Surat ul Anbiya

Surah: 21

Verse: 54

سورة الأنبياء

قَالَ لَقَدۡ کُنۡتُمۡ اَنۡتُمۡ وَ اٰبَآؤُکُمۡ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۵۴﴾

He said, "You were certainly, you and your fathers, in manifest error."

آپ نے فرمایا! پھر تو تم اور تمہارے باپ دادا سبھی یقیناً کھلی گمراہی میں مبتلا رہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

He (Ibrahim) said: Indeed you and your fathers have been in manifest error. meaning, Speaking to your fathers whose actions you cite as evidence would be the same as speaking to you. Both you and they are misguided and are not following any straight path.' When he called their intelligence into question, and said that their fathers were misguided and belittled their gods, قَالُوا أَجِيْتَنَا بِالْحَقِّ أَمْ أَنتَ مِنَ اللَّعِبِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالَ لَقَدْ كُنْتُمْ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمْ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : اس کا یہ معنی نہیں کہ تم اور تمہارے باپ دادا ماضی میں گمراہی میں مبتلا تھے اب نہیں، بلکہ ” کَانَ “ دوام اور استمرار کے لیے ہے اور ” فِيْ “ ان کے گمراہی میں بری طرح پھنسے ہونے کے اظہار کے لیے ہے، جیسا کہ ابوالسعود نے فرمایا : ” وَ مَعْنٰی ” كُنْتُمْ “ مُطْلَقُ اِسْتَقْرَارِھِمْ عَلَی الضَّلاَلِ لاَ اسْتِقْرَارُہُمُ الْمَاضِيْ الْحَاصِلِ قَبْلَ زَمَانِ الْخَطَابِ الْمُتَنَاوِلِ لَھُمْ وَلِآبَاءِھِمْ “ خلاصہ یہ کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے واشگاف الفاظ میں فرما دیا کہ بلاشبہ یقیناً تم اور تمہارے باپ دادا پہلے بھی کھلی گمراہی میں مبتلا تھے اور اب بھی مسلسل ایسے ہی چلے آرہے ہو۔ کیونکہ بت پرستی سے بڑھ کر کھلی گمراہی اور کیا ہوسکتی ہے ؟

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ لَقَدْ كُنْتُمْ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمْ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۝ ٥٤ ضل الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] ( ض ل ل ) الضلال ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٤) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا بیشک تم اور تمہارے آباؤ ادجداد کھلی غلطی اور کفر میں مبتلا ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٤ (قَالَ لَقَدْ کُنْتُمْ اَنْتُمْ وَاٰبَآؤُکُمْ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ ) ” آپ ( علیہ السلام) نے علی الاعلان حق بات سب کے سامنے کہہ دی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 ۔ کیونکہ بت پرستی سے بڑھ کر کھلی گمراہی اور کیا ہوسکتی ہے۔ اسی طرح کتاب و سنت کو چھوڑ کر کوئی دوسری راہ اختیار کرنا بھی صریح صلالت ہے۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قال لقد۔۔۔۔۔۔۔ فی ضلل مبین (٤٥) ’ ‘۔ محض آبائو اجداد کی جانب سے بتوں کی پوجا ہونا ‘ ان کی اصل حقیقت اور قدر و قیمت کو نہیں بدل سکتا۔ نہ ان کو وہ تقدس دے سکتا ہے جو دراصل ان کو حاصل نہ ہو۔ کیونکہ قدریں محض آبائو اجداد کے عمل سے وجود میں نہیں آتیں ‘ بلکہ سچائی اور افادیت سے بنتی ہیں اور آزادانہ سوچ سے ان کے بارے میں فیصلہ ہوتا ہے۔ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نہایت بےباکی سے یہ باتیں کیں اور حقیقت پسندانہ جائزہ لیا اور دو ٹوک بات کی تو ان کے عقائد کی دنیا میں زلزلہ آگیا اور پوچھنے لگے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

38:۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا تم اور تمہارے آباء و اجداد صریح گمراہی میں تھے۔ کیونکہ تمہارے پاس کوئی معقول دلیل نہیں تم محض خواہش نفسانی اور فریب شیطانی کے متبع ہو۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(54) ابراہیم (علیہ السلام) نے کہ بلاشبہ تم بھی صریح غلطی میں مبتلا ہو اور تمہارے بڑے یعنی تمہارے باپ دادا بھی کھلی غلطی میں مبتلا تھے۔ اس سے بڑھ کر اور صریح غلطی کیا ہوگی کہ غیرمستحق عبادت کی عبادت کرتے ہو اور حقیقی معبود کو چھوڑے بیٹھے ہو۔