Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 90

سورة المؤمنون

بَلۡ اَتَیۡنٰہُمۡ بِالۡحَقِّ وَ اِنَّہُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ ﴿۹۰﴾

Rather, We have brought them the truth, and indeed they are liars.

حق یہ ہے کہ ہم نے انہیں حق پہنچا دیا ہے اور یہ بیشک جھوٹے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

بَلْ أَتَيْنَاهُم بِالْحَقِّ ... Nay, but We have brought them the truth, which is the declaration that there is no god worthy of worship besides Allah, and the establishment of clear, definitive and sound proof to that effect, ... وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ and verily, they are liars. means, in their worship of others alongside Allah when they have no evidence for doing so, as Allah says at the end of this Surah: وَمَن يَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا اخَرَ لاَ بُرْهَانَ لَهُ بِهِ فَإِنَّمَا حِسَابُهُ عِندَ رَبِّهِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الْكَافِرُونَ And whoever invokes, besides Allah, any other god, of whom he has no proof; then his reckoning is only with his Lord. Surely, the disbelievers will not be successful. (23:117) The idolators have no evidence for what they are doing, which has led them into lies and misguidance. Rather they are following their forefathers and predecessors who were confused and ignorant, as Allah describes them: إِنَّا وَجَدْنَأ ءَابَأءَنَا عَلَى أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَى ءَاثَـرِهِم مُّقْتَدُونَ "We found our fathers following a certain way and religion, and we will indeed follow their footsteps." (43:23)

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨٧] سابقہ آیات میں تین باتوں کا اعتراف کرنے سے مشرکین پر حجت قائم ہوجاتی ہے ایک طرف تو وہ یہ اعتراف کرتے ہیں کہ ہر چیز کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور ہر طرح کا تصرف و اختیار اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے معبودوں کا بھی مالک اللہ تعالیٰ ہے اور وہ ایسے ہی مملوک ہیں جیسے کائنات کی دوسری اشیاء اور مخلوقات اور مملوک کبھی مالک کے اختیارات میں شریک نہیں ہوسکتا۔ یہی وہحق بات ہے جو ہم نے انھیں بتلائی ہے اور جس کا اعتراف وہ خود کر رہے ہیں۔ رہے ان کے زبانی دعوے کہ ان کے معبود بھی کچھ اختیارات رکھتے ہیں تو وہ اپنپے اقرار و اعتراف کی بنا پر بھی وہ جھوٹے قرار پاتے ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

بَلْ اَتَيْنٰهُمْ بالْحَقِّ : ” اَلْحَقُّ “ سے مراد یہاں ” سچ “ ہے، کیونکہ مقابلے میں ” لَكٰذِبُوْنَ “ آ رہا ہے۔ ” کامل “ کا مفہوم الف لام سے حاصل ہو رہا ہے، یعنی ہم ان کے پاس جھوٹے قصے کہانیاں (اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْن) نہیں لائے، بلکہ ایسا سچ لائے ہیں جس میں کوئی نقص نہیں۔ وَاِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ : یعنی یہ لوگ یقیناً جھوٹے ہیں، اس بات میں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک ہے، یا کوئی اس کا بیٹا ہے جسے خدائی اختیارات حاصل ہیں، یا وہ جو چاہے اللہ تعالیٰ سے منوا سکتا ہے اور اس بات میں جھوٹے ہیں کہ موت کے بعد زندگی ممکن نہیں ہے اور ان کا جھوٹ ان کے اعترافات سے ثابت ہے جو اوپر گزرے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

بَلْ اَتَيْنٰہُمْ بِالْحَقِّ وَاِنَّہُمْ لَكٰذِبُوْنَ۝ ٩٠ أتى الإتيان : مجیء بسهولة، ومنه قيل للسیل المارّ علی وجهه ( ا ت ی ) الاتیان ۔ ( مص ض ) کے معنی کسی چیز کے بسہولت آنا کے ہیں ۔ اسی سے سیلاب کو اتی کہا جاتا ہے حقَ أصل الحَقّ : المطابقة والموافقة، کمطابقة رجل الباب في حقّه لدورانه علی استقامة . والحقّ يقال علی أوجه : الأول : يقال لموجد الشیء بسبب ما تقتضيه الحکمة، ولهذا قيل في اللہ تعالی: هو الحقّ قال اللہ تعالی: وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ وقیل بعید ذلک : فَذلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ فَماذا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلالُ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ [يونس/ 32] . والثاني : يقال للموجد بحسب مقتضی الحکمة، ولهذا يقال : فعل اللہ تعالیٰ كلّه حق، نحو قولنا : الموت حق، والبعث حق، وقال تعالی: هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] ، والثالث : في الاعتقاد للشیء المطابق لما عليه ذلک الشیء في نفسه، کقولنا : اعتقاد فلان في البعث والثواب والعقاب والجنّة والنّار حقّ ، قال اللہ تعالی: فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة/ 213] . والرابع : للفعل والقول بحسب ما يجب وبقدر ما يجب، وفي الوقت الذي يجب، کقولنا : فعلک حقّ وقولک حقّ ، قال تعالی: كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس/ 33] ( ح ق ق) الحق ( حق ) کے اصل معنی مطابقت اور موافقت کے ہیں ۔ جیسا کہ دروازے کی چول اپنے گڑھے میں اس طرح فٹ آجاتی ہے کہ وہ استقامت کے ساتھ اس میں گھومتی رہتی ہے اور لفظ ، ، حق ، ، کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے ۔ (1) وہ ذات جو حکمت کے تقاضوں کے مطابق اشیاء کو ایجاد کرے ۔ اسی معنی میں باری تعالیٰ پر حق کا لفظ بولا جاتا ہے چناچہ قرآن میں ہے :۔ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ پھر قیامت کے دن تمام لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائیں جائنیگے ۔ (2) ہر وہ چیز جو مقتضائے حکمت کے مطابق پیدا کی گئی ہو ۔ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں ۔۔۔ یہ پ ( سب کچھ ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے ۔ (3) کسی چیز کے بارے میں اسی طرح کا اعتقاد رکھنا جیسا کہ وہ نفس واقع میں ہے چناچہ ہم کہتے ہیں ۔ کہ بعث ثواب و عقاب اور جنت دوزخ کے متعلق فلاں کا اعتقاد حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔۔ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة/ 213] تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھادی ۔ (4) وہ قول یا عمل جو اسی طرح واقع ہو جسطرح پر کہ اس کا ہونا ضروری ہے اور اسی مقدار اور اسی وقت میں ہو جس مقدار میں اور جس وقت اس کا ہونا واجب ہے چناچہ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے ۔ کہ تمہاری بات یا تمہارا فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس/ 33] اسی طرح خدا کا ارشاد ۔۔۔۔ ثابت ہو کر رہا ۔ كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩٠۔ ٩١) بلکہ ہم نے تو ان کے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قرآن کریم بذریعہ جبریل (علیہ السلام) پہنچایا ہے جس میں صاف طور پر یہ موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک ہے اور یقینا یہ خود ہی اپنے اس قول میں کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں جھوٹے ہیں اللہ تعالیٰ نے کسی کو اولاد قرار نہیں دیا، نہ انسانوں میں اور نہ بقول ان کے فرشتوں میں سے اور نہ ان کے ساتھ اور کوئی شریک ہے، اگر بقول ان کے ایسا ہوتا تو ہر ایک اللہ اپنی مخلوق کو تقسیم کر کے جدا کرلیتا ہے اور اس پر اپنی سلطنت جما لیتا اور پھر ایک دوسرے پر چڑھائی کرکے غالب آجاتا۔ اللہ تعالیٰ تو ان نازیبا باتوں سے ماوراء، پاک اور برتر ہے جو لوگ اس کی نسبت بیان کرتے ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

83. They are liars because they say that others besides Allah have a share in His Godhead and that there is no life after death, because their first saying contradicts their own admission that Allah is the Owner and the Sovereign of the universe. Then their second assertion is based on the presumption that the All-Powerful Allah cannot recreate what He has created once. This is clearly a contradiction in terms.

سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :83 یعنی اپنے اس عقل میں جھوٹے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو بھی الوہیت ( خدائی کی صفات ، اختیارات اور حقوق ، یا ان میں سے کوئی حصہ ) حاصل ہے ۔ اور اپنے اس قول میں جھوٹے کہ زندگی بعد موت ممکن نہیں ہے ۔ ان کا جھوٹ ان کے اپنے اعترافات سے ثابت ہے ۔ ایک طرف یہ ماننا کہ زمین و آسمان کا مالک اور کائنات کی ہر چیز کا مختار اللہ ہے ، اور دوسری طرف یہ کہنا کہ خدائی تنہا اسی کی نہیں ہے بلکہ دوسروں کا بھی ( جو لامحالہ اس کے مملوک ہی ہوں گے ) اس میں کوئی حصہ ہے ، یہ دونوں باتیں صریح طور پر ایک دوسرے سے متناقض ہیں ۔ اسی طرح ایک طرف یہ کہنا کہ ہم کو اور اس عظیم الشان کائنات کو خدا نے پیدا کیا ہے ، اور دوسری طرف یہ کہنا کہ خدا اپنی ہی پیدا کردہ مخلوق کو دوبارہ پیدا نہیں کر سکتا ، صریحاً خلاف عقل ہے ۔ لہٰذا ان کی اپنی مانی ہوئی صداقتوں سے یہ ثابت ہے کہ شرک اور انکار آخرت ، دونوں ہی جھوٹے عقیدے ہیں جو انھوں نے اختیار کر رکھے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(23:90) بل اتینہم بالحق۔ بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ ) ہم نے حق ان تک پہنچا دیا ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

5 ۔ یعنی اپنی اس بات میں جھوٹے ہیں کہ اللہ کے سوا اور بھی بندگی کے لائق ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

بل اتینھم یشرکون (آیت نمبر ٩٠ تا ٩٢ ۔ ۔ یہ فیصلہ مختلف اسالیب میں آتا ہے ۔ ان کے ساتھ اس مباحثے کو ختم کردیا جاتا ہے اور یہ فیصلہ کردیا جاتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔ بل اتینھم بالحق اونھم لکذبون (٢٣ : ٩٠) ” جو امر حق ہے وہ ہم ان کے سامنے لے آئے ہیں اور کوئی شک نہیں ہے کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں “۔ اس کے بعد ان کے جھوٹ کی تفصیل دی جاتی ہے ما تخذ الہ (٢٣ : ٩٠) ” اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا ہے اور کوئی دوسراخدا اس کے ساتھ نہیں “۔ اور اس کے بعد پھر ان کے دعوے کے رو میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ان کے عقیدئہ شرک میں کس قدر کمزوری ہے۔ اذ لذھب کل الہ بما خلق (٢٣ : ٩٠) ” تو ہر خدا اپنی مخلوق کو لے کر الگ ہوجاتا ہے “۔ وہ اپنی مخلوقات میں ایک مستقل خدا ہوتا اور وہ اپنی مخلوقات میں اپنے مخصوص قانون قدرت کے مطابق تصرفات کرتا ۔ اس طرح مختلف کائناتوں میں مختلف قوانین نظر آئے اور وہ یہ دوسرے خدا کے قوانین نظر آئے اور وہ دوسرے خدا کے قوانین اور سے علیحدہ نظر آتے۔ پھر تضاد کی صورت میں۔ ولعلا بعضھم علی بعض (٢٣ : ٩٠) ” پھر وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے “ تضاد کی صورت میں بعض خدا بعض پر غالب ہوتے ۔ یوں آخر کا ایک ہی خدا متصرف اور مقتدر اعلیٰ رہتا اور دنیا میں آخر کا ایک ہی نظام چلتا کیونکہ ایک ملک میں دو مقتدر اعلی تو نہیں ہوسکتے۔ چونکہ کائنات میں اس قسم کا تضاد نہیں ہے ، اس کی وحدت ساخت ، اور اس کی حرکت کی یانگت اور اس کے ناموس اور قانون قدرت کی وحدت اس با کی دلیل ہے کہ اس کا مقتدر اعلیٰ ایک ہے کیونکہ اس کا ئنات کے اندر اور اس کے اجزاء کے اندر کوی تصادم نظر نہیں آتا۔ یہ کامل ہم آہنگی کے ساتھ چل رہی ہے اس لیے اس کا رب اور متصرف بھی ایک ہے ۔ سبحن اللہ عما یصفون (٢٣ : ٩٠) ” وہ بالا تر ہے ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں “۔ وہ عالم الغٰب ہے اور عالم شہادت ہے ۔ اس کے سوا کسی اور کی کوئی مخلوق نہیں ہے اس لیے اللہ پاک ہے اس شرک سے جو یہ لوگ تجویز کرتے ہیں۔ اب یہاں سے روئے سخن حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف پھرجاتا ہے۔ حکم دیا جاتا ہے کہ اے محمد ؐ اس بات سے اللہ کی پناہ طلب کریں کہ ایسے لوگوں کے ساتھ آپ ؐ شامل ہوجائیں اگرچہ الل نے یہ فیصلہ کردیا کہ ان لوگوں کو جو سزا ملنے والی ہے وہ اللہ آپ کو دکھائے گا ۔ بہر حال آپ شیطان کے وسوسوں سے پناہ مانگیں اور یہ لوگ جو باتیں بناتے ہیں ان پر صبر کریں ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

69:۔ ” بل اتینھم “ یہ ” ان ھذا الا اساطیر الاولین “ سے اضراب ہے الخ دلائل عقلیہ بیان کرنے کے بعد بطور زجر ارشاد فرمایا کہ مسئلہ توحید اور حشر و نشر جھوٹی باتیں نہیں ہیں بلکہ حق ہیں اور ایسے مضبوط دلائل سے ثابت ہیں کہ ہر عقلمند ان کو سمجھ سکتا ہے۔ ” وانھم لکذبون “ اس لیے مشرکین اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں۔ والمراد بالحق الوعد بالبعث وقیل ما یعمہ والتوحید ویدل علی ذالک السیاق (روح ج 18 ص 59) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(90) بلکہ اصل یہ ہے کہ ہم نے ان کو حق بات پہنچا دی ہے اور وہ یقیناً جھوٹے ہیں۔ یعنی توحید اور مرنے کے بعد زندہ ہونے کی ٹھیک ٹھیک بات ان کو پہنچا دی ہے اور یہ اس حق کے خلاف جو کچھ کہہ رہے ہیں اس کہنے میں جھوٹے ہیں یعنی شرک اور بعث کے انکار میں جھوٹ بول رہے ہیں۔