Surat Tahaa

Surah: 20

Verse: 118

سورة طه

اِنَّ لَکَ اَلَّا تَجُوۡعَ فِیۡہَا وَ لَا تَعۡرٰی ﴿۱۱۸﴾ۙ

Indeed, it is [promised] for you not to be hungry therein or be unclothed.

یہاں تو تجھے یہ آرام ہے کہ نہ تو بھوکا ہوتا ہے نہ ننگا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Verily, you will never be hungry therein nor naked. The reason that Allah combined hunger and nakedness is because hunger is internal humiliation, while nakedness is external humiliation. وَأَنَّكَ لاَأ تَظْمَأُ فِيهَا وَلاَأ تَضْحَى

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ ۔۔ : گویا آدم اور حوا ( علیہ السلام) کو بتادیا گیا کہ تمہاری تمام بنیادی ضروریات کا یہاں انتظام کردیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ انسان کی بنیادی ضرورتیں یہی چار چیزیں ہیں : بھوک دور کرنے کے لیے کھانا، پیاس بجھانے کے لیے پانی، ستر ڈھانپنے کے لیے لباس اور سردی گرمی سے بچنے کے لیے مکان۔ یہ دراصل شقاوت کی تفسیر ہے اور اس شقاوت سے مراد دنیوی شقاوت ہے نہ کہ اخروی۔ شقاوت کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورة طٰہٰ (٢) ۔ 3 ان دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے بھوک کے بعد پیاس کے بجائے ننگا ہونے کا ذکر کیا اور پیاس کے بعد دھوپ میں جلنے کا ذکر فرمایا۔ اس میں ایک تو آیات کے آخری الفاظ کی مناسبت مقصود ہے اور ایک یہ کہ اگر بھوک، پیاس اور ننگے ہونے اور دھوپ میں جلنے کو اکٹھا ذکر کیا جاتا تو پہلی دونوں اور دوسری دونوں کا مجموعہ ہم شکل ہونے کی وجہ سے ایک ایک نعمت نظر آتا، الگ الگ ذکر کرنے سے چار نعمتیں نمایاں ہوگئیں۔ (قاسمی)

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

إِنَّ لَكَ أَلَّا تَجُوعَ فِيهَا وَلَا تَعْرَ‌ىٰ (Here you are privileged that you will not be hungry nor will you be unclad, and you will not be thirsty, nor will you be exposed to sun - 118.) Four things needed for the existence of life will be provided in Paradise without asking or putting in any labour. One should not doubt that good taste of food will not be enjoyed because of the absence of hunger in Paradise. Similarly, it is incorrect to assume that one would not enjoy drinking cold water in Paradise because of lack of thirst. The reality is that hunger and thirst would not be felt in Paradise to the extent of feeling any difficulty. The food will be made available as and when one would desire, and the cold water will be provided immediately when one would like to drink. In fact everything will be provided the moment one would desire.

اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ فِيْهَا وَلَا تَعْرٰى، جنت میں ضروریات زندگی کی یہ بنیادی چاروں چیزیں بےمانگ بلامشقت ملتی ہیں اور جنت میں بھوک نہ لگنے سے یہ شبہ نہ کیا جائے کہ جب تک بھوک نہ لگے کھانے کا ذائقہ اور لذت ہی نہیں آسکتی، اسی طرح جب تک پیاس نہ ہو ٹھنڈے پانی کی لذت و راحت نہیں محسوس ہو سکتی۔ وجہ یہ ہے کہ جنت میں بھوک پیاس نہ لگنے کا مطلب یہ ہے کہ بھوک پیاس کی تکلیف نہیں اٹھانی پڑتی کہ بھوک کے وقت کھانے کو اور پیاس کے وقت پینے کو نہ ملے یا دیر میں ملے بلکہ ہر وہ چیز جس کو اس کا دل چاہے گا فوراً حاضر موجود ملے گی۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ فِيْہَا وَلَا تَعْرٰى۝ ١١٨ۙ جوع الجُوع : الألم الذي ينال الحیوان من خلّو المعدة من الطعام، والمَجَاعة : عبارة عن زمان الجدب، ويقال : رجل جائع وجوعان : إذا کثر جو عه . ( ج و ع ) الجوع ۔ وہ تکلیف جو کسی حیوان کو معدہ کے طعام سے خالی ہونے کی وجہ پہنجتی ہے المجاعۃ خشک سالی کا زمانہ ۔ کہا جاتا ہےء رجل جائع بھوکا آدمی اور جب بہت زیادہ بھوکا ہو تو اسے جو عان کہا جاتا ہے ۔ عری وعَرَاهُ وَاعْتَرَاهُ : قصد عُرَاهُ. قال تعالی: إِلَّا اعْتَراكَ بَعْضُ آلِهَتِنا بِسُوءٍ [هود/ 54] . ( ع ری ) عری اور عراہ واعتراہ اس کے سامنے آیا اس کی جانب قصد کیا ۔ قرآن میں إِلَّا اعْتَراكَ بَعْضُ آلِهَتِنا بِسُوءٍ [هود/ 54] . کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے تجھ پر مصیبت ڈال دی ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١١٨۔ ١١٩) یہاں جنت میں تو آپ کے لیے یہ آرام ہے کہ تم نہ کبھی بھوکے ہو گے اور نہ کپڑوں سے ننگے ہو گے اور نہ یہاں پیاسے ہو گے اور نہ دھوپ میں تپوگے یا یہ کہ یہاں پسینے آئیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(20:118) الا تجوع۔ ان لا تجوع کہ تو نہ بھوکا رہے گا۔ جوع سے (باب نصر) جس کا معنی بھوک لگنا ہے۔ مضارع منفی کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ جس کا معنی بھوک لگنا ہے۔ مضارع منفی کا صیغہ واحد مذکر حاضر ہے۔ جوع بھوک۔ فیھا۔ ای فی الجنۃ۔ لا تعری۔ مضارع منفی واحد مذکر حاضر۔ عری یعری۔ (سمع) عریۃ وعری سے ننگا ہونا۔ نہ تو ننگا ہوگا۔ نہ تو برہنہ ہوگا۔ اسی سے العراء ہے ایسی کھلی جگہ جہاں کوئی چیز آڑ کے لئے نہ ہو۔ فنبذنہ بالعراء وھو سقیم (37:145) پھر ہم نے اسے جبکہ وہ بیمار تھا ایک کھلے میدان میں ڈال دیا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ان لک الا تجوع فیھا ولا تعری (٨١١) وانک لا تظموا فیھا ولا تضحی (٠٢ : ٨١١-٩١١) ” نہ بھوکے اور نہ ننگے رہو ، نہ پیاس اور دھوپ تمہیں ستائے۔ “ جب تک تم جنت میں ہو گے یہ سب سہولتیں تمہیں حاصل ہوں گی۔ بھوک اور لباس کی نایابی ، پیاس اور دھوپ کے بالمقابل ہیں لفظاً اور معناً یہ وہ مجموعہ ضروریات ہے جو ہر انسان کو اس زمین پر مشقت میں ڈالتا ہے۔ لیکن آدم ، جنت میں زندگی کی ٹھوکروں سے دوچار نہ ہوئے تھے ، تجربات نہ تھے۔ انسانی کمزور ساتھ تھی ، بقائے دوام کی خواہش انسان کی بڑی کمزوری ہے۔ پھر بقائے دوام کے ساتھ اقتدار مستحکم اس کے سوا انسان کو اور کیا چاہئے۔ چناچہ شیطان اس دروازے سے اس کے اندر آتا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

118 جنت میں تیرے لئے یہ بات ہے کہ یہاں تو بھوکا رہے گا اور نہ ننگا۔