The insignificance of the Idols and the foolishness of their Worshippers
Here Allah points out the insignificance of the idols and the foolishness of those who worship them.
يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ
...
O mankind! A parable has been made,
meaning, a parable of that which is worshipped by those who are ignorant of Allah and who join others as partners with Him.
...
فَاسْتَمِعُوا لَهُ
...
so listen to it,
pay attention and understand.
...
إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ
...
Verily, those on whom you call besides Allah, cannot create a fly, even though they combine together for the purpose.
Even if all the idols and false gods whom you worship were to come together to create a single fly, they would not be able to do that.
Imam Ahmad recorded that Abu Hurayrah recorded the Marfu` report:
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ خَلَقَ خَلْقًا كَخَلْقِي فَلْيَخْلُقُوا مِثْلَ خَلْقِي ذَرَّةً أَوْ ذُبَابَةً أَوْ حَبَّة
"Who does more wrong than one who tries to create something like My creation! Let them create an ant or a fly or a seed like My creation!"
This was also recorded by the authors of the Two Sahihs via `Umarah from Abu Zur`ah from Abu Hurayrah, who said that the Prophet said:
قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي فَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً فَلْيَخْلُقُوا شَعِيرَة
Allah says: "Who does more wrong than one who tries to create (something) like My creation! Let them create an ant, let them create a grain of barley."
Then Allah says:
...
وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْيًا لاَّ يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ
...
And if the fly snatches away a thing from them, they will have no power to release it from the fly.
They are unable to create a single fly and, moreover, they are unable to resist it or take revenge against it if it were to take anything from the good and perfumed thing on which it lands. If they wanted to recover that, they would not be able to, even though the fly is the weakest and most insignificant of Allah's creatures.
Allah says:
...
ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ
So weak are the seeker and the sought.
Ibn Abbas said,
"The seeker is the idol and the sought is the fly."
This was the view favored by Ibn Jarir, and it is what is apparent from the context.
As-Suddi and others said,
"The seeker is the worshipper, and the sought is the idol."
Then Allah says:
کم عقل پجاری
اللہ کے ماسوا جن کے عبادت کی جاتی ہے ان کی کمزوری اور ان کے پجاریوں کی کم عقلی بیان ہو رہی ہے کہ اے لوگو یہ جاہل جس جس کی بھی اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں ، رب کے ساتھ یہ جو شرک کرتے ہیں ، ان کی ایک مثال نہایت عمدہ اور بالکل واقعہ کے مطابق بیان ہو رہی ہے ذرا توجہ سے سنو ۔ کہ ان کے تمام کے تمام بت ، بزرگ وغیرہ جنہیں یہ اللہ کا شریک ٹھہرا رہے ہیں ، جمع ہوجائیں اور ایک مکھی بنانا چاہیں تو سارے عاجز آجائیں گے اور ایک مکھی بھی پیدا نہ کر سکیں گے ۔ مسند احمد کی حدیث قدسی میں فرمان الٰہی ہے اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو میری طرح کسی کو بنانا چاہتا ہے ۔ اگر واقعہ میں کسی کو یہ قدرت حاصل ہے تو ایک ذرہ ، ایک مکھی یا ایک دانہ اناج کا ہی خود بنادیں ۔ بخاری ومسلم میں الفاظ یوں ہیں کہ وہ ایک ذرہ یا ایک جو ہی بنادیں ۔ اچھا اور بھی ان کے معبودان باطل کی کمزوری اور ناتوانی سنو کہ یہ ایک مکھی کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتے وہ ان کا حق ان کی چیز ان سے چھینے چلی جارہی ہے ، یہ بےبس ہیں ، یہ بھی تو نہیں کرسکتے کہ اس سے اپنی چیز ہی واپس لے لیں بھلا مکھی جیسی حقیر اور کمزور مخلوق سے بھی جو اپنا حق نہ لے سکے اس سے بھی زیادہ کمزور ، بودا ضعیف ناتوان بےبس اور گرا پڑا کوئی اور ہوسکتا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں طالب سے مراد بت اور مطلوب سے مراد مکھی ہے ۔ امام ابن جریر رحمتہ اللہ علیہ بھی اسی کو پسند کرتے ہیں اور ظاہر لفظوں سے بھی یہی ظاہر ہے دوسرا مطلب یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ طالب سے مراد عابد اور مطلوب سے مراد اللہ کے سوا اور معبود ۔ اللہ کی قدروعظمت ہی ان کے دلوں میں نہیں رچی اگر ایسا ہوتا تو اتنے بڑے توانا اللہ کے ساتھ ایسی ذلیل مخلوق کو کیوں شریک کرلیتے ۔ جو مکھی اڑانے کی بھی قدرت نہیں رکھتی جیسے مشرکین قریش کے بت تھے ۔ اللہ اپنی قدرت وقوت میں یکتا ہے تمام چیزیں بےنمونہ سب سے پہلی پیدائش میں اس نے پیدا کردی ہیں کسی ایک سے بھی مدد لیے بغیر پھر سب کو ہلاک کرکے دوبارہ اس سے بھی زیادہ آسانی سے پیدا کرنے پر قادر ہے ۔ وہ بڑی مضبوط پکڑ والا ، ابتدا اور اعادہ کرنے والا ، رزق دینے والا ، اور بے انداز قوت رکھنے والا ہے ، سب کچھ اس کے سامنے پست ہے ، کوئی اس کے ارادے کو بدلنے والا ، اس کے فرمان کو ٹالنے والا اس کی عظمت اور سلطنت کا مقابلہ کرنے والا نہیں ، وہ واحد قہار ہے ۔