Surat ur Room

Surah: 30

Verse: 59

سورة الروم

کَذٰلِکَ یَطۡبَعُ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۵۹﴾

Thus does Allah seal the hearts of those who do not know.

اللہ تعالٰی ان لوگوں کے دلوں پر جو سمجھ نہیں رکھتے یوں ہی مہر کر دیتا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦٥] یعنی جب لوگوں کا بغض وعناد اور ضد اور ہٹ دھرمی اس حد تک پہنچ جاتی ہے کہ وہ کوئی سچی بات قبول کرنے کو تیار نہ ہوں۔ تو عین یہی وقت ہوتا ہے جب اللہ ایسے لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب ان لوگوں میں حق کو قبول کرنے کی استعداد ختم ہوچکی ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ ۔۔ : یعنی جن کے دل صحیح علم سے کورے ہوتے ہیں اور وہ ہٹ دھرمی سے ہر بات کا انکار ہی کرتے چلے جاتے ہیں، بالآخر اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان میں قبول حق کی صلاحیت ہی باقی نہیں رہتی۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللہُ عَلٰي قُلُوْبِ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ۝ ٥٩ طبع الطَّبْعُ : أن تصوّر الشیء بصورة مّا، كَطَبْعِ السّكّةِ ، وطَبْعِ الدّراهمِ ، وهو أعمّ من الختم وأخصّ من النّقش، والطَّابَعُ والخاتم : ما يُطْبَعُ ويختم . والطَّابِعُ : فاعل ذلك، وقیل للطَّابَعِ طَابِعٌ ، وذلک کتسمية الفعل إلى الآلة، نحو : سيف قاطع . قال تعالی: فَطُبِعَ عَلى قُلُوبِهِمْ [ المنافقون/ 3] ، ( ط ب ع ) الطبع ( ف ) کے اصل معنی کسی چیز کو ( ڈھال کر) کوئی شکل دینا کے ہیں مثلا طبع السکۃ اوطبع الدراھم یعنی سکہ یا دراہم کو ڈھالنا یہ ختم سے زیادہ عام اور نقش سے زیادہ خاص ہے ۔ اور وہ آلہ جس سے مہر لگائی جائے اسے طابع وخاتم کہا جاتا ہے اور مہر لگانے والے کو طابع مگر کبھی یہ طابع کے معنی میں بھی آجاتا ہے اور یہ نسبۃ الفعل الی الآلۃ کے قبیل سے ہے جیسے سیف قاطع قرآن میں ہے : فَطُبِعَ عَلى قُلُوبِهِمْ [ المنافقون/ 3] تو ان کے دلوں پر مہر لگادی ۔ قلب قَلْبُ الشیء : تصریفه وصرفه عن وجه إلى وجه، کقلب الثّوب، وقلب الإنسان، أي : صرفه عن طریقته . قال تعالی: وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ [ العنکبوت/ 21] . ( ق ل ب ) قلب الشئی کے معنی کسی چیز کو پھیر نے اور ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف پلٹنے کے ہیں جیسے قلب الثوب ( کپڑے کو الٹنا ) اور قلب الانسان کے معنی انسان کو اس کے راستہ سے پھیر دینے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ [ العنکبوت/ 21] اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے ۔ علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

جو لوگ توحید خداوندی کا اقرار نہیں کرتے اور نہ اس کا یقین کیا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر اسی طرح مہر کردیا کرتا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(30:59) کذلک یطبع اللہ علی قلوب الذین لا یعلمون ۔ اس طرح مہر کردیتا ہے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دلوں پر جو سمجھتے نہیں ہیں۔ یعنی جب وہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کو اور اس کی صریح مثالوں کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے اور نتیجۃً یقین و ایمان سے عاری رہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کو مہر کردیتے ہیں اور پھر وہ حق کو بھی ناحق سمجھنے لگتے ہیں اور خدا کی صریح آیات کو اور پیغمبر کے معجزات کا کبھی سحر سے تشبیہ دیتے ہیں اور کبھی کاہن کے کرشمے بتاتے ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 11 یعنی جن کے دل صحیح علم سے کورے ہوتے ہیں اور وہ ہٹ دھرمی سے ہر بات سے انکار ہی کرتے چلے جاتے ہیں بالآخر اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان میں قبول حق کی صلاحیت ہی باقی نہیں رہتی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

7۔ یعنی روزانہ استعداد قبول حق کی مضمحل و ضعیف ہوتی جاتی ہے، اس لئے انقیاد میں ضعف اور عناد میں قوت بڑھتی جاتی ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

46:۔ کاف بمعنی لام تعلیلیہ ہے اور ذلک سے تکذیب کی طرف اشارہ ہے جو ماقبل سے مفہوم ہے یعنی ضد وعناد کی بنا پر تکذیب کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ایسے معاندین کے دلوں پر مہرجباریت لگا دیتا ہے جو حق کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے اور اہواء و خرافات کی پیروی میں اپنی عمر کھو دیتے ہیں۔ لا یعلمون لا یطلبون العلم ولا یتحرون الھق بل یصرون علی خرافات اعتقدوھا وترھات ابتدعوہا (ابو السعود ج 6 ص 732) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

59۔ جو لوگ یقین نہیں لاتے اللہ تعالیٰ پر اسی طرح ان کے دلوں پر مہرکر دیا کرتا ہے۔ یعنی جن کا کفر عناد بڑھتاجاتا ہے قبول حق کی صلاحیت کمزور پڑتی چلی جاتی ہے تا آنکہ قبول حق کی صلاحیت باقی ہی نہیں رہتی اسی کو فرمایا۔ یطبع اللہ یعنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کا باقی نہ رہنا ہی مہر اور چھاپ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لگا دی جاتی ہے جس طرح یہ قاعدہ ہے اسی طرح ان لوگوں کے قلوب پر جو دلائل سے قائل نہیں ہوتے اور یقین نہیں لاتے اللہ تعالیٰ ان کے قلوب پر مہر لگا دیتا ہے۔