Commentary The name of the city from which Sayyidna Lut (علیہ السلام) was saved and which has been mentioned in these verses was Sodom. There were seven other townships under this city which were thrown upside down by Jibra&il (علیہ السلام) except one which was left intact for Lut (علیہ السلام) and his followers. (Ibn ` Abbas, Qurtubl) تَّعْمَلُ الْخَبَائِثَ (21:74) خَبَائِثَ (Khaba&ith) is the plural of خَبِئیثَہ meaning wickedness. Too many wicked things collectively are called Khaba&ith (خَبَائِثَ ). Their most abominable practice in which even the animals do not indulge, was sodomy or homosexuality. It is possible that because of its extreme wicked nature this practice is referred to as خَبَائِثَ that is in plural instead of خَبِئیثَہ in singular, as some commentators have explained. The second explanation is that the people of Sodom also indulged in other bad habits such as drinking, singing, shaving off beard, growing moustaches, wearing silk clothes, stone throwing, whistling etc. (Ruh ul-Ma` ani).
خلاصہ تفسیر اور لوط (علیہ اسلام) کو ہم نے حکمت اور علم (مناسب شان انبیاء) عطا فرمایا اور ہم نے ان کو اس بستی سے نجات دی جس کے رہنے والے گندے گندے کام کیا کرتے تھے (جن میں سے سب سے بدتر لواطت تھی اور بھی بہت سے بیہودہ اور برے افعال کے یہ لوگ عادی تھی۔ شراب خوری، گانا بجانا، داڑھی کٹانا، مونچھیں بڑھانا، کبوتر بازی، ڈھیلے پھینکنا، سیٹی بجانا، ریشمی لباس پہننا، اخرجہ اسحاق بن بشر والخطیب وابن عساکر عن الحسن مرفوعا کذا فی الروح) بلاشبہ وہ لوگ بڑے بد ذات بدکار تھے اور ہم نے لوط کو اپنی رحمت میں (یعنی جن بندوں پر رحمت ہوتی ہے ان میں) داخل کیا (کیونکہ) بلاشبہ وہ بڑے (درجہ کے) نیکوں میں سے تھے (بڑے درجہ کے نیک سے مراد معصوم ہے جو نبی کی خصوصیت ہے۔ ) معارف و مسائل : حضرت لوط (علیہ السلام) کو جس بستی سے نجات دینے کا ذکر ان آیات میں آیا ہے اس بستی کا نام سَدُوم تھا اس کے تابع سات بستیاں اور تھیں جن کو جبرئیل نے الٹ کر تہہ وبالا کر ڈالا تھا صرف ایک بستی باقی چھوڑ دی تھی جس میں لوط (علیہ السلام) مع اپنے متعلقین مومنین کے رہ سکیں (قالہ ابن عباس۔ قرطبی) تَّعْمَلُ الْخَـبٰۗىِٕثَ ، خبائث خبیثہ کی جمع ہے۔ بہت سی خبیث اور گندی عادتوں کو خبائث کہا جاتا ہے۔ یہاں ان کی سب سے بڑی خبیث اور گندی عادت جس سے جنگلی جانور بھی پرہیز کرتے ہیں لواطت تھی، یعنی مرد کا مرد کے ساتھ شہوت پوری کرنا۔ یہاں اسی ایک عادت کو اس کے بڑے جرم ہونے کے سبب خبائث کہہ دیا گیا ہو تو یہ بھی بعید نہیں جیسا کہ بعض مفسرین نے فرمایا ہے اور اس کے علاوہ دوسری خبیث عادتیں ان میں ہونا بھی روایات میں مذکور ہے جیسا کہ خلاصہ تفسیر میں بحوالہ روح المعانی گزر چکا ہے اس لحاظ سے مجموعہ کو خبائث کہنا تو ظاہری ہے۔ واللہ اعلم