Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 43

سورة المؤمنون

مَا تَسۡبِقُ مِنۡ اُمَّۃٍ اَجَلَہَا وَ مَا یَسۡتَاۡخِرُوۡنَ ﴿ؕ۴۳﴾

No nation will precede its time [of termination], nor will they remain [thereafter].

نہ تو کوئی امت اپنے وقت مقرہ سے آگے بڑھی اور نہ پیچھے رہی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

No nation can advance their term, nor can they delay it. means, they are taken at the appropriate time, as decreed by Allah in His Book that is preserved with Him, before they were created, nation after nation, century after century, generation after generation, successors after predecessors.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

431یعنی سب امتیں بھی قوم نوح اور عاد کی طرح، جب ان کی ہلاکت کا وقت آیا تو تباہ اور برباد ہوگئیں، ایک لمحہ آگے پیچھے نہ ہوئیں۔ جیسے فرمایا (ۭاِذَا جَاۗءَ اَجَلُھُمْ فَلَا يَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّلَا يَسْتَقْدِمُوْنَ ) 10 ۔ یونس :49)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

مَا تَسْبِقُ مِنْ اُمَّةٍ اَجَلَهَا ۔۔ : یعنی کسی امت کے لیے اللہ تعالیٰ نے زندگی کی جو مدت مقرر کردی ہے وہ دنیا میں نہ اس سے کم ٹھہرتی ہے نہ زیادہ۔ طبری نے فرمایا : ” یہ ہمارے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قوم کے مشرکوں کے لیے وعید ہے اور انھیں آگاہ کرنا ہے کہ ان کے کفر و شرک اور رسول کو جھٹلانے کے باوجود انھیں جو مہلت دی جا رہی ہے وہ اس لیے ہے کہ وہ اپنی مقرر کردہ مدت کو پہنچ جائیں، پھر ان پر اس کی گرفت آئے گی، جیسا کہ پہلی امتوں کے ساتھ ہوا۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

مَا تَسْبِقُ مِنْ اُمَّۃٍ اَجَلَہَا وَمَا يَسْـتَاْخِرُوْنَ۝ ٤٣ۭ سبق أصل السَّبْقِ : التّقدّم في السّير، نحو : فَالسَّابِقاتِ سَبْقاً [ النازعات/ 4] ، والِاسْتِبَاقُ : التَّسَابُقُ. قال : إِنَّا ذَهَبْنا نَسْتَبِقُ [يوسف/ 17] ، وَاسْتَبَقَا الْبابَ [يوسف/ 25] ، ثم يتجوّز به في غيره من التّقدّم، قال : ما سَبَقُونا إِلَيْهِ [ الأحقاف/ 11] ، ( س ب ق) السبق اس کے اصل معنی چلنے میں آگے بڑھ جانا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : فَالسَّابِقاتِ سَبْقاً [ النازعات/ 4] پھر وہ ( حکم الہی کو سننے کے لئے لپکتے ہیں ۔ الاستباق کے معنی تسابق یعنی ایک دوسرے سے سبقت کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے :َ إِنَّا ذَهَبْنا نَسْتَبِقُ [يوسف/ 17] ہم ایک دوسرے سے دوڑ میں مقابلہ کرنے لگ گئے ۔ وَاسْتَبَقَا الْبابَ [يوسف/ 25] اور دونوں دوڑتے ہوئے دروز سے پر پہنچنے ۔ مجازا ہر شے میں آگے بڑ اجانے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ ما سَبَقُونا إِلَيْهِ [ الأحقاف/ 11] تو یہ ہم سے اس کیطرف سبقت نہ کرجاتے ۔ الأُمّة : كل جماعة يجمعهم أمر ما إمّا دين واحد، أو زمان واحد، أو مکان واحد سواء کان ذلک الأمر الجامع تسخیرا أو اختیارا، وجمعها : أمم، وقوله تعالی: وَما مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلا طائِرٍ يَطِيرُ بِجَناحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثالُكُمْ [ الأنعام/ 38] الامۃ ہر وہ جماعت جن کے مابین رشتہ دینی ہو یا وہ جغرافیائی اور عصری وحدت میں منسلک ہوں پھر وہ رشتہ اور تعلق اختیاری اس کی جمع امم آتی ہے اور آیت کریمہ :۔ { وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ } ( سورة الأَنعام 38) اور زمین پر جو چلنے پھر نے والے ( حیوان ) دو پروں سے اڑنے والے پرند ہیں وہ بھی تمہاری طرح جماعتیں ہیں أجل الأَجَل : المدّة المضروبة للشیء، قال تعالی: لِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُسَمًّى [ غافر/ 67] ، أَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ [ القصص/ 28] . ( ا ج ل ) الاجل ۔ کے معنی کسی چیز کی مدت مقررہ کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ { وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُسَمًّى } [ غافر : 67] اور تاکہ تم ( موت کے ) وقت مقررہ تک پہنچ جاؤ ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤٣) ان امتوں میں سے کوئی امت نہ اپنی مقررہ مدت سے پہلے ہلاک ہوسکتی ہے اور نہ اس سے پیچھے ہٹ سکتی ہے ،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

18: یعنی تقدیر میں اللہ تعالیٰ نے جس قوم کے لیے فنا ہونے کا جو وقت مقرر کر رکھا ہے، وہ اس سے آگے پیچھے نہیں ہوسکتی۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(23:43) ما تسبق من امۃ اجلھا۔ ای ما تسبق امۃ من الامم اجلھا۔ کوئی قوم اپنی میعاد سے آگے نہیں بڑھ سکتی (پیش دستی نہیں کرسکتی) سبقت آگے بڑھنا۔ ما یستاخرون۔ مضارع منفی جمع مذکر غائب (باب استفعال) وہ دیر نہیں کرسکتے ضمیر جمع کا مرجع امۃ ہے جو باعتبار معنی جمع ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

7 ۔ یعنی اس کے لئے زندگی کی جو مدت اللہ نے مقرر کردی ہے وہ دنیا میں نہ اس سے زیادہ ٹھہرتی ہے اور نہ کم۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(43) کوئی گروہ اور کوئی جماعت اپنے وقت مقررہ سے نہ آگے بڑھ سکی اور نہ وہ لوگ اس سے پیچھے رہ سکے یعنی جس نافرمان قوم کی ہلاکت کا جو وقت اور میعاد مقرر تھی اس میعاد سے نہ کوئی قوم پیش قدمی کرسکی اور نہ اس میعاد سے پیچھے رہ سکی۔