Commentary In an earlier verse it has been mentioned that Allah Ta’ ala helps those who are wronged unjustly وَإِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ (Allah is powerful to give them victory - 22:39) Some people bear their sufferings patiently and do not seek vengeance from their oppressors, but there are others who retaliate and serve a full measure of retribution on their oppressors which should, therefore, place them both on even terms as being quits. But if the oppressor, incensed at the retaliation, attacks him again, then this person once again becomes the victim of oppression. This verse promises Allah&s help for such a person also. On the other hand there are several verses which promise Allah&s goodwill to those Muslims who bear their sufferings with patience and equanimity and do not seek vengeance from their oppressors. Some of these verses are: فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّـهِ But whoso pardons and puts things right, his wage falls upon Allah - 42:40. وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ And that you forgive is closer to Taqwa - 2:237. But surely he who bears patiently and forgives - surely that is true constancy - 42:43. In all these verses it is encouraged not to retaliate for revenge and rather forgive and forget, which is a magnanimous way of dealing with fellow human beings. This is the way Qur&anic teachings stand and call it a supreme and superior trait. Thus it may perhaps be argued that the person who retaliates against the wrongs done to him and conducts himself contrary to the course of action preferred by Allah Ta’ ala will be deprived of His support and help. But this doubt has been allayed in the final part of this verseإِنَّ اللَّـهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ (22:60) that is, Allah will not punish him for this lapse and will help him if he is subjected to injustice by his oppressors ever again. (Ruh-ul-Ma’ ani)
خلاصہ تفسیر یہ (مضمون تو) ہوچکا اور (آگے یہ سنو کہ) جو شخص (دشمن کو) اسی قدر تکلیف پہنچا دے جس قدر (دشمن کی طرف سے) اس کو تکلیف پہنچائی گئی تھی پھر (اس برابر سرابر ہوجانے کے بعد اگر اس دشمن کی طرف سے) اس شخص پر زیادتی کی جاوے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کی ضرور امداد کرے گا بیشک اللہ تعالیٰ بہت معاف کرنے والا بہت مغفرت کرنے والا ہے۔ معارف و مسائل چند آیات پہلے یہ مضمون مذکور ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ مظلوم کی مدد کرتا ہے ۭ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰي نَصْرِهِمْ لَقَدِيْرُ مگر مظلوم کی دو قسم ہیں ایک تو وہ جس نے دشمن سے ظلم کا کوئی انتقام اور بدلہ لیا ہی نہیں بلکہ معاف کردیا یا چھوڑ دیا۔ دوسرا وہ شخص جس نے اپنے دشمن سے برابر سرابر بدلہ اور انتقام لے لیا جس کا مقتضی یہ تھا کہ اب دونوں برابر ہوگئے آگے یہ سلسلہ ختم ہو مگر دشمن نے اس کے انتقام لینے کی بنا پر مشتعل ہو کر دوبارہ حملہ کردیا اور مزید ظلم کیا تو یہ شخص پھر مظلوم ہی رہ گیا۔ اس آیت میں اس دوسری قسم کے مظلوم کی امداد کا بھی وعدہ ہے مگر چونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسند یہ ہے کہ آدمی پہلے ہی ظلم پر صبر کرے اور معاف کر دے انتقام نہ لے جیسا کہ بہت سی آیات میں اس کا ذکر ہے مثلاً فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ فَاَجْرُهٗ عَلَي اللّٰهِ اور وَاَنْ تَعْفُوْٓا اَقْرَبُ للتَّقْوٰى اور وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ ، ان سب آیات میں ترغیب اس کی دی گئی ہے کہ ظلم کا بدلہ نہ لے بلکہ معاف کر دے اور صبر کرے۔ قرآن کریم کی ان ہدایات سے اسی طرز کا افضل و اولیٰ ہونا ثابت ہوا۔ شخص مذکور جس نے اپنے دشمن سے برابر کا بدلہ لے لیا اس نے اس افضل و اولیٰ اور قرآنی ہدایات مذکورہ پر عمل ترک کردیا تو اس سے شبہ ہوسکتا تھا کہ اب یہ شاید اللہ کی نصرت سے محروم ہوجائے اس لئے آخر آیت میں ارشاد فرما دیا اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ، یعنی اللہ تعالیٰ اس شخص کی اس کوتاہی پر کہ افضل و اولیٰ پر عمل نہیں کیا اس سے کوئی مواخذہ نہیں فرمائے گا بلکہ اب بھی اگر مخالف نے اس پر دوبارہ ظلم کردیا تو اس کی امداد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوگی۔ (روح المعانی)