ لکھو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے اور جب تم سودا کرو تو گواہ کرلیا کرو اور کسی لکھنے والے کو تکلیف نہ دی جائے اور نہ کسی گواہ کو اور اگر تم ایسا کرو گے تو یقینا یہ تمہارے لئے گناہ کی بات ہوگی اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تم کو تعلیم فرماتے ہیں اور اللہ ہر چیز کے جاننے والے ہیں

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

اے ایمان والو ! جب تم آپس میں ایک مقررہ مدت کے لئے ادھار کا لین دین کرو تو اس کو لکھ لیا کرو۔ لکھنے والے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تمہارے درمیان انصاف کے ساتھ لکھے۔ اللہ نے جس کو جیسا لکھنا سکھا دیا ہے وہ لکھنے سے انکار نہ کرے، اس کو لکھ کر دے دینا چاہئے۔ یہ دستاویز قرض لینے والا لکھوائے ۔ اللہ نے ڈرتا رہے جو اس کا رب ہے۔ اور اس میں کوئی کمی نہ کرے۔ اور اگر قرض لینے والا شخص کم عقل یا کمزور ہو یا لکھوانہ سکتا ہو تو جو اس کا ولی (سرپرست) ہے وہ انصاف کے ساتھ (اس دستاویزکو ) لکھوائے۔ تم اپنے مردوں میں سے دو گواہ بنا لیا کرو۔ لیکن اگر دو مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرددو عورتیں جن کو تم پسند کرتے ہو۔ اس لئے کہ اگر دونوں عورتوں میں سے ایک بھول جائے تو دوسری یاد دلا دے۔ اور جب گواہ بلائے جائیں تو وہ انکار نہ کریں۔ اور قرض کا معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اور اس کی مدت مقرر ہو تو اس کے لکھنے میں سستی نہ کرو۔ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لئے انصاف پر مبنی ہے اس سے گواہی قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہے اور تمہارے شک و شبہ میں مبتلا ہونے کا بھی امکان کم ہے۔ سوائے اس تجارت کے جو تمہارے آپس میں ہاتھوں ہاتھ لین دین ہوتا ہے اس کو اگر تم نہ لکھو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن لیکن دین کے وقت گواہ ضرور بنا لیا کرو۔ لکھنے والوں اور گواہی دینے والوں کر ہرگز ستایا نہ جائے۔ اگر تم نے ایسا کیا تو یہ بات تمہارے لئے سخت گناہ کی ہوگی۔ اللہ سے ڈرتے رہو وہ تمہیں معاملات کی تعلیم دے رہا ہے۔ اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لئے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو اور لکھنے والا تم میں (کسی کا نقصان نہ کرے بلکہ) انصاف سے لکھے نیز لکھنے والا جیسا اسے خدا نے سکھایا ہے لکھنے سے انکار بھی نہ کرے اور دستاویز لکھ دے۔ اور جو شخص قرض لے وہی (دستاویز کا) مضمون بول کر لکھوائے اور خدا سے کہ اس کا مالک ہے خوف کرے اور زر قرض میں سے کچھ کم نہ لکھوائے۔ اور اگر قرض لینے والا بےعقل یا ضعیف ہو یا مضمون لکھوانے کی قابلیت نہ رکھتا ہو تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے۔ اور اپنے میں سے دو مردوں کو (ایسے معاملے کے) گواہ کرلیا کرو۔ اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جن کو تم گواہ پسند کرو (کافی ہیں) کہ اگر ان میں سے ایک بھول جائے گی تو دوسری اسے یاد دلادے گی۔ اور جب گواہ (گواہی کے لئے طلب کئے جائیں تو انکار نہ کریں۔ اور قرض تھوڑا ہو یا بہت اس (کی دستاویز) کے لکھنے میں کاہلی نہ کرنا۔ یہ بات خدا کے نزدیک نہایت قرین انصاف ہے اور شہادت کے لئے بھی یہ بہت درست طریقہ ہے۔ اس سے تمہیں کسی طرح کا شک وہ شبہ بھی نہیں پڑے گا۔ ہاں اگر سودا دست بدست ہو جو تم آپس میں لیتے دیتے ہو تو اگر (ایسے معاملے کی) دستاویز نہ لکھوتو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ اور جب خرید وفروخت کیا کرو تو بھی گواہ کرلیا کرو۔ اور کاتب دستاویز اور گواہ (معاملہ کرنے والوں کا) کسی طرح نقصان نہ کریں۔ اگر تم (لوگ) ایسا کرو تو یہ تمہارے لئے گناہ کی بات ہے۔ اور خدا سے ڈرو اور (دیکھو کہ) وہ تم کو (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے اور خدا ہر چیز سے واقف ہے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

O ye who believe! when ye deal, one with anot her, in lending for a term named, write it down, and let a scribe write it down justly between you, and let not the scribe refuse to write according as Allah hath taught him. Let him write them, and let him who oweth dictate, and let him fear Allah, his Lord, and diminish not aught thereof. But if he who oweth be witless or infirm or unable himself to dictate, then let his guardian dictate justly. And call to witness two witnesses of your men, but if both be not men, then a man and two women of those ye agree upon as witnesses, so that if one of the twain err, the one thereof shall remind the other: and let not the witnesses refuse When they are called on And be not Weary of writing it down, be it small or big, with the term thereof. This is the most equitable in the sight of Allah and the most confirmatory of testimony and nearest that ye may not doubt, except when it be a ready merchandise that ye circulate between you, for then there Shall be no blame on you if ye write it not down. And call witnesses when ye bargain With one anot her; and let not the scribe eome to harm nor the witness; and if ye do, verily it will be wickedness in you. Fear Allah; and Allah teacheth you Knower; and Allah is of everything Knower.

اے ایمان والو جب ادھار کا معاملہ کسی مدت معین تک کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو ۔ اور لازم ہے کہ تمہارے درمیان لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اللہ نے اس کو سکھادیا ہے ۔ پس چاہیے کہ وہ لکھ دے اور چاہیے کہ وہ شخص لکھوائے جس کے ذمہ حق واجب ہے ۔ اور چاہیے کہ وہ اپنے پروردگار اللہ سے ڈرتا رہے اور اس میں سے کچھ بھی کم نہ کرے ۔ پھر اگر وہ جس کے ذمہ حق واجب ہے عقل کا کوتاہ ہو یا یہ کہ کمزور ہو ۔ اور اس قابل نہ ہو کہ وہ خود لکھوا سکے ۔ تو لازم ہے کہ اس کا کارکن ٹھیک ٹھیک لکھوا دے ۔ اور اپنے مردوں میں سے دو کو گواہ کرلیا کرو ۔ پھر اگر دونوں مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ان گواہوں میں سے جنہیں تم پسند کرتے ہو ۔ تاکہ ان دوعورتوں میں سے ایک دوسری کو یاد دلا دے اگر کوئی ایک ان دو میں سے بھول جائے ۔ اور گواہ جب بلائے جائیں تو انکار نہ کریں ۔ اور اس (معاملت) کو خواہ وہ چھوٹی ہو یا بڑی اس کی میعاد تک لکھنے سے اکتا نہ جاؤ یہ کتابت اللہ کے نزدیک زیادہ سے زیادہ قرین عدل ہے اور شہادت کو درست تر رکھنے والی ہے اور زیادہ سزاوار اس کی کہ تم شبہ میں نہ پڑو ۔ بجز اس کے کہ کوئی سودا دست بدست ہو جسے تم باہم لیتے ہی رہتے ہو سو تم پر اس میں کوئی الزام نہیں کہ تم اسے نہ لکھو ۔ اور جب خرید وفروخت کرتے ہو (تب بھی) گواہ کرلیا کرو ۔ اور کسی کاتب اور گواہ کو نقصان نہ دیا جائے ۔ اور اگر (ایسا) کرو گے تو یہ تمہارے حق میں ایک گناہ (شمار) ہوگا ۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو ۔ اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے ۔ اور اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اے ایمان والو! جب تم کسی معین مدت کیلئے ادھار کا لین دین کرو تو اس کو لکھ لیا کرو اور اس کو لکھے تمہارے مابین کوئی لکھنے والا انصاف کے ساتھ اور جسے لکھنا آتا ہو ، وہ لکھنے سے انکار نہ کرے ، بلکہ جس طرح اللہ نے اس کو سکھایا ہے ، اس طرح وہ دوسروں کیلئے لکھنے کے کام آئے اور یہ دستاویز لکھوائے وہ جس پر حق عائد ہوتا ہے اور وہ اللہ سے ، جو اس کا رب ہے ، ڈرے اور اس میں کوئی کمی نہ کرے اور اگر وہ ، جس پر حق عائد ہوتا ہے ، نادان یا ضعیف ہو یا لکھوا نہ سکتا ہو تو جو اس کا ولی ہو ، وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے اور اس پر اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ ٹہرالو ۔ اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں سہی ۔ یہ گواہ تمہارے پسندیدہ لوگوں میں سے ہوں ۔ ( دو عورتیں اس لئے ) کہ ان میں سے ایک بھول جائے گی تو دوسری یاد دلائے گی اور گواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں ۔ اور قرض چھوٹا ہو یا بڑا ، اس کی مدت تک کیلئے اس کو لکھنے میں تساہل نہ برتو ۔ یہ ہدایات اللہ کے نزدیک زیادہ قرین عدل ، گواہی کو زیادہ ٹھیک رکھنے والی اور اس امر کے زیادہ قریسن قیاس ہیں کہ تم شبہات میں نہ پڑو ۔ ہاں! اگر معاملہ خرید وفروخت کا کرو تو اس صورت میں بھی گواہ بنالیا کرو اور کاتب یا گواہ کو کسی طرح نقصان نہ پہنچایا جائے اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہاری بڑی پائدار نافرمانی ہوگی ۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ ہر چیز کو جانتا ہے ۔

Translated by

Mufti Naeem

اے ایمان والو! جب تم کسی مقرر میعاد کے لیے ادھار کا کوئی لین دین کرنے لگو تو اسے لکھ لیا کرو اور تم میں سے جو شخص لکھنا جانتا ہو انصاف کے ساتھ لکھے ، اور جو شخص لکھنا جانتا ہو لکھنے سے انکار نہ کرے جس طرح اﷲ ( تعالیٰ ) نے اسے علم عطا فرمایا ہے تو اسے چاہیے کہ لکھ لے اور جس کے ذمے حق واجب ہو رہا ہو وہ شخص لکھوائے اور اسے چاہیے کہ وہ اپنے رب اﷲ ( تعالیٰ ) سے ڈرے اور اس ( حق ) میں سے کچھ کمی نہ کرے پس اگر جس کے ذمے حق واجب ہورہا ہے وہ ناسمجھ یا کمزور ہے یا وہ لکھ نہیں سکتا تو اس کا سرپرست انصاف کے ساتھ تحریر لکھوائے اور اپنے میں سے دو مَردوں کو ( اس پر ) گواہ بنالو ، پس اگر دو مَرد ( موجود ) نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان لوگوں میں سے گواہ بن جائیں جن سے تم راضی ہو ، اگر ان ( عورتوں ) میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اس کو یاد دلا دے ، اور جب ( گواہی کے لیے ) بلایا جائے تو گواہ انکار نہ کریں اور جو بھی لین دین مقرر میعاد والا ہو ، چھوتا ہو یا برا ، اسے لکھنے سے نہ اُکتایا کرو ، یہ بات اﷲ ( تعالیٰ ) کی نظر میں زیادہ انصاف والی اور گواہی کو زیادہ قائم رکھنے والی ہے اور اس بات کی قریبی ضمانت ہے کہ تم ( آئندہ ) شک میں نہ پڑو گے ، ہاں اگر تمہارے درمیان نقد تجارت ہو جس کا تم آپس میں لین دین کررہے ہو پس اسے نہ لکھنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے اور جب خریدوفروخت کرنے لگو گواہ بنالو اور لکھنے والے اور گواہ کو ( کوئی ) تکلیف نہ پہنچائی جائے اور اگر تم ( ایسا ) کروگے تو بلاشبہ یہ تمہاری طرف سے نافرمانی ہوگی اور اﷲ ( تعالیٰ ) سے ڈرو اور اﷲ ( تعالیٰ ) تمہیں تعلیم دیتے ہیں اور اﷲ ( تعالیٰ ) ہر چیز کو جاننے والے ہیں ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! جب کسی مقرر مدت کے لئے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور لکھنے والا فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ دستاویز تحریر کرے۔ جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو۔ اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہئے وہ لکھے اور املاء کرائے جس نے قرض لینا ہو اور اسے اپنے رب سے ڈرنا چاہئے کہ جو معاملہ طے ہوا ہو اس میں کوئی کمی بیشی نہ رہے۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو یا املاء نہ کرا سکتا ہو تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کرائے پھر اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرا لو اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو اور تاکہ ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے۔ گواہوں کو جب گواہ بننے کے لئے کہا جائے تو انہیں انکار نہ کرنا چاہئے معاملہ چھوٹا ہو خواہ بڑا، معیاد کی تعیین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھ لینے میں تساہل نہ کرو۔ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لئے زیادہ مبنی بر انصاف ہے، اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے۔ ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کرلیا کرو، کاتب اور گواہ کو ستایانہ جائے۔ ایسا کرو گے تو گناہ کا ارتکاب کرو گے، اللہ کے غضب سے بچو وہ تم کو صحیح طریق عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے

Translated by

Mulana Ishaq Madni

اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، جب تم آپس میں (قرض و ادھار کا) کوئی لین دین کرو کسی مقررہ مدت تک، تو اس کو تم لکھ لیا کرو ، اور تمہارے درمیان (ایسی دستاویز) لکھنے والا شخص عدل (وانصاف) کے ساتھ لکھے، اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے، جیسا کہ اللہ نے اس کو سکھایا ہے سو وہ لکھے ، اور (اس دستاویز و وثیقہ کا) املاء وہ شخص کرائے جس کے ذمے حق ہے، اور اس کو چاہیے کہ وہ ڈرتا رہے اللہ سے، جو کہ اس کا رب ہے، اور اس میں وہ کوئی کمی (بیشی) نہ کرے۔ پھر اگر وہ شخص کہ جس کے ذمے حق ہے، بےسمجھ، یا کمزور ہو، یا وہ (کسی عذر کی بناء پر) املاء نہ کرا سکتا ہو، تو اس کا مختار (وکار گزار) املاء کرائے، عدل (و انصاف) کے ساتھ ، اور (اس پر) تم دو گواہ رکھ لیا کرو اپنے مردوں میں سے،   پھر اگر دو مرد نہ مل سکیں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہی کافی ہیں، ان لوگوں میں سے جن کو تم پسند کرو گواہی کے لئے، (اور ایک مرد کی جگہ دو عورتوں کو اس لئے تجویز کیا گیا کہ) تاکہ اگر ان میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اسکو یاد دلا دے، اور گواہ انکار کریں، (نہ گواہ بننے سے، اور نہ گواہی کی ادائیگی سے) جب کہ ان کو بلایا جائے (اس غرض کے لئے) اور تم لوگ اکتایا نہ کرو لکھنے سے، خواہ وہ معاملہ چھوٹا یا بڑا، اس کی میعاد تک، یہ طریقہ اللہ کے نزدیک زیادہ قائم رکھنے والا ہے انصاف کو، اور زیادہ سیدھا (اور درست) رکھنے والا ہے گواہی کو ، اور زیادہ نزدیک ہے اس بات کے کہ تم لوگ (باہمی معاملات میں) شک میں نہ پڑو ، مگر یہ کہ نقدا نقدی کا کوئی ایسا سودا ہو، جو تم (دست بدست) آپس میں کرتے ہو، تو نہ اس کے نہ لکھنے میں کوئی حرج نہیں ، اور تم گواہ مقرر کرلیا کرو جب تم باہم خریدو فروخت کا کوئی معاملہ کرو ، اور کسی طرح کا نقصان نہ پہنچایا جائے، نہ لکھنے میں کوئی حرج نہیں، اور تم گواہ مقرر کرلیا کرو جب تم باہم خریدو فروخت کا کوئی معاملہ کرو، اور کسی طرح کا نقصان نہ پہنچایا جائے، نہ لکھنے والے کو اور نہ گواہی دینے والے کو، اور اگر تم لوگ ایسا کرو گے تو یقینا (تم گناہ کا ارتکاب کرو گے، کہ) یہ تمہارے لئے اللہ کی اطاعت سے نکلنا ہوگا، اور (ہمیشہ اور ہر حال میں) ڈرتے رہا کرو تم اللہ سے، اور اللہ تم کو سکھاتا ہے (وہ کچھ جس میں تمہاری دنیا و آخرت کی بھلائی ہے) اور اللہ ہر شے کو جاننے والا ہے

Translated by

Noor ul Amin

اے ایمان والوں جب تم کسی مقررہ مدت کے لئے ادھار کامعاملہ کروتواسے لکھ دیاکرو اور لکھنے والافریقین کے درمیان عدل وانصاف سے تحریرکرے اور جسے اللہ نے لکھنے کی قابلیت بخشی ہواسے لکھنے سے انکارنہ کرنا چاہیےاور لکھنا چاہیےاور تحریروہ شخص کروائے جس کے ذمے قرض ہے وہ اللہ سے ڈرتا رہے اور لکھوانے میں کسی چیز کی کمی نہ کرے ( کوئی شق چھوڑنہ جائے ) ہاں اگرقرض لینے والا نادان ہویاضعیف ہویالکھوانے کی اہلیت نہ رکھتاہو توپھراس کاولی ا نصاف کے ساتھ اس کی املاء کروادے اور اس کے معاملے پر اپنے ( مسلمان ) مردوں میں سے دو گواہ بنالواور اگر دومرد میسرنہ ہوں توپھرایک مرد اور دوعورتیں گواہ بنالو اور گواہ ایسے ہونے چاہیے جن کی گواہی تمہارے ہاں مقبول ہوکہ اگران میں سے ایک ( عورت ) بھول جائے تودوسری اسے یاددلادے گواہوں کو جب گواہ بننے ( یاگواہی دینے ) کے لئے بلایاجائے توانکار نہیں کرنا چاہیے اور معاملہ خواہ چھوٹاہویابڑا ، مدت کے تعین کے ساتھ لکھوالینے میں کاہلی نہ کروتمہارایہی طریق کاراللہ کے ہاں بہت منصفانہ ہے جس سے شہادت ٹھیک طرح قائم ہوسکتی ہے اور تمہارے شک میں پڑنے کا امکان بھی کم رہ جاتا ہےجو تجارتی لین دین تم دست بدست کرلیتے ہواسے نہ بھی لکھوتوحرج نہیں اور جب تم سودابازی کیا کرو تو گواہ بنالیاکرونیز کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے اور اگرایسا کرو گے توگناہ کاکام کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو ، اللہ ہی تمہیں یہ احکام وہدایت سکھلاتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا ہے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

اے ایمان والو! جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین کرو ( ف۵۹۷ ) تو اسے لکھ لو ( ف۵۹۸ ) اور چاہئے کہ تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے ( ف۵۹۹ ) اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللہ نے سکھایا ہے ( ف٦۰۰ ) تو اسے لکھ دینا چاہئے اور جس بات پر حق آتا ہے وہ لکھاتا جائے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ رکھ نہ چھوڑے پھر جس پر حق آتا ہے اگر بےعقل یا ناتواں ہو یا لکھا نہ سکے ( ف٦۰۱ ) تو اس کا ولی انصاف سے لکھائے ، اور دو گواہ کرلو اپنے مردوں میں سے ( ف٦۰۲ ) پھر اگر دو مرد نہ ہوں ( ف٦۰۳ ) تو ایک مرد اور دو عورتیں ایسے گواہ جن کو پسند کرو ( ف٦۰٤ ) کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے تو اس کو دوسری یاد دلادے ، اور گواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں ( ف٦۰۵ ) اور اسے بھاری نہ جانو کہ دین چھوٹا ہو یا بڑا اس کی میعاد تک لکھت کرلو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے اس میں گواہی خوب ٹھیک رہے گی اور یہ اس سے قریب ہے کہ تمہیں شبہ نہ پڑے مگر یہ کہ کوئی سردست کا سودا دست بدست ہو تو اس کے نہ لکھنے کا تم پر گناہ نہیں ( ف٦۰٦ ) اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ کرلو ( ف٦۰۷ ) اور نہ کسی لکھنے والے کو ضَرر دیا جائے ، نہ گواہ کو ( یا ، نہ لکھنے والا ضَرر دے نہ گواہ ) ( ف٦۰۸ ) اور جو تم ایسا کرو تو یہ تمہارا فسق ہوگا ، اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے ، اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ،

Translated by

Tahir ul Qadri

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لئے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو ، اور تمہارے درمیان جو لکھنے والا ہو اسے چاہئے کہ انصاف کے ساتھ لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اﷲ نے لکھنا سکھایا ہے ، پس وہ لکھ دے ( یعنی شرع اور ملکی دستور کے مطابق وثیقہ نویسی کا حق پوری دیانت سے ادا کرے ) ، اور مضمون وہ شخص لکھوائے جس کے ذمہ حق ( یعنی قرض ) ہو اور اسے چاہئے کہ اﷲ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے اور اس ( زرِ قرض ) میں سے ( لکھواتے وقت ) کچھ بھی کمی نہ کرے ، پھر اگر وہ شخص جس کے ذمہ حق واجب ہوا ہے ناسمجھ یا ناتواں ہو یا خود مضمون لکھوانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو اس کے کارندے کو چاہئے کہ وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے ، اور اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ بنا لو ، پھر اگر دونوں مرد میسر نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ( یہ ) ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم گواہی کے لئے پسند کرتے ہو ( یعنی قابلِ اعتماد سمجھتے ہو ) تاکہ ان دو میں سے ایک عورت بھول جائے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے ، اور گواہوں کو جب بھی ( گواہی کے لئے ) بلایا جائے وہ انکار نہ کریں ، اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے اپنی میعاد تک لکھ رکھنے میں اکتایا نہ کرو ، یہ تمہارا دستاویز تیار کر لینا اﷲ کے نزدیک زیادہ قرینِ انصاف ہے اور گواہی کے لئے مضبوط تر اور یہ اس کے بھی قریب تر ہے کہ تم شک میں مبتلا نہ ہو سوائے اس کے کہ دست بدست ایسی تجارت ہو جس کا لین دین تم آپس میں کرتے رہتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے کا کوئی گناہ نہیں ، اور جب بھی آپس میں خرید و فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو ، اور نہ لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو ، اور اگر تم نے ایسا کیا تو یہ تمہاری حکم شکنی ہوگی ، اور اﷲ سے ڈرتے رہو ، اور اﷲ تمہیں ( معاملات کی ) تعلیم دیتا ہے اور اﷲ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے

Translated by

Hussain Najfi

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک آپس میں قرضہ کا لین دین کرو ۔ تو اسے لکھ لیا کرو ۔ اور چاہیے کہ کوئی لکھنے والا عدل و انصاف کے ساتھ تمہارے باہمی قول و قرار کو لکھے ۔ اور جس طرح اللہ نے لکھنے والے کو ( لکھنا پڑھنا ) سکھایا ہے وہ لکھنے سے انکار نہ کرے ( بلکہ ) اسے چاہیے کہ لکھ دے ۔ اور جس ( مقروض ) کے ذمہ ( قرضہ کی ادائیگی ) کا حق عائد ہوتا ہے اسے چاہیے کہ تحریر کا مضمون لکھوا دے اور اس ( کاتب ) کو چاہیے کہ اپنے پروردگار سے ڈرے اور اس میں کمی نہ کرے یااور اگر وہ شخص ( مقروض ) جس پر حق عائد ہو رہا ہے کم عقل ہو یا کمزور اور معذور ہو یا خود نہ لکھا سکتا ہو ۔ تو پھر اس کا سرپرست ( وکیل یا ولی ) عدل و انصاف سے ( تمسک کا مضمون ) لکھوائے اور اپنے آدمیوں میں سے دو گواہوں کی گواہی کرالو ۔ تاکہ اگر ان میں سے کوئی ایک بھولے تو دوسرا اسے یاد دلائے اور جب گواہوں کو ( گواہی کے لئے ) بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں ۔ اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا جس کی میعاد مقرر ہے ۔ اس کے لکھنے میں سہل انگیزی نہ کرو ۔ یہ ( لکھا پڑھی ) اللہ کے نزدیک زیادہ منصفانہ کاروائی ہے اور گواہی کے لئے تو زیادہ مضبوطی ہے ۔ اور اس طرح زیادہ امکان ہے کہ تم شک و شبہ میں نہ پڑو ۔ مگر جب نقدا نقد خرید و فروخت ہو کہ جو تم آپس میں ہاتھوں ہاتھ کرتے ہو تو اس صورت میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ اسے نہ لکھو اور جب ( اس طرح ) خرید و فروخت کرو تو گواہ کر لیا کرو ۔ اور ( زبردستی کرکے ) کاتب اور گواہ کو ضرر و زیاں نہ پہنچایا جائے اور اگر ایسا کروگے تو یہ تمہاری نافرمانی ہوگی ( گناہ ہوگا ) خدا ( کی نافرمانی ) سے ڈرو اللہ تمہیں ( یہی ) سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

O ye who believe! When ye deal with each other, in transactions involving future obligations in a fixed period of time, reduce them to writing Let a scribe write down faithfully as between the parties: let not the scribe refuse to write: as Allah Has taught him, so let him write. Let him who incurs the liability dictate, but let him fear His Lord Allah, and not diminish aught of what he owes. If they party liable is mentally deficient, or weak, or unable Himself to dictate, Let his guardian dictate faithfully, and get two witnesses, out of your own men, and if there are not two men, then a man and two women, such as ye choose, for witnesses, so that if one of them errs, the other can remind her. The witnesses should not refuse when they are called on (For evidence). Disdain not to reduce to writing (your contract) for a future period, whether it be small or big: it is juster in the sight of Allah, More suitable as evidence, and more convenient to prevent doubts among yourselves but if it be a transaction which ye carry out on the spot among yourselves, there is no blame on you if ye reduce it not to writing. But take witness whenever ye make a commercial contract; and let neither scribe nor witness suffer harm. If ye do (such harm), it would be wickedness in you. So fear Allah; For it is Good that teaches you. And Allah is well acquainted with all things. If ye are on a journey, and cannot find a scribe, a pledge with possession (may serve the purpose). And if one of you deposits a thing on trust with another, let the trustee (faithfully) discharge his trust, and let him Fear his Lord conceal not evidence; for whoever conceals it, - his heart is tainted with sin. And Allah knoweth all that ye do.

Translated by

Muhammad Sarwar

Believers, if you take a loan for a known period of time, have a just scribe write it down for you. The scribe should not refuse to do this as God has taught him. The debtor should dictate without any omission and have fear of God, his Lord. If the debtor is a fool, a minor, or one who is unable to dictate, his guardian should act with justice as his representative. Let two men or one man and two women whom you choose, bear witness to the contract so that if one of them makes a mistake the other could correct him. The witness must not refuse to testify when their testimony is needed. Do not disdain writing down a small or a large contract with all the details. A written record of the contract is more just in the sight of God, more helpful for the witness, and a more scrupulous way to avoid doubt. However, if everything in the contract is exchanged at the same time, there is no sin in not writing it down. Let some people bear witness to your trade contracts but the scribe or witness must not be harmed; it is a sin to harm them. Have fear of God. God teaches you. He has knowledge of all things.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

O you who believe! When you contract a debt for a fixed period, write it down. Let a scribe write it down in justice between you. Let not the scribe refuse to write, as Allah has taught him, so let him write. Let him (the debtor) who incurs the liability dictate, and he must have Taqwa of Allah, his Lord, and diminish not anything of what he owes. But if the debtor is of poor understanding, or weak, or is unable to dictate for himself, then let his guardian dictate in justice. And get two witnesses out of your own men. And if there are not two men (available), then a man and two women, such as you agree for witnesses, so that if one of them (two women) errs, the other can remind her. And the witnesses should not refuse when they are called (for evidence). You should not become weary to write it (your contract), whether it be small or big, for its fixed term, that is more just with Allah; more solid as evidence, and more convenient to prevent doubts among yourselves, save when it is a present trade which you carry out on the spot among yourselves, then there is no sin on you if you do not write it down. But take witnesses whenever you make a commercial contract. Let neither scribe nor witness suffer any harm, but if you do (such harm), it would be wickedness in you. So have Taqwa of Allah; and Allah teaches you. And Allah is the All-Knower of everything.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

O you who believe! when you deal with each other in contracting a debt for a fixed time, then write it down; and let a scribe write it down between you with fairness; and the scribe should not refuse to write as Allah has taught him, so he should write; and let him who owes the debt dictate, and he should be careful of (his duty to) Allah, his Lord, and not diminish anything from it; but if he who owes the debt is unsound in understanding, or weak, or (if) he is not able to dictate himself, let his guardian dictate with fairness; and call in to witness from among your men two witnesses; but if there are not two men, then one man and two women from among those whom you choose to be witnesses, so that if one of the two errs, the second of the two may remind the other; and the witnesses should not refuse when they are summoned; and be not averse to writing it (whether it is) small or large, with the time of its falling due; this is more equitable in the sight of Allah and assures greater accuracy in testimony, and the nearest (way) that you may not entertain doubts (afterwards), except when it is ready merchandise which you give and take among yourselves from hand to hand, then there is no blame on you in not writing it down; and have witnesses when you barter with one another, and let no harm be done to the scribe or to the witness; and if you do (it) then surely it will be a transgression in you, and be careful of (your duty) to Allah, Allah teaches you, and Allah knows all things.

Translated by

William Pickthall

O ye who believe! When ye contract a debt for a fixed term, record it in writing. Let a scribe record it in writing between you in (terms of) equity. No scribe should refuse to write as Allah hath taught him, so let him write, and let him who incurreth the debt dictate, and let him observe his duty to Allah his Lord, and diminish naught thereof. But if he who oweth the debt is of low understanding, or weak, or unable himself to dictate, then let the guardian of his interests dictate in (terms of) equity. And call to witness, from among your men, two witnesses. And if two men be not (at hand) then a man and two women, of such as ye approve as witnesses, so that if the one erreth (through forgetfulness) the other will remember. And the witnesses must not refuse when they are summoned. Be not averse to writing down (the contract) whether it be small or great, with (record of) the term thereof. That is more equitable in the sight of Allah and more sure for testimony, and the best way of avoiding doubt between you; save only in the case when it is actual merchandise which ye transfer among yourselves from hand to hand. In that case it is no sin for you if ye write it not. And have witnesses when ye sell one to another, and let no harm be done to scribe or witness. If ye do (harm to them) lo! it is a sin in you. Observe your duty to Allah. Allah is teaching you. And Allah is knower of all things.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

ऐ ईमान वालो! जब तुम किसी मुक़र्ररह मुद्दत के लिए उधार का लेन-देन करो तो उसको लिख लिया करो, और उसको लिखे तुम्हारे दरमियान कोई लिखने वाला इंसाफ़ के साथ, और लिखने वाला लिखने से इनकार न करे, जैसा अल्लाह ने उसको सिखाया उसी तरह उसको चाहिए कि लिख दे, और वह शख़्स लिखवाए जिस पर हक़ आता है, और वह डरे अल्लाह से जो उसका रब है और उसमें कोई कमी न करे, फिर अगर वह शख़्स जिस पर हक़ निकलता है ना समझ हो या कमज़ोर हो या ख़ुद लिखवाने की क़ुदरत न रखता हो तो चाहिए कि उसका ज़िम्मेदार इंसाफ़ के साथ लिखवा दे, और अपने मर्दों में से दो आदमियों को गवाह कर लो, और अगर दो मर्द न हों तो फिर एक मर्द और दो औरतें हों उन लोगों में से जिनको तुम पसंद करते हो गवाहों में से; ताकि अगर एक औरत भूल जाए तो उनमें की एक औरत दूसरी को याद दिला दे, और गवाह इनकार न करे जब वह बुलाए जाएं, और मामले की मुद्दत लिखने में सुस्ती न करो चाहे वह छोटा हो या बड़ा, यह लिख लेना अल्लाह के नज़दीक ज़्यादा इंसाफ़ का तरीक़ा है और गवाही को ज़्यादा दुरुस्त रखने वाला है, और ज़्यादा क़रीब है इसके कि तुम शुब्हे में न पड़ जाओ, लेकिन अगर कोई सौदा हाथों-हाथ हो जिसका तुम आपस में लेन-देन किया करते हो तो तुम पर कोई इल्ज़ाम नहीं कि तुम उसको न लिखो, मगर जब यह सौदा करो तो गवाह बना लिया करो, और किसी लिखने वाले को या गवाह को तकलीफ़ न पहुँचाई जाए, और अगर ऐसा करोगे तो यह तुम्हारे लिए गुनाह की बात होगी, और अल्लाह से डरो, अल्लाह तुमको सिखाता है, और अल्लाह हर चीज़ का जानने वाला है।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اے ایمان والو جب معاملہ کرنے لگو ادھار کا (3) ایک میعاد معین تک (کے لیے) تو اس کو لکھ لیا کرو اور یہ ضروری ہے کہ تمہارے آپس میں (جو) کوئی لکھنے والا (ہو وہ) انصاف کے ساتھ لکھے اور لکھنے سے انکار بھی نہ کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو (لکھنا) سکھلادیا اس کو چاہیے کہ لکھ دیا کرے۔ اور وہ شخص لکھوادے جس کے ذمہ وہ حق واجب ہو اور اللہ تعالیٰ ٰسے جو اس کا پروردگار ہے ڈرتا رہے۔ اور اس میں سے ذرہ برابر (بتلانے میں) کمی نہ کرے پھر جس شخص کے ذمہ حق واجب تھا وہ اگر خفیف العقل ہو یا ضعیف البدن ہو یا (خود) لکھانے کی قدرت نہ رکھتا ہو (4) تو اس کا کارکن ٹھیک ٹھیک طور پر لکھوادے۔ اور دو شخصوں کو اپنے مردوں میں سے گواہ (بھی) کرلیا کرو (5) پھر اگر وہ دو گواہ مرد (میسر) نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں (گواہ بنالی جاویں) ایسے گواہوں میں سے جن کو تم پسند کرتے ہو تاکہ ان دونوں عورتوں میں سے کوئی ایک بھی بھول جاوے تو ان میں کی ایک دوسری کو یاد دلادے اور گواہ بھی انکار نہ کیا کرے جب (گواہ بننے کیلیے) بلائے جایا کریں اور تم اس (دین) کے (بار بار) لکھنے سے اکتایا مت کرو خواہ وہ (معاملہ) چھوٹا ہو یا بڑا ہو اس کی میعاد تک یہ لکھ لینا انصاف کا زیادہ قائم رکھنے والا ہے اللہ کے نزدیک اور شہادت کا زیادہ درست رکھنے والا ہے اور زیادہ سزاوار ہے اس بات کا کہ تم (معاملہ کے متعلق) کسی شبہ میں نہ پڑو مگر یہ کہ کوئی سودا دست بدست ہو جس کو باہم لیتے دیتے ہو تو اس کے نہ لکھنے میں تم پر کوئی الزام نہیں اور (اتنا اس میں ضرور کیا کرو کہ) خریدو فروخت کے وقت گواہ کرلیا کرو اور کسی کاتب کو تکلیف نہ دی جاوے اور نہ کسی گواہ کو اور اگر تم ایسا کروگے تو اس میں تم کو گناہ ہوگا اور خدا تعالیٰ سے ڈرو۔ اور اللہ تعالیٰ (کا تم پر احسان ہی ہے کہ) تم کو تعلیم فرماتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سب چیزوں کے جاننے والے ہیں۔ (1) (282)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

اے ایمان والو ! جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقرر پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور لکھنے والے کو انصاف سے لکھنا چاہیے اور کاتب لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے سکھایا ہے، پس اسے لکھ دینا چاہیے اور جس کے ذمے حق ہو وہ لکھوائے اور اپنے اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور اصل میں سے کچھ کم نہ کرے، ہاں جس کے ذمے حق ہے اگر وہ نادان یا کمزور یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوا دے اور تم اپنے میں سے دو مرد گواہ کرلو اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گو اہوں میں سے پسند کرو تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد کرادے اور گواہ جب بلائے جائیں تو وہ انکار نہ کریں اور قرض جس کی مدت مقرر ہے خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ لکھنے میں سستی نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی اور شک و شبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کرتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ خریدو فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کرلیا کرو۔ اور نہ تو کاتب کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو اور اگر تم یہ کرو گے تو یہ تمہاری نافرمانی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اے لوگوجو ایمان لائے ہو ، جب کسی مقررہ مدت کے لئے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو ، تو اسے لکھ لیا کرو ۔ فریقین کے درمیان انصاف کے ساتھ ایک شخص دستاویز تحریر کرے جسے اللہ نے لکھنے پڑھنے کی قابلیت بخشی ہو اسے لکھنے سے انکار نہ کرنا چاہئے ۔ اور املا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے اور اسے اللہ ، اپنے رب سے ڈرنا چاہئے کہ جو معاملہ طے ہوا اس میں کوئی کمی بیشی نہ کرے ۔ لیکن اگر قرض لینے والا خود نادان یا ضعیف ہو ، یا املا نہ کرسکتا ہو ، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کرائے پھر اپنے مردوں میں سے دوآدمیوں کی اس پر گواہی کرالو اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تاکہ ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلائے ۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہونے چاہئیں ، جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہوگواہوں کو جب گواہ بننے کے لئے کہا جائے تو انہیں انکار نہ کرنا چاہئے معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ، معیاد کی تعین کے ساتھ ساتھ اس کی دستاویز لکھوالینے میں تساہل نہ کرو ۔ اللہ کے نزدیک یہ طریقہ تمہارے لئے زیادہ مبنی بر انصاف ہے ۔ اس سے شہادت قائم ہونے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے اور تمہارے شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہ جاتا ہے ہاں جو تجارتی لین دین دست بدست تم لوگ آپس میں کرتے ہو ، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں ، مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کرلیا کرو۔ کاتب اور گواہ کو نہ ستایا جائے ۔ ایساکروگے تو گناہ کا ارتکاب کروگے ۔ اللہ کے غضب سے بچو ۔ وہ تم کو صحیح طریق عمل کی تعلیم دیتا ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اے ایمان والو ! جب تم مقررہ مدت تک ادھار لینے دینے کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور چاہئے کہ جو شخص تمہارے درمیان لکھنے والا ہو وہ انصاف کے ساتھ لکھے، اور کوئی لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اللہ نے اسے سکھایا ہے۔ سو چاہئے کہ لکھ دیا کرے، اور جس کے اوپر حق ہے اسے چاہئے کہ لکھوا دے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے۔ اور اس میں سے کچھ بھی کم نہ کرے، سو اگر وہ شخص کم سمجھ ہو جس پر حق ہے یا ضعیف ہو یا املا کرانے پر قدرت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ لکھوا دے، اور اپنے مردوں میں سے دو آدمیوں کو گواہ بنا لیا کرو، پس اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ان گواہوں میں سے جنہیں تم پسند کرتے ہو تاکہ ان دو عورتوں میں سے اگر ایک بھٹک جائے تو ایک دوسری کو یاد دلا دے، اور نہ انکار کریں گواہ جب ان کو بلایا جائے، اور قرضے کے معاملہ میں لکھنے سے مت اکتاؤ، چھوٹا ہو یا بڑا ہو اس کی مدت مقررہ تک یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے اور گواہی کو زیادہ درست رکھنے والی ہے اور اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم شک میں نہ پڑو، مگر یہ کہ کوئی تجارت ہو جس میں لینا دینا دست بدست ہو جس کا تم آپس میں معاملہ کر رہے ہو سو تم پر اس بات کا کوئی گناہ نہیں کہ لکھا پڑھی نہ کرو، اور گواہ بنا لیا کرو جب کہ تم آپس میں خریدو فروخت کا معاملہ کرو، اور نہ ضرر دیا جائے کاتب کو، اور نہ گواہ کو، اور اگر تم ایسا کرو تو بلاشبہ اس میں گناہ گاری ہے تمہارے لیے، اور اللہ سے ڈرو اللہ تمہیں سکھاتا ہے۔ اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

اے ایمان والو جب تم آپس میں معاملہ کرو ادھار کا کسی وقت مقرر تک تو اس کو لکھ لیا کرو اور چاہیے کہ لکھ دے تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا انصاف سے اور انکار نہ کرے لکھنے والا اس سے کہ لکھ دیوے جیسا سکھایا اس کو اللہ نے سو اس کو چاہیے کہ لکھ دے اور بتلاتا جاوے وہ شخص کہ جس پر قرض ہے اور ڈرے اللہ سے جو اس کا رب ہے اور کم نہ کرے اس میں سے کچھ پھر اگر وہ شخص کہ جس پر قرض ہے بےعقل ہے یا ضعیف ہے یا آپ نہیں بتلا سکتا تو بتلاوے کارگزار اس کا انصاف سے اور گواہ کرو دو شاہد اپنے مردوں میں سے پھر اگر نہ ہوں دو مرد تو ایک مرد اور دو عورتیں ان لوگوں میں سے کہ جن کو تم پسند کرتے ہو گواہوں میں تاکہ اگر بھول جائے ایک ان میں سے تو یاد دلاوے اس کو وہ دوسری اور انکار نہ کریں گواہ جس وقت بلائے جاویں اور کاہلی نہ کرو اس کے لکھنے سے چھوٹا ہو معاملہ یا بڑا اس کی معیاد تک اس میں پورا انصاف ہے اللہ کے نزدیک اور بہت درست رکھنے والا ہے گواہی کو اور نزدیک ہے کہ شبہ میں نہ پڑو مگر یہ کہ سودا ہو ہاتھوں ہاتھ لیتے دیتے ہو اس کو آپس میں تو تم پر کچھ گناہ نہیں اگر اس کو نہ لکھو اور گواہ کرلیا کرو جب تم سودا کرو اور نقصان نہ کرے لکھنے والا اور نہ گواہ اور اگر ایسا کرو تو یہ گناہ کی بات ہے تمہارے اندر اور ڈرتے رہو اللہ سے اور اللہ تم کو سکھلاتا ہے اور اللہ ہر ایک چیز کو جانتا ہے

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اے ایمان والوں جب تم آپس میں ایک مقرر مدت کیلئے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو اور لکھنے والے کو چاہئے کہ تمہارے مابین انصاف کے ساتھ لکھ دے اور کاتب لکھنے سے انکار نہ کے بلکہ جیسا کچھ اللہ تعالیٰ نے اسکو سکھایا ہی اس کے موافق لکھ دیا کرے اور جس کے ذرحق ہے یعنی مدیون خود دستاویز کا مضمون لکھوائے اور اس مدیون کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو اس کا پروردگار ہے اور غین دار کے حق میں سے چھ کم نہ کرے پھر اگر وہ مدیون کم عقل یا کمزور ہو یا دستاویز کا مضمون بتائے اور لکھوانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو اس مدیون کا مختار کار انصاف کے ساتھ لکھوا دے۔ اور تم اپنے مردوں میں سے دو شاہدوں کو گواہ کرلیا کرو اور اگر دو مرد میسر نہ ہوں تو جن گواہوں کو تم قابل اطمینان سمجھ کر پسند کرو ان میں سے ایک مرد اور دو عورتیں گواہ ہوجائیں تا کہ ان دونوں عورتوں میں سے اگر ایک عورت بھول جائے تو دوسری اس کو یاد دلا دے۔ اور گواہ جب بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور تم دین کے کسی معاملہ کو اس کی مقررہ میعاد تک لکھنے سے اکتا یا نہ کروخواہ وہ دین کا معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو یہ میعادی دستاویز کا لکھ لینا اللہ کے نزدیک بہت انصاف کی بات ہے۔ اور گواہی کے لئے بھی یہ طریقہ بہت درست ہے اور اس سے بھی قریب تر ہے کہ تم کسی شک و شبہ میں نہ پڑ جائو مگر ہاں کوئی سود ا نقد اور دست بدست ہو جس کا تم آپس میں لین دین کیا کرتے ہو تو اس معاملہ کے تحریر نہ کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں اور ہاں اس قسم کی خریدو فروخت کے وقت بھی احتیاطا ً گواہ کرلیا کرو اور نہ کسی کاتب کو نقصان پہنچایا جائے اورو نہ کسی گواہ کو اور اگر تم ایسا کرو گے تو یہ تمہارے لئے گناہ کی بات ہوگی اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اللہ تعالیٰ تم کو باہمی معاملات کی تعلیم دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر شئی سے واقف ہے۔