Allah's Response and Rejection of the Disbelievers
This is the response of Allah to the disbelievers when they ask Him to bring them out of the Fire and send them back to this world.
قَالَ
...
He (Allah) will say:
...
اخْسَوُوا فِيهَا
...
Remain you in it with ignominy!
meaning, abide therein, humiliated, despised and scorned.
...
وَلاَ تُكَلِّمُونِ
And speak you not to Me!
means, `do not ask for this again, for I will not respond to you.
Al-`Awfi reported from Ibn Abbas concerning this Ayah,
اخْسَوُوا فِيهَا وَلاَ تُكَلِّمُونِ
(Remain you in it with ignominy! And speak you not to Me!)
"These are the words of Ar-Rahman when silencing them."
Ibn Abi Hatim recorded that Abdullah bin `Amr said,
"The people of Hell will call on Malik for forty years, and he will not answer them. Then he will respond and tell them that they are to abide therein. By Allah, their cries will mean nothing to Malik or to the Lord of Malik. Then they will call on their Lord and will say,
قَالُواْ رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْماً ضَألِّينَ
رَبَّنَأ أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَـلِمُونَ
Our Lord! Our wretchedness overcame us, and we were (an) erring people. Our Lord! Bring us out of this. If ever we return (to evil), then indeed we shall be wrongdoers. (23:106-107)
Allah will not answer them for a time span equivalent to twice the duration of this world. Then He will reply:
اخْسَوُوا فِيهَا وَلاَ تُكَلِّمُونِ
(Remain you in it with ignominy! And speak you not to Me!)
By Allah, the people will not utter a single word after that, and they will merely be in the Fire of Hell, sighing in a high and low tone. Their voices are likened to those of donkeys, which start in a high tone and end in a low tone."
Then Allah will remind them of their sins in this world and how they used to make fun of His believing servants and close friends:
إِنَّهُ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْ عِبَادِي يَقُولُونَ رَبَّنَا امَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ
ناکام آرزو
کافر جب جہنم سے نکلنے کی آرزو کریں گے تو انہیں جواب ملے گا کہ اب تو تم اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہوگے خبردار اب یہ سوال مجھ سے نہ کرنا آہ یہ کلام رحمان ہوگا جو دوزخیوں کو ہر کھیل سے مایوس کردے گا اللہ ہمیں بچائے اے رحمتوں والے اللہ ہمیں اپنے رحم کے دامن میں چھپالے اپنی ڈانٹ ڈپٹ اور غصے سے بچالے آمین حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جہنمی پہلے تو داروغہ جہنم کو بلائیں گے چالیس سال تک اسے پکارتے رہیں گے لیکن کوئی جواب نہ پائیں گے چالیس برس کے بعد جواب ملے گا کہ تم یہیں پڑے رہو ۔ ان کی پکار کی کوئی وقعت اور داروغہ جہنم کے پاس ہوگی نہ اللہ جل وعلا کے پاس ۔ پھر براہ راست اللہ تعالیٰ سے فریاد کریں گے اور کہیں گے کہ اے اللہ ہم اپنی بدبختی کی وجہ سے ہلاک ہوگئے ہم اپنی گمراہی میں ڈوب گئے اے اللہ اب تو ہمیں یہاں سے نجات دے اگر اب بھی ہم یہی برے کام کریں تو جو چاہے سزا کرنا اس کا جواب انہیں دنیا کی دگنی عمر تک نہ دیا جائے گا پھر فرمایا جائے گا کہ رحمت سے دور ہو کر ذلیل وخوار ہو کر اسی دوزخ میں پڑے رہو اور مجھ سے کلام نہ کرو اب یہ محض مایوس ہوجائیں گے اور گدھوں کی طرح چلاتے اور شور مچاتے جلتے اور بھنتے رہے گے اس وقت ان کے چہرے بدل جائیں گے صورتیں مسخ ہوجائیں گی یہاں تک کہ بعض مومن شفاعت کی اجازت لے کر آئیں گے لیکن یہاں کسی کو نہیں پہچانیں گے جہنمی انہیں دیکھ کر کہیں گے کہ میں فلاں ہوں لیکن یہ جواب دیں گے کہ غلط ہے ہم تمہیں نہیں پہچانتے ۔ اب دوزخی لوگ اللہ کو پکاریں گے اور وہ جواب پائیں گے جو اوپر مذکور ہوا ہے پھر دوزخ کے دروازے بند کردئیے جائیں گے اور یہ وہیں سڑتے رہیں گے ۔ انہیں شرمندہ اور پشیمان کرنے کے لئے ان کا ایک زبردست گناہ پیش کیا جائے گا کہ وہ اللہ کے پیارے بندوں کا مذاق اڑاتے تھے اور ان کی دعاؤں پر دل لگی کرتے تھے وہ مومن اپنے رب سے بخشش ورحمت طلب کرتے تھے اسے رحمن الراحمین کہہ کر پکارتے تھے لیکن یہ اسے ہنسی میں اڑتے تھے اور ان کے بغض میں ذکر رب چھوڑ بیٹھتے تھے اور ان کی عبادتوں اور دعاؤں پر ہنستے تھے جیسے فرمان ہے آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا كَانُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يَضْحَكُوْنَ 29ڮ ) 83- المطففين:29 ) یعنی گنہگار ایمانداروں سے ہنستے تھے اور انہیں مذاق میں اڑاتے تھے ۔ اب ان سے اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ میں نے اپنے ایماندار صبر گذار بندوں کو بدلہ دے دیا ہے وہ سعادت سلامت نجات و فلاح پاچکے ہیں اور پورے کامیاب ہوچکے ہیں ۔