Surat un Noor

Surah: 24

Verse: 42

سورة النور

وَ لِلّٰہِ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ وَ اِلَی اللّٰہِ الۡمَصِیۡرُ ﴿۴۲﴾

And to Allah belongs the dominion of the heavens and the earth, and to Allah is the destination.

زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ ہی کی ہے اور اللہ تعالٰی ہی کی طرف لوٹنا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالاَْرْضِ ... And to Allah belongs the sovereignty of the heavens and the earth, Allah tells that to Him belongs the sovereignty of heaven and earth, and that He is the Ruler and Controller, the God Who is worshipped and besides Whom none other is to be worshipped, and there is none to put back His judgement. ... وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ and to Allah is the return. means, on the Day of Resurrection, when He will judge as He wills, لِيَجْزِىَ الَّذِينَ أَسَاءُواْ بِمَا عَمِلُواْ that He may requite those who do evil with that which they have done... (53:31) He is the Creator and Sovereign, and His is indeed the Authority in this world and the next. To Him be praise at the beginning and in the end.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

421پس وہی اصل حاکم ہے، جس کے حکم کا کوئی تعاقب کرنے والا نہیں اور وہی معبود برحق ہے، جس کے سوا کسی کی عبادت جائز نہیں۔ اس کی طرف سب کو لوٹ کر جانا ہے، جہاں ہر ایک کے بارے میں عدل و انصاف کے مطابق فیصلہ فرمائے گا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۔۔ : آسمان و زمین یعنی پوری کائنات میں حقیقی بادشاہی صرف اللہ کی ہے، اسی نے سب کو پیدا فرمایا، زندگی کا سارا سلسلہ وہی چلا رہا ہے اور سب کی واپسی بھی آخر کار اسی کی طرف ہے۔ نہ دنیا میں اس کی سلطنت میں کسی کا دخل ہے نہ آخرت میں اس کے سوا کسی کا کوئی دخل ہوگا۔ جب زمین و آسمان اور دنیا و آخرت میں سارا اختیار اسی کا ہے تو پھر دوسرے کی عبادت کیوں ہو !

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَلِلہِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝ ٠ۚ وَاِلَى اللہِ الْمَصِيْرُ۝ ٤٢ ملك) بادشاه) المَلِكُ : هو المتصرّف بالأمر والنّهي في الجمهور وَالمِلْكُ ضربان : مِلْك هو التملک والتّولّي، ومِلْك هو القوّة علی ذلك، تولّى أو لم يتولّ. فمن الأوّل قوله : إِنَّ الْمُلُوكَ إِذا دَخَلُوا قَرْيَةً أَفْسَدُوها[ النمل/ 34] ، ومن الثاني قوله : إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنْبِياءَ وَجَعَلَكُمْ مُلُوكاً [ المائدة/ 20] ( م ل ک ) الملک ۔ بادشاہ جو پبلک پر حکمرانی کرتا ہے ۔ یہ لفظ صرف انسانوں کے منتظم کے ساتھ خاص ہے . اور ملک کا لفظ دو طرح پر ہوتا ہے عملا کسی کا متولی اور حکمران ہونے کو کہتے ہیں ۔ دوم حکمرانی کی قوت اور قابلیت کے پائے جانے کو کہتے ہیں ۔ خواہ نافعل اس کا متولی ہو یا نہ ہو ۔ چناچہ پہلے معنی کے لحاظ سے فرمایا : ۔ إِنَّ الْمُلُوكَ إِذا دَخَلُوا قَرْيَةً أَفْسَدُوها[ النمل/ 34] بادشاہ جب کسی ملک میں داخل ہوتے ہیں ۔ تو اس کو تباہ کردیتے ہیں ۔ اور دوسرے معنی کے لحاظ سے فرمایا : ۔ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنْبِياءَ وَجَعَلَكُمْ مُلُوكاً [ المائدة/ 20] کہ اس نے تم میں پیغمبر کئے اور تمہیں بادشاہ بنایا ۔ سما سَمَاءُ كلّ شيء : أعلاه، قال بعضهم : كلّ سماء بالإضافة إلى ما دونها فسماء، وبالإضافة إلى ما فوقها فأرض إلّا السّماء العلیا فإنها سماء بلا أرض، وحمل علی هذا قوله : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق/ 12] ، ( س م و ) سماء ہر شے کے بالائی حصہ کو سماء کہا جاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے ( کہ یہ اسماء نسبیہ سے ہے ) کہ ہر سماء اپنے ماتحت کے لحاظ سے سماء ہے لیکن اپنے مافوق کے لحاظ سے ارض کہلاتا ہے ۔ بجز سماء علیا ( فلک الافلاک ) کے کہ وہ ہر لحاظ سے سماء ہی ہے اور کسی کے لئے ارض نہیں بنتا ۔ اور آیت : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق/ 12] خدا ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ویسی ہی زمنینیں ۔ کو اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ أرض الأرض : الجرم المقابل للسماء، وجمعه أرضون، ولا تجیء مجموعةً في القرآن «4» ، ويعبّر بها عن أسفل الشیء، كما يعبر بالسماء عن أعلاه . ( ا رض ) الارض ( زمین ) سماء ( آسمان ) کے بالمقابل ایک جرم کا نام ہے اس کی جمع ارضون ہے ۔ جس کا صیغہ قرآن میں نہیں ہے کبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچے کا حصہ مراد لے لیتے ہیں جس طرح سماء کا لفظ اعلی حصہ پر بولا جاتا ہے ۔ الله الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم/ 65] . وإله جعلوه اسما لکل معبود لهم، ( ا ل ہ ) اللہ (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ { هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا } ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔ صير الصِّيرُ : الشِّقُّ ، وهو المصدرُ ، ومنه قرئ : فَصُرْهُنَّ وصَارَ إلى كذا : انتهى إليه، ومنه : صِيرُ البابِ لِمَصِيرِهِ الذي ينتهي إليه في تنقّله وتحرّكه، قال : وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ [ الشوری/ 15] . و «صَارَ» عبارةٌ عن التّنقل من حال إلى حال . ( ص ی ر ) الصیر کے معنی ایک جانب یا طرف کے ہیں دراصل یہ صار ( ض) کا مصدر ہے ۔ اور اسی سے آیت فصوھن ہیں ایک قرآت فصرھن ہے ۔ صار الی کذا کے معنی کسی خاص مقام تک پہنچ جانا کے ہیں اسی سے صیر الباب ہے جس کے معنی درداڑہ میں شگاف اور جھروکا کے ہیں اور اسے صیر اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ نقل و حرکت کا منتہی ہوتا ہے اور صار کا لفظ ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونے پر بولا جاتا ہے ۔ اسی سے المصیر اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کوئی چیز نقل نہ حرکت کے بعد پہنچ کر ختم ہوجاتی ہے ۔ قرآن میں ہے : وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ [ الشوری/ 15] یعنی اللہ تعالیٰ ہی لوٹنے کی جگہ ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(24:42) ملک۔ بادشاہی۔ مضاف السموت والارض۔ مضاف الیہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت۔ المصیر۔ لوٹنے کی جگہ۔ ٹھکانا۔ صار یصیر صیر وصیرورۃ ومصیر (باب ضرب) مصدر۔ لہٰذا المصیر مصدر بھی ہے اور اسم ظرف مکان بھی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اس کے بعد فرمایا (وَلِلَّہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ) (اور اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کا ملک) (وَاِِلَی اللّٰہِ الْمَصِیْرُ ) (اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے) وہ خالق ومالک ہے حقیقی متصرف ہے یہاں جو برائے نام کوئی مجازی حکومت ہے وہ کوئی بھی نہ رہے گی۔ سارے فیصلے اللہ تعالیٰ ہی کے ہونگے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(42) اور اللہ تعالیٰ ہی کی حکومت ہے آسمانوں اور زمین میں اور اللہ ہی کی طرف سب کی بازگشت ہے یعنی جس طرح اس کا علم سب کو محیط ہے اسی طرح اس کی حکومت بھی سب پر قائم ہے یہ حکومت اب بھی قائم ہے اور آخرت میں بھی حاکمانہ تصرف اسی کا ہوگا آگے اس حاکمانہ تصرف کا بیان ہے۔