Surat ul Anbiya

Surah: 21

Verse: 77

سورة الأنبياء

وَ نَصَرۡنٰہُ مِنَ الۡقَوۡمِ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا ؕ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا قَوۡمَ سَوۡءٍ فَاَغۡرَقۡنٰہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۷۷﴾

And We saved him from the people who denied Our signs. Indeed, they were a people of evil, so We drowned them, all together.

اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے تھے ان کے مقابلے میں ہم نے اس کی مدد کی ، یقیناً وہ برے لوگ تھے پس ہم نے ان سب کو ڈبو دیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَنَصَرْنَاهُ مِنَ الْقَوْمِ ... We helped him against the people, means, `We saved him and helped him against the people,' ... الَّذِينَ كَذَّبُوا بِأيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ who denied Our Ayat. Verily, they were a people given to evil. So We drowned them all. meaning, Allah drowned them all, and not one of them was left on the face of the earth, as their Prophet had prayed would happen to them.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦٤] حضرت نوح (علیہ السلام) کا مرکز تبلیغ عراق کا دریائے دجلہ و فرات کا درمیانی علاقہ تھا۔ آپ پہلے نبی ہیں جنہوں نے شرک کے خلاف جہاد کیا۔ آپ کی بعثت سے پہلے آپ کی قوم بت پرستی میں مبتلا ہوچکی تھی اور تاریخ انسانیت میں یہ پہلی قوم تھی جس نے بت پوجنا شروع کئے تھے۔ آپ کی قوم انتہائی ضدی اور ہٹ دھرم واقع ہوئی تھی۔ آپ نے ان کے خلاف ساڑھے نو سو سال جہاد کیا۔ مگر معدودے چند آدمیوں کے سوا کوئی آپ پر ایمان نہ لایا۔ بلکہ آپ کی اور آپ کے گنتی کے چند پیروکاروں کی زندگی اجیران بنا رکھی تھی۔ آپ کے اتنے طویل کے لئے صبر و برداشت کی داد دینا پڑتی ہے۔ ایک دفعہ آپ نے نہایت مغموم لہجہ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کی : (رَبِّ اَنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ ) (٥٤: ١٠) یعنی اے میرے پروردگار میں ان لوگوں سے دب گیا ہوں سو اب تو ہی ان سے میرا بدلہ لے۔ اور ایک دفعہ ان کی ضد، ہٹ دھرمی سے نہایت مایوس ہو کر بڑی دعا کی : پروردگار ! زمین پر کافروں کا کوئی بھی گھرانہ باقی نہ رہنے دے۔ کیونکہ جو اولاد یہ جنیں گے وہ بھی فاجر اور کافر ہی ہوگی۔ جس سے ایمان لانے کی کوئی توقع نہیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے نوح کی دعا کو شرف قبولیت بخشا۔ اس وقت روئے زمین پر صرف یہی علاقہ انسانوں سے آباد تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ایسا طوفان بھیجا جس میں تمام کافر ڈوب کر مرگئے اور حضرت نوح اور ان کے متعبین کو اللہ تعالیٰ نے کشتی پر سوار کرکے بچا لیا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَنَــصَرْنٰہُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا۝ ٠ۭ اِنَّہُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فَاَغْرَقْنٰہُمْ اَجْمَعِيْنَ۝ ٧٧ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی قوم والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات/ 11] ، ( ق و م ) قيام القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات/ 11] كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے غرق الغَرَقُ : الرّسوب في الماء وفي البلاء، وغَرِقَ فلان يَغْرَقُ غَرَقاً ، وأَغْرَقَهُ. قال تعالی: حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس/ 90] ، ( غ ر ق ) الغرق پانی میں تہ نشین ہوجانا کسی مصیبت میں گرفتار ہوجانا ۔ غرق ( س) فلان یغرق غرق فلاں پانی میں ڈوب گیا ۔ قرآں میں ہے : حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس/ 90] یہاں تک کہ جب اسے غرقابی نے آلیا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 3 ۔ یعنی ان میں سے کسی کو زندی نہ چھوڑا۔ تفصیل کے لئے دیکھئے سورة ہو دار کو ع 304

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(77) اور ہم نے ان لوگوں سے اس کا بدلا لیا جو ہماری آیتوں اور ہمارے احکام کی تکذیب کرنے کے عادی اور خوگر ہوچکے تھے اور جنہوں نے ہمارے احکام کو جھٹلایا تھا بلاشبہ وہ بہت برے لوگ تھے۔ لہٰذا ہم نے ان سب کو غرق کردیا۔ یعنی جب نوح (علیہ السلام) کی قوم نے ان کی تکذیب کی اور ان کو ہر قسم کی تکلیف پہنچائی تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کی قوم پر پانی کا طوفان بھیجا گیا چناچہ سب غرق ہوگئے۔ جزاء لمن کان کفر اور اس طرح ایک پیغمبر کی ناسپاسی کا انتقام لیا گیا۔