Surat ur Room

Surah: 30

Verse: 45

سورة الروم

لِیَجۡزِیَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۴۵﴾

That He may reward those who have believed and done righteous deeds out of His bounty. Indeed, He does not like the disbelievers.

تاکہ اللہ تعالٰی انہیں اپنے فضل سے جزا دے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

لِيَجْزِيَ الَّذِينَ امَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِن فَضْلِهِ ... Whosoever disbelieves will suffer from his disbelief, and whosoever does righteous good deeds, then such will prepare a good place for themselves. That He may reward those who believe. and do righteous good deeds, out of His bounty. meaning that He may reward them from His bounty, in return for one good deed, he will g... et the reward for ten, up to seven hundred like it, as much as Allah wills. ... إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْكَافِرِينَ Verily, He likes not the disbelievers. yet He is still just with them and does not oppress them.   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

451یعنی محض نیکیاں دخول جنت کے لئے کافی نہیں ہوں گی، جب تک ان کے ساتھ اللہ کا فضل بھی شامل حال نہ ہوگا پس وہ اپنے فضل سے ایک ایک نیکی کا اجر دس سے سات سو گنا تک بلکہ اس سے زیادہ بھی دے گا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٣] یعنی ایمان والوں اور نیک لوگوں کو بھی جنت میں داخلہ کسی استحقاق کی بنا پر نہیں ملے گا بلکہ محض اللہ کے فضل یعنی اصل بدلہ سے زائد اجر کے طور پر ملے گا۔ کیونکہ دنیا میں انسان نے اگر اللہ کا شکر ادا کیا یا اس کا فرمانبردار بن کر رہا تو اس سے تو اللہ کے سابقہ احسانات کا بدلہ پورا نہیں ہوتا اب مزید...  کیسا ؟ یہ اجر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دیں گے تو محض اس لئے کہ انہوں نے جو بھی کام کئے تھے اللہ کی رضا کی خاطر کئے تھے اور اللہ ان سے راضی ہو کر زائد بدلہ خاص اپنی مہربانی سے جنت کی صورت میں عطا کرے گا۔ چناچہ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : && کسی شخص کو اس کا عمل بہشت میں نہیں لے جائے گا && صحابہ نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا آپ کے اعمال بھی ؟ (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جنت میں نہیں لے جائیں گے ؟ ) فرمایا : && ہاں میرے اعمال بھی مجھے جنت میں نہیں لے جائیں گے، الا یہ کہ اللہ اپنے فضل اور اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے && (بخاری۔ کتاب المرضی۔ باب تمنی المریض الموت)   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

لِيَجْزِيَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ۔۔ : اس میں قیامت کے دن لوگوں کے جدا جدا ہونے کی وجہ بیان فرمائی ہے۔ بقاعی نے فرمایا : ” یہاں دو جملوں میں سے ہر ایک کا ایک حصہ حذف کردیا اور ایک بیان کردیا ہے، جس سے حذف شدہ حصہ خود بخود معلوم ہو رہا ہے۔ “ گویا مفصل کلام یوں ہوگا : ” لِیَجْزِيَ...  الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْ فَضْلِہِ إِنَّہُ یُحِبُّ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ لِیَجْزِيَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ عَمِلُوا السَّیِّءَاتِ بِعَدْلِہِ إِنَّہُ لَا یُحِبُّ الْکَافِرِیْنَ “ ” تاکہ وہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے اپنے فضل سے جزا دے، کیونکہ وہ ایمان والوں سے محبت کرتا ہے اور تاکہ وہ ان لوگوں کو جنھوں نے کفر کیا اور برے اعمال کیے اپنے عدل کے ساتھ بدلا دے، کیونکہ وہ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔ “ پہلے جملے میں سے ”إِنَّہُ یُحِبُّ الْمُؤْمِنِیْنَ “ حذف کردیا اور دوسرے میں سے ” لِیَجْزِيَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ عَمِلُوا السَّیِّءَاتِ بِعَدْلِہِ “ حذف کردیا۔ اسے احتباک کہتے ہیں اور لمبی بات کو اس طرح مختصر کرنا قرآن کے بیان کا ایک حسن ہے۔ مِنْ فَضْلِهٖ : یعنی ایمان اور عمل صالح والوں کو جنت میں داخلہ کسی استحقاق کی بنا پر نہیں ملے گا بلکہ محض فضل یعنی اصل بدلے سے زائد اجر کے طور پر ملے گا۔ کیونکہ دنیا میں اگر انسان نے اللہ کا شکر ادا کیا یا اس کا فرماں بردار بن کر رہا تو اس سے تو اس کے پہلے احسانات کا بدلا ہی پورا نہیں ہوتا، اس توفیق کا بدلا کس طرح ہوگا جس کے بغیر انسان کچھ بھی نہیں کرسکتا ! ؟ اس لیے بندوں کو جو اجر بھی ملے گا وہ ان کے اعمال سے زائد انعام ہی ہوگا۔ ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : ( لَنْ یُّدْخِلَ أَحَدًا عَمَلُہُ الْجَنَّۃَ ) ” کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا۔ “ لوگوں نے کہا : ( وَلاَ أَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! ؟ ) ” اور کیا آپ کو بھی نہیں اے اللہ کے رسول ! ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( لَا، وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ یَّتَغَمَّدَنِيَ اللّٰہُ بِفَضْلٍ وَ رَحْمَۃٍ ) [ بخاري، المرضٰی، باب تمنی المریض الموت : ٥٦٧٣ ] ” نہیں، مجھے بھی نہیں، اِلاّ یہ کہ اللہ مجھے فضل و رحمت کے ساتھ ڈھانپ لے۔ “  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لِيَجْزِيَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْ فَضْلِہٖ۝ ٠ ۭ اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْكٰفِرِيْنَ۝ ٤٥ جزا الجَزَاء : الغناء والکفاية، وقال تعالی: لا يَجْزِي والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَيْئاً [ لقمان/ 33] ، والجَزَاء : ما فيه الکفاية من المقابلة، إن خيرا ف... خیر، وإن شرا فشر . يقال : جَزَيْتُهُ كذا وبکذا . قال اللہ تعالی: وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، ( ج ز ی ) الجزاء ( ض ) کافی ہونا ۔ قرآن میں ہے :۔ { لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا } ( سورة البقرة 48 - 123) کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا ۔ کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکیگا ۔ الجزاء ( اسم ) کسی چیز کا بدلہ جو کافی ہو جیسے خیر کا بدلہ خیر سے اور شر کا بدلہ شر سے دیا جائے ۔ کہا جاتا ہے ۔ جزیتہ کذا بکذا میں نے فلاں کو اس ک عمل کا ایسا بدلہ دیا قرآن میں ہے :۔ وَذلِكَ جَزاءُ مَنْ تَزَكَّى [ طه/ 76] ، اور یہ آں شخص کا بدلہ ہے چو پاک ہوا ۔ أیمان يستعمل اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة/ 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف/ 106] . وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید/ 19] . ( ا م ن ) الایمان کے ایک معنی شریعت محمدی کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ { وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ } ( سورة البقرة 62) اور جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست۔ اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید کا اقرار کر کے شریعت محمدی میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت { وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ } ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ عمل العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل «6» ، لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] ( ع م ل ) العمل ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے فضل الفَضْلُ : الزّيادة عن الاقتصاد، وذلک ضربان : محمود : کفضل العلم والحلم، و مذموم : کفضل الغضب علی ما يجب أن يكون عليه . والفَضْلُ في المحمود أكثر استعمالا، والفُضُولُ في المذموم، والفَضْلُ إذا استعمل لزیادة أحد الشّيئين علی الآخر فعلی ثلاثة أضرب : فضل من حيث الجنس، کفضل جنس الحیوان علی جنس النّبات . وفضل من حيث النّوع، کفضل الإنسان علی غيره من الحیوان، وعلی هذا النحو قوله : وَلَقَدْ كَرَّمْنا بَنِي آدَمَ [ الإسراء/ 70] ، إلى قوله : تَفْضِيلًا وفضل من حيث الذّات، کفضل رجل علی آخر . فالأوّلان جوهريّان لا سبیل للناقص فيهما أن يزيل نقصه وأن يستفید الفضل، کالفرس والحمار لا يمكنهما أن يکتسبا الفضیلة التي خصّ بها الإنسان، والفضل الثالث قد يكون عرضيّا فيوجد السّبيل علی اکتسابه، ومن هذا النّوع التّفضیل المذکور في قوله : وَاللَّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلى بَعْضٍ فِي الرِّزْقِ [ النحل/ 71] ، لِتَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ [ الإسراء/ 12] ، يعني : المال وما يکتسب، ( ف ض ل ) الفضل کے منعی کسی چیز کے اقتضا ( متوسط درجہ سے زیادہ ہونا کے ہیں اور یہ دو قسم پر ہے محمود جیسے علم وحلم وغیرہ کی زیادتی مذموم جیسے غصہ کا حد سے بڑھ جانا لیکن عام طور الفضل اچھی باتوں پر بولا جاتا ہے اور الفضول بری باتوں میں اور جب فضل کے منعی ایک چیز کے دوسری پر زیادتی کے ہوتے ہیں تو اس کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں ( ۔ ) بر تری بلحاظ جنس کے جیسے جنس حیوان کا جنس نباتات سے افضل ہونا ۔ ( 2 ) بر تری بلحاظ نوع کے جیسے نوع انسان کا دوسرے حیوانات سے بر تر ہونا جیسے فرمایا : ۔ وَلَقَدْ كَرَّمْنا بَنِي آدَمَ [ الإسراء/ 70] اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور اپنی بہت سی مخلوق پر فضیلت دی ۔ ( 3 ) فضیلت بلحاظ ذات مثلا ایک شخص کا دوسرے شخص سے بر تر ہونا اول الذکر دونوں قسم کی فضیلت بلحاظ جو ہر ہوتی ہے ۔ جن میں ادنیٰ ترقی کر کے اپنے سے اعلٰی کے درجہ کو حاصل نہیں کرسکتا مثلا گھوڑا اور گدھا کہ یہ دونوں انسان کا درجہ حاصل نہیں کرسکتے ۔ البتہ تیسری قسم کی فضیلت من حیث الذات چونکہ کبھی عارضی ہوتی ہے اس لئے اس کا اکتساب عین ممکن ہے چناچہ آیات کریمہ : ۔ وَاللَّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلى بَعْضٍ فِي الرِّزْقِ [ النحل/ 71] اور خدا نے رزق ( دولت ) میں بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ۔ لِتَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ [ الإسراء/ 12] تاکہ تم اپنے پروردگار کا فضل ( یعنی روزی تلاش کرو ۔ میں یہی تیسری قسم کی فضیلت مراد ہے جسے محنت اور سعی سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ حب والمحبَّة : إرادة ما تراه أو تظنّه خيرا، وهي علی ثلاثة أوجه : - محبّة للّذة، کمحبّة الرجل المرأة، ومنه : وَيُطْعِمُونَ الطَّعامَ عَلى حُبِّهِ مِسْكِيناً [ الإنسان/ 8] . - ومحبّة للنفع، کمحبة شيء ينتفع به، ومنه : وَأُخْرى تُحِبُّونَها نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] . - ومحبّة للفضل، کمحبّة أهل العلم بعضهم لبعض لأجل العلم . ( ح ب ب ) الحب والحبۃ المحبۃ کے معنی کسی چیز کو اچھا سمجھ کر اس کا ارادہ کرنے اور چاہنے کے ہیں اور محبت تین قسم پر ہے : ۔ ( 1) محض لذت اندوزی کے لئے جیسے مرد کسی عورت سے محبت کرتا ہے ۔ چناچہ آیت : ۔ وَيُطْعِمُونَ الطَّعامَ عَلى حُبِّهِ مِسْكِيناً [ الإنسان/ 8] میں اسی نوع کی محبت کی طرف اشارہ ہے ۔ ( 2 ) محبت نفع اندوزی کی خاطر جیسا کہ انسان کسی نفع بخش اور مفید شے سے محبت کرتا ہے ۔ چناچہ اسی معنی میں فرمایا : وَأُخْرى تُحِبُّونَها نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13 اور ایک چیز کو تم بہت چاہتے ہو یعنی تمہیں خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح حاصل ہوگی ۔ ( 3 ) کبھی یہ محبت یہ محض فضل وشرف کی وجہ سے ہوتی ہے جیسا کہ اہل علم وفضل آپس میں ایک دوسرے سے محض علم کی خاطر محبت کرتے ہیں ۔ كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( ک ف ر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

جس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جنت میں اپنے فضل و کرم سے جزا دے گا جو رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن کریم پر ایمان لائے اور اچھے کام کیے۔ واقعی اللہ تعالیٰ کفار کے طریقہ اور خود ان کو پسند نہیں کرتا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(30:45) لیجزی۔ میں لام تعلیل کا ہے اور جملہ لیجزی الذین امنوا وعملوا الصلحت من فضلہ۔ علت ہے یمھدون کی یا یصدعون کی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْ فَضْلِہٖ ) (تاکہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اپنے فضل سے جزا دے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے) اللہ تعالیٰ کے اس فضل سے کافر محروم ہوں گے، (اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ ) (بلاشبہ اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا) جب دنیا میں کافر اللہ کی ذ... ات پر ایمان نہ لایا، اس کے انعامات کا شکریہ ادا نہ کیا اور مزید یہ کہا کہ دوسروں کو اس کی عبادت میں شریک کرلیا تو قیامت کے دن اس کی سزا پائیں گے، ایمان لاتے تو اللہ کے محبوب ہوتے، اب انہیں کفر کی سزا دی جائے گی اور دوزخ میں داخل ہوں گے۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

45۔ جس کا نتیجہ اور ماحصل یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ان لوگوں کو صلہ اور جزا عطا فرمائے گا جو ایمان لائے اور نیک عمل کے پابند رہے ۔ واقعی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کافروں کو پسند نہیں کرتا اور دوست نہیں رکھتا۔ من فضلہ کی قید سے معلوم ہوا کہ اعمال خواہ کتنے ہی ہوں لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت اور ... اس کے فضل کی بہر حال احتیاج ہے رحمت بلا علت محض فضل سے ہوتی ہے اور سزا بلا علت نہیں ہوتی جس چیز کو اللہ تعالیٰ پسند نہ فرمائے اس کے مرتکب کا کہاں ٹھکانا ہوسکتا ہے ۔ نعوذ باللہ من الکفر۔  Show more