A Parable of Tawhid
This is the parable Allah makes of the idolators, those who worship others besides Him and attribute partners to Him, while at the same time admitting that these so-called partners -- idols and false gods -- are enslaved to and belong to Him.
In their Talbiyah (during Hajj and Umrah they used to say,
"At Your service, You have no partner except the partner that You have, You own Him and whatever he owns."
Allah says here:
ضَرَبَ لَكُم مَّثَلً مِنْ أَنفُسِكُمْ
...
He sets forth for you a parable from yourselves,
`something which you yourselves can see witness, and understand.'
...
هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاء فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاء
...
Do you have partners among those whom your right hands possess to share as equals in the wealth We have bestowed on you...
`None of you would like to have his servant as a partner in his wealth, each of them having an equal share.'
...
تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ
...
whom you fear as you fear each other.
`You fear that they will have a share in your wealth with you.'
Abu Mijlaz said,
"You do not fear that your servant will have a share in your wealth, because he has no such right; similarly, Allah has no partner."
The point is, that since any one of you would abhor such a thing, how can you attribute rivals to Allah from among His creation!
At-Tabarani recorded that Ibn Abbas said,
"The people of Shirk used to say in their Talbiyah,
`At Your service, You have no partner except the partner that You have, You own Him and whatever he owns.'
Then Allah revealed the words:
...
هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاء فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاء تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ
...
Do you have partners among those whom your right hands possess to share as equals in the wealth We have bestowed on you, whom you fear as you fear each other..."
If humans have this characteristic, this parable shows that it is even less befitting for Allah to have a partner.
...
كَذَلِكَ نُفَصِّلُ الاْيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
Thus do We explain the signs in detail to a people who have sense.
Then Allah points out that when the idolators worship others instead of Him, doing so out of their own folly and ignorance:
اپنے دلوں میں جھانکو!
مشرکین مکہ اپنے بزرگوں کو شریک اللہ جانتے تھے لیکن ساتھ ہی یہ بھی مانتے تھے کہ یہ سب اللہ کے غلام اور اس کے ماتحت ہیں ۔ چنانچہ وہ حج وعمرے کے موقعہ پر لبیک پکارتے ہوئے کہتے تھے کہ دعا ( لبیک لاشریک لک الا شریکا ھولک تملکہ وماملک ) یعنی ہم تیرے دربار میں حاضر ہیں تیرا کوئی شریک نہیں مگر وہ کہ وہ خود اور جس چیز کا وہ مالک ہے سب تیری ملکیت میں ہے ۔ یعنی ہمارے شریکوں کا اور ان کی ملکیت کا تو ہی اصلی مالک ہے ۔ پس یہاں انہیں ایک ایسی مثال سے سمجھایا جارہاہے جو خود یہ اپنے نفس ہی میں پائیں ۔ اور بہت اچھی طرح غور وخوض کرسکیں ۔ فرماتا ہے کہ کیا تم میں سے کوئی بھی اس امر پر رضامند ہوگا کہ اس کے کل مال وغیرہ میں اس کے غلام اس کے برابر کے شریک ہوں اور ہر وقت اسے یہ دھڑ کا رہتا ہو کہ کہیں وہ تقسیم کرکے میری جائیداد اور ملکیت آدھوں آدھ بانٹ نہ لے جائیں ۔ پس جس طرح تم یہ بات اپنے لئے پسند نہیں کرتے اللہ کے لئے بھی نہ چاہو جس طرح غلام آقا کی ہمسری نہیں کرسکتا اسی طرح اللہ کا کوئی بندہ اللہ کا شریک نہیں ہوسکتا ۔ یہ عجب ناانصافی ہے کہ اپنے لئے جس بات سے چڑیں اور نفرت کریں اللہ کے لئے وہی بات ثابت کرنے بیٹھ جائیں ۔ خود بیٹیوں سے جلتے تھے اتناسنتے ہی کہ تیرے ہاں لڑکی ہوئی ہے منہ کالے پڑجاتے تھے اور اللہ کے مقرب فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں کہتے تھے ۔ اسی طرح خود اس بات کے کبھی رودار نہیں ہونے کہ اپنے غلاموں کو اپنا برابر کا شریک و سہیم سمجھیں لیکن اللہ کے غلاموں کو اللہ کا شریک سمجھ رہے ہیں کس قدر انصاف کا خونی ہے؟ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ مشرک جو لبیک پکارتے تھے اور اس پر یہ آیت اتری ۔ اور اس میں بیان ہے کہ جب تم اپنے غلاموں کو اپنے برابر کا شریک ٹھہرانے سے عار رکھتے ہو تو اللہ کے غلاموں کو اللہ کا شریک کیوں ٹھہرا رہے ہو ۔ یہ صاف بات بیان فرما کر ارشاد فرماتا ہے کہ ہم اسی طرح تفصیل وار دلائل غافلوں کے سامنے رکھ دیتے ہیں پھر فرماتا ہے اور بتلاتا ہے کہ مشرکین کے شرک کی کوئی سند عقلی نقلی کوئی دلیل نہیں صرف کرشمہ جہالت اور پیروی خواہش ہے ۔ جبکہ یہ راہ راست سے ہٹ گئے تو پھر انہیں اللہ کے سوا اور کوئی راہ راست پر لا نہیں سکتا ۔ یہ گو دوسروں کا اپنا کارساز اور مددگار مانتے ہیں لیکن واقعہ یہ ہے کہ دشمنان اللہ کا دوست کوئی نہیں ۔ کون ہے جو اس کی مرضی کے خلاف لب ہلا سکے ۔ کون ہے جو اس پر مہربانی کرے جس پر اللہ نامہربان ہو؟ جو وہ چاہے وہی ہوتا ہے اور جسے وہ نہ چاہے ہو نہیں سکتا ۔