Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 121

سورة الشعراء

اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَ مَا کَانَ اَکۡثَرُہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۲۱﴾

Indeed in that is a sign, but most of them were not to be believers.

یقیناً اس میں بہت بڑی عبرت ہے ۔ ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے تھے بھی نہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨١] یعنی حضرت نوح کی قوم کے انجام سے بھی عبرت حاصل کرنے والے عبرت حاصل کرسکتے ہیں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ حق کو ٹھکرانے والوں کو نیست و نانود کردیتا ہے اور اپنے انبیاء اور مومنوں کو ظالموں کے پنجہ سے نجات دلا کر انھیں باقی رکھتا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً ۔۔ : ان آیات کی تفسیر سورت کے شروع میں آیت (٨، ٩) کے تحت گزر چکی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً ۝ ٠ ۭ وَمَا كَانَ اَكْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝ ١٢١ الآية والآية : هي العلامة الظاهرة، وحقیقته لکل شيء ظاهر، وهو ملازم لشیء لا يظهر ظهوره، فمتی أدرک مدرک الظاهر منهما علم أنه أدرک الآخر الذي لم يدركه بذاته، إذ کان حكمهما سواء، وذلک ظاهر في المحسوسات والمعقولات، فمن علم ملازمة العلم للطریق المنهج ثم وجد العلم علم أنه وجد الطریق، وکذا إذا علم شيئا مصنوعا علم أنّه لا بدّ له من صانع . الایۃ ۔ اسی کے معنی علامت ظاہر ہ یعنی واضح علامت کے ہیں دراصل آیۃ ، ، ہر اس ظاہر شے کو کہتے ہیں جو دوسری ایسی شے کو لازم ہو جو اس کی طرح ظاہر نہ ہو مگر جب کوئی شخص اس ظاہر شے کا ادراک کرے گو اس دوسری ( اصل ) شے کا بذاتہ اس نے ادراک نہ کیا ہو مگر یقین کرلیاجائے کہ اس نے اصل شے کا بھی ادراک کرلیا کیونکہ دونوں کا حکم ایک ہے اور لزوم کا یہ سلسلہ محسوسات اور معقولات دونوں میں پایا جاتا ہے چناچہ کسی شخص کو معلوم ہو کہ فلاں راستے پر فلاں قسم کے نشانات ہیں اور پھر وہ نشان بھی مل جائے تو اسے یقین ہوجائیگا کہ اس نے راستہ پالیا ہے ۔ اسی طرح کسی مصنوع کے علم سے لامحالہ اس کے صانع کا علم ہوجاتا ہے ۔ كثر الْكِثْرَةَ والقلّة يستعملان في الكمّيّة المنفصلة كالأعداد قال تعالی: وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة/ 64] ( ک ث ر ) کثرت اور قلت کمیت منفصل یعنی اعداد میں استعمال ہوتے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة/ 64] اس سے ان میں سے اکثر کی سر کشی اور کفر اور بڑ ھیگا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٢١۔ ١٢٢) اس واقعہ میں بھی بعد میں آنے والوں کے لیے بڑی عبرت ہے اور ان میں اکثر مومن نہیں تھے بلکہ سب ہی کافر تھے اور آپ کا رب سزا دینے میں بڑا زبردست ہے کہ ان لوگوں کو طوفان کے ذریعے سے غرق کردیا اور مومنین پر مہربان ہے کہ ان کو غرق ہونے سے بچا لیا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:121) اکثرھم۔ میں ضمیر ھم جمع مذکر غائب قوم نوح کی طرف راجع ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(121) بلاشبہ ! نوح (علیہ السلام) کے اس واقعہ میں بڑی عبرت ہے اور باوجود اس کے ان میں کے اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔