Further Discipline
This is further discipline, in addition to the command to think well of people, i.e., if something unbefitting is mentioned about good people, then one should think well of them, and not feel towards them anything but good. Then if a person has any unsuitable thoughts about them, insinuated into his mind and imagination by Shaytan, he should not speak about that, for the Prophet said:
إِنَّ اللهَ تَعَالَى تَجَاوَزَ لاُِمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسُهَا مَا لَمْ تَقُلْ أَوْ تَعْمَلْ
Allah will excuse my Ummah for anything that occurs to their minds, so long as they do not speak about it or act upon it.
This was reported in the Two Sahihs.
Allah's saying:
وَلَوْلاَ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُم مَّا يَكُونُ لَنَا أَن نَّتَكَلَّمَ بِهَذَا
...
And why did you not, when you heard it, say: "It is not right for us to speak of this".
meaning, we should not talk about it or mention it to anyone.
...
سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ
Glory be to You (O Allah)! This is a great lie.
means, glory be to Allah that such a thing should be said about the wife of His Prophet and close Friend.
Then Allah says,
پہلے تحقیق کرو پھر بولو
پہلے تو نیک گمانی کا حکم دیا ۔ یہاں دوسرا حکم دے رہا ہے کہ بھلے لوگوں کی شان میں کوئی برائی کا کلمہ بغیر تحقیق ہرگز نہ نلکالنا چاہئے ۔ برے خیالات ، گندے الزامات اور شیطانی وسوسوں سے دور رہنا چاہئے ۔ کبھی ایسے کلمات زبان سے نہ نکالنے چاہیں ، گو دل میں کوئی ایساوسوسہ شیطانی پیدا بھی ہو تو زبان قابو میں رکھنی چاہئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں سے درگزر فرمالیا ہے ، جب تک وہ زبان سے نہ کہیں یا عمل میں نہ لائیں ( بخاری ومسلم ) تمہیں چاہئے تھا کہ ایسے بےہودہ کلام کو سنتے ہی کہہ دیتے کہ ہم ایسی لغویات سے اپنی زبان نہیں بگاڑتے ۔ ہم سے یہ بے ادبی نہیں ہوسکتی کہ اللہ کے خلیل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی صاحبہ کی نسبت کوئی ایسی لغویات کہیں ، اللہ کی ذات پاک ہے ۔ دیکھو خبردار آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ ہو ورنہ ایمان کے ضبط ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ہاں اگر کوئی شخص ایمان سے ہی کورا ہو تو وہ تو بے ادب ، گستاخ اور بھلے لوگوں کی اہانت کرنے والا ہوتا ہی ہے ۔ احکام شرعیہ کو اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے کھول کھول کر بیان فرما رہا ہے ۔ وہ اپنے بندوں کی مصلحتوں سے واقف ہے ۔ اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں ہوتا ۔