Surat ur Room

Surah: 30

Verse: 6

سورة الروم

وَعۡدَ اللّٰہِ ؕ لَا یُخۡلِفُ اللّٰہُ وَعۡدَہٗ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۶﴾

[It is] the promise of Allah . Allah does not fail in His promise, but most of the people do not know.

اللہ کا وعدہ ہے ، اللہ تعالٰی اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

يَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الاْخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

61یعنی اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ کو جو خبر دے رہے ہیں کہ عنقریب رومی، فارس پر دوبارہ غالب آجائیں گے، یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے جو مدت مقررہ کے اندر یقینا پورا ہو کر رہے گا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢] یعنی اللہ کا وعدہ پورا ہو کے رہتا ہے اور نظر آنے والی سب رکاوٹیں خود بخود مٹتی چلی جاتی ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَعْدَ اللّٰهِ ۭ لَا يُخْلِفُ اللّٰهُ وَعْدَهٗ : یعنی روم کا چند سالوں میں فارس پر غالب آنا اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے، جس کی سنت یہ ہے کہ وہ کبھی اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ : لیکن اکثر لوگ، جن میں کفار قریش بھی شامل ہیں، یہ بات نہیں جانتے، بلکہ جب اللہ تعا... لیٰ کوئی ایسی بات کرتا ہے جو ظاہری اسباب کے لحاظ سے ممکن نہیں ہوتی تو وہ اللہ کے وعدے کو جھوٹا کہنے لگتے ہیں۔ انھیں معلوم نہیں کہ ظاہری اسباب کے علاوہ بیشمار باطنی اسباب بھی ہوتے ہیں جو اندر ہی اندر اپنا کام کر رہے ہوتے ہیں اور نہ انھیں یہ معلوم ہے کہ تمام ظاہری اور باطنی اسباب اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ جس کام کا ارادہ کرلے، چاہے تو اس کے اسباب پیدا کردے اور چاہے تو اسباب کے بغیر ہی اسے پورا کر دے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَعْدَ اللہِ۝ ٠ۭ لَا يُخْلِفُ اللہُ وَعْدَہٗ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ۝ ٦ وعد الوَعْدُ يكون في الخیر والشّرّ. يقال وَعَدْتُهُ بنفع وضرّ وَعْداً ومَوْعِداً ومِيعَاداً ، والوَعِيدُ في الشّرّ خاصّة . يقال منه : أَوْعَدْتُهُ ، ويقال : وَاعَدْتُهُ وتَوَاعَدْنَا . قال اللہ عزّ وجلّ : إ... ِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِ [إبراهيم/ 22] ، أَفَمَنْ وَعَدْناهُ وَعْداً حَسَناً فَهُوَ لاقِيهِ [ القصص/ 61] ، ( وع د ) الوعد ( وعدہ کرنا ) کا لفظ خیر وشر یعنی اچھے اور برے ( وعدہ دونوں پر بولا جاتا ہے اور اس معنی میں استعمال ہوتا ہے مگر الوعید کا لفظ خاص کر شر ( یعنی دھمکی اور تہدید ) کے لئے بولا جاتا ہے ۔ اور اس معنی میں باب اوعد ( توقد استعمال ہوتا ہے ۔ اور واعدتہ مفاعلۃ ) وتوا عدنا ( تفاعل ) کے معنی باہم عہدو پیمان کر نا کے ہیں ( قرآن کریم میں ودع کا لفظ خيٰر و شر دونوں کے لئے استعمال ہوا ہے ( چناچہ وعدہ خیر کے متعلق فرمایا إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِ [إبراهيم/ 22] جو ودعے خدا نے تم سے کیا تھا وہ تو سچا تھا ۔ أَفَمَنْ وَعَدْناهُ وَعْداً حَسَناً فَهُوَ لاقِيهِ [ القصص/ 61] بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا ۔ خُلف ( عهد شكني) والخُلْفُ : المخالفة في الوعد . يقال : وعدني فأخلفني، أي : خالف في المیعاد بما أَخْلَفُوا اللَّهَ ما وَعَدُوهُ [ التوبة/ 77] ، وقال : إِنَّ اللَّهَ لا يُخْلِفُ الْمِيعادَ [ الرعد/ 31] ( خ ل ف ) خُلف الخلف کے معنی وعدہ شکنی کے میں محاورہ ہے : اس نے مجھ سے وعدہ کیا مگر اسے پورا نہ کیا ۔ قرآن میں ہے ۔ بِما أَخْلَفُوا اللَّهَ ما وَعَدُوهُ [ التوبة/ 77] کہ انہوں نے خدا سے جو وعدہ کیا تھا اسکے خلاف کیا ۔ إِنَّ اللَّهَ لا يُخْلِفُ الْمِيعادَ [ الرعد/ 31] بیشک خدا خلاف وعدہ نہیں کرتا ۔ كثر الْكِثْرَةَ والقلّة يستعملان في الكمّيّة المنفصلة كالأعداد قال تعالی: وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة/ 64] ( ک ث ر ) کثرت اور قلت کمیت منفصل یعنی اعداد میں استعمال ہوتے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة/ 64] اس سے ان میں سے اکثر کی سر کشی اور کفر اور بڑ ھیگا ۔ نوس النَّاس قيل : أصله أُنَاس، فحذف فاؤه لمّا أدخل عليه الألف واللام، وقیل : قلب من نسي، وأصله إنسیان علی إفعلان، وقیل : أصله من : نَاسَ يَنُوس : إذا اضطرب، قال تعالی: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس/ 1] ( ن و س ) الناس ۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کی اصل اناس ہے ۔ ہمزہ کو حزف کر کے اس کے عوض الف لام لایا گیا ہے ۔ اور بعض کے نزدیک نسی سے مقلوب ہے اور اس کی اصل انسیان بر وزن افعلان ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اصل میں ناس ینوس سے ہے جس کے معنی مضطرب ہوتے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس/ 1] کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگنا ہوں ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی مدد فرمانے کا وعدہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں فرماتا مگر مکہ والے یہ نہیں جانتے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦ (وَعْدَ اللّٰہِط لَا یُخْلِفُ اللّٰہُ وَعْدَہٗ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ ) ” یہ وہ چھ آیات ہیں جن میں رومیوں کے دوبارہ غلبے اور اہل ایمان کی مشرکین مکہ پر فتح کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ یہ آیات تقریباً ٦١٤ ء میں نازل ہوئیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی کا آغاز ٦... ١٠ ء میں ہوا تھا۔ چناچہ ان آیات کے نزول کے وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت کو پانچ برس کا عرصہ بیت چکا تھا۔ اس کے ٹھیک نو (٩) برس بعد اس پیشین گوئی کے عین مطابق رومی بھی ایرانیوں پر غالب آگئے اور غزوۂ بدر میں مسلمانوں کو بھی اللہ کی مدد سے فتح نصیب ہوئی۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(30:6) وعد اللہ : وعد مصدر مؤکدہ ہے (اسے مصدر مؤکد لنفسہ بھی کہتے ہیں) کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ : وھم من بعد غلبھم سیغلبون ۔ فی بضع سنین ۔ للہ الامر من قبل ومن بعد ، ویومئذ یفرح المؤمنون ۔ بنصر اللہ۔ نفس وعدہ کو متضمن ہے اور مصدر کو تاکید کے لئے لایا گیا ہے ای وعد اللہ ذلک وعدا۔ یہ کیا ہے اللہ نے...  وعدہ۔ اس کی اور مثال : صبغۃ اللہ ومن احسن من اللہ صبغۃ (2:138) ، ونصبھا علی انھا مصدر مؤکد لقولہ تعالیٰ (امنا آیۃ 136) ، وہی من المصادر المؤکدۃ لانفسھا کانہ قیل صبغنا اللہ صبغتہ۔ منصوب بوجہ مصدر مؤکد کے ہے اور یہ مصادر مؤکدہ لانفسہا میں سے ہے۔ لایخلف۔ مضارع منفی واحد مذکر غائب اخلاف (افعال) مصدر وہ خلاف نہیں کرے گا۔ وعدہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ منصوب بوجہ مفعول لا یخلف اللہ کا۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ اس لئے یہ پیشنگوئی ضرور پوری ہوگی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : رومیّوں کا غالب آنا اور مسلمانوں کا کامیاب ہونا یقینی بات ہے کیونکہ یہ ” اللہ “ کا وعدہ ہے جو ہر صورت پورا ہو کر رہے گا۔ وعدہ سے مراد ایک تو یہ وعدہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے کرم سے مکہ معظمہ میں مسلمانوں سے فرمایا کہ رومی غالب اور فارسی مغلوب ہوں گے جس سے مسلمانوں کو خوشی ہوگ... ی۔ رومیوں کا فتح یاب ہونا اور مسلمانوں کا مشرکین پر غالب آنا بظاہر اس قدر ناممکن تھا کہ اس پر یقین کرنا مشکل تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے خوشخبری کے الفاظ استعمال کرنے کی بجائے مسلمانوں کے ساتھ ” وَعَدَہٗ “ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ تاکہ کمزور اور مظلوم مسلمانوں کو یقین اور اطمینان ہوجائے کہ اب مشکلات کا آسانیوں میں تبدیل ہونا یقینی ہوچکا ہے۔ رومیوں اور مسلمانوں کے حالات اس قدر ناگفتہ بہ تھے کہ لوگوں کو یقین آنا مشکل تھا اس لیے ارشاد فرمایا کہ اکثر لوگ اپنے محدود علم کی وجہ سے حقائق کو نہیں سمجھتے اور لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ دنیا کے ظاہری اسباب پر یقین رکھتے ہیں اور ان سے مرعوب ہوتے یا ان پر فریفتہ ہوجاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں وہ آخرت سے لاپرواہ ہوتے ہیں۔ انسان کی کمزوری ہے کہ وہ ظاہری اسباب پر توجہ رکھتا ہے اور اسی کی بنیاد پر نتیجہ اخذ کرتا ہے اس وجہ سے وہ سینکڑوں حقائق سے تغافل اختیار کرتا ہے۔ لیکن عقل مند شخص وہ ہے جو دنیا میں رہ کر آخرت اور حقائق پر نظر رکھے۔ ” وَعَدَہٗ “ سے مراد آخرت کا وعدہ بھی ہے۔ تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ دنیا کی کامیابی اور ناکامی ایک عارضی چیز ہے اصل تو آخرت ہے۔ جس کی کامیابی ہمیشہ کی کامیابی ہے جو وہاں ناکام ہوا وہ ہمیشہ کے لیے ناکام اور نقصان پائے گا۔ وہاں فاتح اور مفتوح، ظالم اور مظلوم، نیک اور بد کا حساب ہوگا۔ اس سے غافل رہنے کی بجائے ہر انسان کو اس کی تیاری کرنی چاہیے۔ (عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ (رض) عَنِ النَّبِیِّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قَالَ الْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَہُ ہَوَاہَا وَتَمَنَّی عَلَی اللَّہِ قَالَ ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ) [ رواہ الترمذی : باب الکیس من دان نفسہ ] ” حضرت شداد بن اوس (رض) سے روایت ہے وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دانا وہ ہے جس نے اپنے آپ کو عقل مند بنالیا اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے عمل کیے اور نادان وہ ہے جس نے اپنے آپ کو خواہشات کے پیچھے لگا لیا اور پھر بھی اللہ تعالیٰ سے امید رکھے ہوئے ہے۔ “ رومیوں کی کامیابی اور بدر میں مسلمانوں کی عظیم فتح مستند سیرت نگار اور مؤرخین نے لکھا ہے کہ ٦٢٤ ؁ء کو جس دن بدر میں مسلمان فتح یاب ہوئے اسی دن یا اسی سال رومیوں نے فارس پر غلبہ حاصل کیا۔ مسائل ١۔ اللہ تعالیٰ کبھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ ٢۔ انسان دنیا کی زیب وزینت پر فریفتہ ہو کر آخرت کی جوابدہی سے تغافل کرتا ہے۔ تفسیر بالقرآن اللہ تعالیٰ کا فرمان اور وعدہ سچا ہوتا ہے : ١۔ بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور وہ حاکموں کا حاکم ہے۔ (ھود : ٤٥) ٢۔ اللہ کا فرمان سچ ہے۔ (الاحزاب : ٤) ٣۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ (القصص : ١٣) ٤۔ اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔ (الروم : ٦) ٥۔ اللہ کا وعدہ حق ہے اور اللہ سے بات کرنے میں کون زیادہ سچا ہوسکتا ہے ؟ (النساء : ١٢٢) ٦۔ خبردار اللہ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ (یونس : ٥٥) ٧۔ صبر کرو اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ (الروم : ٦٠) ٨۔ قیامت کے دن شیطان کہے گا یقیناً اللہ نے تمہارے ساتھ سچا وعدہ کیا تھا (ابراہیم : ٢٢) ٩۔ وہ کہیں گے پاک ہے ہمارا رب یقیناً اس کا وعدہ پورا ہوا۔ (بنی اسرائیل : ١٠٨) ١٠۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے تمہیں دنیا کی زندگی دھو کے میں نہ ڈال دے۔ (لقمان : ٣٣) ١١۔ اے لوگو ! اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں مبتلانہ کرے۔ (فاطر : ٥) ١٢۔ اللہ نے تمہارے ساتھ اپناوعدہ سچا کر دکھایاجب تم کفار کو اس کے حکم سے کاٹ رہے تھے۔ (آل عمراٰن : ١٥٢)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(وَعْدَاللّٰہِ ) (اللہ نے وعدہ فرمایا ہے) (لَا یُخْلِفُ اللّٰہُ وَعْدَہٗ ) (اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں فرماتا) (وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ ) (اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے) نہ ان کو اللہ کے قادر اور مطلق ہونے کا علم ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین ہے، محض ظاہری اسباب کو دیک... ھتے ہیں، خالق کائنات جل مجدہ کی صفات، قدرت، عزت اور رحمت اور صدق الوعد کو نہیں جانتے۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

7:۔ مفعول مطلق کا مفعل ناصب حذف کر کے اسے فاعل کی طرف مضاف کردیا گیا ہے یعنی وعدھم اللہ وعدا (کبیر ج 6 ص 696) اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ وہ رومیوں کو ایران کے آتش پرستوں پر ضرور فتح دے گا اس میں ہرگز تخلف نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح ایمان والوں سے بھی اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اگر وہ توحید پر قائم رہیں گ... ے اور توحید کی خاطر مشرکین کی ایذاؤں پر صبر کریں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں مشرکین پر غلبہ عطا فرمائے گا اللہ تعالیی نے یہ دونوں وعدے پورے فرما دئیے۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

6۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا وعدہ کیا ہے اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کیا کرتا لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ۔ یعنی وعدۂ الٰہی کے صدق کا یقین نہیں کرتے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی بغیر ظاہر اسباب خدا پر بھروسہ نہیں رکھتے۔ 12