How Trustworthy Are the Jews
Allah says;
وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ
...
Among the People of the Scripture is he who,
Allah states that there are deceitful people among the Jews. He also warns the faithful against being deceived by them, because some of them,
...
مَنْ إِن تَأْمَنْهُ بِقِنطَارٍ
...
if entrusted with a Qintar (a great amount) of money,
...
يُوَدِّهِ إِلَيْكَ
...
will readily pay it back;
This Ayah indicates that this type would likewise give what is less than a Qintar, as is obvious.
However,
...
وَمِنْهُم مَّنْ إِن تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لاَّ يُوَدِّهِ إِلَيْكَ إِلاَّ مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَأيِمًا
...
and among them there is he who, if entrusted with a single silver coin, will not repay it unless you constantly stand demanding,
and insisting on acquiring your rightful property. If this is what he would do with one Dinar, then what about what is more than a Dinar!
We mentioned the meaning of Qintar in the beginning of this Surah, while the value of Dinar is well known.
Allah's statement,
...
ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُواْ لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الاُمِّيِّينَ سَبِيلٌ
...
because they say: "There is no blame on us to betray and take the properties of the illiterates (Arabs)."
means, what made them reject the truth (or what they owed) is that they said, "There is no harm in our religion if we eat up the property of the unlettered ones, the Arabs, for Allah has allowed it for us."
Allah replied,
...
وَيَقُولُونَ عَلَى اللّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
But they tell a lie against Allah while they know it.
for they invented this lie and word of misguidance. Rather, Allah would not allow this money for them unless they had a right to it.
Abdur-Razzaq recorded that Sa`sa`ah bin Yazid said that;
a man asked Ibn Abbas, "During battle, we capture some property belonging to Ahl Adh-Dhimmah, such as chickens and sheep."
Ibn Abbas said, "What do you do in this case?"
The man said, "We say that there is no sin (if we confiscate them) in this case."
He said, "That is what the People of the Book said,
لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الاُمِّيِّينَ سَبِيلٌ
(There is no blame on us to betray and take the properties of the illiterates (Arabs)).
Verily, if they pay the Jizyah, then you are not allowed their property, except when they willingly give it up."
Allah then said,
بددیانت یہودی
اللہ تعالیٰ مومنوں کو یہودیوں کی خیانت پر تنبیہہ کرتا ہے کہ ان کے دھوکے میں نہ آجائیں ان میں بعض تو امانتدار ہیں اور بعض بڑے خائن ہیں بعض تو ایسے ہیں کہ خزانے کا خزانہ ان کی امانت میں ہو تو جوں کا توں حوالے کر دیں گے پھر چھوٹی موٹی چیز میں وہ بددیانتی کیسے کریں گے؟ اور بعض ایسے بددیانت ہیں کہ ایک دینار بھی واپس نہ دیں گے ہاں اگر ان کے سر ہو جاؤ تقاضا برابر جاری رکھو اور حق طلب کرتے رہو تو شاید امانت نکل بھی آئے ورنہ ہضم بھی کر جائیں جب ایک دینار تو مشہور ہی ہے ، ابن ابی حاتم میں حضرت مالک بن دینار کا قول مروی ہے کہ دینار کو اس لئے دینار کہتے ہیں کہ وہ دین یعنی ایمان بھی ہے اور نار یعنی آگ بھی ہے ، مطلب یہ ہے کہ حق کے ساتھ لو تو دین ناحق لو تو نار یعنی آتش دوزخ ، اس موقع پر اس حدیث کا بیان کرنا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے جو صحیح بخاری شریف میں کئی جگہ ہے اور کتاب الکفالہ میں بہت پوری ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے کسی اور شخص سے ایک ہزار دینار قرض مانگے اس نے کہا گواہ لاؤ کہا اللہ کی گواہی کافی ہے اس نے کہا ضامن لاؤ اس نے کہا ضمانت بھی اللہ ہی دیتا ہوں وہ اس پر راضی ہو گیا اور وقت ادائیگی مقرر کر کے رقم دے دی وہ اپنے دریائی سفر میں نکل گیا جب کام کاج سے نپٹ گیا تو دریا کنارے کسی جہاز کا انتظار کرنے لگا تاکہ جا کر اس کا قرض ادا کر دے لیکن سواری نہ ملی تو اس نے ایک لکڑی لی اور اسے بیچ میں سے کھوکھلا کر کے اس میں ایک ہزار دینار رکھ دئیے اور ایک خط بھی اس کے نام رکھ دیا پھر منہ بند کر کے اسے دریا میں ڈال دیا اور کہا اے اللہ تو بخوبی جانتا ہے کہ میں نے فلاں شخص سے ایک ہزار دینار قرض لئے تیری شہادت پر اور تیری ضمانت پر اور اس نے بھی اس پر خوش ہو کر مجھے دے دئیے اب میں نے ہر چند کشتی ڈھونڈی کہ جا کر اس کا حق مدت کے اندر ہی اندر دے دوں لیکن نہ ملی پس اب عاجز آکر تجھ پر بھروسہ کر کے میں اسے دریا میں ڈال دیتا ہوں تو اسے اس تک پہنچا دے یہ دعا کر کے لکڑی کو سمندر میں ڈال کر چلا آیا لکڑی پانی میں ڈوب گئی ، یہ پھر بھی تلاش میں رہا کہ کوئی سواری ملے تو جائے اور اس کا حق ادا کر آئے ادھر قرض خواہ شخص دریا کے کنارے یا کہ شاید مقروض کسی کشتی میں اس کی رقم لے کر آرہا ہو جب دیکھا کہ کوئی کشتی نہیں آئی اور جانے لگا تو ایک لکڑی کو جو کنارے پر پڑی ہوئی تھی یہ سمجھ کر اٹھا لیا کہ جلانے کے کام آئے گی گھر جا کر اسے چیرا تو مال اور خط نکلا کچھ دنوں بعد قرض دینے والا شخص آیا اور کہا اللہ تعالیٰ جانتا ہے میں نے ہر چند کوشش کی کہ کوئی سواری ملے تو آپ کے پاس آؤں اور مدت گذرنے سے پہلے ہی آپ کا قرض ادا کر دوں لیکن کوئی سواری نہ ملی اس لئے دیر لگ گئی اس نے کہا تو نے جو رقم بھیج دی تھی وہ اللہ نے مجھے پہنچا دی ہے تو اب اپنی یہ رقم واپس لے جا اور راضی خوشی لوٹا جا ، یہ حدیث بخاری شریف میں تعلیق کے ساتھ بھی ہے لیکن جزم کے صیغے کے ساتھ اور بعض جگہ اسناد کے حوالوں کے ساتھ بھی ہے ۔ علاوہ ازیں اور کتابوں میں بھی یہ روایت موجود ہے ۔ پھر فرماتا ہے کہ امانت میں خیانت کرنے حقدار کے حق کو نہ ادا کرنے پر آمادہ کرنے والا سبب ان کا یہ غلط خیال ہے کہ ان بددینوں ان پڑھوں کا مال کھا جانے میں ہمیں کوئی حرج نہیں ہم پر یہ مال حلال ہے ، جس پر اللہ فرماتا ہے کہ یہ اللہ پر الزام ہے اور اس کا علم خود انہیں بھی ہے کیونکہ ان کی کتابوں میں بھی ناحق مال کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے ۔ لیکن یہ بیوقوف خود اپنی من مانی اور دل پسند باتیں گھڑ کر شریعت کے رنگ میں انہیں رنگ لیتے ہیں ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لوگ مسئلہ پوچھتے ہیں کہ ذمی یا کفار کی مرغی بکری وغیرہ کبھی غزوے کی حالت میں ہمیں مل جاتی ہے تو ہم تو سمجھتے ہیں کہ اسے لینے میں کوئی حرج نہیں تو آپ نے فرمایا ٹھیک یہی اہل کتاب بھی کہتے تھے کہ امتیوں کا مال لینے میں کوئی حرج نہیں ، سنو جب وہ جزیہ ادا کر رہے ہیں تو ان کا کوئی مال تم پر حلال نہیں ہاں وہ اپنی خوشی سے دے دیں تو اور بات ہے ( عبدالرزاق ) سعید بن جبیر فرماتے ہیں جب اہل کتاب سے حضور علیہ السلام نے یہ بات سنی تو فرمایا دشمنان الہ جھوٹے ہیں جاہلیت کی تمام رسمیں میرے قدموں تلے مٹ گئیں اور امانت تو ہر فاسق و فاجر کی بھی ادا کرنی پڑے گی ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ لیکن جو شخص اپنے عہد کو پورا کرے اور اہل کتاب ہو کر ڈرتا رہے پھر اپنی کتاب کی ہدایت کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اس عہد کے مطابق جو تمام انبیاء سے بھی ہو چکا ہے اور جس عہد کی پابندی ان کی امتوں پر بھی لازم ہے اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے اجتناب کرے اس کی شریعت کی اطاعت کرے رسولوں کے خاتم اور انبیاء کے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری تابعداری کرے وہ متقی ہے اور متقی اللہ تعالیٰ کے دوست ہیں ۔