Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 135

سورة الشعراء

اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۳۵﴾ؕ

Indeed, I fear for you the punishment of a terrible day."

مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And have Taqwa of Him, Who has aided you with all that you know. He has aided you with cattle and children, and gardens and springs. Verily, I fear for you the torment of a Great Day. meaning, `if you disbelieve and oppose (your Prophet).' So he called them to Allah with words of encouragement and words of warning, but it was to no avail.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1351یعنی اگر تم نے اپنے کفر پر اصرار جاری رکھا اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں، ان کا شکر ادا نہ کیا، تو تم عذاب الٰہی کے مستحق قرار پا جاؤ گے۔ یہ عذاب دنیا میں بھی آسکتا ہے اور آخرت تو ہے ہی عذاب وثواب کے لئے۔ وہاں تو عذاب سے چھٹکارا ممکن ہی نہیں ہوگا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨٥] پھر ہود (علیہ السلام) نے ان پر اللہ تعالیٰ کے ایک ایک انعام کا ذکر کیا اور فرمایا کہ تمہیں چاہئے تو یہ تھا کہ اللہ کے انعامات کا شکریہ بجا لاتے اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہ بناتے اور اس کے فرمانبردار بندے بن جاتے۔ لیکن تم نے اس کے بجائے فساد پھیلا رکھا ہے۔ لہذا اللہ کی گرفت اس کے عذاب سے ڈر جاؤ جو روش تم نے اختیار کر رکھی ہے۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ تم پر اللہ کا عذاب آکے رہے گا۔ عذاب یوم عظیم سے مراد وہ دین بھی ہوسکتا ہے جس دن اس قوم پر عذاب نازل ہوا تھا اور قیامت کے دن کا عذاب بھی اور دونوں قسم کے عذاب بھی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ : نصیحت کی ابتدا ڈرانے سے کی تھی، اب اسے ختم بھی اسی پر کیا، کیونکہ خوف ہی انسان کو غلط راستے سے پلٹنے پر آمادہ کرسکتا ہے۔ یعنی اگر تم ایمان نہ لائے تو میں تم پر ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ ” بہت بڑے عذاب سے “ کہنے کے بجائے فرمایا ” بہت بڑے دن کے عذاب سے “ مطلب یہ ہے کہ جب وہ دن ہی بہت بڑا ہے تو اس کا عذاب کتنا بڑا ہوگا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ۝ ١٣٥ۭ خوف الخَوْف : توقّع مکروه عن أمارة مظنونة، أو معلومة، كما أنّ الرّجاء والطمع توقّع محبوب عن أمارة مظنونة، أو معلومة، ويضادّ الخوف الأمن، ويستعمل ذلک في الأمور الدنیوية والأخروية . قال تعالی: وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخافُونَ عَذابَهُ [ الإسراء/ 57] ( خ و ف ) الخوف ( س ) کے معنی ہیں قرآن دشواہد سے کسی آنے والے کا خطرہ کا اندیشہ کرنا ۔ جیسا کہ کا لفظ قرائن دشواہد کی بنا پر کسی فائدہ کی توقع پر بولا جاتا ہے ۔ خوف کی ضد امن آتی ہے ۔ اور یہ امور دنیوی اور آخروی دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے : قرآن میں ہے : ۔ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخافُونَ عَذابَهُ [ الإسراء/ 57] اور اس کی رحمت کے امید وار رہتے ہیں اور اس کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں ۔ عذب والعَذَابُ : هو الإيجاع الشّديد، وقد عَذَّبَهُ تَعْذِيباً : أكثر حبسه في العَذَابِ. قال : لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] واختلف في أصله، فقال بعضهم : هو من قولهم : عَذَبَ الرّجلُ : إذا ترک المأكل والنّوم فهو عَاذِبٌ وعَذُوبٌ ، فَالتَّعْذِيبُ في الأصل هو حمل الإنسان أن يُعَذَّبَ ، أي : يجوع ويسهر، ( ع ذ ب ) العذاب سخت تکلیف دینا عذبہ تعذیبا اسے عرصہ دراز تک عذاب میں مبتلا رکھا ۔ قرآن میں ہے ۔ لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] میں اسے سخت عذاب دوں گا ۔ لفظ عذاب کی اصل میں اختلاف پا یا جاتا ہے ۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ عذب ( ض ) الرجل کے محاورہ سے مشتق ہے یعنی اس نے ( پیاس کی شدت کی وجہ سے ) کھانا اور نیند چھوڑدی اور جو شخص اس طرح کھانا اور سونا چھوڑ دیتا ہے اسے عاذب وعذوب کہا جاتا ہے لہذا تعذیب کے اصل معنی ہیں کسی کو بھوکا اور بیدار رہنے پر اکسانا عظیم وعَظُمَ الشیء أصله : كبر عظمه، ثم استعیر لكلّ كبير، فأجري مجراه محسوسا کان أو معقولا، عينا کان أو معنی. قال : عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر/ 13] ، قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص/ 67] ، ( ع ظ م ) العظم عظم الشئی کے اصل معنی کسی چیز کی ہڈی کے بڑا ہونے کے ہیں مجازا ہر چیز کے بڑا ہونے پر بولا جاتا ہے خواہ اس کا تعلق حس سے یو یا عقل سے اور عام اس سے کہ وہ مادی چیز ہو یا معنو ی قرآن میں ہے : ۔ عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر/ 13] بڑے سخت دن کا عذاب ) تھا ۔ قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص/ 67] کہہ دو کہ وہ ایک سخت حادثہ ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٣٥) مجھے تمہارے حق میں اگر تم کفر وشرک اور بتوں کی پرستش سے باز نہ آئے ایک بڑے سخت دن کے عذاب یعنی دوزخ کا خدشہ ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:135) عذاب یوم عظیم : عذاب مضاف یوم عظیم موصوف وصف مل کر مضاف الیہ۔ بڑے دن کا عذاب۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

52:۔ میری قوم ! مجھے خطرہ ہے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کے مسلسل انعامات کے باوجود کفران نعمت کرو گے اور اللہ کے سوا اوروں کو کارساز اور برکات دہندہ سمجھد کر پکارتے رہوگے تو آخر ایک دن نہایت ہی دردناک عذاب میں گرفتار کیے جاؤ گے۔” قالوا سواء علینا الخ “ سرکش اور معاند قوم نے جواب دیا اے ہود ! تیرے وعظ و تبلیغ کا ہم پر کوئی اثر نہیں ہوگا نہ ہم تیری بات مانیں گے، اس لیے تیرا وعظ کرنا اور نہ کرنا ہمارے لیے برابر ہے۔ ای لانقبل کلامک و دعوتک وعظت ام سکت (مدارک ج 3 ص 146) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(135) میں تم پر ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں یعنی تم نے جو یہ عبث کام اختیار کررکھا ہے اور ظلم پر کمر باندھ رکھی ہے تو تم اللہ تعالیٰ سے ڈروجس نے تم کو یہ تمام سازو سامان دیا ہے اور تمہاری مدد کی ہے اور تم کو دنیا میں مقدور کیا ہے غرض ! جو چیزیں تم کو دی گئی ہیں ان کو تم جانتے ہو یعنی مویشی اور بیٹے اور باغات اور چشمے یہ سب چیزیں تم کو دے کر تمہاری مدد اور اعانت کی تم اس کے جواب میں اگر تکبر کرتے رہے اور کمزوروں اور زیردستوں پر ظلم کرتے رہے تو میں اس دن سے ڈرتا ہوں کہ جو دن عذاب کا بڑا دن ہوگا یعنی دنیا میں ہی کوئی عذاب آجائے یا قیامت میں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ان لوگوں کو بڑا شوق تھا اونچے منارے بنانے کا جس سے کوئی کام نہ نکلے مگر نام اور رہنے کی عمارتیں بھی بڑے تکلف سے مال خراب کرنے کو باغ ارم بھی انہی کا مشورہ ہے 12