57 For comparison. see Al-A'raf: 73-79, Hud: 61-68, Ash-Shu'ara': 141159, AI-Qamar: 23-32, Ash-Shams: 11-15.
58 That is, as soon as the Prophet Salih embarked on his mission, his people were divined into two groups, the believers and the disbelievers, and a conflict started between them as stated elsewhere in the Qur'an: "The chiefs of his tribe, who .were full of pride, said to those who had believed from among the oppressed people, 'Do you know it for certain that Salih is a Messenger from his Lord?' They replied, `Indeed, we believe in the message with which he has been sent.' But those who had arrogant assumption of superiority, said, `We deny that which you believe'." (Al-A'raf: 75-76). One should note that precisely the same situation arose in Makkah at the advent of the Holy Prophet Muhammad (may Allah's peace be upon him). The nation was divided into two factions and a conflict started between them. Therefore, this story fully applied to the conditions in which these verses were revealed.
سورة النمل حاشیہ نمبر : 57
تقابل کے لیے ملاحظہ ہو الاعراف ، آیات 73 تا 79 ۔ ہود 61 تا 68 ۔ الشعراء 141 تا 159 ۔ القمر 23 تا 32 ۔ الشمس ، آیات 11 تا 15
سورة النمل حاشیہ نمبر : 58
یعنی جونہی کہ حضرت صالح کی دعوت کا آغاز ہوا ، ان کی قوم دو گروہوں میں بٹ گئی ۔ ایک گروہ ایمان لانے والوں کا ، دوسرا گروہ انکار کرنے والوں کا ، اور اس تفرقہ کے ساتھ ہی ان کے درمیان کش مکش شروع ہوگئی ، جیسا کہ قرآن مجید میں دوسری جگہ ارشاد ہوا ہے : قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لِلَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ۭقَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلَ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ ۔ قَالَ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْٓا اِنَّا بِالَّذِيْٓ اٰمَنْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ ۔ اس کی قوم میں سے جو سردار اپنی بڑائی کا گھمنڈ رکھتے تھے انہوں نے ان لوگوں سے جو کمزور بنا کر رکھے گئے تھے ، جو ان سے ایمان لائے تھے ، کہا کیا واقعی تم یہ جانتے ہو کہ صالح اپنے رب کی طرف سے بھیجا گیا ہے؟ انہوں نے جوابد یا ہم اس چیز پر ایمان رکھتے ہیں جس کو لے کر وہ بھیجے گئے ہیں ، ان متکبرین نے کہا جس چیز پر تم ایمان لائے ہو اس کے ہم کافر ہیں ۔ ( الاعراف ، آیات 75 ۔ 76 ) یاد رہے کہ ٹھیک یہی صورت حال محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے ساتھ مکہ میں بھی پیدا ہوئی تھی کہ قوم دو حصوں میں بٹ گئ اور اس کے ساتھ ہی ان دونوں گروہوں میں کش مکش شروع ہوگئی ۔ اس لیے یہ قصہ آپ سے آپ ان حالات پر چسپاں ہورہا تھا جن میں یہ آیات نازل ہوئیں ۔