Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 169

سورة الشعراء

رَبِّ نَجِّنِیۡ وَ اَہۡلِیۡ مِمَّا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۶۹﴾

My Lord, save me and my family from [the consequence of] what they do."

میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھرانے کو اس ( وبال ) سے بچا لے جو یہ کرتے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

My Lord! Save me and my family from what they do. Allah says: فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٠١] حضرت لوط (علیہ السلام) اور آپ۔۔ اس اوباش اور گندے قسم کے معاشرے سے سخت بیزار تھے۔ جب لوط ان لوگوں کے راہ راست پر آنے سے مایوس ہوگئے اور ان کی سرکشی بڑھتی ہی گئی تو اس وقت آپ نے سخت اضطراب کے عالم میں اللہ سے دعا کی کہ ہم اب زیادہ دیر اس اوباش سوسائٹی میں نہیں رہ سکتے لہذا ان لوگوں سے ہماری نجات کی کوئی صورت پیدا فرما دے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

رَبِّ نَجِّنِيْ وَاَهْلِيْ مِمَّا يَعْمَلُوْنَ : یعنی کفار پر ان اعمال کا وبال اور عذاب نازل فرما اور ہمیں ان کے اعمال بد کی نحوست اور وبال سے محفوظ رکھ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

رَبِّ نَجِّنِيْ وَاَہْلِيْ مِمَّا يَعْمَلُوْنَ۝ ١٦٩ نجو أصل النَّجَاء : الانفصالُ من الشیء، ومنه : نَجَا فلان من فلان وأَنْجَيْتُهُ ونَجَّيْتُهُ. قال تعالی: وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل/ 53] ( ن ج و ) اصل میں نجاء کے معنی کسی چیز سے الگ ہونے کے ہیں ۔ اسی سے نجا فلان من فلان کا محاورہ ہے جس کے معنی نجات پانے کے ہیں اور انجیتہ ونجیتہ کے معنی نجات دینے کے چناچہ فرمایا : ۔ وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل/ 53] اور جو لوگ ایمان لائے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو ہم نے نجات دی ۔ أهل أهل الرجل : من يجمعه وإياهم نسب أو دين، أو ما يجري مجراهما من صناعة وبیت وبلد، وأهل الرجل في الأصل : من يجمعه وإياهم مسکن واحد، ثم تجوّز به فقیل : أهل الرجل لمن يجمعه وإياهم نسب، وتعورف في أسرة النبيّ عليه الصلاة والسلام مطلقا إذا قيل : أهل البیت لقوله عزّ وجلّ : إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ [ الأحزاب/ 33] ( ا ھ ل ) اھل الرجل ۔ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اس کے ہم نسب یا ہم دین ہوں اور یا کسی صنعت یامکان میں شریک ہوں یا ایک شہر میں رہتے ہوں اصل میں اھل الرجل تو وہ ہیں جو کسی کے ساتھ ایک مسکن میں رہتے ہوں پھر مجازا آدمی کے قریبی رشتہ داروں پر اہل بیت الرجل کا لفظ بولا جانے لگا ہے اور عرف میں اہل البیت کا لفظ خاص کر آنحضرت کے خاندان پر بولا جانے لگا ہے کیونکہ قرآن میں ہے :۔ { إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ } ( سورة الأحزاب 33) اسے پیغمبر گے اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی ( کا میل کچیل ) دور کردے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٦٩ تا ١٧٢) چناچہ لوط (علیہ السلام) نے بددعا کی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اور ان کے متعلقین کو نجات دی سوائے ان کی منافقہ بیوی کے کہ وہ عذاب کے اندر رہ جانے والوں میں رہ گئی اور پھر ہم نے بقیہ ان کی قوم کے تمام لوگوں کو ہلاک کردیا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

112 This may also mean: "My Lord, deliver us from the evil consequences of their misdeeds," and also this: "Protect the children of the believers from the evil effects of the immoral acts of the wicked people."

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :112 اس کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ ہمیں ان کے اعمال بد کے برے انجام سے بچا ۔ اور یہ مطلب بھی لیا جا سکتا ہے کہ اس بد کردار بستی میں جو اخلاقی گندگیاں پھیلی ہوئی ہیں ان کی چھوت کہیں ہماری آل اولاد کو نہ لگ جائے ، اہل ایمان کی اپنی نسلیں کہیں اس بگڑے ہوئے ماحول سے متاثر نہ ہو جائیں ، اس لیے اے پروردگار ، ہمیں اس ہر وقت کے عذاب سے نجات دے جو اس نا پاک معاشرے میں زندگی بسر کرنے سے ہم پر گزر رہا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

35: یعنی اس کڑھن سے نجات دیدے جو ان لوگوں کو ایسے گھناؤنے کردار میں ملوث دیکھ کر پیدا ہوتی ہے، اور اس عذاب سے محفوط رکھ جو ان کی حرکتوں کی وجہ سے ان پر نازل ہونے والا ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

2 ۔ یعنی ان کی نحوست اور وبال سے محفوظ رکھے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

رب نجی و اھلی مما یعملون (١٦٩) حضرت جس قسم کے معاشرے میں فرائض سر انجام دے رہے تھے وہ ان کے لئے عذاب تھا ، وہ ان لوگوں کے ساتھ نہ چل سکتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ ان لوگوں کا عمل فطرتاً بھی مردود ہے۔ لیکن ادائیگی فرض کے لئے ان میں رہ رہے تھے۔ چناچہ انہوں نے دعا کی کہ انہیں اس معاشرے سے نجات مل جائے ۔ رب تعالیٰ نے دعا قبول کرلی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

62:۔ اب اللہ کی طرف متوجہ ہو کر اس سے مناجات کی کہ پروردگار ! مجھے اور میرے اہل کو ان کے عمل بد کے وبال و عذاب سے محفوظ رکھیو۔ ” فنجینہ واھلہ الخ “ ہم نے لوط اور ان کے اہل بیت کو عذاب سے بچا لیا البتہ ایک بڑھیا جو مشرکہ تھی اسے اور باقی قوم کو ہلاک کردیا۔ یہ بڑھیا حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی تھی۔ ” وامطرنا علیھم الخ ” ان کی بستی کو تہ وبالا اور اوپر سے سخت پتھروں کی بارش برسا دی۔ ” ان فی ذلک لایۃ الخ “ قد مر تفسیرہ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

169۔ اے میرے پروردگار ! مجھ کو اور میرے متعلقین کو ان کاموں کے وبال اور نکال سے نجات دیجئے جو یہ کر رہے ہیں متعلقین سے مراد وہ ہیں جو حضرت لوط (علیہ السلام) کی تبلیغ سے متفق ہیں۔