Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 190

سورة الشعراء

اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَ مَا کَانَ اَکۡثَرُہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۹۰﴾

Indeed in that is a sign, but most of them were not to be believers.

یقیناً اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے اکثر مسلمان نہ تھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١١١] سابقہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے سات اقوام کا ذکر کیا ہے۔ قوم موسیٰ ، قوم ابراہیم، قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط اور قوم شعیب ان سب قوموں نے اپنے اپنے نبیوں کی تکذیب کی۔ اگرچہ ان اقوام کے تمدنی حالات ایک دوسرے سے مختلف تھے اور انبیاء سے ان کی بحث وجدال اور سوال و جواب کا انداز بھی کچھ حد مختلف اور کچھ حد تک یکساں رہا۔ لیکن چونکہ ان کے بنیادی جرم کی نوعیت ایک جیسی تھی یعنی تکذیب رسالت لہذا ان کا انجام بھی ایک ہی جیسا رہا یعنی وہ بالاخر اللہ کے عذاب سے تباہ و برباد ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں اور ان پر ایمان والوں کو ان ظالموں کے ہاتھوں سے بھی اور اپنے عذاب سے بھی بچا لیا۔ ان سات مستند تاریخی واقعات کے بعد بھی اگر کوئی شخص رسول کی تکذیب اور اللہ کی نافرمانی کے انجام یعنی عذاب الٰہی میں باہمی ربط کو توڑنا چاہئے۔ اور عذاب الٰہی کے طبعی اسباب ڈھونڈنا شروع کردے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے سات مرتبہ فرمایا وما کان اکثرھم مومنین اور یہ خطاب صرف کفار مکہ کے لئے ہی نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لئے جو اس سبب اور اس کے انجام کے ربط کو توڑنا چاہتا ہے۔ اور قیامت تک کے لئے ہے۔ اور ایسے شخص وہی لوگ ہوسکتے ہیں۔ جو اللہ کو بھول کر دنیا کے بندے ہی بن کر رہ گئے ہوں۔ خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ ان مسلمہ تاریخی واقعات اور ان کے مسلمہ نتائج بیان کرنے کے بعد سلسلہ کلام اسی مضمون کی طرف پھرتا ہے جو اس سورة کے ابتداء میں بیان ہوا تھا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً ۔۔ : اس سورت میں سات انبیاء کے واقعات میں سے ہر ایک کے آخر میں یہ الفاظ آئے ہیں، ان سے مقصود نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دینا اور جھٹلانے والوں کو متنبہ کرنا ہے کہ ان میں سے ہر واقعہ میں ایک عظیم نشانی ہے کہ اللہ کے رسولوں کو جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔ بار بار دہرانے سے بات زیادہ مؤثر ہوجاتی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَۃً۝ ٠ۭ وَمَا كَانَ اَكْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۝ ١٩٠ الآية والآية : هي العلامة الظاهرة، وحقیقته لکل شيء ظاهر، وهو ملازم لشیء لا يظهر ظهوره، فمتی أدرک مدرک الظاهر منهما علم أنه أدرک الآخر الذي لم يدركه بذاته، إذ کان حكمهما سواء، وذلک ظاهر في المحسوسات والمعقولات، فمن علم ملازمة العلم للطریق المنهج ثم وجد العلم علم أنه وجد الطریق، وکذا إذا علم شيئا مصنوعا علم أنّه لا بدّ له من صانع . الایۃ ۔ اسی کے معنی علامت ظاہر ہ یعنی واضح علامت کے ہیں دراصل آیۃ ، ، ہر اس ظاہر شے کو کہتے ہیں جو دوسری ایسی شے کو لازم ہو جو اس کی طرح ظاہر نہ ہو مگر جب کوئی شخص اس ظاہر شے کا ادراک کرے گو اس دوسری ( اصل ) شے کا بذاتہ اس نے ادراک نہ کیا ہو مگر یقین کرلیاجائے کہ اس نے اصل شے کا بھی ادراک کرلیا کیونکہ دونوں کا حکم ایک ہے اور لزوم کا یہ سلسلہ محسوسات اور معقولات دونوں میں پایا جاتا ہے چناچہ کسی شخص کو معلوم ہو کہ فلاں راستے پر فلاں قسم کے نشانات ہیں اور پھر وہ نشان بھی مل جائے تو اسے یقین ہوجائیگا کہ اس نے راستہ پالیا ہے ۔ اسی طرح کسی مصنوع کے علم سے لامحالہ اس کے صانع کا علم ہوجاتا ہے ۔ كثر الْكِثْرَةَ والقلّة يستعملان في الكمّيّة المنفصلة كالأعداد قال تعالی: وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة/ 64] ( ک ث ر ) کثرت اور قلت کمیت منفصل یعنی اعداد میں استعمال ہوتے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة/ 64] اس سے ان میں سے اکثر کی سر کشی اور کفر اور بڑ ھیگا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٩٠۔ ١٩١) اور اس واقعہ میں بھی بڑی عبرت ہے باقی اس کے باوجود بھی ان میں سے اکثر ایمان نہیں لاتے اور آپ کا پروردگار کفار کو سزا دینے میں بڑی قدرت والا ہے اور مومینن کے حق میں رحمت والا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ان فی ذلک ……(١٩١) یہاں آ کر اس سورت کے قصص ختم ہوجاتے ہیں اور اگلا سبق اس پوری سورت کے مضامین پر ایک تبصرہ ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(190) اور بیشک اصحاب الایکہ ہے واقعہ میں بڑی عبرت آموز نشانی ہے اور باوجود اس کے ان کافروں میں کے اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے اور ماننے والے نہیں۔