Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 81

سورة المؤمنون

بَلۡ قَالُوۡا مِثۡلَ مَا قَالَ الۡاَوَّلُوۡنَ ﴿۸۱﴾

Rather, they say like what the former peoples said.

بلکہ ان لوگوں نے بھی ویسی ہی بات کہی جو اگلے کہتے چلے آئے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالُوا أَيِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَيِنَّا لَمَبْعُوثُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

بَلْ قَالُوْا مِثْلَ مَا قَالَ الْاَوَّلُوْنَ : یہاں پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی ناراضی کے اظہار کے لیے انھیں مخاطب کرنا چھوڑ کر ان کا ذکر غائب کے صیغے کے ساتھ کرنا شروع کردیا، گویا اتنی واضح دلیلوں کے بعد بھی انکار پر اڑے رہنے کی وجہ سے وہ اس قابل نہیں کہ انھیں مخاطب کیا جائے۔ 3 مرنے کے بعد زندگی کا ا... نکار صرف قیامت کا انکار نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت کا بھی انکار ہے اور شرک ہی کا شاخسانہ ہے۔ جو شخص رب تعالیٰ کو ایک مانتا ہو اور اس کی قدرت و حکمت پر ایمان رکھتا ہو وہ کبھی قیامت کا انکار نہیں کرسکتا۔ 3 یعنی ان لوگوں کے پاس اپنے آباء کی تقلید کے سوا قیامت کے انکار اور دوسرے غلط عقائد و اعمال کے لیے کوئی عقلی یا نقلی دلیل نہیں ہے۔ قَالُوْٓا ءَاِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ۔۔ :” جب ہم مرجائیں گے “ ہی کافی تھا، مگر اس کے بعد ” اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے “ کے الفاظ کے ساتھ وہ اپنے خیال میں مرنے کے بعد زندگی کے عقل سے بعید ہونے کی بات بہت مدلل کر رہے ہیں اور ” ءَ اِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ “ میں ”إِنَّ “ اور ” لام “ کے ساتھ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قیامت کے عقیدے کو نہایت تاکید سے بیان کرنے کا ذکر کرتے ہوئے ہمزہ استفہام کے ساتھ اس کا شدت سے انکار کر رہے ہیں کہ بھلا ایسا بھی کبھی ہوسکتا ہے ؟  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

بَلْ قَالُوْا مِثْلَ مَا قَالَ الْاَوَّلُوْنَ۝ ٨١ قول القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] ، ( ق و ل ) القول القول اور القیل کے معنی بات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا...  ہے ۔ مثل والمَثَلُ عبارة عن قول في شيء يشبه قولا في شيء آخر بينهما مشابهة، ليبيّن أحدهما الآخر ويصوّره . فقال : وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر/ 21] ، وفي أخری: وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت/ 43] . ( م ث ل ) مثل ( ک ) المثل کے معنی ہیں ایسی بات کے جو کسی دوسری بات سے ملتی جلتی ہو ۔ اور ان میں سے کسی ایک کے ذریعہ دوسری کا مطلب واضح ہوجاتا ہو ۔ اور معاملہ کی شکل سامنے آجاتی ہو ۔ مثلا عین ضرورت پر کسی چیز کو کھودینے کے لئے الصیف ضیعت اللبن کا محاورہ وہ ضرب المثل ہے ۔ چناچہ قرآن میں امثال بیان کرنے کی غرض بیان کرتے ہوئے فرمایا : ۔ وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر/ 21] اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ وہ فکر نہ کریں ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٨١۔ ٨٢) بلکہ یہ کفار مکہ بھی بعث بعد الموت کی اسی طرح تکذیب کرتے ہیں، جیسا کہ پہلے کافر لوگ تکذیب کرتے چلے آتے ہیں یعنی یوں کہتے ہیں کہ کیا ہم جب مرجائیں گے اور ہم مٹی اور بوسیدہ ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہم دوبارہ زندہ کیے جائیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

10 ۔ یعنی باپ دادا کی اندھی تقلید کے بغیر، ان کے پاس اپنے غلط عقائد و اعمال کے لئے کوئی عقلی یا نقلی دلیل نہیں ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : آیت ٧٠ میں فرمایا گیا ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس رسول کو پاگل پن ہوگیا ہے اس کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلّی دیتے ہوئے ارشاد ہوا کہ آپ ان سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتے جس کو یہ بوجھ سمجھتے ہوں لہٰذا آپ دعوت توحید کا کام جاری رکھیں یہ لوگ وہی کچھ کہہ رہیں جو ان سے...  پہلے لوگ کہا کرتے تھے۔ انسان موت وحیات اور لیل ونہار کی گردش پر غور کرے تو اسے خود ہی معلوم ہوجائے گا کہ اللہ تعالیٰ ہر صورت انسان کو اس کی موت کے بعد دوبارہ زندہ کرے گا۔ کیونکہ جو رب رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات لاتا ہے وہی انسان کو قیامت کے دن زندہ کرے گا جو لوگ قیامت کا انکار کرتے ہیں وہ وہی بات کرتے ہیں جو ان سے پہلے لوگ کیا کرتے تھے۔ کہتے ہیں کہ جب ہم مر کر مٹی ہوجائیں گے اور ہماری ہڈیاں ختم ہوجائیں گی کیا ہم پھر اٹھائے جائیں گے ؟ یہ وہی وعدہ ہے جو ہمارے آباؤ و اجداد کے ساتھ بھی کیا جاتا رہا۔ لیکن اب تک ان میں سے کوئی ایک بھی دوبارہ زندہ نہیں ہوا۔ درحقیقت یہ پہلے زمانے کی قصہ کہانیاں ہیں جو ہمیں بار بار سنائی جاتی ہیں۔ اسی فکر کی بنیاد پر ایک آدمی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آکر ہاتھ میں لیے ہوئے ایک بوسیدہ ہڈی مسلتے ہوئے کہتا ہے کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تم کہتے ہو کہ مردے زندہ ہونگے بتاؤ اس ہڈی سے کس طرح انسان زندہ ہوسکتا ہے ؟ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ (وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّنَسِیَ خَلْقَہٗ قَالَ مَنْ یُّحْیِ الْعِظَامَ وَہِیَ رَمِیْمٌ قُلْ یُحْیِیہَا الَّذِیْ اَنشَاَہَا اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّہُوَ بِکُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمٌ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِِذَا اَنْتُمْ مِنْہُ تُوقِدُوْنَ اَوَلَیْسَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰی اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَہُمْ بَلٰی وَہُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِیْمُ ) [ یٰسٓ: ٧٨۔ ٨١] ” اور ہمارے بارے میں مثالیں بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش کو بھول گیا۔ کہنے لگا کہ جب ہڈیاں بوسیدہ ہوجائیں گی تو ان کو کون زندہ کرے گا۔ کہہ دو کہ ان کو وہ زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی بار پیدا کیا تھا۔ وہ سب کچھ پیدا کرنا جانتا ہے۔ وہی ہے جس نے تمہارے لیے سبز درخت سے آگ پیدا کی پھر تم اس ( کی شاخوں کو رگڑ کر اُن) سے آگ نکالتے ہو۔ بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ ان کو پھر ویسے ہی پیدا کر دے کیوں نہیں اور وہ تو بڑا پیدا کرنے والا اور علم والا ہے۔ “ مسائل ١۔ قیامت کے منکر ہمیشہ ایک جیسی باتیں کیا کرتے ہیں۔ ٢۔ قیامت کے منکر قیامت برپا ہونے کے دلائل کو قصہ کہانیاں قرار دیتے ہیں۔ تفسیر بالقرآن قیامت کی کیفیت اور اس کے برپا ہونے کے دلائل : ١۔ بیشک قیامت آنے والی ہے۔ میں اس کو پوشیدہ رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر کسی کو جزا یا سزا ملے۔ (طہٰ : ١٥) ٢۔ قیامت قریب ہے۔ (الحج : ١) ٣۔ سب نے اللہ کے ہاں لوٹنا ہے۔ (یونس : ٥٦) ٤۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سوال کرے گا کہ آج کس کی بادشاہی ہے ؟۔ (المومن : ١٦) ٥۔ اس دن سے ڈر جاؤ جس دن تم اللہ کے ہاں لوٹائے جاؤ گے۔ (البقرہ : ٢٨١) ٦۔ قیامت کے دن کوئی کسی کو فائدہ نہیں دے سکے گا۔ (الانفطار : ١٩) ٧۔ قیامت کے دن اللہ ہی کی بادشاہی ہوگی۔ (الفرقان : ٢٦) ٨۔ قیامت آنکھ جھپکنے کی طرح آجائے گی۔ (النحل : ٧٧) ٩۔ قیامت کے دن ہر کسی کو پورا پورا صلہ دیا جائے گا۔ (آل عمران : ١٨٥) ١٠۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت برپا ہونے میں کوئی شک نہیں۔ (الکہف : ٢١) ١١۔ کافر ہمیشہ شک میں رہیں گے، یہاں تک کہ قیامت اچانک آجائے۔ (الحج : ٥٥) ١٢۔ ہم نے قیامت کے دن جھٹلانے والوں کے لیے آگ کا عذاب تیار کیا ہے۔ (الفرقان : ١١)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اب ان کے ساتھ سلسلہ کلام ختم کرکے اس پر ایک مثبت تبصرہ کیا جاتا ہے کہ بعث بعد الموت اور حساب و کتاب کے بارے میں ان لوگوں کے جو اقوال ہیں ایسے ہی مقولات سابقہ لوگوں کے بھی رہے ہیں ۔ بل قالو مثل اساطیر الا ولین (آیت نمبر ٨١ تا ٨٢) بادی النظر میں یہ بات نہایت مکروہ ہے ، اس لیے کہ ان آیات بینات اور ان...  دلائل اور دلائل کائنات کے باوجود لوگ جو ایسی باتیں کرتے ہیں وہ مکروہ باتیں ہیں۔ خود انسانی قوتیں ، انسان کی قوت سماعت ، اس کی قوت بینائی اور اس کی قوت غور و فکر اسے اس لیے دی گئی ہیں کہ وہ ایک ذمہ دار اور مسئول ہستی ہے ۔ وہ اپنے اعمال و افکار کے بارے میں ذمہ دار ہے۔ اگر وہ اچھے کام کرے گا تو اس کی جزاء کا مستحق ہوگا اور اگر برے کام کرے گا تو سزا کا مستحق ہوگا۔ دنیا میں صاف نظر آتا ہے کہ بعض اوقات انسان کو وہ جزاء ملتی ہے جس کا وہ مستحق ہوتا ہے اور بعض اوقات وہ سزا نہیں ملتی جس کا وہ سزا وار ہوتا ہے لہذا آخرت کا برپا ہونا عقلاً بھی لابدی ہے ۔ اللہ ہر وقت مارتا بھی رہتا ہے اور زندگی بھی عطا کرتا رہتا ہے ۔ اللہ کے لیے کوئی مشکل مسئلہ نہیں ہے کہ وہ دوبارہ کس طرح اٹھائے گا جبکہ اللہ ہر وقت مختلف چیزوں کو حیات دیتا رہتا ہے اور زندگی کا سیل رواں اس زمین پر جاری ہے۔ رہے اہل کفر تو نہ صرف یہ کہ ان کے قوائے مدرکہ بعث بعد الموت کا ادراک نہیں کرسکے اور اس میں پائے جانے والی اللہ کی حکمت کو سمجھ نہیں سکے بلکہ وہ اس عقیدے کے ساتھ مذاق کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے آباء و اجداد کو بھی قیام سے ڈریا جاتا رہے ہے لیکن ابھی تک تو یہ قیامت آئی نہیں ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

67:۔ ” بل قالواء اذا متنا الخ “ کہتے ہیں ہم جب مر کر مٹی میں مل جائیں گے تو پھر دوبارہ کس طرح زندہ کردئیے جائیں گے۔ ” لقد وعدنا نحن الخ “ یہ بات صرف ہم ہی سے نہیں کہی جا رہی بلکہ ہمارے باپ دادا سے بھی یہی کہا گیا تھا کہ تم مرنے کے بعد قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیے جاؤ گے یہ تو سراسر باطل اور جھوٹ ہے ج... و پہلے لوگ سنتے سناتے چلے آرہے ہیں مشرکین کے اس قول کے بطلان پر اللہ تعالیٰ نے تین عقلی دلیلیں ذکر فرمائی ہیں اور ان میں ایسے حقائق کا ذکر کیا ہے جنہیں مشرکین بھی تسلیم کرتے ہیں ان تینوں دلیلوں سے جہاں شرک اعتقادی کی نفی ہوتی ہے وہاں اس سے حشر و نشر کا بھی ثبوت ہوتا ہے۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(81) بلکہ اصل واقعہ یہ ہے کہ یہ لوگ کچھ سمجھتے نہیں بلکہ وہی بات کہتے ہیں جو بات ان کے اگلے کہہ چکے ہیں اور پہلے کافر کہتے چلے آئے ہیں یعنی بعث بعد الموت کے بارے میں پہلے اور پچھلے کافروں کی ایک سی ذہنیت ہے آگے اس بات کا اظہار ہے۔