How the Disbelievers mocked the Messenger
Allah tells:
وَإِذَا رَأَوْكَ إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلاَّ هُزُوًا أَهَذَا الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ رَسُولاًإ
And when they see you, they treat you only in mockery (saying): "Is this the one whom Allah has sent as a Messenger!"
Allah tells us how the disbelievers mocked the Messenger when they saw him. This is like the Ayah,
وَإِذَا رَاكَ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلاَّ هُزُواً
And when the disbelievers see you, they take you not except for mockery, (21:36)
which means that they tried to find faults and shortcomings in him.
Here Allah says:
وَإِذَا رَأَوْكَ إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلاَّ هُزُوًا أَهَذَا الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ رَسُولاًإ
And when they see you, they treat you only in mockery (saying):
"Is this the one whom Allah has sent as a Messenger!"
i.e., they said this by way of belittling and trying to undermine him, so Allah put them in their place, and said:
وَلَقَدِ اسْتُهْزِىءَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ
And indeed Messengers before you were mocked at. (6:10)
انبیاء کا مذاق
کافر لوگ اللہ کے برتر و بہتر پیغمبر حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر ہنسی مذاق اڑاتے تھے ، عیب جوئی کرتے تھے اور آپ میں نقصان بتاتے تھے ۔ یہی حالت ہر زمانے کے کفار کی اپنے نبیوں کے ساتھ رہی ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِيْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ 10 ۧ ) 6- الانعام:10 ) تجھ سے پہلے کے رسولوں کا بھی مذاق اڑایا گیا ۔ کہنے لگے وہ تو کہئے کہ ہم جمے رہے ورنہ اس رسول نے ہمیں بہکانے میں کوئی کمی نہ رکھی تھی ۔ اچھا انہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ ہدایت پر یہ کہاں تک تھے؟ عذاب کو دیکھتے ہی آنکھیں کھل جائیں گی ۔ اصل یہ ہے کہ ان لوگوں نے خواہش پرستی شروع کر رکھی ہے نفس وشیطان جس چیز کو اچھا ظاہر کرتا ہے یہ بھی اسے اچھی سمجھنے لگتے ہیں ۔ بھلا ان کا ذمہ دار تو کیسے ٹھہر سکتا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ جاہلیت میں عرب کی یہ حالت تھی کہ جہاں کسی سفید گول مول پتھر کو دیکھا اسی کے سامنے جھکنے اور سجدے کرنے لگے ۔ اس سے اچھا کوئی نظر پڑگیا تو اس کے سامنے جھک گئے ۔ اور اول کو چھوڑ دیا ۔ پھر فرماتا ہے یہ تو چوپایوں سے بھی بدتر ہیں نہ انکے کان ہیں نہ دل ہیں چوپائے تو خیر قدرتا آزاد ہیں لیکن یہ جو عبادت کے لئے پیدا کیے گئے تھے یہ ان سے بھی زیادہ بہک گئے بلکہ اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کرنے لگے ۔ اور قیام حجت کے بعد رسولوں کے پہنچ چکنے کے بعد بھی اللہ کی طرف نہیں جھکتے ۔ اس کی توحید اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو نہیں مانتے ۔