53. The Arabic word rushd is very comprehensive and means righteousness as well.
We had blessed Abraham with discretion: The discretion he showed in discriminating between the right and the wrong etc. was not of his own acquirement but had been bestowed on him by Us.
We knew him well: We knew that he was worthy of Prophethood, therefore We appointed him as such. According to (Surah Al-Anaam, Ayat 124): Allah knows best whom to entrust with His Mission. It contains a subtle answer to the objection raised by the chiefs of the Quraish: Why has Allah appointed this man, the Prophet (peace be upon him) to the office of Prophethood, when he is in no way superior to us. This objection has been answered, as if to say: The same objection might even have been raised against Prophet Abraham (peace be upon him) by his people, but We knew his capabilities. Therefore We selected him for Prophethood.
In this connection, please also see (Surah Al-Baqarah, Ayats 124-141, 258-260): (Surah Al-Anaam, Ayats 74-84): (Surah At- Tauba, Ayat 114): (Surah Houd, Ayats 69-76): (Surah Ibrahim, Ayats 35-41): (Surah Al-Hijr, Ayats 51-58 )and (Surah An-Nahal, Ayats 120-122) and the E.Ns thereof.
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :53
ہوشمندی ہم نے رشد کا ترجمہ کیا ہے جس کے معنی ہیں صحیح و غلط میں تمیز کر کے صحیح بات یا طریقے کو اختیار کرنا اور غلط بات یا طریقے سے احتراز کرنا ۔ اس مفہوم کے لحاظ سے رشد کا ترجمہ راست روی بھی ہو سکتا ہے ، لیکن چونکہ رشد کا لفظ محض راست روی کو نہیں بلکہ اس راست روی کو ظاہر کرتا ہے جو نتیجہ ہو فکر صحیح اور عقل سلیم کے استعمال کا ، اس لیے ہم نے ہوش مندی کے لفظ کو اس کے مفہوم سے اقرب سمجھا ہے ۔
ابراہیم کو اس کی ہوش مندی بخشی یعنی جو ہوش مندی اس کو حاصل تھی وہ ہماری عطا کردہ تھی ۔
ہم اس کو خوب جانتے تھے ، یعنی ہماری یہ بخشش کوئی اندھی بانٹ نہ تھی ۔ ہمیں معلوم تھا کہ وہ کیا آدمی ہے ، اس لیے ہم نے اس کو نوازا : اللہُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہ اللہ خوب جانتا ہے کہ اپنی رسالت کس کے حوالے کرے ( الانعام ، آیت 124 ) ۔ اس میں ایک لطیف اشارہ ہے سرداران قریش کے اس اعتراض کی طرف جو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کرتے تھے ۔ وہ کہا کرتے تھے کہ آخر اس شخص میں کون سے سرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں کہ اللہ ہم کو چھوڑ کر اسے رسالت کے منصب پر مقرر کرے ۔ اس کا جواب مختلف مقامات پر قرآن مجید میں مختلف طریقوں سے دیا گیا ہے ۔ یہاں صرف اس لطیف اشارے پر اکتفا کیا گیا کہ یہی سوال ابراہیم کے متعلق بھی ہو سکتا تھا ، پوچھا جا سکتا تھا کہ سارے ملک عراق میں ایک ابراہیم ہی کیوں اس نعمت سے نوازا گیا ، مگر ہم جانتے تھے کہ ابراہیم میں کیا اہلیت ہے ، اس لیے ان کی پوری قوم میں سے ان کو اس نعمت کے لیے منتخب کیا گیا ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سیرت پاک کے مختلف پہلو اس سے پہلے سورہ بقرہ آیات 124 تا 141 ۔ 258 ۔ 260 الانعام ، آیات 74 تا 81 جلد دوم ۔ التوبہ آیت 114 ۔ ھود ۔ آیات 69 تا 76 ۔ ابراہیم آیات 35 تا 41 ۔ الحجر آیات 15 تا 60 ۔ النحل ، آیات 120 تا 133 میں گزر چکے ہیں جن پر ایک نگاہ ڈال لینا مفید ہو گا ۔