Surat ul Ankaboot

Surah: 29

Verse: 37

سورة العنكبوت

فَکَذَّبُوۡہُ فَاَخَذَتۡہُمُ الرَّجۡفَۃُ فَاَصۡبَحُوۡا فِیۡ دَارِہِمۡ جٰثِمِیۡنَ ﴿۫۳۷﴾

But they denied him, so the earthquake seized them, and they became within their home [corpses] fallen prone.

پھر بھی انہوں نے انہیں جھٹلایا آخر انہیں زلزلے نے پکڑ لیا اور وہ اپنے گھروں میں بیٹھے کے بیٹھے مردہ ہو کر رہ گئے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ ... And they denied him; so the earthquake seized them, ... فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ and they lay, prostrate in their dwellings. Qatadah said, "They were dead." Others said that they were thrown on top of one another.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

371حضرت شعیب (علیہ السلام) کے وعظ و نصیحت کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوا بالآخر بادلوں کے سائے والے دن، جبرائیل (علیہ السلام) کی ایک سخت چیخ سے زمین زلزلے سے لرز اٹھی، جس سے ان کے دل ان کی آنکھوں میں آگئے اور ان کی موت واقع ہوگئی اور وہ گھٹنوں کے بل بیٹھے کے بیٹھے رہ گئے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٧] یعنی شعیب کی نبوت کو، آپ کی دعوت کو اور اس وعدے کو بھی جھٹلا دیا کہ اگر تم اپنی ان بداعمالیوں سے باز نہ آئے تو تم پر اللہ کا عذاب آئے گا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَكَذَّبُوْہُ فَاَخَذَتْہُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دَارِہِمْ جٰثِمِيْنَ۝ ٣٧ ۡ كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی:إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے أخذ الأَخْذُ : حوز الشیء وتحصیله، وذلک تارةً بالتناول نحو : مَعاذَ اللَّهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنا مَتاعَنا عِنْدَهُ [يوسف/ 79] ، وتارةً بالقهر نحو قوله تعالی: لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ [ البقرة/ 255] ( اخ ذ) الاخذ ۔ کے معنی ہیں کسی چیز کو حاصل کرلینا جمع کرلینا اور احاطہ میں لے لینا اور یہ حصول کبھی کسی چیز کو پکڑلینے کی صورت میں ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا : ۔ { مَعَاذَ اللهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِنْدَهُ } ( سورة يوسف 79) خدا پناہ میں رکھے کہ جس شخص کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی ہے اس کے سو اہم کسی اور پکڑ لیں اور کبھی غلبہ اور قہر کی صورت میں جیسے فرمایا :۔ { لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ } ( سورة البقرة 255) نہ اس پر اونگھ غالب آسکتی اور نہ ہ نیند ۔ محاورہ ہے ۔ رجف الرَّجْفُ : الاضطراب الشدید، يقال : رَجَفَتِ الأرض ورَجَفَ البحر، وبحر رَجَّافٌ. قال تعالی: يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ [ النازعات/ 6] ، يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبالُ [ المزمل/ 14] ، فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ [ الأعراف/ 78] ، والإِرْجَافُ : إيقاع الرّجفة، إمّا بالفعل، وإمّا بالقول، قال تعالی: وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ ويقال : الْأَرَاجِيفُ ملاقیح الفتن . ( ر ج ف ) الرجف ( ن ) اضطراب شدید کو کہتے ہیں اور رَجَفَتِ الأرض ورَجَفَ البحر کے معنی زمین یا سمندر میں زلزلہ آنا کے ہیں ۔ بحر رَجَّافٌ : متلاطم سمندر ۔ قرآن میں ہے : ۔ يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبالُ [ المزمل/ 14] جب کہ زمین اور پہاڑ ہلنے لگیں گے ۔ يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ [ النازعات/ 6] جب کہ زمین لرز جائے گی فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ [ الأعراف/ 78] پس ان کو زلزلہ نے پالیا ۔ الارجاف ( افعال ) کوئی جھوٹی افواہ پھیلا کر یا کسی کام کے ذریعہ اضطراب پھیلانا کے ہیں قران میں ہے : ۔ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَة اور جو لوگ مدینے میں جھوٹی افواہیں پھیلاتے ہیں ۔ مثل مشہور ہے الْأَرَاجِيفُ ملاقیح الفتن . کہ جھوٹی افوا ہیں فتنوں کی جڑ ہیں ۔ دار الدَّار : المنزل اعتبارا بدورانها الذي لها بالحائط، وقیل : دارة، وجمعها ديار، ثم تسمّى البلدة دارا، والصّقع دارا، والدّنيا كما هي دارا، والدّار الدّنيا، والدّار الآخرة، إشارة إلى المقرّين في النّشأة الأولی، والنّشأة الأخری. وقیل : دار الدّنيا، ودار الآخرة، قال تعالی: لَهُمْ دارُ السَّلامِ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ الأنعام/ 127] ، أي : الجنة، ( د و ر ) الدار ۔ منزل مکان کو کہتے ہیں کیونکہ وہ چار دیواری سے گھرا ہوتا ہے بعض نے دراۃ بھی کہا جاتا ہے ۔ اس کی جمع دیار ہے ۔ پھر دار کا لفظ شہر علاقہ بلکہ سارے جہان پر بولا جاتا ہے اور سے نشاۃ اولٰی اور نشاہ ثانیہ میں دو قرار گاہوں کی طرف اشارہ ہے بعض نے ( باضافت ) بھی کہا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ : لَهُمْ دارُ السَّلامِ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ الأنعام/ 127] ان کے لئے ان کے اعمال کے صلے میں پروردگار کے ہاں سلامتی کا گھر ہے ۔ جثم فَأَصْبَحُوا فِي دارِهِمْ جاثِمِينَ [ الأعراف/ 78] ، استعارة للمقیمین، من قولهم : جَثَمَ الطائرُ إذا قعد ولطئ بالأرض، والجُثْمَان : شخص الإنسان قاعدا،. ( ج ث م ) جثم ( ض ن ) جثما وجثوما ۔ الطائر پرندے کا زمین پر سینہ کے بل بیٹھنا اور اس کے ساتھ چمٹ جانا ۔ اسی سے استعارہ کے طور پر فرمایا : ۔ فَأَصْبَحُوا فِي دارِهِمْ جاثِمِينَ [ الأعراف/ 78] اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ۔ الجثمان بیٹھے ہوئے انسان کا شخص ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٣٧) سو ان لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا نتیجہ یہ ہوا کہ زلزلے کے عذاب نے ان کو آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ گر کر رہ گئے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

61 For comparison, see AI-'raf: 85-93, Hud: 84-96, Ash-Shu araa: 177 62 This can have two meanings: (1) "Look forward to the life hereafter, and do not think that there is no life after this worldly life, when you will have to render an account of your deeds and be rewarded or punished accordingly." (2) "Work righteously so as to meet a good end in the Hereafter." 63 That is, "They did not believe that the Prophet Shu`aib was a Messenger of AIIah and the teachings he gave were from Allah and that if they rejected him they would be punished by a torment from Allah." people. 64 "Dwelling-places": the whole area and country inhabited by those

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 63 یعنی اس بات کو تسلیم نہ کیا کہ حضرت شعیب اللہ کے رسول ہیں ، اور یہ تعلیم جو وہ دے رہے ہیں یہ اللہ تعالی کی طرف سے ہے ، اور اس کو نہ ماننے کا نتیجہ انہیں عذاب الہی کی شکل میں بھگتنا ہوگا ۔ سورة العنکبوت حاشیہ نمبر : 64 گھر سے مراد وہ پورا علاقہ ہے جس میں یہ قوم رہتی تھی ۔ ظاہر ہے کہ جب ایک پوری قوم کا ذکر ہورہا ہو تو اس کا گھر اس کا ملک ہی ہوسکتا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

16: دیکھئے سورۂ اعراف : 84 اور سورۃ ہود : 83

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(29:37) الرجفۃ۔ بھونچال۔ زلزلہ۔ لرزش۔ صدمہ۔ رجف یرجف (باب نصر) رجف رجوف ورجیف۔ روز سے حرکت دینا۔ الرجل سخت بےچین ہونا۔ الارض زمین کا زلزلہ میں آنا۔ قرآن مجید میں ہے یوم ترجف الارض والجبال (73:14) جس دن زمین اور پہاڑ کانپنے لگیں گے۔ فاصبحوا۔ ف تعقیب کا ہے اصبحوا ماضی جمع مذکر غائب ۔ وہ ہوگئے۔ انہوں نے صبح کی۔ اصبح افعال ناقصہ میں سے ہے جثمین۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ جاثم واحد۔ اوندھے پڑنے والے۔ زانو کے بل گرنے والے۔ جثم یجثم (ضرب) وجثم یجثم (نصر) جثم وجثوم۔ مصدر۔ پرندہ کا زمین پر سینہ کے بل بیٹھنا۔ اور اس کے ساتھ چمٹ جانا۔ استعارہ کے طور پر انسان کا سینہ کے بل گرنا۔ یا اوندھے پڑنا ہے۔ فاصبحوا فی دارہم جثمین۔ پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے یا پس صبح ہوئی تو وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل کرے پڑے تھے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

5 ۔ تفصیل کے لئے دیکھئے سورة اعراف رکوع 11، سورة ہود رکوع 8 مع حواشی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

30:۔ وہ اپنی طاقت و قوت اور دولت و شوکت کے نشے میں بد مست تھے۔ شعیب (علیہ السلام) کی ناصحانہ تبلیغ و تلقین کا ان پر کوئی اثر نہ ہو اور وہ بدستور تکذیب و انکار پر اڑے رہے۔ فکذبوہ ای اصروا علی التکذیب (قالہ الشیخ (رح)) ان کا خیال تھا کہ وہ اللہ کی گرفت سے بالا تر ہیں۔ فاخذتہم الرجفۃ الخ لیکن اللہ تعالیٰ نے الرجفۃ کی صورت میں ان پر عذاب نازل فرما دیا جس سے ان کے گجر پھٹ گئے اور وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل مردہ ہو کر گر پڑے۔ الرجفۃ سے شدید زلزلہ یا جبریل (علیہ السلام) کی مہیب اور خارا شگاف آواز مراد ہے۔ الرجفۃ الزلزلۃ الشدیدۃ او صیحۃ جبریل (علیہ السلام) لان القلوب رجفت بہا (مدارک ج 3 ص 197) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

37۔ پھر ان اہل مدین نے شعیب (علیہ السلام) کی تکذیب کی لہٰذا زلزلے ان کو آلیا اور بھونچال نے آپکڑا پھر وہ اپنے گھروں میں منہ کے بل پڑے کے پڑے رہ گئے۔ آخر زلزلے کا عذاب آیا اور اس عذاب نے مدین والوں کا خاتمہ کردیا سورة ہود میں تفصیل گزر چکی ہے۔