19. A comparative study of this incident as given in the Bible and the Talmud will show that the Quran does not copy the stories from these books, but gives its own version in order to portray the Messengers in their true glory and dignity. According to the Bible, when God said to Moses (peace be upon him) that He would send him to Pharaoh, Moses (peace be upon him) replied: Who am I, that I should go unto Pharaoh, and that I should bring forth the children of Israel out of Egypt? (Exodus 3: 11). God persuaded and encouraged Moses (peace be upon him) by giving him signs but he was still reluctant and said: O my Lord, send, I pray thee, by the hand of him whom thou wilt send. (Exodus 4: 13). And the Talmud goes even further than this and says that there was an argument between God and Moses (peace be upon him) for seven days that he should become a Prophet but Moses (peace be upon him) did not accept the offer. At this God was angry with him and so made his brother Aaron (peace be upon him) a partner in his Prophethood. Moreover, He deprived the descendants of Moses (peace be upon him) of the office of priesthood and bestowed it on the descendants of Aaron (peace be upon him). These two versions depict Allah to be suffering from human weaknesses and Prophet Moses (peace be upon him) from inferiority complex.
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :19
اس واقعے کو بائیبل اور تلمود میں جس طرح بیان کیا گیا ہے اسے بھی ایک نظر دیکھ لیجیے تاکہ اندازہ ہو کہ قرآن مجید انبیاء علیہم السلام کا ذکر کس شان سے کرتا ہے اور بنی اسرائیل کی روایات میں ان کی کیسی تصویر پیش کی گئی ہے ۔ بائیبل کا بیان ہے کہ پہلی مرتبہ جب خدا نے موسیٰ سے کہا کہ اب میں تجھے فرعون کے پاس بھیجتا ہوں کہ تو میری قوم بنی اسرائیل کو مصر سے نکال لائے تو حضرت موسیٰ نے جواب میں کہا میں کون ہوں جو فرعون کے پاس جاؤں اور بنی اسرائیل کو مصر سے نکال لاؤں ۔ پھر خدا نے حضرت موسیٰ کو بہت کچھ سمجھایا ، ان کی ڈھارس بندھائی ، معجزے عطا کیے ، مگر حضرت موسیٰ نے پھر کہا تو یہی کہا کہ اے خداوند ، میں تیری منت کرتا ہوں کسی اور کے ہاتھ سے جسے تو چاہے یہ پیغام بھیج ( خروج 4 ) ۔ تلمود کی روایت اس سے بھی چند قدم آگے جاتی ہے ۔ اس کا بیان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور حضرت موسیٰ کے درمیان سات دن تک اسی بات پر رد و کد ہوتی رہی ۔ اللہ کہتا رہا کہ نبی بن ، مگر موسیٰ کہتے رہے کہ میری زبان ہی نہیں کھلتی تو میں نبی کیسے بن جاؤں ۔ آخر اللہ میاں نے کہا میری خوشی یہ ہے کہ تو ہی نبی بن ۔ اس پر حضرت موسیٰ نے کہا کہ لوط کو بچانے کے لیے آپ نے فرشتے بھیجے ، ہاجرہ جب سارہ کے گھر سے نکلی تو اس کے لیے پانچ فرشتے بھیجے ، اور اب اپنے خاص بچوں ( بنی اسرائیل ) کو مصر سے نکلوانے کے لیے آپ مجھے بھیج رہے ہیں ۔ اس پر خدا ناراض ہوگیا اور اس نے رسالت میں ان کے ساتھ ہارون کو شریک کر دیا اور موسیٰ کی اولاد کو محروم کر کے کہانت کا منصب ہارون کی اولاد کو دے دیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ کتابیں ہیں جن کے متعلق بے شرم لوگ کہتے ہیں کہ قرآن میں ان سے یہ قصے نقل کر لیے گئے ہیں ۔