Surat ul Qasass

Surah: 28

Verse: 49

سورة القصص

قُلۡ فَاۡتُوۡا بِکِتٰبٍ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ہُوَ اَہۡدٰی مِنۡہُمَاۤ اَتَّبِعۡہُ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۴۹﴾

Say, "Then bring a scripture from Allah which is more guiding than either of them that I may follow it, if you should be truthful."

کہہ دے کہ اگر سچے ہو تو تم بھی اللہ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو میں اسی کی پیروی کرونگا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Then bring a Book from Allah, which is a better guide than these two, that I may follow it, if you are truthful. meaning, `in your efforts to refute the truth with false arguments.'

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

491یعنی اگر تم اس دعوے میں سچے ہو کہ قرآن مجید اور تورات دونوں جادو ہیں، تو تم کوئی اور کتاب الٰہی پیش کردو، جو ان سے زیادہ ہدایت والی ہو، میں اس کی پیروی کرونگا، کیونکہ میں ہدایت کا طالب اور پیرو ہوں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦٧] آپ ان کفار مکہ کو یہ جواب دیجئے کہ میں تو اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہدایت کی کتاب کی پیروی کرنے کو تیار ہوں۔ اگر تمہارے پاس تورات اور قرآن سے بہتر کوئی ہدایت کی کتاب موجود ہے تو اسے چھپا کیوں رکھا ہے ؟ وہ لاؤ سب سے پہلے میں اس کی پیروی کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ جواب اس لئے بتلایا کہ وہ تورات اور قرآن دونوں کو جادو کہتے ہیں اور جادو ایسی چیز ہے جس کا مقابلہ بھی کیا جاسکتا ہے اور اس سے بہتر قسم کا جادو لایا جاسکتا ہے۔ لہذا اگر یہ کتابیں جادو ہیں تو تم اس سے بہتر چیز کیوں پیش نہیں کرتے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قُلْ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ ۔۔ : یعنی ان سے کہہ دیجیے کہ اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ میں اور موسیٰ جادو گر ہیں اور تورات اور قرآن جادو ہیں، تو تم کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو من گھڑت نہ ہو، بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہو اور ان دونوں کتابوں سے زیادہ ہدایت والی ہو، تو میں بلا تامل اس کی پیروی کروں گا، کیونکہ مجھے تو ہدایت سے سروکار ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قُلْ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللہِ ہُوَ اَہْدٰى مِنْہُمَآ اَتَّبِعْہُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۝ ٤٩ كتب والْكِتَابُ في الأصل اسم للصّحيفة مع المکتوب فيه، وفي قوله : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء/ 153] فإنّه يعني صحیفة فيها كِتَابَةٌ ، ( ک ت ب ) الکتب ۔ الکتاب اصل میں مصدر ہے اور پھر مکتوب فیہ ( یعنی جس چیز میں لکھا گیا ہو ) کو کتاب کہاجانے لگا ہے دراصل الکتاب اس صحیفہ کو کہتے ہیں جس میں کچھ لکھا ہوا ہو ۔ چناچہ آیت : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء/ 153]( اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں ۔ کہ تم ان پر ایک لکھی ہوئی کتاب آسمان سے اتار لاؤ ۔ میں ، ، کتاب ، ، سے وہ صحیفہ مراد ہے جس میں کچھ لکھا ہوا ہو عند عند : لفظ موضوع للقرب، فتارة يستعمل في المکان، وتارة في الاعتقاد، نحو أن يقال : عِنْدِي كذا، وتارة في الزّلفی والمنزلة، وعلی ذلک قوله : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] ، ( عند ) ظرف عند یہ کسی چیز کا قرب ظاہر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے کبھی تو مکان کا قرب ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اور کبھی اعتقاد کے معنی ظاہر کرتا ہے جیسے عندی کذا اور کبھی کسی شخص کی قرب ومنزلت کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہے ۔ هدى الهداية دلالة بلطف، وهداية اللہ تعالیٰ للإنسان علی أربعة أوجه : الأوّل : الهداية التي عمّ بجنسها كلّ مكلّف من العقل، والفطنة، والمعارف الضّروريّة التي أعمّ منها كلّ شيء بقدر فيه حسب احتماله كما قال : رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى [ طه/ 50] . الثاني : الهداية التي جعل للناس بدعائه إيّاهم علی ألسنة الأنبیاء، وإنزال القرآن ونحو ذلك، وهو المقصود بقوله تعالی: وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا [ الأنبیاء/ 73] . الثالث : التّوفیق الذي يختصّ به من اهتدی، وهو المعنيّ بقوله تعالی: وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد/ 17] ، وقوله : وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ [ التغابن/ 11] الرّابع : الهداية في الآخرة إلى الجنّة المعنيّ بقوله : سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد/ 5] ، وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف/ 43]. ( ھ د ی ) الھدایتہ کے معنی لطف وکرم کے ساتھ کسی کی رہنمائی کرنے کے ہیں۔ انسان کو اللہ تعالیٰ نے چار طرف سے ہدایت کیا ہے ۔ ( 1 ) وہ ہدایت ہے جو عقل وفطانت اور معارف ضروریہ کے عطا کرنے کی ہے اور اس معنی میں ہدایت اپنی جنس کے لحاظ سے جمع مکلفین کا و شامل ہے بلکہ ہر جاندار کو حسب ضرورت اس سے بہرہ ملا ہے ۔ چناچہ ارشاد ہے : ۔ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطى كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى[ طه/ 50] ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر مخلوق کا اس کی ( خاص طرح کی ) بناوٹ عطا فرمائی پھر ( ان کی خاص اغراض پورا کرنے کی ) راہ دکھائی ۔ ( 2 ) دوسری قسم ہدایت کی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے پیغمبر بھیج کر اور کتابیں نازل فرما کر تمام انسانوں کو راہ تجارت کی طرف دعوت دی ہے چناچہ ایت : ۔ وَجَعَلْنا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا[ الأنبیاء/ 73] اور ہم نے بنی اسرائیل میں سے ( دین کے ) پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ( لوگوں کو ) ہدایت کرتے تھے ۔ میں ہدایت کے یہی معنی مراد ہیں ۔ ( 3 ) سوم بمعنی توفیق خاص ایا ہے جو ہدایت یافتہ لوگوں کو عطا کی جاتی ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زادَهُمْ هُدىً [ محمد/ 17] جو لوگ ، وبراہ ہیں قرآن کے سننے سے خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے ۔ ۔ ( 4 ) ہدایت سے آخرت میں جنت کی طرف راہنمائی کرنا مراد ہوتا ہے چناچہ فرمایا : ۔ سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بالَهُمْ [ محمد/ 5]( بلکہ ) وہ انہیں ( منزل ) مقصود تک پہنچادے گا ۔ اور آیت وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ [ الأعراف/ 43] میں فرمایا ۔ تبع يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلک قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] ، ، قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس/ 20- 21] ، فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه/ 123] ، اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف/ 3] ، وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء/ 111] ، وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف/ 38] ، ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية/ 18] ، وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة/ 102] ( ت ب ع) تبعہ واتبعہ کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے قالَ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ اتَّبِعُوا مَنْ لا يَسْئَلُكُمْ أَجْراً [يس/ 20- 21] کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو ایسے کے جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے رستے پر ہیں ۔ فَمَنِ اتَّبَعَ هُدايَ [ طه/ 123] تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا ۔ اتَّبِعُوا ما أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ [ الأعراف/ 3] جو ( کتاب ) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو ۔ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ [ الشعراء/ 111] اور تمہارے پیرو تو ذلیل لوگ کرتے ہیں ۔ وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبائِي [يوسف/ 38] اور اپنے باپ دادا ۔۔۔ کے مذہب پر چلتا ہوں ثُمَّ جَعَلْناكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْها وَلا تَتَّبِعْ أَهْواءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ [ الجاثية/ 18] پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے رستے پر ( قائم ) کردیا ہے تو اسیی ( راستے ) پر چلے چلو اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا ۔ وَاتَّبَعُوا ما تَتْلُوا الشَّياطِينُ [ البقرة/ 102] اور ان ( ہزلیات ) کے پیچھے لگ گئے جو ۔۔۔ شیاطین پڑھا کرتے تھے ۔ صدق الصِّدْقُ والکذب أصلهما في القول، ماضیا کان أو مستقبلا، وعدا کان أو غيره، ولا يکونان بالقصد الأوّل إلّا في القول، ولا يکونان في القول إلّا في الخبر دون غيره من أصناف الکلام، ولذلک قال : وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] ، ( ص دق) الصدق ۔ یہ ایک الکذب کی ضد ہے اصل میں یہ دونوں قول کے متعلق استعمال ہوتے ہیں خواہ اس کا تعلق زمانہ ماضی کے ساتھ ہو یا مستقبل کے ۔ وعدہ کے قبیل سے ہو یا وعدہ کے قبیل سے نہ ہو ۔ الغرض بالذات یہ قول ہی کے متعلق استعمال ہوتے ہیں پھر قول میں بھی صرف خبر کے لئے آتے ہیں اور اس کے ماسوا دیگر اصناف کلام میں استعمال نہیں ہوتے اسی لئے ارشاد ہے ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] اور خدا سے زیادہ وہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤٩) آپ ان کفار سے فرما دیجیے کہ اللہ کی طرف سے تم کوئی اور کتاب لے آؤ جو ہدایت کرنے میں قرآن اور توریت سے بہتر ہو میں اسی کی پیروی کرنے لگوں گا اگر تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو کہ قرآن کریم اور توریت دونوں جادو ہیں جو ایک دوسرے کے موافق ہیں مگر ان میں اس کی کہاں طاقت ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٩ (قُلْ فَاْتُوْا بِکِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ہُوَ اَہْدٰی مِنْہُمَآ اَتَّبِعْہُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ) ” اس جملے سے بات گویا واضح ہوگئی کہ پچھلی آیت میں اہل مکہ ہی کا قول نقل ہوا ہے جس میں انہوں نے قرآن اور تورات کو ” سِحْرٰنِ تَظَاہَرَا “ قرار دیا تھا۔ تو اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ ان سے کہیے کہ اگر قرآن اور تورات دونوں ہی آپ لوگوں کے لیے قابل قبول نہیں تو پھر اللہ کی نازل کردہ کوئی ایسی کتاب پیش کرو جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو۔ اگر تم لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ کسی ایسی کتاب کی نشان دہی کرو گے تو مجھے اس کی پیروی کرنے میں کوئی تامل نہیں ہوگا۔ مجھے تو بہر حال حق کی پیروی کرنی ہے۔ میرے اندر ایسا کوئی تعصب نہیں کہ میں بلاوجہ اپنی ضد پر اڑ کر بیٹھ جاؤں۔ استدلال کا یہی انداز سورة الزخرف کی اس آیت میں بھی اختیار کیا گیا ہے : (قُلْ اِنْ کَان للرَّحْمٰنِ وَلَدٌق فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ ) ” (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ) آپ کہیے کہ اگر رحمن کا کوئی بیٹا ہوتا تو سب سے پہلے میں اس کی پرستش کرنے والوں میں ہوتا “۔ کہ جب میں رحمن پر ایمان لایا ہوں ‘ اس کی عبادت کرتا ہوں ‘ تو اگر اس کا کوئی بیٹا ہوتا تو اس کی بندگی کرنے میں مجھے بھلا کیا اعتراض ہوسکتا تھا ؟

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

70 That is, "I have to follow the guidance in any case, provided that it is not forged but is real guidance from God. If you possess a Divine Book which gives better guidance than the Qur'an and the Torah, you should produce it: I shall follow it without any hesitation."

سورة القصص حاشیہ نمبر : 70 یعنی مجھے تو ہدایت کی پیروی کرنی ہے ، بشرطیکہ وہ کسی کی من گھڑت نہ ہو ، بلکہ خدا کی طرف سے حقیقی ہدایت ہو ، اگر تمہارے پاس کوئی کتاب اللہ موجود ہے جو قرآن اور توراۃ سے بہتر رہنمائی کرتی ہو تو اسے تم نے چھپا کیوں رکھا ہے؟ اسے سامنے لاؤ میں بلا تامل اس کی پیروی قبول کرلوں گا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(28:49) اتبعہ۔ مضارع مجزوم بوجہ جواب امر۔ صیغہ واحد متکلم ، میں اس کی پیروی کروں اتباع (افتعال) مصدر۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

1۔ غرض یہ کہ میں حق ثابت کردوں تو تم اس کا اتباع کرو اور اگر تم حق ثابت کردو تو میں اتباع کے لئے آمادہ ہوں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جادو گر اور قرآن مجید کو من ساختہ کتاب قرار دینے والوں کو چیلنج۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سچا رسول اور قرآن مجید کے من جانب اللہ ہونے کے ثبوت میں قرآن مجید نے منکرین کو بار بار چیلنج کیا ہے کہ اگر تمہیں رسول کے سچا اور قرآن مجید کے کتاب الٰہی ہونے میں شک ہے تو تم بھی ایسی کتاب لے آؤ۔ ہاں تمہیں یہ بھی اختیار دیا جاتا ہے کہ پورا قرآن نہیں بناسکتے تو ایک سورة ہی اس کی سورة جیسی بنا کرلے آؤ۔ بیشک اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے سوا جس سے مدد لے سکتے ہو اس سے مدد حاصل کرو لیکن یاد رکھو نہ تم نے آج تک یہ کام کیا ہے اور نہ قیامت تک کر سکوگے۔ قرآن مجید بنانا تو درکنار اس کی سورة جیسی ایک سورة بھی نہیں بنا سکتے اس لیے تمہیں اس آگ سے بچنا چاہیے جس کا ایندھن نافرمان لوگ اور پتھر ہوں گے۔ اس چیلنج کو یہاں ان الفاظ میں دوہرایا گیا کہ اگر سمجھتے ہو کہ تمہاری رہنمائی کے لیے کوئی اور کتاب بہتر ہوسکتی ہے تو اسے پیش کرو ! اگر تم اپنے الزام اور دعویٰ میں سچے ہو۔ کفار کو چیلنج دینے کے ساتھ ہی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے ماننے والوں کو تسلی دی گئی ہے کہ اگر یہ لوگ اس چیلنج کا سامنا نہیں کر پا رہے تو یاد رکھو یہ لوگ محض اپنی خواہشات کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ یعنی ان کے پاس کوئی معقول دلیل اور عذر نہیں۔ اور محض تعصّب کی بنیاد پر مخالفت کر رہے ہیں۔ درحقیقت اس شخص سے بڑھ کر کوئی شخص گمراہ نہیں ہوتا جو اپنی خواہشات کا غلام ہوچکا ہے۔ نہ اس کے پاس ہدایت کا کوئی ذریعہ ہے اور نہ ہی اللہ کی طرف سے دیا ہوا علم ہے۔ جب کہ ہدایت کی بنیاد ” اللہ کا علم ہے جو صرف سرور دو عالم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی کی صورت میں نازل ہوا ہے۔ جو شخص سچے قرآن کو جھٹلاتا ہے وہ پرلے درجے کا ظالم ہے ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ کبھی ہدایت نہیں دیتا۔ (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو (رض) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لَایُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یَکُوْنَ ہَوَاہٗ تَبَعًا لِّمَا جِءْتُ بِہٖ ) [ رواہ فی شرح السنۃ ] ” عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنی خواہشات کو میری لائی ہوئی تعلیمات کے تابع نہ کر دے۔ “ (اِِنَّ الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ بالْآخِرَۃِ لَیُسَمُّوْنَ الْمَلآءِکَۃَ تَسْمِیَۃَ الْاُنْثٰی وَمَا لَہُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ اِِنْ یَتَّبِعُوْنَ اِِلَّا الظَّنَّ وَاِِنَّ الظَّنَّ لاَ یُغْنِی مِنَ الْحَقِّ شَیْءًا فَاَعْرِضْ عَنْ مَنْ تَوَلّٰی عَنْ ذِکْرِنَا وَلَمْ یُرِدْ اِِلَّا الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا) [ النجم : ٢٧ تا ٢٩] ” جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کو عورتوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں اس کا انہیں کچھ بھی علم نہیں وہ محض ظن کی اتباع کرتے ہیں اور ظن حق کے مقابلہ میں کچھ بھی کام نہیں آتا۔ لہٰذا جو شخص ہماری یاد سے منہ موڑتا ہے اور دنیا کی زندگی کے سوا اور کچھ نہیں چاہتا آپ اس کی پرواہ نہ کیجئے۔ “ مسائل ١۔ آدمی کو اپنی خواہشات کی بجائے اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ ہدایت کی اتباع کرنا چاہیے۔ ٢۔ اپنی خواہش کے پیچھے لگنے والا پرلے درجے کا ظالم ہوتا ہے۔ ٣۔ اللہ تعالیٰ ظالم کو ہدایت نہیں دیتا۔ تفسیر بالقرآن قرآن مجید کے چیلنجز : ١۔ جن اور انسان مل کر اس جیسا قرآن بنا لاؤ۔ (بنی اسرائیل : ٨٨) ٢۔ کوئی دس سورتیں بنا لاؤ۔ (ھود : ١٣) ٣۔ کوئی اس جیسی ایک سورت بنا لاؤ۔ (یونس : ٣٨) ٤۔ قیامت تک نہیں بنا سکتے۔ (البقرۃ : ٢٣)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پنجم : یوں فرمایا (قُلْ فَاْتُوْا بِکِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ھُوَ اَھْدٰی مِنْھُمَآ (الآیۃ) (آپ فرما دیجیے کہ تم اللہ کے پاس سے کوئی کتاب لے آؤ جو ان کتابوں یعنی قرآن اور توراۃ سے بڑھ کر ہدایت دینے والی ہو میں اس کا اتباع کرلوں گا اگر تم اپنی بات میں سچے ہو) مطلب یہ ہے کہ تم نہ توراۃ کو مانتے ہو نہ قرآن کو مانتے ہو۔ چلو تم اور کوئی کتاب لے آؤجو اللہ کی طرف سے ہو اگر تم بالفرض اسے اللہ کی کتاب ثابت کر دو تو میں اس کی پیروی کرلوں گا۔ اگر تم ایسا نہیں کرسکتے تو میری دلائی ہوئی کتاب کو مانو میں نے اس کا حق ہونا ثابت کردیا ہے اور اس میں توریت شریف کی بھی تصدیق ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

47:۔ اگر قرآن اور تورات جادو کی کتابیں اور تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو تو تم اللہ کی طرف سے کوئی اور کتاب لا کر ہمیں دیدو جو ان دونوں سے زیادہ رشد و ہدایت پر مشتمل ہو۔ فان لم یستجیبوا لک الخ، اگر تم ان سے بہتر کوئی کتاب نہ لاسکو اور نہ ان کی پیروی کرو تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تم محض ضد وعناد کی وجہ سے اعتراض کر رہے ہو اور اپنی خواہشات نفسانیہ کے غلام ہو۔ اس طرح یہ آیت سحران تظاھرا سے متعلق ہوگی۔ یا یہ آیت، تلک ایت الکتب المبین، اور، ولقد ایتنا موسیٰ الکتب الخ، سے متعلق ہے یعنی قرا ان رشد و ہدایت کی واضح اور بین کتاب ہے اور تورات بھی نور بصیرت اور ہدایت ور حمت کا سرچشمہ تھی اگر تمہارے خیال میں یہ دونوں کتابیں اللہ کی طرف سے نہیں ہیں تو تم ان سے کوئی بہتر کتاب اللہ کی طرف سے لے آؤ، ومن اضل حقیقت یہ ہے کہ تم طالب ہدایت نہیں بلکہ خواہشات نفس کے غلام ہو اور جو شخص محض خواہش نفس کی پیروی کرتے ہوئے حق کو نہ مانے اس سے بڑھ کر کوئی گمراہ نہیں ہوتا اور پھر ایسے ضدی اور معاند لوگوں کے دلوں پر مہر جباریت لگ جاتی ہے اس لیے انہیں ہدایت قبول کرنے کی توفیق ہی نہیں ملتی۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

49۔ اے پیغمبر آپ ان سے فرمایئے اچھا اگر تم سچے ہو تو قرآن کریم اور توریت کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے کوئی اور کتاب لے آئو جو ہدایت اور ہنمائی کرنے میں ان دونوں سے بہتر ہو تو میں اس کی پیروی کرنے لگوں گا اور اس کی اتباع کروں گا ۔ یعنی اگر قرآن کریم سے مطمئن نہیں ہو اور توریت پر بھی ایمان نہیں ہے تو اب صحیح طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے کوئی اور کتاب لے آئو جو قرآن کریم اور توریت دونوں سے بہتر اور زیادہ روشنی دینے والی ہو اور ہدایت کا نوران دونوں سے اس میں زیادہ ہو تو اس کو مان لوں گا اور اس کا پیرو ہو جائوں گا اگر تم ان دونوں کا انکار کرنے میں سچے ہو تو ایسا کرلو ۔