Surat un Namal

Surah: 27

Verse: 57

سورة النمل

فَاَنۡجَیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗۤ اِلَّا امۡرَاَتَہٗ ۫ قَدَّرۡنٰہَا مِنَ الۡغٰبِرِیۡنَ ﴿۵۷﴾

So We saved him and his family, except for his wife; We destined her to be of those who remained behind.

پس ہم نے اسے اور اس کے اہل کو بجز اس کی بیوی کے سب کو بچا لیا ، اس کا اندازہ تو باقی رہ جانے والوں میں ہم لگا ہی چکے تھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So, We saved him and his family, except his wife. We destined her to be of those who remained behind. meaning, she was one of those who were destroyed, with her people, because she was a helper to what they did and she approved of their evil deeds. She told them about the guests of Lut so that they could come to them. She did not do the evil deeds herself, which was because of the ... honor of the Lut and not because of any honor on her part.   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

571یعنی پہلے ہی اس کی بابت یہ اندازہ یعنی تقدیر الٰہی میں تھا وہ انہی پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگی جو عذاب سے دو چار ہونگے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَاَنْجَيْنٰهُ وَاَهْلَهٗٓ اِلَّا امْرَاَتَهٗ ۔۔ : اس کی تفصیل سورة ہود (٨١ تا ٨٣) میں ملاحظہ فرمائیں۔ اس سورت میں موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد تین انبیاء سلیمان، صالح اور لوط ( علیہ السلام) کے حالات کا ذکر ہوا ہے اور ان کے حالات میں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حالات میں مشابہت کا کوئی ... نہ کوئی پہلو ضرور پایا جاتا ہے۔ مثلاً سلیمان (علیہ السلام) نے ملکہ سبا کو پیغام بھیجا تھا کہ اگر تم مطیع فرمان بن کر حاضر ہوجاؤ تو بہتر، ورنہ ہم ایسے لشکر سے تم پر حملہ کریں گے جس کے مقابلے کی تم تاب نہ لا سکو گے۔ چناچہ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مشرکین مکہ پر ایسا ہی لشکر لائے تھے۔ صالح (علیہ السلام) کو ان کی قوم نے بلوے کی صورت میں شب خون مار کر قتل کرنا چاہا، لیکن اللہ تعالیٰ نے انھیں نجات دے دی۔ قریش مکہ نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہی سلوک کرنا چاہا مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کی سازش سے بال بال بچا لیا۔ لوط (علیہ السلام) کی قوم کو ان کی قوم نے شہر سے نکال دینے کی دھمکیاں دیں، جب کہ قریش مکہ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عملاً شہر سے نکل جانے پر مجبور کردیا۔ (کیلانی) 3 ابو حیان اندلسی نے فرمایا کہ لوط (علیہ السلام) کے قصے سے یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ پورے قرآن میں لوط (علیہ السلام) کے انھیں اس بےحیائی سے روکنے ہی کا ذکر ہے، توحید کی دعوت کا ذکر نہیں، اس کی وجہ یا تو یہ ہوسکتی ہے کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوں، لیکن اس برے کام کی ایجاد اور اپنے رسول کو جھٹلانے کی وجہ سے ان پر عذاب آیا ہو، جیسا کہ سورة شعراء میں ہے : (كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِۨ الْمُرْسَلِيْنَ ) [ الشعراء : ١٦٠ ]” لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔ “ یا یہ وجہ ہے کہ وہ تھے تو مشرک لیکن جب لوط (علیہ السلام) نے دیکھا کہ وہ بہیمیت میں بلکہ اس سے بھی نیچے درجے میں گر چکے ہیں، تو ضروری سمجھا کہ پہلے انھیں انسانیت کے رتبے کی دعوت دی جائے، پھر توحید کی دعوت دی جائے۔ (البحر المحیط)  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاَنْجَيْنٰہُ وَاَہْلَہٗٓ اِلَّا امْرَاَتَہٗ۝ ٠ۡقَدَّرْنٰہَا مِنَ الْغٰبِرِيْنَ۝ ٥٧ أهل أهل الرجل : من يجمعه وإياهم نسب أو دين، أو ما يجري مجراهما من صناعة وبیت وبلد، وأهل الرجل في الأصل : من يجمعه وإياهم مسکن واحد، ثم تجوّز به فقیل : أهل الرجل لمن يجمعه وإياهم نسب، وتعورف في أسرة النبيّ عليه الصل... اة والسلام مطلقا إذا قيل : أهل البیت لقوله عزّ وجلّ : إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ [ الأحزاب/ 33] ( ا ھ ل ) اھل الرجل ۔ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اس کے ہم نسب یا ہم دین ہوں اور یا کسی صنعت یامکان میں شریک ہوں یا ایک شہر میں رہتے ہوں اصل میں اھل الرجل تو وہ ہیں جو کسی کے ساتھ ایک مسکن میں رہتے ہوں پھر مجازا آدمی کے قریبی رشتہ داروں پر اہل بیت الرجل کا لفظ بولا جانے لگا ہے اور عرف میں اہل البیت کا لفظ خاص کر آنحضرت کے خاندان پر بولا جانے لگا ہے کیونکہ قرآن میں ہے :۔ { إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ } ( سورة الأحزاب 33) اسے پیغمبر گے اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی ( کا میل کچیل ) دور کردے ۔ غبر الْغَابِرُ : الماکث بعد مضيّ ما هو معه . قال :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] ، يعني : فيمن طال أعمارهم، وقیل : فيمن بقي ولم يسر مع لوط . وقیل : فيمن بقي بعد في العذاب، وفي آخر : إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] ، وفي آخر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ( غ ب ر ) الغابر اسے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے چناچہ آیت کریمہ :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی ۔ کی تفسیر میں بعض نے اس سے پیغمبر کے مخالفین لوگ مراد لئے ہیں جو ( سدوم میں ) پیچھے رہ گئے تھے اور لوط (علیہ السلام) کے ساتھ نہیں گئے تھے بعض نے عذاب الہی میں گرفتار ہونیوالے لوگ مراد لئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ایک مقام پر :إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] بجز ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی ۔ اور دوسرے مقام پر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ، اس کے لئے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٧) چناچہ ہم نے حضرت لوط (علیہ السلام) اور ان کی دونوں صاحبزادیوں کو اس عذاب سے بچا لیا سوائے ان کی منافقہ بیوی کے کہ ہم نے اس کو ان ہی لوگوں میں تجویز کر رکھا تھا جو عذاب میں رہ گئے تھے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

70 That is, "The Prophet Lot had already been instructed not to take the woman along because she had to be destroyed along with her people."

سورة النمل حاشیہ نمبر : 70 یعنی پہلے ہی حضرت لوط کو ہدایت کردی گئی تھی کہ وہ اس عورت کو اپنے ساتھ نہ لے جائیں کیونکہ اسے اپنی قوم کے ساتھ ہی تباہ ہونا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(27:57) قدرنھا۔ ماضی جمع متکلم ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب (جس کا مرجع امراتہ ہے) قدر یقدر تقدیر (تفعیل) مصدر۔ قدرنا ہم نے مقدر کردیا تھا۔ ازل سے حکم دیدیا تھا۔ اس کی تقدیر کردی تھی۔ الغبرین۔ اسم فاعل جمع مذکر (قیاسی) الغبر واحد۔ پیچھے رہ جانے والے۔ نیز ملاحظہ ہو (26:171)

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

3 ۔ یعنی بڑے پاکباز بنتے ہیں۔ اگر ایسے ہی پاک باز ہیں تو ہم گنہگاروں کی بستی میں کیوں رہیں نکالو انہیں باہر۔ یہ بات انہوں نے استہزا کے طور پر کہی۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فانجینہ ……المئنذرین (٨٥) یہاں اس بارش کی تفصیلات نہیں دی گئیں جس طرح دوسری سورتوں میں دی گئی ہیں۔ لہٰذا ہم بھی سیاق کلام کے مطابق بس اس آیت کو اسی طرح مجمل چھوڑتے ہیں لیکن اس قوم کو پانی سے ہلاک کیا گیا۔ کیوں ؟ اس لئے کہ یہ لوگ نامہ حیات کو غلط جگہ گراتے تھے جو فعل خلاف فطرت تھا۔ اس سے کوئی انسانی ... فعل مطلوب نہ تھا ، اس لئے اللہ نے بھی ان کو پانی کے ذریعے ہلاک کیا حالانکہ پانی سے اللہ نے ہر زندہ چیز کو پیدا کیا ہے۔ یہ ان کے ساتھ ایک لطیف مذاق بھی تھا۔ واللہ اعلم ! یہ میری رائے ہے ورنہ اللہ خوب جانتا ہے کہ اس کی سنت کس طرح اور کیوں کام کرتی ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(57) پھر ہم نے اس لوط (علیہ السلام) کو اور اس کے متعلقین کو سوائے اس کی بیوی کے بچالیا اس کی بیوی کے لئے ہم نے انہی لوگوں میں رہ جانا مقدر کر رکھا تھا جو رہ جانے والے تھے یعنی ہم نے حضر ت لوط (علیہ السلام) اور ان کے متعلقین کو بچالیا مگر اس کی بیوی کو ایمان نہ لانے کی وجہ سے عذاب میں رہ جانے والوں م... یں رہ جانا تجویز کردیا اور اس کے لئے یہی مقدر کردیا کہ وہ رہ جانے والوں کے ہمراہ رہے۔  Show more