Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 207

سورة الشعراء

مَاۤ اَغۡنٰی عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یُمَتَّعُوۡنَ ﴿۲۰۷﴾ؕ

They would not be availed by the enjoyment with which they were provided.

تو جو کچھ بھی یہ برتتے رہے اس میں سے کچھ بھی فائدہ نہ پہنچا سکے گا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Think, if We do let them enjoy for years, and afterwards comes to them that which they had been promised, all that with which they used to enjoy shall not avail them. meaning, `even if We delay the matter and give them respite for a short while or for a long time, then the punishment of Allah comes upon them, what good will their life of luxury do them then.' كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُواْ إِلاَّ عَشِيَّةً أَوْ ضُحَـهَا The Day they see it, (it will be) as if they had not tarried (in this world) except an afternoon or a morning. (79:46) And Allah says: يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ Everyone of them wishes that he could be given a life of a thousand years. But the grant of such life will not save him even a little from punishment. (2:96) وَمَا يُغْنِى عَنْهُ مَالُهُ إِذَا تَرَدَّى And what will his wealth avail him when he goes down. (92:11) Allah says here: مَا أَغْنَى عَنْهُم مَّا كَانُوا يُمَتَّعُونَ All that with which they used to enjoy shall not avail them. According to an authentic Hadith: يُوْتَى بِالْكَافِرِ فَيُغْمَسُ فِي النَّارِ غَمْسَةً ثُمَّ يُقَالُ لَهُ هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَطُّ هَلْ رَأَيْتَ نَعِيمًا قَطُّ فَيَقُولُ لاَ وَاللهِ يَا رَبِّ وَيُوتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُوْسًا كَانَ فِي الدُّنْيَا فَيُصْبَغُ فِي الْجَنَّةِ صَبْغَةً ثُمَّ يُقَالُ لَهُ َهلْ رَأَيْتَ بُوْسًا قَطُّ فَيَقُولُ لاَ وَاللهِ يَا رَب The disbelievers will be brought and once dipped into the Fire, then it will be said to him: "Did you ever see anything good! Did you ever see anything good!" He will say, "No, O Lord!" Then the most miserable person who ever lived on earth will be brought, and he will be put in Paradise for a brief spell, then it will be said to him, "Did you ever see anything bad!" He will say, "No, O Lord." meaning: as if nothing ever happened. Then Allah tells us of His justice towards His creation, in that He does not destroy any nation until after He has left them with no excuse, by warning them, sending Messengers to them and establishing proof against them. He says: وَمَا أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلاَّ لَهَا مُنذِرُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

2071یعنی اگر ہم نے انھیں مہلت دے دیں اور پھر انھیں اپنے عذاب کی گرفت میں لیں، تو کیا دنیا کا مال و متاع ان کے کچھ کام آئے گا ؟ یعنی انھیں عذاب سے بچا سکے گا ؟ نہیں یقینا نہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٢١] یہ کافروں کے مہلت کے مطالبہ کا دوسرا جواب ہے یعنی ہم نے انھیں دنیا میں سال ہا سال تک مہلت دی تو کیا اس مہلت سے انہوں نے کچھ فائدہ اٹھایا ؟ اور اگر ہم انھیں دوبارہ مہلت دے بھی دیں۔ پھر بھی یہ لوگ اس مہلت سے کچھ فائدہ نہیں اٹھائیں گے جب بڑی ہوئی مہلت میں ان کا سامان عیش و عشرت ان کے کسی کام نہ آئے گا تو اس سالہا سال تک دی ہوئی مہلت کو وہ بالکل تھوڑی مدت سمجھیں گے اور یہ خیال کریں گے کہ ہم بہت جلد پکڑے لئے گئے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

مَآ اَغْنٰى عَنْہُمْ مَّا كَانُوْا يُمَـتَّعُوْنَ۝ ٢٠٧ۭ غنی( فایدة) أَغْنَانِي كذا، وأغْنَى عنه كذا : إذا کفاه . قال تعالی: ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة/ 28] ، ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد/ 2] ، لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران/ 10] ، ( غ ن ی ) الغنیٰ اور اغنانی کذا اور اغنی کذا عنہ کذا کسی چیز کا کا فی ہونا اور فائدہ بخشنا ۔ قر آں میں ہے : ما أَغْنى عَنِّي مالِيَهْ [ الحاقة/ 28] میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا ما أَغْنى عَنْهُ مالُهُ [ المسد/ 2] تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا ۔۔۔۔ لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئاً [ آل عمران/ 10] نہ تو ان کا مال ہی خدا کے عذاب سے انہیں بچا سکے گا اور نہ ان کی اولاد ہی کچھ کام آئیگی متع الْمُتُوعُ : الامتداد والارتفاع . يقال : مَتَعَ النهار ومَتَعَ النّبات : إذا ارتفع في أول النّبات، والْمَتَاعُ : انتفاعٌ ممتدُّ الوقت، يقال : مَتَّعَهُ اللهُ بکذا، وأَمْتَعَهُ ، وتَمَتَّعَ به . قال تعالی: وَمَتَّعْناهُمْ إِلى حِينٍ [يونس/ 98] ، ( م ت ع ) المتوع کے معنی کیس چیز کا بڑھنا اور بلند ہونا کے ہیں جیسے متع النھار دن بلند ہوگیا ۔ متع النسبات ( پو دا بڑھ کر بلند ہوگیا المتاع عرصہ دراز تک فائدہ اٹھانا محاورہ ہے : ۔ متعہ اللہ بکذا وامتعہ اللہ اسے دیر تک فائدہ اٹھانے کا موقع دے تمتع بہ اس نے عرصہ دراز تک اس سے فائدہ اٹھایا قران میں ہے : ۔ وَمَتَّعْناهُمْ إِلى حِينٍ [يونس/ 98] اور ایک مدت تک ( فوائد دینوی سے ) ان کو بہرہ مندر کھا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٠٧ (مَآ اَغْنٰی عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یُمَتَّعُوْنَ ) ” دنیا کا مال و متاع جس سے وہ فائدہ اٹھاتے رہے ہیں وہ انہیں اس عذاب سے بچا نہیں سکے گا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

128 There is a subtle gap between this and the preceding sentence, which the reader himself can fill with a little thinking. They were asking for the torment to be hastened because they were not sure that it would ever come. They were confident that they would continue living a life of ease and indulgence as they had been living till then. On account of the same confidence they challenged the Holy Prophet, as if to say, "If you are a Messenger of Allah, and we deserve to be chastised by Allah because we have treated you as a liar, then you should hasten that torment on us, with which you threaten us." At this it is being said, "Well, even if they be right in their confidence, and the torment is not sent upon them immediately, and they are allowed a long respite to enjoy life as they expect, the question is: What will these few years of worldly pleasure and comfort avail them when the inevitable scourge from Allah overtakes them suddenly as it overtook the 'Ad and the Thamud, or the people of Lot and of Aiykah, or if they are visited by death which nobody can escape ?"

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :128 اس فقرے اور اس سے پہلے کے فقرے کے درمیان ایک لطیف خلا ہے جسے سامع کا ذہن تھوڑا سا غور کر کے خود بھر سکتا ہے ۔ عذاب کے لیے ان کے جلدی مچانے کی وجہ یہ تھی کہ وہ عذاب کے آنے کا کوئی اندیشہ نہ رکھتے تھے ۔ انہیں بھروسا تھا کہ جیسی چین کی بنسری آج تک ہم بجاتے رہے ہیں اسی طرح ہمیشہ بجاتے رہیں گے ۔ اسی اعتماد پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو چیلنج دیتے تھے کہ اگر واقعی تم خدا کے رسول ہو اور ہم تمہیں جھٹلا کر عذاب الٰہی کے مستحق ہو رہے ہیں تو لو ہم نے تمہیں جھٹلا دیا ، اب لے آؤ اپنا وہ عذاب جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو ۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے ، اچھا اگر بالفرض ان کا یہ بھروسا صحیح ہی ہو ، اگر ان پر فوراً عذاب نہ آئے ، اگر انہیں دنیا میں مزے کرنے کے لیے ایک لمبی ڈھیل بھی مل جائے جس کی توقع پر یہ پھول رہے ہیں ، تو سوال یہ ہے کہ جب بھی ان پر عاد و ثمود یا قوم لوط اور اصحاب الایکہ کی سی کوئی آفت ناگہانی ٹوٹ پڑی جس سے محفوظ رہنے کی کسی کے پاس کوئی ضمانت نہیں ہے یا اور کچھ نہیں تو موت کی آخری گھڑی آن پہنچی جس سے بہرحال کسی کو مفر نہیں ، تو اس وقت عیش دنیا کے یہ چند سال آخر ان کے لیے کیا مفید ثابت ہوں گے ؟

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

48: عذاب کے جلدی نہ آنے پر کافروں کا ایک استدلال یہ تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے تو ہمیں بڑے عیش دے رکھے ہیں اگر ہم لوگ غلط راستے پر ہوتے تو یہ عیش ہمیں کیوں دیا جاتا؟ ان آیات میں جواب دیا گیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے یہ مہلت سنبھلنے کے لئے دی ہوئی ہے، اگر کچھ لوگ سنبھل گئے تو خیر، ورنہ جب مہلت ختم ہونے پر، مثلا مرنے کے بعد عذاب آئے گا تو یہ عیش و عشرت جس کے مزے تم دُنیا میں اڑا رہے ہو، کچھ بھی کام نہیں آئے گا، بلکہ اُس وقت معلوم ہوگا کہ آخرت کی زندگی کے مقابلے میں اُس کی ذرّہ برابر کوئی وقعت نہیں ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

1 ۔ یعنی کسی کام نہ آئیں گے بلکہ یوں معلوم ہوگا جیسے کبھی لطف اٹھایا ہی نہ تھا۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

6۔ یعنی یہ عیش جو براہ امہال ہے تخفیف عذاب تک میں تو موثر نہیں، اور عدم عذاب میں تو اس کو کیا دخل ہوتا، پس ان کا یہ استدلال محض لغو ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(207) تو و ہ ان کا چند سالہ عیش اور فائدہ جس سے وہ بہرہ مند کئے گئے ان کو کیا فائدہ پہنچا سکتا ہے اور یہ عیش کس کام آسکتا ہے یعنی اگر فرض کرو ان کو چند سالوں کے لئے اور مزے اڑانے کا موقعہ دے دیاجائے اور ان کو مہلت مت جائے اور پھر وہ عذاب آئے جس کی خبر ان کو دی گئی ہے تو کیا وہ چند سالہ عیش اور وہ مہلت ان کو کوئی فائدہ پہنچائے گی پیغمبر کا تشریف لانا قرآن کریم کا نازل ہونا اور ڈرانے والوں کا عذاب سے ڈرانا یہ مہلت ہی تو ہے عذاب کو دیکھ کر مہلت طلب کرنا لغو اور بےسود ہے اور اس پر کوئی نتیجہ مرتب ہونے والا نہیں۔