14 That is, "He cannot be a Messenger of AIIah because he is a human being like us. Had Allah willed to send a Messenger, He would have sent an angel, and f at aII a human being was to be sent, he should have been a king or a millionaire, who would have resided in a castle and been guarded by attendants. A Messenger could not be an ordinary person who has to move about in the market places like the common people, for it is obvious that such a human Messenger cannot attract the attention of the people. In other words, they thought that a Messenger was not meant to guide the people to the right path but to coerce them to obedience by show of worldly power and grandeur. For further details, see E.N. 26 of AI-Mu'minun.
15 That is, "If a human being was to be sent as a Messenger, an angel should have been appointed to accompany him to proclaim: `If you do not believe in him, 1 will scourge you." But what son of a Messenger is he, who has to suffer from abuse and persecution?"
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :14
یعنی اول تو انسان کا رسول ہونا ہی عجیب بات ہے ۔ خدا کا پیغام لے کر آتا تو کوئی فرشتہ آتا نہ کہ ایک گوشت پوست کا آدمی جو زندہ رہنے کے لیے غذا کا محتاج ہو ۔ تا ہم اگر آدمی ہی رسول بنایا گیا تھا تو کم از کم وہ بادشاہوں اور دنیا کے بڑے لوگوں کی طرح ایک بلند پایہ ہستی ہونا چاہیے تھا جسے دیکھنے کے لیے آنکھیں ترستیں اور جس کے حضور باریابی کا شرف بڑی کوششوں سے کسی کو نصیب ہوتا ، نہ یہ کہ ایک ایسا عامی آدمی خداوند ، عالم کا پیغمبر بنا دیا جائے جو بازاروں میں جوتیاں چٹخاتا پھرتا ہو ۔ بھلا اس آدمی کو کون خاطر میں لائے گا جسے ہر راہ چلتا روز دیکھتا ہو اور کسی پہلو سے بھی اس کے اندر کوئی غیر معمولی پن نہ پاتا ہو ۔ بالفاظ دیگر ، ان کی رائے میں رسول کی ضرورت اگر تھی تو عوام الناس کو ہدایت دینے کے لیے نہیں بلکہ عجوبہ دکھانے یا ٹھاٹھ باٹ سے دھونس جمانے کے لیے تھی ۔ ۔ ﴿ تشریح کے لئے ملاحظہ ہو ، تفہیم القرآن ، جلد سوم ، المومنون ، حاشیہ۲٦ ﴾
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :15
یعنی اگر آدمی ہی کو نبی بنایا گیا تھا تو ایک فرشتہ اس کے ساتھ کردیا جاتا جو ہر وقت کوڑا ہاتھ میں لئے رہتا اور لوگوں سے کہتا کہ مانو اس کی بات ، ورنہ ابھی خدا کا عذاب برسا دیتا ہوں ۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے کہ کائنات کا مالک ایک شخص کو نبوت کا جلیل القدر منصب عطا کر کے بس یونہی اکیلا چھوڑا دے اور وہ لوگوں سے گالیاں اور پتھر کھاتا پھرے ۔