134 This dces not mean that the Holy Prophet was going to be involved in shirk from which he was to be admonished to desist. The object was to warn the disbelievers and polytheists to the effect: "As the message of the Qur'an is based on pure Truth revealed by the Almighty Ruler of the universe, and there is no tinge of any satanic impurity in it, there could be no question of showing a favour to somebody in regard to the Truth. Even if the Holy Messenger himself, who is nearest to Allah and His most beloved servant, deviated a little from the path of His obedience and invoked any other deity than Allah, he could not escape the punishment." When it was so in the case of the Holy Prophet, who else could have the hope that after committing shirk with regard to AIIah, he would be able to escape the punishment or help others to escape it.
سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :134
اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ معاذ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شرک کا کوئی خطرہ تھا اور اس بنا پر آپ کو دھمکا کر اس سے روکا گیا ۔ دراصل اس سے مقصود کفار و مشرکین کو متنبہ کرنا ہے ۔ کلام کا مدعا یہ ہے کہ قرآن مجید میں جو تعلیم پیش کی جا رہی ہے یہ چونکہ خالص حق ہے فرمانروائے کائنات کی طرف سے ، اور اس میں شیطانی آلائشوں کا ذرہ برابر بھی دخل نہیں ہے ، اس لیے یہاں حق کے معاملے میں کسی کے ساتھ رو رعایت کا کوئی کام نہیں ۔ خدا کو سب سے بڑھ کر اپنی مخلوق میں کوئی عزیز و محبوب ہو سکتا ہے تو وہ اس کا رسول پاک ہے ۔ لیکن بالفرض اگر وہ بھی بندگی کی راہ سے بال برابر ہٹ جائے اور خدائے واحد کے سوا کسی اور کو معبود کی حیثیت سے پکار بیٹھے تو پکڑ سے نہیں بچ سکتا ۔ تا بدیگراں چہ رسد ۔ اس معاملہ میں جب خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں تو اور کون ہے جو خدا کی خدائی میں کسی اور کو شریک ٹھہرانے کے بعد یہ امید کر سکتا ہو کہ خود بچ نکلے گا یا کسی کے بچانے سے بچ جائے گا ۔