75. If one makes the right use of his faculties and observes these things properly, he can find the truth, for it is obvious that the great mechanism of the universe could not have come into existence by a mere accident. There must be its Creator who need not have any associates or partners and that the universe could not have been created without a purpose as a mere sport. The very existence of a wonderful, rational thinking and feeling creature, man, who has been delegated with powers, is a clear proof that his real life will not come to an end at death.
76. Here attention is being drawn to the proof of both Tauhid and life after death, and in the other phenomena cited to the refutation of both shirk and rejection of the Hereafter.
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :75
علم کے ذرائع ( حواس اور قوت فکر ) اور ان کے مصرف صحیح سے انسان کی غفلت پر متنبہ کرنے کے بعد اب ان نشانیوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جن کا مشاہدہ اگر کھلی آنکھوں سے کیا جائے اور جن کی نشان دہی سے اگر صحیح طور پر استدلال کیا جائے ، یا کھلے کانوں سے کسی معقول استدلال کو سنا جائے ، تو آدمی حق تک پہنچ سکتا ہے ۔ یہ بھی معلوم کر سکتا ہے کہ یہ کار خانہ ہستی بے خدا ، یا بہت سے خداؤں کا ساختہ و پرداختہ نہیں ہے ، بلکہ توحید کی اساس پر قائم ہے ۔ اور یہ بھی جان سکتا ہے کہ یہ بے مقصد نہیں ہے ، نرا کھیل اور محض ایک بے معنی طلسم نہیں ہے ، بلکہ ایک مبنی بر حکمت نظام ہے جس میں انسان جیسی ذی اختیار مخلوق کا غیر جوابدہ ہونا اور بس یونہی مر کر مٹی ہو جانا ممکن نہیں ہے ۔
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :76
واضح رہے کہ یہاں توحید اور حیات بعد الموت ، دونوں پر ایک ساتھ استدلال کیا جا رہا ہے ، اور آگے تک جن نشانیوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے ان سے شرک کے ابطال اور انکار آخرت کے ابطال دونوں پر دلیل لائی جا رہی ہے ۔