Adam repents and supplicates to Allah
Allah tells;
فَتَلَقَّى ادَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
Then Adam received from his Lord Words. And his Lord pardoned him (accepted his repentance). Verily, He is the One Who forgives (accepts repentance), the Most Merciful.
Mujahid, Sa`id bin Jubayr, Abu Al-Aliyah, Ar-Rabi bin Anas, Al-Hasan, Qatadah, Muhammad bin Ka`b Al-Qurazi, Khalid bin Ma`dan, Ata Al-Khurasani and Abdur-Rahman bin Zayd bin Aslam have stated that the above Ayah is explained by Allah's statement,
قَالاَ رَبَّنَا ظَلَمْنَأ أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَـسِرِينَ
They said: "Our Lord! We have wronged ourselves. If You forgive us not, and bestow not upon us Your mercy, we shall certainly be of the losers." (7:23)
As-Suddi said that Ibn Abbas commented on,
فَتَلَقَّى ادَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ
(Then Adam received from his Lord Words),
"Adam said, `O Lord! Did You not created me with Your Own Hands?'
He said, `Yes.'
He said, `And blow life into me?'
He said, `Yes.'
He said, `And when I sneezed, You said, `May Allah grant you His mercy.' Does not Your mercy precede Your anger?'
He was told, `Yes.'
Adam said, `And You destined me to commit this evil act?'
He was told, `Yes.'
He said, `If I repent, will You send me back to Paradise?'
Allah said, `Yes."'
Similar is reported from Al-Awfi, Sa`id bin Jubayr, Sa`id bin Ma`bad, and Ibn Abbas.
Al-Hakim recorded this Hadith in his Mustadrak from Ibn Jubayr, who narrated it from Ibn Abbas.
Al-Hakim said, "Its chain is Sahih and they (Al-Bukhari and Muslim) did not record it."
Allah's statement,
...
إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
Verily, He is the One Who forgives (accepts repentance), the Most Merciful.
means that Allah forgives whoever regrets his error and returns to Him in repentance.
This meaning is similar to Allah's statements,
أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ
Know they not that Allah accepts repentance from His servants. (9:104)
وَمَن يَعْمَلْ سُوءاً أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ
And whoever does evil or wrongs himself. (4:110)
and,
وَمَن تَابَ وَعَمِلَ صَـلِحاً
And whosoever repents and does righteous good deeds. (25:71)
The Ayat mentioned above, testify to the fact that Allah forgives the sins of whoever repents, demonstrating His kindness and mercy towards His creation and servants.
There is no deity worthy of worship except Allah, the Most Forgiving, the Most Merciful.
اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ معافی نامہ کا متن
جو کلمات حضرت آدم نے سیکھے تھے ان کا بیان خود قرآن میں موجود ہے ۔ آیت ( قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا ۫وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ ) 7 ۔ الاعراف:23 ) یعنی ان دونوں نے کہا اے ہمارے رب ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اگر تو ہمیں نہ بخشے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو یقینا ہم نقصان والے ہو جائیں گے ۔ اکثر بزرگوں کا یہی قول ہے ۔ ابن عباس سے احکام حج سیکھنا بھی مروی ہے ۔ عبید بن عمیر کہتے ہیں وہ کلمات یہ تھے کہ انہوں نے کہا الٰہی جو خطا میں نے کی کیا اسے میرے پیدا کرنے سے پہلے میری تقدیر میں لکھ دیا گیا تھا ؟ یا میں نے خود اس کی ایجاد کی؟ جواب ملا کہ ایجاد نہیں بلکہ پہلے ہی لکھ دیا گیا اسے سن کر آپ نے کہا پھر اے اللہ مجھے بخشش اور معافی مل جائے ۔ ابن عباس سے یہ بھی روایت ہے کہ حضرت آدم نے کہا الٰہی کیا تو نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا ؟ اور مجھ میں اپنی روح نہیں پھونکی؟ میرے چھینکنے پر یرحمک اللہ نہیں کہا ؟ کیا تیری رحمت غضب پر سبقت نہیں کر گئی؟ کیا میری پیدائش سے پہلے یہ خطا میری تقدیر میں نہیں لکھی تھی؟ جواب ملا کہ ہاں ۔ یہ سب میں نے کیا ہے تو کہا پھر یا اللہ میری توبہ قبول کر کے مجھے پھر جنت مل سکتی ہے یا نہیں؟ جواب ملا کہ ہاں ۔ یہ کلمات یعنی چند باتیں تھیں جو آپ نے اللہ سے سیکھ لیں ۔ ابن ابی حاتم ایک ایک مرفوع روایت میں ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے کہا الٰہی اگر میں توبہ کروں اور رجوع کروں تو کیا جنت میں پھر بھی جا سکتا ہوں؟ جواب ملا کہ ہاں ۔ اللہ سے کلمات کی تلقین حاصل کرنے کے یہی معنی ہیں ۔ لیکن یہ حدیث غریب ہونے کے علاوہ منقطع بھی ہے ۔ بعض بزرگوں سے مروی ہے کہ کلمات کی تفسیر ربنا ظلمنا اور ان سب باتوں پر مشتمل ہے حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ وہ کلمات یہ ہیں دعا ( اللھم لا الہ الا انت سبحانک وبحمدک رب انی ظلمت نفسی فاغفرلی انک خیر الغافرین اللھم لا الہ الا انت سبحانک وبحمدک رب انی ظلمت نفسی فارحمنی انک خیرالراحمین اللھم لا الہ الا انت سبحانک وبحمدک رب انی ظلمت نفسی فتب علی انک انت التواب الرحیم ) قرآن کریم میں اور جگہ ہے کیا لوگ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے؟ اور جگہ ہے جو شخص کوئی برا کام کر گزرے یا اپنی جان پر ظلم کر بیٹھے پھر توبہ استغفار کرے تو وہ دیکھ لے گا کہ اللہ اس کی توبہ قبول کر لے گا اور اسے اپنے رحم و کرم میں لے لے گا ۔ اور جگہ ہے آیت ( وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّهٗ يَتُوْبُ اِلَى اللّٰهِ مَتَابًا ) 25 ۔ الفرقان:71 ) ان سب آیتوں میں ہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے ، اسی طرح یہاں بھی یہی فرمان ہے کہ وہ اللہ توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول کرنے والا اور بہت بڑے رحم و کرم والا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے اس عام لطف و کرم ، اس کے اس فضل و رحم کو دیکھو کہ وہ اپنے گنہگار بندوں کو بھی اپنے در سے محروم نہیں کرتا ۔ سچ ہے اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، نہ اس سے زیادہ کوئی مہرو کرم والا نہ اس سے زیادہ کوئی خطا بخشنے والا اور رحم و بخشش عطا فرمانے والا ۔