Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 25

سورة المؤمنون

اِنۡ ہُوَ اِلَّا رَجُلٌۢ بِہٖ جِنَّۃٌ فَتَرَبَّصُوۡا بِہٖ حَتّٰی حِیۡنٍ ﴿۲۵﴾

He is not but a man possessed with madness, so wait concerning him for a time."

یقیناً اس شخص کو جنون ہے ، پس تم اسے ایک وقت مقرر تک ڈھیل دو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

إِنْ هُوَ إِلاَّ رَجُلٌ بِهِ جِنَّةٌ ... He is only a man in whom is madness, means, `he is crazy in his claim that Allah has sent him and chosen him from among you to receive revelation.' ... فَتَرَبَّصُوا بِهِ حَتَّى حِينٍ so wait for him a while. means, `wait until he dies, put up with him until you are rid of him.'

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

251یہ ہمیں اور ہمارے باپ دادوں کو بتوں کی عبادت کرنے کی وجہ سے، بیوقوف اور کم عقل سمجھتا اور کہتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ خود ہی دیوانہ ہے اسے ایک وقت تک ڈھیل دو ، موت کے ساتھ ہی اس کی دعوت بھی ختم ہوجائے گی یا ممکن ہے اس کی دیوانگی ختم ہوجائے اور اس دعوت کو ترک کر دے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٠] قوم نوح کی نظروں میں حضرت نوح (علیہ السلام) کی دیوانگی یہ تھی کہ ساری قوم کے نظریہ کے خلاف خالص توحید کی طرف دعوت دے رہے تھے۔ اور وہ یہی سمجھ رہے تھے کہ یہ نوح کا (نعوذ باللہ) ایک بیہودہ سا خیال ہے۔ بھلا ساری قوم کے مقابلہ میں اس اکیلے کی پکار کی کیا حقیقت ہے۔ لہذا اس کی طرف توجہ کی چنداں ضرورت نہیں۔ وہ خود ہی جب اپنی ناکامی دیکھے گا تو اپنی ایسی باتوں سے باز آجائے گا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنْ هُوَ اِلَّا رَجُلٌۢ بِهٖ جِنَّةٌ :” جِنَّةٌ“ جنون، دیوانگی۔ ان کی پانچویں بات یہ بہتان ہے جو انھوں نے لگایا، یعنی اس کا یہ کہنا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے رسول بنایا ہے، پھر وہ بات کہنا جو ہم نے کبھی سنی ہی نہیں کہ بتوں کی عبادت مت کرو، صرف اللہ کی عبادت کرو اور دن رات اسی کی تبلیغ میں لگے رہنا، نہ کاروبار کا خیال، نہ پوری قوم کی مخالفت کی پروا، درحقیقت اسے ایک جنون لاحق ہے، دیوانگی ہے جو اس سے یہ سب کچھ کرواتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مومن کی نظر میں کافر جو کچھ کرتا ہے سراسر دیوانگی ہے کہ ساری جد و جہد چند روزہ زندگی کے لیے کرتا ہے، ہمیشہ کی زندگی کی اسے فکر ہی نہیں اور پیدا کرنے والے کے ساتھ ان لوگوں کو پکارتا اور ان کی عبادت کرتا ہے جنھوں نے نہ کچھ پیدا کیا اور نہ وہ کچھ اختیار رکھتے ہیں۔ اسی طرح کافر کی نظر میں مومن کے کام دیوانگی ہیں کہ نقد کو چھوڑ کر ادھار کے پیچھے پڑا ہے، نظر نہ آنے والے رب سے ڈر کر اپنی محبوب خواہشیں ترک کیے ہوئے ہے۔ ” جِنَّةٌ“ میں تنوین تنکیر کی ہے، یعنی اسے ایک قسم کا جنون لاحق ہے۔ مکمل پاگل کہنے کے بجائے کچھ جنون کہا، تاکہ ہر شخص انھیں جھٹلا نہ دے کہ بھلا اتنا کامل عقل والا شخص دیوانہ ہوسکتا ہے ؟ ابن جزی فرماتے ہیں : ” ان کی باتوں کا باہمی تضاد دیکھیے، ابھی کہہ رہے تھے کہ یہ شخص (اتنی صلاحیتوں کا مالک ہے کہ) تم پر برتری حاصل کرنا چاہتا ہے اور ابھی کہتے ہیں کچھ دیوانگی میں مبتلا ہے۔ “ فَتَرَبَّصُوْا بِهٖ حَتّٰى حِيْنٍ : یعنی اس کے متعلق کچھ مدت انتظار کرو، حتیٰ کہ یہ زمانے کے کسی چکر کی لپیٹ میں آجائے، یا فوت ہوجائے اور تمہاری جان چھوٹ جائے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنْ ہُوَاِلَّا رَجُلٌۢ بِہٖ جِنَّۃٌ فَتَرَبَّصُوْا بِہٖ حَتّٰى حِيْنٍ۝ ٢٥ رجل الرَّجُلُ : مختصّ بالذّكر من الناس، ولذلک قال تعالی: وَلَوْ جَعَلْناهُ مَلَكاً لَجَعَلْناهُ رَجُلًا [ الأنعام/ 9] ( ر ج ل ) الرجل کے معنی مرد کے ہیں اس بنا پر قرآن میں ہے : ۔ وَلَوْ جَعَلْناهُ مَلَكاً لَجَعَلْناهُ رَجُلًا[ الأنعام/ 9] اگر ہم رسول کا مدد گار ) کوئی فرشتہ بناتے تو اس کو بھی آدمی ہی بناتے ۔ جِنَّة : جماعة الجن . قال تعالی: مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ [ الناس/ 6] ، وقال تعالی: وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَباً [ الصافات/ 158] . ۔ الجنتہ جنوں کی جماعت ۔ قرآن میں ہے ۔ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ [ الناس/ 6] جنات سے ( ہو ) یا انسانوں میں سے وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَباً [ الصافات/ 158] اور انہوں نے خدا میں اور جنوں میں رشتہ مقرر کیا ۔ ربص التّربّص : الانتظار بالشیء، سلعة کانت يقصد بها غلاء، أو رخصا، أو أمرا ينتظر زواله أو حصوله، يقال : تربّصت لکذا، ولي رُبْصَةٌ بکذا، وتَرَبُّصٌ ، قال تعالی: وَالْمُطَلَّقاتُ يَتَرَبَّصْنَ [ البقرة/ 228] ، قُلْ تَرَبَّصُوا فَإِنِّي مَعَكُمْ مِنَ الْمُتَرَبِّصِينَ [ الطور/ 31] ، قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ [ التوبة/ 52] ، وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوائِرَ [ التوبة/ 98] . ( ر ب ص ) التربص کے معنی انتظار کرنے کے ہیں ۔ خواہ وہ انتظار سامان تجارت کی گرانی یا ارزانی کا ہو یا کسی امر وا قع ہونے یا زائل ہونیکا انتظار ہو ۔ کسی چیز کا انتظار کرنا ۔ قرآن میں ہے ۔ وَالْمُطَلَّقاتُ يَتَرَبَّصْنَ [ البقرة/ 228] عورتوں کو چاہئے کہ انتظار کریں ۔ قُلْ تَرَبَّصُوا فَإِنِّي مَعَكُمْ مِنَ الْمُتَرَبِّصِينَ [ الطور/ 31] ان سے کہو کہ ( بہت اچھا ) تم ( بھی ) انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ [ التوبة/ 52] اے پیغمبر ان لوگوں سے کہو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ( خواہ نخواہ ) ایک نہ ایک کا انتظار کرتے ہو اور ہم تمہارے حق میں انتظار کرتے ہیں ۔ حين الحین : وقت بلوغ الشیء وحصوله، وهو مبهم المعنی ويتخصّص بالمضاف إليه، نحو قوله تعالی: وَلاتَ حِينَ مَناصٍ [ ص/ 3] ( ح ی ن ) الحین ۔ اس وقت کو کہتے ہیں جس میں کوئی چیز پہنچے اور حاصل ہو ۔ یہ ظرف مبہم ہے اور اس کی تعین ہمیشہ مضاف الیہ سے ہوتی ہے جیسے فرمایا : ۔ وَلاتَ حِينَ مَناصٍ [ ص/ 3] اور وہ رہائی کا وقت نہ تھا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

23:25) ان۔ نافیہ ہے۔ رجل بہ جنۃ۔ (ایسا) آدمی جس کو جنون ہو۔ جنۃ۔ جن یجن (نصر) سے مشتق ہے۔ بمعنی جنون۔ سودا۔ دیوانگی۔ چناچہ اور جگہ قرآن مجید میں ہے ما بصاحبکم من جنۃ (7:184) تمہارے رفیق (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کو (کسی طرح کا بھی) جنون نہیں ہے۔ الجن کے اصل معنی کسی چیز کو حواس سے پوشیدہ رکھنے کے ہیں۔ جن (باب نصر) سے کسی چیز کو چھپانا۔ اور اجن کے معنی چھپانے کے لئے کوئی چیز دینا اسی سے الجن ہے جس کی جمع جنۃ آتی ہے تمام غیر مرئی روحانی مخلوق جو حواس سے مستور ہے اس صورت میں جن کا لفظ ملائکہ اور شیاطین دونوں کو شامل ہے۔ لہٰذا تمام فرشتے جن ہیں لیکن تمام جن فرشتے نہیں ہیں۔ اسی سے الجنۃ ہے۔ یعنی ہر وہ باغ جس کی زمین درختوں کی وجہ سے نظر نہ آئے۔ بہشت کو جنت یا تو دنیوی باغات سے تشبیہ دے کر کہا گیا ہے یا اس لئے کہ بہشت کی نعمتیں ہم سے مخفی رکھی گئی ہیں۔ دیوانگی یا جنون کو بھی جنۃ اس لئے کہا گیا ہے کہ یہ انسان کے دل اور عقل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے۔ تربصوا۔ امر جمع مذکر حاضر۔ تربص (تفعل) مصدر سے۔ تم انتظار کرو۔ تم راہ دیکھتے رہو۔ تربصوا بہ اس کا انتظار کرو (کہ اس کا کیا انجام ہوتا ہے) ۔ انصرنی۔ ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم۔ انصر فعل امر۔ واحد مذکرحاضر ۔ تو میری مدد کر۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

1 ۔ یعنی کچھ مدت تک اسے کچھ نہ کہو شاید خو دم بکتے بکتے چپ ہوجائے، یا شاید اس کا دماغ درست ہوجائے اور سمجھ کی باتیں کرے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

25:۔ ” اِنْ ھُوَ الخ “ یہ بھی رؤساء مشرکین کا قول ہے۔ نوح ایک ایسی بات کہتا ہے (یعنی صرف ایک اللہ ہی کو پکارو) جو ہم نے آج تک نہیں سنی اس لیے معلوم ہوتا ہے کہ وہ دیوانہ ہے اور اس کے حواس درست نہیں ہیں۔ معاذ اللہ ! اس لیے اسے اس کے حال پر چھوڑ دو ۔ شاید کچھ عرصہ کے بعد اس کی دماغی حالت درست ہوجائے اور وہ اپنے اس عجیب و غریب دعوی سے باز آجائے۔ یہ مشرکین کی ضد و عداوت کی انتہا تھی۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(25) بس یہ ایک آدمی ہے جس کو کچھ جنون ہوگیا اور دیوانگی ہوگئی ہے سو ایک وقت خاص تک اس کا اور انتظار کرلو یعنی اس پر ایمان لانے میں جلدی نہ کرو اس پر کوئی جنون اور دیوانگی کا دورا پڑگیا ہے ذرا صبر کرو اور انتظار کرلو یا جنون سے افاقہ ہوجائے یا جنون میں ہی مرجائے اور اگر افاقہ نہ ہو تو تم اس کو قتل کردو۔