أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالاَْرْضَ
...
Is not He Who created the heavens and the earth,
meaning, He created those heavens which are so high and serene, with their shining stars and revolving planets. And He created the earth, with its varying heights and densities, and He created everything in it, mountains, hills, plains, rugged terrain, wildernesses, crops, trees, fruits, seas and animals of all different kinds and colors and shapes, etc.
...
وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ السَّمَاء مَاء
...
and sends down for you water from the sky,
means, He sends it as a provision for His servants,
...
فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَايِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ
...
whereby We cause to grow wonderful gardens full of beauty and delight
means, beautiful and delightful to behold.
...
مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَهَا
...
It is not in your ability to cause the growth of their trees.
meaning, `you are not able to cause their trees to grow. The One Who is able to do that is the Creator and Provider, Who is doing all this Alone and Independent of any idol and other rival.'
The idolators themselves admitted this, as Allah says in another Ayah:
وَلَيِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ
And if you ask them: "Who has created them!" they will certainly say: "Allah." (31:25)
وَلَيِن سَأَلْتَهُمْ مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَأءِ مَأءً فَأَحْيَا بِهِ الاٌّرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّه
And if you were to ask them: "Who sends down water from the sky, and gives life therewith to the earth after its death!" they will surely reply: "Allah." (29:63)
Meaning they will admit that He is the One Who does all these things, Alone, with no partner or associate, but then they worship others alongside Him, others who they admit cannot create or provide anything. But the Only One Who deserves to be worshipped is the Only One Who can create and provide,
Allah says:
...
أَإِلَهٌ مَّعَ اللَّهِ
...
Is there any god with Allah,
meaning, `is there any god that can be worshipped alongside Allah, when it is clear to you and anyone who with reason that He is the Creator and Provider, as you yourselves admit!'
Then Allah says:
...
بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ
Nay, but they are a people who ascribe equals (to Him)!
meaning, they describe others as being equal and comparable to Allah.
بیان کیا جارہاہے کہ کل کائنات کار چلانے والا ، سب کا پیدا کرنے والا ، سب کو روزیاں دینے والا ، سب کی حفاظتیں کرنے والا ، تمام جہان کی تدبیر کرنے والا ، صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔ ان بلند آسمانوں کو چمکتے ستاروں کو اسی نے پیدا کیا ہے اس بھاری بوجھل زمین کو ان بلند چوٹیوں والے پہاڑوں کو ان پھیلے ہوئے میدانوں کو اسی نے پیدا کیا ہے ۔ کھیتیاں ، باغات ، پھل ، پھول ، دریا ، سمندر ، حیوانات ، جنات ، انسان ، خشکی اور تری کے عام جاندار اسی ایک کے بنائے ہوئے ہیں ۔ آسمانوں سے پانی اتارنے والا وہی ہے ۔ اسے اپنی مخلوق کو روزی دینے کا ذریعہ اسی نے بنایا ، باغات کھیت سب وہی اگاتا ہے ۔ جو خوش منظر ہونے کے علاوہ بہت مفید ہیں ۔ خوش ذائقہ ہونے کے علاوہ زندگی کو قائم رکھنے والے ہوتے ہیں ۔ تم میں سے یا تمہارے معبودان باطل میں سے کوئی بھی نہ کسی چیز کے پیدا کرنے کی قدرت رکھتا ہے نہ کسی درخت اگانے کی ۔ بس وہی خالق و رازق ہے اللہ کی خالقیت اور اس کی روزی پہنچانے کی صفت کو مشرکین بھی مانتے تھے ۔ جیسے دوسری آیت میں بیان ہوا ہے کہ آیت ( وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ فَاَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ 87ۙ ) 43- الزخرف:87 ) یعنی اگر تو ان سے دریافت کرے کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یہی جواب دیں گے اللہ تعالیٰ نے الغرض یہ جانتے اور مانتے ہیں کہ خالق کل صرف اللہ ہی ہے ۔ لیکن ان کی عقلیں ماری گئی ہیں کہ عبادت کے وقت اوروں کو بھی شریک کرلیتے ہیں ۔ باوجودیکہ جانتے ہیں کہ نہ وہ پیدا کرتے ہیں اور نہ روزی دینے والے ۔ اور اس بات کا فیصلہ تو ہر عقلمند کرسکتا ہے کہ عبادت کے لائق وہی ہے جو خالق مالک اور رازق ہے ۔ اسی لئے یہاں اس آیت میں بھی سوال کیا گیا کہ معبود برحق کے ساتھ کوئی اور بھی عبادت کے لائق ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ مخلوق کو پیدا کرنے میں ، مخلوق کی روزی مہیا کرنے میں کوئی اور بھی شریک ہے؟ چونکہ وہ مشرک خالق رازق صرف اللہ ہی کو مانتے تھے ۔ اور عبادت اوروں کی کرتے تھے ۔ اس لئے ایک اور آیت میں فرمایا ۔ آیت ( اَفَمَنْ يَّخْلُقُ كَمَنْ لَّا يَخْلُقُ ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ 17 ) 16- النحل:17 ) خالق اور غیر خالق یکساں نہیں پھر تم خالق اور مخلوق کو کیسے ایک کررہے ہو؟ یہ یاد رہے کہ ان آیات میں امن جہاں جہاں ہے وہاں یہی معنی ہیں کہ ایک تو وہ جو ان تمام کاموں کو کرسکے اور ان پر قادر ہو دوسرا وہ جس نے ان میں سے نہ تو کسی کام کو کیا ہو اور نہ کرسکتا کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں ؟گو دوسری شق کو لفظوں میں بیان نہیں کیا لیکن طرز کلام اسے صاف کردیتا ہے ۔ اور آیت میں صاف صاف یہ بھی ہیکہ آیت ( ؤ اٰۗللّٰهُ خَيْرٌ اَمَّا يُشْرِكُوْنَ 59ۭ ) 27- النمل:59 ) کیا اللہ بہتر ہے یا جنہیں وہ شریک کرتے ہیں؟ آیت کے خاتمے پر فرمایا بلکہ ہیں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے شریک ٹھہرا رہے ہیں آیت ( اَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ اٰنَاۗءَ الَّيْلِ سَاجِدًا وَّقَاۗىِٕمًا يَّحْذَرُ الْاٰخِرَةَ وَيَرْجُوْا رَحْمَةَ رَبِّهٖ ۭ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ ۭ اِنَّمَا يَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ Ḍۧ ) 39- الزمر:9 ) بھی اسی جیسی آیت ہے یعنی ایک وہ شخص جو اپنے دل میں آخرت کا ڈر رکھ کر اپنے رب کی رحمت کا امیدوار ہو کر راتوں کو نماز میں گزارتا ہو ۔ یعنی وہ اس جیسا نہیں ہوسکتا جس کے اعمال ایسے نہ ہوں ۔ ایک اور جگہ ہے عالم اور بےعلم برابر نہیں ۔ عقلمند ہی نصیحت سے فائدہ اٹھاتے ہیں ایک وہ جس کا سینہ اسلام کے لئے کھلا ہوا ہو ، اور وہ اپنے رب کی طرف سے نور ہدایت لئے ہو اور وہ اس جیسا نہیں ۔ جس کے دل میں اسلام کی طرف سے کراہت ہو اور سخت دل ہو اللہ نے خود اپنی ذات کی نسبت فرمایا ۔ اللہ نے آیت ( اَفَمَنْ هُوَ قَاۗىِٕمٌ عَلٰي كُلِّ نَفْسٍۢ بِمَا كَسَبَتْ ۚ وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَاۗءَ 33 ) 13- الرعد:33 ) یعنی وہ جو مخلوق کی تمام حرکات سکنات سے واقف ہو تمام غیب کی باتوں کو جانتا ہوں اس کی مانند ہے جو کچھ بھی نہ جانتا ہو؟ بلکہ جس کی آنکھیں اور کان نہ ہو جیسے تمہارے یہ بت ہیں ۔ فرمان ہے آیت ( وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَاۗءَ ۭ قُلْ سَمُّوْهُمْ ۭ اَمْ تُنَبِّــــــُٔـوْنَهٗ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي الْاَرْضِ 33 ) 13- الرعد:33 ) یہ اللہ کے شریک ٹھہرا رہے ہیں ان سے کہہ ذرا انکے نام تو مجھے بتاؤ پس ان سب آیتوں کا مطلب یہی ہے کہ اللہ نے اپنی صفیتں بیان فرمائی ہیں ۔ پھر خبر دی ہے کہ یہ صفات کسی میں نہیں ۔