Surat ul Ankaboot

Surah: 29

Verse: 22

سورة العنكبوت

وَ مَاۤ اَنۡتُمۡ بِمُعۡجِزِیۡنَ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ ۫ وَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مِنۡ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیۡرٍ ﴿٪۲۲﴾  14

And you will not cause failure [to Allah ] upon the earth or in the heaven. And you have not other than Allah any protector or any helper.

تم نہ تو زمین میں اللہ تعالٰی کو عاجز کر سکتے ہو نہ آسمان میں ، اللہ تعالٰی کے سوا تمہارا کوئی والی ہے نہ مددگار ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِي الاَْرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاء ... And you cannot escape on the earth or in the heaven. No one in heaven or on earth can flee from Him, for He is the Subduer Who is above His servants, and everything fears Him and is in need of Him, while He is the One Who is Independent of all else. ... وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[ ٣٤] یعنی نہ تم میں اتنا زور ہے کہ زمین کی حدود سے باہر نکل جاؤ اور نہ اتنی طاقت ہے کہ آسمانوں تک پہنچ جاؤ۔ یہ غالباً اس لئے فرمایا کہ انسان اس زمین کے علاوہ کسی دوسری جگہ زندہ رہ ہی نہیں سکتا کیونکہ اس کی تمام غذائی اور جسمانی ضروریات اس زمین سے وابستہ ہیں الا یہ کہ چند دنوں کے لئے کوئی عارضی سا بندوبست کرلے اور جب اللہ کی گرفت آجائے تو نہ تم میں اتنا زور ہے کہ اس کی گرفت سے بچ سکو اور نہ کوئی دوسری ہستی اتنی طاقتور ہے کہ وہ اس کے عذاب سے تمہیں پناہ دے سکے یا اس کے عذاب کو روک سکے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاۗءِ : یہاں یہ سوال ہوسکتا تھا کہ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے قابو ہی نہ آیا تو وہ اسے اپنے پاس کیسے حاضر کرے گا ؟ لہٰذا فرمایا، تم زمین کے کسی کونے میں چلے جاؤ یا آسمان کے کسی کنارے پر، تم اللہ تعالیٰ کو ہرگز عاجز نہیں کرسکتے کہ وہ تمہیں پکڑ نہ سکے۔ سورة رحمن میں یہی بات فرمائی : (يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْـطَار السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا ۭ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ ) [ الرحمٰن : ٣٣ ] ” اے جنّ و انس کی جماعت ! اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ، کسی غلبے کے سوا نہیں نکلو گے۔ “ وَمَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِيٍّ وَّلَا نَصِيْرٍ : مطلب یہ ہے کہ نہ تم خود اتنے زور آور ہو کہ کہیں بھاگ کر اللہ کی گرفت سے نکل سکو اور نہ تمہارے کوئی حمایتی یا مددگار ہیں جو تمہیں اس کی گرفت سے بچا سکیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاۗءِ۝ ٠ ۡوَمَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ مِنْ وَّلِيٍّ وَّلَا نَصِيْرٍ۝ ٢٢ ۧ عجز والعَجْزُ أصلُهُ التَّأَخُّرُ عن الشیء، وحصوله عند عَجُزِ الأمرِ ، أي : مؤخّره، كما ذکر في الدّبر، وصار في التّعارف اسما للقصور عن فعل الشیء، وهو ضدّ القدرة . قال : وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ [ التوبة/ 2] ، ( ع ج ز ) عجز الانسان عجز کے اصلی معنی کسی چیز سے پیچھے رہ جانا یا اس کے ایسے وقت میں حاصل ہونا کے ہیں جب کہ اسکا وقت نکل جا چکا ہو جیسا کہ لفظ کسی کام کے کرنے سے قاصر رہ جانے پر بولا جاتا ہے اور یہ القدرۃ کی ضد ہے ۔ قرآن میں ہے : وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ [ التوبة/ 2] اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہیں کرسکو گے ۔ دون يقال للقاصر عن الشیء : دون، قال بعضهم : هو مقلوب من الدّنوّ ، والأدون : الدّنيء وقوله تعالی: لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران/ 118] ، ( د و ن ) الدون جو کسی چیز سے قاصر اور کوتاہ ہودہ دون کہلاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ دنو کا مقلوب ہے ۔ اور الادون بمعنی دنی آتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران/ 118] کے معنی یہ ہیں کہ ان لوگوں کو راز دار مت بناؤ جو دیانت میں تمہارے ہم مرتبہ ( یعنی مسلمان ) نہیں ہیں ۔ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢٢) اے مکہ والو ! نہ تم زمین والوں میں سے کسی کو عذاب الہی سے بچا سکتے ہو اور نہ آسمان والوں میں سے اور عذاب الہی کے مقابلہ مٰن نہ تمہارا کوئی کارساز ہے جو تمہیں فائدہ پہنچائے اور نہ تمہارا کوئی مددگار ہے جو تم سے عذاب الہی کو روک سکے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٢ (وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآءِز) ” تم زمین یا آسمان میں کہیں بھی کسی بھی طریقے سے اس کے اختیار سے باہر نہیں نکل سکتے۔ (وَمَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا نَصِیْرٍ ) ” عربی میں دُوْنَ کا لفظ بہت سے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ عبارت کے سیاق وسباق سے پتا چلتا ہے کہ کس جگہ اس کے کون سے معنی مناسب ہیں۔ اس جگہ ” دُوْنِ اللّٰہ “ کا بہتر مفہوم یہی ہے کہ اللہ کے مقابلے میں تمہارا کوئی حمایتی اور مدد گار نہیں ہوگا۔ آیت ١٨ سے شروع ہونے والا جملہ معترضہ یہاں پر ختم ہوا۔ اب اگلی آیات میں پھر سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا تذکرہ شروع ہو رہا ہے جس کا سلسلہ آیت ١٧ سے منقطع ہوگیا تھا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

34 That is, "You cannot escape Allah's grasp wherever you may flee. Whether you descend into the depths of the earth or climb into the heights of the sky, you will be apprehended in any case and brought before your Lord." The something has been said in Surah Ar-Rahman as a challenge to the jinns and mankind: "O company of jinns and men! If you have the power to escape across the bounds of the earth and heavens, then do escape! You shall not escape, for it requires a great power." (v. 33). 35 That is,"Neither you yourselves have the power that you should escape Allah's grasp, nor is any of your guardians or patrons or supporters so powerful that he should give you refuge against Allah and save you from His punishment. None in the entire universe can dare rise as a supporter of those who have committed shirk and disbelief, who have refused to submit before Divine Commands, who have dared disobey Allah impudently, and raised storms of wickedness and mishief on His earth; and withhold enforcement of the Divine decree of torment against them, or have the nerve to say in God's Court: "They are my followers: therefore, whatever they might have done should be forgiven them. "

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 34 یعنی تم کسی ایسی جگہ بھاگ کر نہیں جاسکتے جہاں اللہ کی گرفت سے بچ نکلو ، خواہ تم زمین کی تہوں میں کہیں اتر جاؤ یا آسمان کی بلندیوں میں پہنچ جاؤ ، بہرحال تمہیں ہر جگہ سے پکڑ کر لایا جائے گا اور اپنے رب کے سامنے تم حاضر کردیے جاؤ گے ۔ یہی بات سورہ رحمن میں جنوں اور انسانوں کو خطاب کرتے ہوئے چیلنج کے انداز میں فرمائی گئی ہے کہ تم خدا کی خدائی سے اگر نکل سکتے ہو تو ذرا نکل کر دکھاؤ ، اس سے نکلنے کے لیے زور چاہیے اور وہ زور تمہیں حاصل نہیں ہے ، اس لیے تم ہرگز نہیں نکل سکتے ۔ يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْـطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا ۭ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ ( آیت 33 ) سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 35 یعنی نہ تمہارا اپنا زور اتنا ہے کہ خدا کی پکڑ سے بچ جاؤ ، اور نہ تمہارا کوئی ولی و سرپرست یا مددگار ایسا زور آور ہے کہ خدا کے مقابلے میں تمہیں پناہ دے سکے اور اس کے مواخذہ سے تمہیں بچا لے ۔ ساری کائنات میں کسی کی یہ مجال نہیں ہے کہ جن لوگوں نے کفر و شرک کا ارتکاب کیا ہے ، جنہوں نے احکام خداوندی کے آگے جھکنے سے انکار کیا ہے ، جنہوں نے جرات و جسارت کے ساتھ خدا کی نافرمانیاں کی ہیں اور اس کی زمین میں ظلم و فساد کے طوفان اٹھائے ہیں ، ان کا حمایتی بن کر اٹھ سکے اور خدا کے فیصلہ عذاب کو ان پر نافذ ہونے سے روک سکے ، یا خدا کی عدالت میں یہ کہنے کی ہمت کرسکے کہ یہ میرے ہیں اس لیے جو کچھ بھی انہوں نے کیا ہے اسے معاف کردیا جائے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

3 ۔ یعنی تم اس کی گرفت سے بچ کر کہیں نہیں بھاگ سکتے۔ جہاں ہو گے یا جہاں جائو گے بہرحال اس کی گرفت میں ہو گے۔ (دیکھئے سورة الرحمن آیت 33) اور جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا : ولو کنتم فی بروج مشلۃ (قرطبی) 4 ۔ مطلب یہ ہے کہ نہ تم خود اتنے زور آور ہو کہ کہیں بھاگ کر خدا کی گرفت سے نکل سکو اور نہ تمہارے کوئی حمایتی و مددگار ہیں جو تمہیں خدا کی گرفت سے بچا سکیں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

5۔ پس نہ اپنی تدبیر سے بچ سکے، نہ دوسرے کی حمایت سے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اسی کو یہاں فرمایا ہے (وَ مَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ ) (اور تم عاجز کرنے والے نہیں ہو زمین میں نہ آسمان میں) (وَ مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ ) (اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز اور مددگار نہیں ہے) وہ جس پر چاہے رحم کرے اور جس کی چاہے مدد کرے۔ جب اس کا کسی کو عذاب دینے کا فیصلہ ہوجائے تو کوئی بھی اس کی کسی قسم کی مدد نہیں کرسکتا

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

22۔ اور نہ تم زمین میں کہیں بھاگ کر عاجز کرسکتے ہو اور نہ تم آسمان میں کہیں بھاگ کرہرا سکتے ہو اور اللہ تعالیٰ کو سوائے نہ تمہارا کوئی حمایتی ہے اور نہ مدد گار ۔ جب بےبسی کا یہ عالم ہے کہ نہ تم زمین میں اللہ تعالیٰ کو عاجز کرسکتے ہو اور نہ آسمان میں تم اس کو ہرا سکتے ہو نہ تمہارا کوئی سرپرست و حمایتی اور نہ مدد گار تو پھر ایسے مالک و مختار کی نافرمانی کس برتے پر کر رہے ہو۔