Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 154

سورة الشعراء

مَاۤ اَنۡتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثۡلُنَا ۚ ۖ فَاۡتِ بِاٰیَۃٍ اِنۡ کُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۱۵۴﴾

You are but a man like ourselves, so bring a sign, if you should be of the truthful."

تو تو ہم جیسا ہی انسان ہے ۔ اگر تو سچوں سے ہے تو کوئی معجزہ لے آ ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

مَا أَنتَ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا ... You are but a human being like us. meaning, `how can you receive Revelation when we do not!' This is like the Ayah where they are described as saying: أَءُلْقِىَ الذِّكْرُ عَلَيْهِ مِن بَيْنِنَا بَلْ هُوَ كَذَّابٌ أَشِرٌ سَيَعْلَمُونَ غَداً مَّنِ الْكَذَّابُ الاٌّشِرُ "Is it that the Reminder is sent to him alone from among us! Nay, he is an insolent liar!" Tomorrow they will come to know who is the liar, the insolent one! (54:26-27) ... فَأْتِ بِأيَةٍ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ Then bring us a sign if you are of the truthful. Then they asked him for a sign to prove that what he brought to them from their Lord was the truth. A crowd of them gathered and demanded that he immediately bring forth from the rock a she-camel that was ten months pregnant, and they pointed to a certain rock in their midst. Allah's Prophet Salih made them promise that if he responded to their request, they would believe in him and follow him. So they agreed to that. The Prophet of Allah Salih, peace be upon him, stood and prayed, then he prayed to Allah to grant them their request. Then the rock to which they had pointed split open, revealing a she-camel that was ten months pregnant, exactly as they had requested. So some of them believed, but most of them disbelieved. قَالَ هَذِهِ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْبٌ وَلَكُمْ شِرْبُ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

مَآ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا ۔۔ : اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں، ایک یہ کہ تو ہمارے جیسا بشر ہے اور بشر رسول نہیں ہوسکتا، جیسا کہ تمام پیغمبروں کے امتیوں نے بشر ہونے کی وجہ سے ان کی رسالت کا انکار کیا۔ ( دیکھیے بنی اسرائیل : ٩٤) دوسرا یہ کہ تو ہمارے جیسا ایک بشر ہے، پھر تجھ میں کیا خصوصیت ہے کہ ہمیں چھوڑ کر تجھے رسالت عطا ہوئی ہے۔ (دیکھیے قمر : ٢٥) ” فَاْتِ بِاٰيَةٍ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ “ اس لیے اپنی اس خصوصیت کی دلیل کے طور پر تجھے کوئی معجزہ پیش کرنا ہوگا، جس سے ثابت ہوجائے کہ واقعی تجھے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

مَآ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا۝ ٠ۚ ۖ فَاْتِ بِاٰيَۃٍ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ۝ ١٥٤ بشر وخصّ في القرآن کلّ موضع اعتبر من الإنسان جثته وظاهره بلفظ البشر، نحو : وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْماءِ بَشَراً [ الفرقان/ 54] ، ( ب ش ر ) البشر اور قرآن میں جہاں کہیں انسان کی جسمانی بناوٹ اور ظاہری جسم کا لحاظ کیا ہے تو ایسے موقع پر خاص کر اسے بشر کہا گیا ہے جیسے فرمایا : وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْماءِ بَشَراً [ الفرقان/ 54] اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا ۔ إِنِّي خالِقٌ بَشَراً مِنْ طِينٍ [ ص/ 71] کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں ۔ مثل والمَثَلُ عبارة عن قول في شيء يشبه قولا في شيء آخر بينهما مشابهة، ليبيّن أحدهما الآخر ويصوّره . فقال : وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر/ 21] ، وفي أخری: وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت/ 43] . ( م ث ل ) مثل ( ک ) المثل کے معنی ہیں ایسی بات کے جو کسی دوسری بات سے ملتی جلتی ہو ۔ اور ان میں سے کسی ایک کے ذریعہ دوسری کا مطلب واضح ہوجاتا ہو ۔ اور معاملہ کی شکل سامنے آجاتی ہو ۔ مثلا عین ضرورت پر کسی چیز کو کھودینے کے لئے الصیف ضیعت اللبن کا محاورہ وہ ضرب المثل ہے ۔ چناچہ قرآن میں امثال بیان کرنے کی غرض بیان کرتے ہوئے فرمایا : ۔ وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر/ 21] اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ وہ فکر نہ کریں ۔ أتى الإتيان : مجیء بسهولة، ومنه قيل للسیل المارّ علی وجهه ( ا ت ی ) الاتیان ۔ ( مص ض ) کے معنی کسی چیز کے بسہولت آنا کے ہیں ۔ اسی سے سیلاب کو اتی کہا جاتا ہے صدق الصِّدْقُ والکذب أصلهما في القول، ماضیا کان أو مستقبلا، وعدا کان أو غيره، ولا يکونان بالقصد الأوّل إلّا في القول، ولا يکونان في القول إلّا في الخبر دون غيره من أصناف الکلام، ولذلک قال : وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] ، ( ص دق) الصدق ۔ یہ ایک الکذب کی ضد ہے اصل میں یہ دونوں قول کے متعلق استعمال ہوتے ہیں خواہ اس کا تعلق زمانہ ماضی کے ساتھ ہو یا مستقبل کے ۔ وعدہ کے قبیل سے ہو یا وعدہ کے قبیل سے نہ ہو ۔ الغرض بالذات یہ قول ہی کے متعلق استعمال ہوتے ہیں پھر قول میں بھی صرف خبر کے لئے آتے ہیں اور اس کے ماسوا دیگر اصناف کلام میں استعمال نہیں ہوتے اسی لئے ارشاد ہے ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] اور خدا سے زیادہ وہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٥٤) ورنہ تم نہ فرشتے ہو اور نہ نبی تم تو ہماری طرح کے ایک معمولی سے آدمی ہو جیسا کہ ہم کھاتے پیتے ہیں تم بھی اسی طرح کھاتے پیتے ہو سو اگر تم اپنے دعوی نبوت میں اور اس چیز میں کہ ہم پر عذاب نازل ہوگا سچے ہو تو کوئی معجزہ پیش کرو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

102 That is, "We cannot believe you to be a Messenger from God because you are just like us and we see no distinction in you. However, if you are true in your claim that God has appointed you as His Messenger, you should present such a clear miracle as should make us believe that you have really been sent by the Creator and Master of the universe.

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :102 یعنی بظاہر تو ہم میں اور تجھ میں کوئی فرق نظر نہیں آتا کہ ہم تجھے خدا کا فرستادہ مان لیں ۔ لیکن اگر تو اپنے مامور من اللہ اور مرسل من جانب اللہ ہونے کے دعوے میں سچا ہے تو کوئی ایسا محسوس معجزہ پیش کر جس سے ہمیں یقین آ جائے کہ واقعی کائنات کے خالق اور زمین و آسمان کے مالک نے تجھ کو ہمارے پاس بھیجا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

31: نشانی سے مراد معجزہ ہے اور انہوں نے خود فرمائش کی تھی کہ پہاڑ کے اندر سے ایک اونٹنی نکال کر دکھاؤ۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

26:154) فات ب اتی یاتی ب لاناء سے امر کا صیغہ واحد مذکر تو لے آ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

4 ۔ پھر ہمیں چھوڑ کر تم پر وحی کیوں نازل کی گئی۔ نیز دیکھئے۔ ( سورة قمر :25)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(154) تو تو صرف ہم ہی جیسا ایک آدمی ہے لہٰذا اگر تو سچا ہے تو اپنی نبوت کی کوئی نشانی اور معجزہ پیش کر یعنی تم پر کسی نے بار بار جادو کیا ہے اس لئے تو نبی نہیں ہوسکتا نیز ہم ہی جیسا بش رہے بھلا کہیں بشر بھی پیغامبر ہوسکتا ہے اچھا نبی ہے تو کوئی دلیل پیش کر