What is the `Mortgaging' Mentioned in the Ayah
Allah said,
وَإِن كُنتُمْ عَلَى سَفَرٍ
...
And if you are on a journey,
meaning, traveling and some of you borrowed some money to be paid at a later date.
...
وَلَمْ تَجِدُواْ كَاتِبًا
...
and cannot find a scribe,
who would record the debt for you.
Ibn Abbas said,
"And even if they find a scribe, but did not find paper, ink or pen."
Then,
...
فَرِهَانٌ مَّقْبُوضَةٌ
...
let there be a pledge taken (mortgaging),
given to the creditor in lieu of writing the transaction.
The Two Sahihs recorded that;
Anas said that the Messenger of Allah died while his shield was mortgaged with a Jew in return for thirty Wasq (approximately 180 kg) of barley, which the Prophet bought on credit as provisions for his household.
In another narration, the Hadith stated that this Jew was among the Jews of Al-Madinah.
Allah said,
...
فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُم بَعْضًا فَلْيُوَدِّ الَّذِي اوْتُمِنَ أَمَانَتَهُ
...
then if one of you entrusts the other, let the one who is entrusted discharge his trust (faithfully).
Ibn Abi Hatim recorded, with a sound chain of narration, that Abu Sa`id Al-Khudri said,
"This Ayah abrogated what came before it (i.e. that which required recording the transaction and having witnesses present)."
Ash-Sha`bi said,
"If you trust each other, then there is no harm if you do not write the loan or have witnesses present."
Allah's statement,
...
وَلْيَتَّقِ اللّهَ رَبَّهُ
...
And let him have Taqwa of Allah,
means, the debtor.
Imam Ahmad and the Sunan recorded that Qatadah said that Al-Hasan said that Samurah said that the Messenger of Allah said,
عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُوَدِّيَه
The hand (of the debtor) will carry the burden of what it took until it gives it back.
Allah's statement,
...
وَلاَ تَكْتُمُواْ الشَّهَادَةَ
...
And conceal not the evidence,
means, do not hide it or refuse to announce it.
Ibn Abbas and other scholars said,
"False testimony is one of the worst of the major sins, and such is the case with hiding the true testimony.
This is why Allah said,
...
وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ اثِمٌ قَلْبُهُ
...
For he who hides it, surely, his heart is sinful.
As-Suddi commented,
"Meaning he is a sinner in his heart."
This is similar to Allah's statement,
وَلاَ نَكْتُمُ شَهَـدَةَ اللَّهِ إِنَّأ إِذَاً لَّمِنَ الاٌّثِمِينَ
We shall not hide testimony of Allah, for then indeed we should be of the sinful. (5:106)
Allah said,
يَـأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ كُونُواْ قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءِ للَّهِ وَلَوْ عَلَى أَنفُسِكُمْ أَوِ الْوَلِدَيْنِ وَالاٌّقْرَبِينَ إِن يَكُنْ غَنِيّاً أَوْ فَقَيراً فَاللَّهُ أَوْلَى بِهِمَا فَلَ تَتَّبِعُواْ الْهَوَى أَن تَعْدِلُواْ وَإِن تَلْوُواْ أَوْ تُعْرِضُواْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيراً
O you who believe! Stand out firmly for justice, as witnesses to Allah, even though it be against yourselves, or your parents, or your kin, be he rich or poor, Allah is a better Protector to both (than you).
So follow not the lusts (of your hearts), lest you avoid justice; and if you distort your witness or refuse to give it, verily, Allah is Ever Well-Acquainted with what you do. (4:135)
and in this Ayah (2:283) He said,
...
وَلاَ تَكْتُمُواْ الشَّهَادَةَ
وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ اثِمٌ قَلْبُهُ
وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ
And conceal not the evidence, for he who hides it, surely, his heart is sinful. And Allah is All-Knower of what you do.
مسئلہ رہن ، تحریر اور گواہی
یعنی بحالت سفر اگر ادھار کا لین دین ہو اور کوئی لکھنے والا نہ ملے یا ملے مگر قلم و دوات یا کاغذ نہ ہو تو رہن رکھ لیا کرو اور جس چیز کو رہن رکھنا ہو اسے حقدار کے قبضے میں دے دو ۔ مقبوضہ کے لفظ سے استدلال کیا گیا ہے کہ رہن جب تک قبضہ میں نہ آ جائے لازم نہیں ہوتا ، جیسا کہ امام شافعی اور جمہور کا مذہب ہے اور دوسری جماعت نے استدلال کیا ہے کہ رہن کا مرتہن کے ہاتھ میں مقبوض ہونا ضروری ہے ۔ امام احمد اور ایک دوسری جماعت میں یہی منقول ہے ، ایک اور جماعت کا قول ہے کہ رہن صرف میں ہی مشروع ہے ، جیسے حضرت مجاہد وغیرہ لیکن صحیح بخاری صحیح مسلم شافعی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت فوت ہوئے اس وقت آپ کی زرہ مدینے کے ایک یہودی ابو الشحم کے پاس تیس وسق جو کے بدلے گروی تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں کے کھانے کیلئے لئے تھے ۔ ان مسائل کے بسط و تفصیل کی جگہ تفسیر نہیں بلکہ احکام کی بڑی بڑی کتابیں وللہ الحمد والمنتہ و بہ المستعان اس سے بعد کے جملے ( آیت فان امن ) سے حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ اس کے پہلے کا حکم منسوخ ہو گیا ہے ، شعبی فرماتے ہیں جب نہ دینے کا خوف ہو تو نہ لکھنے اور نہ گواہ رکھنے کی کوئی حرج نہیں ۔ جسے امانت دی جائے اسے خود اللہ رکھنا چاہئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ادا کرنے کی ذمہ داری اس ہاتھ پر ہے جس نے کچھ لیا ۔ ارشاد ہے شہادت کو نہ چھپاؤ نہ اس میں خیانت کرو نہ اس کے اظہار کرنے سے رکو ، ابن عباس وغیرہ فرماتے ہیں جھوٹی شہادت دینی یا شہادت کو چھپانا گناہِ کبیرہ ہے ، یہاں بھی فرمایا اس کا چھپانے والا خطا کار دِل والا ہے جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَا نَكْتُمُ شَهَادَةَ ۙاللّٰهِ اِنَّآ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِيْنَ ) 5 ۔ المائدہ:106 ) یعنی ہم اللہ کی شہادت کو نہیں چھپاتے ، اگر ہم ایسا کریں گے تو یقینا ہم گنہگاروں میں سے ہیں ، اور جگہ فرمایا ایمان والو عدل و انصاف کے ساتھ اللہ کے حکم کی تعمیل یعنی گواہیوں پر ثابت قدم رہو ، گو اس کی برائی خود تمہیں پہنچے یا تمہارے ماں باپ کو یا رشتے کنبے والوں کو اگر وہ مالدار ہو تو اور فقیر ہو تو اللہ تعالیٰ ان دونوں سے اولیٰ ہے ، خواہشوں کے پیچھے پڑ کر عدل سے نہ ہٹو اور اگر تم زبان دباؤ گے یا پہلو تہی کرو گے تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ بھی تمہارے اعمال سے خبردار ہے ، اسی طرح یہاں بھی فرمایا کہ گواہی کو نہ چھپاؤ اس کا چھپانے والا گنہگار دِل والا ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے ۔