Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 132

سورة الشعراء

وَ اتَّقُوا الَّذِیۡۤ اَمَدَّکُمۡ بِمَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۳۲﴾ۚ

And fear He who provided you with that which you know,

اس سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری امداد کی جنہیں تم جانتے ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So, have Taqwa of Allah, and obey me. `Worship your Lord and obey your Messenger.' Then Hud began reminding them of the blessings that Allah had bestowed upon them. He said: وَاتَّقُوا الَّذِي أَمَدَّكُم بِمَا تَعْلَمُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨٤۔ الف ] بعض حضرات نے اس جملہ میں ما کو نافیہ قرار دیا ہے اور ترجمہ یوں کیا ہے کہ اس ذات سے ڈرو جس نے تمہاری ان چیزوں سے مدد کی جن کا تمہیں علم نہیں۔ یعنی تم ان چیزوں کو اللہ کی امداد سمجھتے ہی نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اگلی دو آیات میں ان نعمتوں کا ذکر خود ہی کردیا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَاتَّــقُوا الَّذِيْٓ اَمَدَّكُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَ ۔۔ : نصیحت کرتے ہوئے ہود (علیہ السلام) نے انھیں اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلا کر تیسری بار پھر اس سے ڈرایا۔ پہلی آیت میں مجمل طور پر نعمتیں ذکر فرمائیں، پھر مفصل طریقے سے بیان کیں، یعنی سوچو جس مالک نے تمہیں اتنی نعمتیں عطا فرمائیں وہ انھیں چھین ... بھی سکتا ہے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاتَّــقُوا الَّذِيْٓ اَمَدَّكُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَ۝ ١٣٢ۚ مد أصل المَدّ : الجرّ ، ومنه : المُدّة للوقت الممتدّ ، ومِدَّةُ الجرحِ ، ومَدَّ النّهرُ ، ومَدَّهُ نهرٌ آخر، ومَدَدْتُ عيني إلى كذا . قال تعالی: وَلا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ الآية [ طه/ 131] . ومَدَدْتُهُ في غيّه، ومَدَدْتُ الإبلَ : سقیتها ا... لمَدِيدَ ، وهو بزر ودقیق يخلطان بماء، وأَمْدَدْتُ الجیشَ بِمَدَدٍ ، والإنسانَ بطعامٍ. قال تعالی: أَلَمْ تَرَ إِلى رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَ [ الفرقان/ 45] . وأكثر ما جاء الإمْدَادُ في المحبوب والمدُّ في المکروه نحو : وَأَمْدَدْناهُمْ بِفاكِهَةٍ وَلَحْمٍ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ الطور/ 22] أَيَحْسَبُونَ أَنَّما نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مالٍ وَبَنِينَ [ المؤمنون/ 55] ، وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوالٍ وَبَنِينَ [ نوح/ 12] ، يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلافٍ الآية [ آل عمران/ 125] ، أَتُمِدُّونَنِ بِمالٍ [ النمل/ 36] ، وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذابِ مَدًّا[ مریم/ 79] ، وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيانِهِمْ يَعْمَهُونَ [ البقرة/ 15] ، وَإِخْوانُهُمْ يَمُدُّونَهُمْ فِي الغَيِ [ الأعراف/ 202] ، وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِنْ بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ [ لقمان/ 27] فمن قولهم : مَدَّهُ نهرٌ آخرُ ، ولیس هو مما ذکرناه من الإمدادِ والمدِّ المحبوبِ والمکروهِ ، وإنما هو من قولهم : مَدَدْتُ الدّواةَ أَمُدُّهَا «1» ، وقوله : وَلَوْ جِئْنا بِمِثْلِهِ مَدَداً [ الكهف/ 109] والمُدُّ من المکاييل معروف . ( م د د ) المد کے اصل معنی ( لمبائی میں ) کهينچنا اور بڑھانے کے ہیں اسی سے عرصہ دراز کو مدۃ کہتے ہیں اور مدۃ الجرح کے معنی زخم کا گندہ مواد کے ہیں ۔ مد النھر در کا چڑھاؤ ۔ مدہ نھر اخر ۔ دوسرا دریا اس کا معاون بن گیا ۔ قرآن میں ہے : أَلَمْ تَرَ إِلى رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَ [ الفرقان/ 45] تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارا رب سائے کو کس طرح دراز کرک پھیلا دیتا ہے ۔ مددت عینی الی کذا کسی کیطرف حریصانہ ۔۔ اور للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا ۔ چناچہ قرآن میں ہے : وَلا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ الآية [ طه/ 131] تم ۔۔ للچائی نظروں سے نہ دیکھنا ۔ مددتہ فی غیہ ۔ گمراہی پر مہلت دینا اور فورا گرفت نہ کرنا ۔ مددت الابل اونٹ کو مدید پلایا ۔ اور مدید اس بیج اور آٹے کو کہتے ہیں جو پانی میں بھگو کر باہم ملا دیا گیا ہو امددت الجیش بمدد کا مددینا ۔ کمک بھیجنا۔ امددت الانسان بطعام کسی کی طعام ( غلہ ) سے مددکرنا قرآن پاک میں عموما امد ( افعال) اچھی چیز کے لئے اور مد ( ثلاثی مجرد ) بری چیز کے لئے ) استعمال ہوا ہے چناچہ فرمایا : وَأَمْدَدْناهُمْ بِفاكِهَةٍ وَلَحْمٍ مِمَّا يَشْتَهُونَ [ الطور/ 22] اور جس طرح کے میوے اور گوشت کو ان کا جی چاہے گا ہم ان کو عطا کریں گے ۔ أَيَحْسَبُونَ أَنَّما نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مالٍ وَبَنِينَ [ المؤمنون/ 55] کیا یہ لوگ خیا کرتے ہیں ک ہم جو دنیا میں ان کو مال اور بیٹوں سے مدد دیتے ہیں ۔ وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوالٍ وَبَنِينَ [ نوح/ 12] اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا ۔ يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلافٍ الآية [ آل عمران/ 125] تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیجے گا ۔ أَتُمِدُّونَنِ بِمالٍ [ النمل/ 36] کیا تم مجھے مال سے مدد دینا چاہتے ہو ۔ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذابِ مَدًّا[ مریم/ 79] اور اس کے لئے آراستہ عذاب بڑھاتے جاتے ہیں ۔ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيانِهِمْ يَعْمَهُونَ [ البقرة/ 15] اور انہیں مہلت دیئے جاتا ہے کہ شرارت اور سرکشی میں پڑے بہک رہے ہیں ۔ وَإِخْوانُهُمْ يَمُدُّونَهُمْ فِي الغَيِ [ الأعراف/ 202] اور ان ( کفار) کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچے جاتے ہیں لیکن آیت کریمہ : وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِنْ بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ [ لقمان/ 27] اور سمندر ( کا تمام پانی ) روشنائی ہو اور مہار ت سمندر اور ( روشنائی ہوجائیں ) میں یمددہ کا صیغہ مدہ نھرا اخر کے محاورہ سے ماخوذ ہے اور یہ امداد یا مد سے نہیں ہے جو کسی محبوب یا مکروہ وہ چیز کے متعلق استعمال ہوتے ہیں بلکہ یہ مددت الداواۃ امد ھا کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی دوات میں روشنائی ڈالنا کے ہیں اسی طرح آیت کریمہ : وَلَوْ جِئْنا بِمِثْلِهِ مَدَداً [ الكهف/ 109] اگرچہ ہم دیسا اور سمندر اس کی مددکو لائیں ۔ میں مداد یعنی روشنائی کے معنی مراد ہیں ۔ المد۔ غلہ ناپنے کا ایک مشہور پیمانہ ۔ ۔ علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٣٢ (وَاتَّقُوا الَّذِیْٓ اَمَدَّکُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَ ) ” اللہ تعالیٰ نے تمہیں اولاد عطا کی ہے ‘ مال و اسباب سے نوازا ہے ‘ خوشحالی اور فارغ البالی دی ہے ‘ وسیع خطۂ زمین بخشا ہے اور تمہاری اس زمین کو خصوصی طور پر زرخیز بنایا ہے۔ اور تم لوگ اس اللہ کو خوب پہچانتے ہو جس کی طرف سے تمہیں یہ تمام...  نعمتیں ملی ہیں۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:132) امدکم : امد اصل میں امداد تھا پہلے دال کی حرکت حرف ماقبل صحیح م کو دی دال کو دال میں مدغم کیا امد ہوا۔ اس کا مضارع یمد باب افعال امداد سے ہے۔ امدا امداد سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر ہے اس نے تمہاری مدد کی۔ اس نے تم کو پہنچایا۔ امدکم بما تعلمون۔ تمہاری ان ... چیزوں سے مدد کی جن کو تم (اچھی طرح) جانتے ہو۔ یعنی مویشی، اولاد، باغات، چشمے۔ (آیات 133 134)  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : حضرت ھود (علیہ السلام) کا بار بار قوم کو خطاب کرنا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد کروانا۔ حضرت ھود (علیہ السلام) نے بار بار اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا احساس دلایا اور انھیں اللہ سے ڈرنے کی تلقین فرمائی۔ اے میری قوم ! اپنے ماضی پر غور کرو۔ تم افرادی قوت کے اعتبار سے ت... ھوڑے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں کثیر افزائش سے نوازا۔ جس کے نتیجے میں تم افرادی قوت کے اعتبار سے اپنے مخالفوں پر برتر ہوئے۔ اس نے تمہیں مال، مویشی کے اعتبار سے بھی برکت عنایت فرمائی تم بڑے بڑے باغات اور چشموں کے مالک بنے۔ لیکن تمہاری حالت یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے اس کے نافرمان اور لوگوں پر ظالم بن چکے ہو۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر تم اپنے رب کی ناشکری کرتے اور لوگوں پر مظالم ڈھاتے رہے تو کسی دن تمہیں عظیم عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ قوم حضرت ھود (علیہ السلام) کے ارشادات اور ان کی ہمدردانہ دعوت پر غور کرتی اور اللہ تعالیٰ سے ڈرجاتی۔ لیکن انھوں نے اپنی افرادی قوت اور دنیا کی ترقی پر اتراتے ہوئے حضرت ھود (علیہ السلام) کو کھلے انداز میں کہا کہ آپ ہمیں نصیحت کریں یا نہ کریں آپ کی باتوں کا ہم پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ پہلے لوگ بھی اس طرح کی وعظ و نصیحت کیا کرتے تھے۔ ہم کسی قسم کے عذاب میں مبتلا نہیں ہوں گے۔ اس طرح انھوں نے حضرت ھود (علیہ السلام) کو یکسر طور پر جھٹلادیا جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے انھیں ہلاک کیا۔ بیشک اس میں بڑی عبرت ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لایا کرتے۔ یقین جانو کہ آپ کا رب بڑے سے بڑے ظالموں پر غالب ہے لیکن وہ انھیں بھی بار بار تائب ہونے کا موقع دیتا ہے کیونکہ وہ بڑا ہی مشفق اور مہربان ہے۔ حضرت ہود کے خطبات کا خلاصہ : حضرت ھود (علیہ السلام) نے دنیا کے عذاب کے ساتھ آخرت کے عذاب سے یہ کہہ کر اپنی قوم کو ڈرایا کہ قیامت کا دن رعب، دبدبہ اپنی طوالت اور عدالت کے اعتبار سے بڑا دن ہوگا جس میں ظالموں کو ٹھیک ٹھیک سزائیں سنائی جائیں گی۔ ١۔ اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود اور مشکل کشا نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے اور اس کی نافرمانیوں سے بچتے رہو۔ میں تمہارا خیر خواہ ہوں اور اللہ تعالیٰ کے احکام پوری امانت داری سے پہنچارہا ہوں۔ سورة ھود میں ان کے خطاب کے اقتباسات یوں ذکر کیے گئے ہیں۔ ٢۔ اے میری قوم اللہ تعالیٰ نے مجھے آپ کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے۔ میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پوری خیر خواہی اور دیانت داری کے ساتھ پہنچا دیا ہے۔ ٣۔ اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو وہ تمہیں مزید طاقت ور اور مال دار بنائے گا۔ ہاں یاد رکھو تمہاری اصلاح اور فلاح پر میں تم سے کسی صلہ اور اجر کا خواہش مند نہیں ہوں۔ میرا اجر میرے رب کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا فرمایا ہے۔ (ھود ٥٠ تا ٥٢) قوم کا ردِّ عمل : ١۔ قوم نے حضرت ھود (علیہ السلام) کو بیوقوف قرار دیا۔ (الاعراف : ٦٦) ٢۔ ھود (علیہ السلام) ہماری طرح ہی طرح کھانے، پینے والا انسان ہے۔ (المؤمنون : ٣٣) ٣۔ انھوں نے کہا اے ھود تو اللہ پر جھوٹ بولتا ہے۔ (المؤمنون : ٣٨) ٤۔ تیرے کہنے پر ہم اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔ یہ محض پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ (الشعراء : ١٣٧) ٥۔ تم ہمیں سمجھاؤ یا نہ سمجھاؤ ہم نہیں مانیں گے۔ (شعراء : ١٣٦) ٦۔ ہمارے معبودوں کی تجھے بد دعا لگ گئی ہے۔ (ھود : ٥٤) ٧۔ ہم پر کوئی عذاب آنے والا نہیں تو جھوٹ بولتا ہے۔ (الشعراء : ١٣٨ تا ١٣٩) ٨۔ اگر تو اپنے دعوے میں سچا ہے تو ہم پر عذاب لے آ۔ (الاحقاف : ٢٢) مسائل ١۔ قوم عاد جسمانی طاقت اور افرادی قوت کے اعتبار سے دنیا میں منفرد قوم تھی۔ ٢۔ قوم عاد مال، مویشی اور افرادی قوت رکھنے والی قوم تھی۔ ٣۔ قوم عاد نے زراعت اور باغبانی میں بڑی ترقی کی تھی۔ تفسیر بالقرآن قوم عاد کی دنیاوی ترقی کی ایک جھلک : ١۔ قوم عاد نے زمین میں تکبر کیا اور کہا کہ ہم سے طاقت میں کون زیادہ ہوگا۔ (حٰم السجدۃ : ١٥) ٢۔ قوم عاد اس قدر کڑیل اور قوی ہیکل جوان تھے کہ ان جیسا دنیا میں کوئی اور پیدا نہیں کیا گیا۔ (الفجر ٦ تا ٨ ) ٣۔ قوم عاد بڑے بڑے محلات میں رہتی تھی۔ کھیتی باڑی اور باغبانی میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ (الشعراء ١٢٩ تا ١٣٣) ٤۔ قوم عاد بڑے سفاک اور ظالم لوگ تھے۔ ( النجم : ٥٢) ٥۔ قوم عاد کو تند وتیز ہوا کے ساتھ ہلاک کردیا گیا۔ (الحاقۃ : ٦)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

واتقوا ……عظیم (١٣٥) حضرت بن کو پہلے رحمالی نعمت یاد دلاتے ہیں کہ تم جانتے ہو کہ تمہیں کیا کیا انعامات سے نوازا گیا۔ جو کچھ تم ہو ، وہ تمہارے سامنے ہے۔ تم اس حال میں مست ہو لیکن بعض اہم چیزوں کا وہ نام بھی لیتے ہیں۔ تمہیں جانور دیئے ، تمہیں اولاد دی ، باغات دیئے اور پانی کے چشمے دیئے۔ اس دور کی ترقی...  میں یہی چیزیں اہم تھیں۔ جبکہ یہ چیز ہر دور کی ترقی میں بنیادی اہمیت رکھتی ہیں اور آج بھی اہم ہیں۔ حضرت ان لوگوں کو ایک عظیم دن کے عذاب سے ڈراتے ہیں۔ کیونکہ جو روش انہوں نے اختیار کر لیت ھی اس کی وجہ سے وہ عذاب کے مستحق ہوگئے تھے اور حضرت ہود چونکہ انہی کے بھائی تھے۔ اس لئے وہ بڑی شفقت سے انہیں ڈرا رہ تھے نہایت والہانہ انداز میں۔ کیونکہ عذاب ان کو بصیرت نبوت کے ذریعے یقینی نظر آ رہا تھا۔ لیکن ان کی یہ مشفقانہ نصیحت اور ڈر اواہن کے دلوں پر اثر نہ کر رہا تھا جو بہت ہی سخت ہوگئے تھے اور عناد اور سرکشی پر تلے ہوئے تھے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(وَاتَّقُوا الَّذِیْ اَمَدَّکُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَ ) (اور اس ذات سے ڈرو جس نے ان چیزوں کے ذریعے تمہاری امداد فرمائی جنہیں تم جانتے ہو) یعنی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرو اور اس سے ڈرو اس کی نافرمانی نہ کرو

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(132) اور اس اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس نے تمہاری ان چیزوں سے امداد کی جن کو تم خوب جانتے ہو۔